"ابومحمد جولانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 22: سطر 22:
بعض ذرائع کا دعویٰ ہے کہ وہ شام کی جنگ سے پہلے عراق میں موجود تھا اور امریکی افواج کے ساتھ جنگ میں حصہ لیا تھا۔ جولانی ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ ایک ہی وقت میں ایک فوجی کمانڈر، ایک مذہبی رہنما اور ایک سیاست دان کے طور پر کام کرتا ہے۔
بعض ذرائع کا دعویٰ ہے کہ وہ شام کی جنگ سے پہلے عراق میں موجود تھا اور امریکی افواج کے ساتھ جنگ میں حصہ لیا تھا۔ جولانی ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ ایک ہی وقت میں ایک فوجی کمانڈر، ایک مذہبی رہنما اور ایک سیاست دان کے طور پر کام کرتا ہے۔
== سوانح عمری ==
== سوانح عمری ==
احمد حسین کا خاندان [[شام]] میں گولان کی پہاڑیوں تعلق رکھتا ہے۔ یہ خاندان 1967ء میں چھ روزہ جنگ کے دوران گولان کے علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے بعد بے گھر ہو گیا تھا۔ جولانی کے والد ایک عرب قوم پرست طالب علم تھے جو شام میں ناصریت پسندوں کے لیے سرگرم تھے۔ انہیں 1961ء اور 1963ء کی بغاوتوں کے بعد شروع ہونے والی ناصریت مخالف کارروائیوں کے دوران شامی بعثیوں نے قید کیا، جس میں متحدہ عرب جمہوریہ میں ٹوٹ گئی اور عرب سوشلسٹ بعث پارٹی کا قیام عمل میں آیا۔
ابو محمد الجولانی 1982ء میں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد اسد خاندان کے معاشی مشیر تھے اور اسی وجہ سے ابو محمد اور ان کا خاندان دمشق چلے گئے جب وہ بچپن میں تھے۔ وہ وہاں آرام دہ زندگی گزارتے تھے اور سرمایہ داروں کے محلے میں رہتے تھے۔ جولانی خاندان سیکولر تھا۔ جب وہ جوان تھا تو اسے شام میں ایک علوی لڑکی سے محبت ہو گئی۔
 
جولانی کی اس لڑکی کے ساتھ شادی کی اس کے گھر والوں نے سخت مخالفت کی اور جولانی کے ذہن پر منفی تاثر چھوڑا۔ اس مسئلے کا ایک ایسے وقت میں ہونا جب الجولانی کی شخصیت پروان چڑھ رہی تھی اس نے ان پر بہت برا اثر ڈالا اور اس کی وجہ سے وہ فرقہ وارانہ تقسیم کے مسئلے پر خاصی توجہ مرکوز کرنے لگے۔ اس نے 11 ستمبر کے واقعے کے بعد القاعدہ میں شمولیت اختیار کی تھی۔ وہ کئی سالوں تک اسامہ بن لادن کا شاگرد اور عاشق رہا۔
 
لیکن کچھ عرصے بعد اسے ابو مصعب الزرقاوی سے دلچسپی پیدا ہوگئی۔ عراق امریکہ جنگ شروع ہوتے ہی وہ موصل چلا گیا۔ وہاں، اس نے سرایا المجاہدین گروپ میں شمولیت اختیار کی، جو عراق کے صوبے موصل میں ایک چھوٹا اور فعال شدت پسند گروپ تھا۔ انہیں 2004ء میں قید کیا گیا تھا۔ جیل میں ان کی تکفیری گروہوں کے عمائدین سے ملاقات ہوئی اور جیل سے رہائی کے بعد اس نے سلفی تکفیری تحریک کی تشکیل میں نمایاں کردار ادا کیا۔
 
یہ خاندان 1967ء میں چھ روزہ جنگ کے دوران گولان کے علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے بعد بے گھر ہو گیا تھا۔ جولانی کے والد ایک عرب قوم پرست طالب علم تھے جو شام میں ناصریت پسندوں کے لیے سرگرم تھے۔ انہیں 1961ء اور 1963ء کی بغاوتوں کے بعد شروع ہونے والی ناصریت مخالف کارروائیوں کے دوران شامی بعثیوں نے قید کیا، جس میں متحدہ عرب جمہوریہ میں ٹوٹ گئی اور عرب سوشلسٹ بعث پارٹی کا قیام عمل میں آیا۔


ان کے والد بعد میں 1971ء میں [[عراق]] میں اپنی اعلیٰ تعلیم مکمل کرنے کے لیے جیل سے فرار ہو گئے۔ اس عرصے کے دوران، انہوں نے تنظیم آزادی [[فلسطین]] کی فدائیوں فلسطینیون کے ساتھ تعاون کے لیے اردن کا سفر بھی کیا تھا۔ 1970ء کی دہائی میں شام واپس آئے تو جولانی کے والد تو دوبارہ قید کر دیا گیا۔
ان کے والد بعد میں 1971ء میں [[عراق]] میں اپنی اعلیٰ تعلیم مکمل کرنے کے لیے جیل سے فرار ہو گئے۔ اس عرصے کے دوران، انہوں نے تنظیم آزادی [[فلسطین]] کی فدائیوں فلسطینیون کے ساتھ تعاون کے لیے اردن کا سفر بھی کیا تھا۔ 1970ء کی دہائی میں شام واپس آئے تو جولانی کے والد تو دوبارہ قید کر دیا گیا۔

نسخہ بمطابق 15:20، 7 دسمبر 2024ء

ابومحمد جولانی
ابومحمد جولانی.jpg
دوسرے ناماحمد حسین شرع
ذاتی معلومات
پیدائش1982 ء، 1360 ش، 1401 ق
پیدائش کی جگہریاض سعودی عرب
مذہباسلام، سنی
مناصبامیر تحریر الشام اور جبھۂ النصرۂ

ابو محمد جولانی احمد حسین شرع (عربی: أحمد حسين الشرع) جو جبہۃ النصرہ کے بانی ہیں۔ اس کا عرفی نام الجولانی گولان کی پہاڑیوں سے مراد ہے وہ علاقہ جس پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔ اس سے اس کے اسرائیل سے تعلق کے بارے میں قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں۔ اپنے جنگی نام ابو محمد جولانی (عربی: أبو محمد الجولاني) سے معروف ہیں، ایک شامی (سوری) عسکریت پسند راہنما ہیں جو حال میں جنگجو گروہ تحریر الشام کے سپہ سالار (امیر) ہیں. 2016ء میں القاعدہ سے اعلانِ بر‏‏ات کرنے سے قبل جولانی القاعدہ کی شامی شاخ جبہۃ النصرہ (شام کی فتح کے لیے محاذ) کے امیر رہ چکے تھے۔ امریکی وزارتِ خارجہ نے مئی 2013ء میں جولانی کو عالمی دہشت گرد قرار دیا۔ چار سال بعد ان کو پکڑنے کے لیے معلومات فراہم کرنے والے کو دس ملین امریکی ڈالر انعام دینے کا اعلان کیا۔ "جولانی" کی نسبت مرتفعاتِ جولان کی طرف ہے، جو ان کے جنگی نام کا حصہ ہے۔ 1967ء میں مرتفعاتِ جولان کے اکثر حصہ پر اسرائیل نے چھ روزہ جنگ میں قبضہ کر لیا تھا۔ جولانی نے 28 ستمبر 2014ء کو ایک آڈیو بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ وہ "امریکا اور اس کے اتحادیوں" سے لڑیں گے اور اپنے جنگجوؤں پر زور دیا کہ وہ داعش کے خلاف جنگ میں مغرب کی مدد قبول نہ کریں۔ بعض ذرائع کا دعویٰ ہے کہ وہ شام کی جنگ سے پہلے عراق میں موجود تھا اور امریکی افواج کے ساتھ جنگ میں حصہ لیا تھا۔ جولانی ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ ایک ہی وقت میں ایک فوجی کمانڈر، ایک مذہبی رہنما اور ایک سیاست دان کے طور پر کام کرتا ہے۔

سوانح عمری

ابو محمد الجولانی 1982ء میں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد اسد خاندان کے معاشی مشیر تھے اور اسی وجہ سے ابو محمد اور ان کا خاندان دمشق چلے گئے جب وہ بچپن میں تھے۔ وہ وہاں آرام دہ زندگی گزارتے تھے اور سرمایہ داروں کے محلے میں رہتے تھے۔ جولانی خاندان سیکولر تھا۔ جب وہ جوان تھا تو اسے شام میں ایک علوی لڑکی سے محبت ہو گئی۔

جولانی کی اس لڑکی کے ساتھ شادی کی اس کے گھر والوں نے سخت مخالفت کی اور جولانی کے ذہن پر منفی تاثر چھوڑا۔ اس مسئلے کا ایک ایسے وقت میں ہونا جب الجولانی کی شخصیت پروان چڑھ رہی تھی اس نے ان پر بہت برا اثر ڈالا اور اس کی وجہ سے وہ فرقہ وارانہ تقسیم کے مسئلے پر خاصی توجہ مرکوز کرنے لگے۔ اس نے 11 ستمبر کے واقعے کے بعد القاعدہ میں شمولیت اختیار کی تھی۔ وہ کئی سالوں تک اسامہ بن لادن کا شاگرد اور عاشق رہا۔

لیکن کچھ عرصے بعد اسے ابو مصعب الزرقاوی سے دلچسپی پیدا ہوگئی۔ عراق امریکہ جنگ شروع ہوتے ہی وہ موصل چلا گیا۔ وہاں، اس نے سرایا المجاہدین گروپ میں شمولیت اختیار کی، جو عراق کے صوبے موصل میں ایک چھوٹا اور فعال شدت پسند گروپ تھا۔ انہیں 2004ء میں قید کیا گیا تھا۔ جیل میں ان کی تکفیری گروہوں کے عمائدین سے ملاقات ہوئی اور جیل سے رہائی کے بعد اس نے سلفی تکفیری تحریک کی تشکیل میں نمایاں کردار ادا کیا۔

یہ خاندان 1967ء میں چھ روزہ جنگ کے دوران گولان کے علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے بعد بے گھر ہو گیا تھا۔ جولانی کے والد ایک عرب قوم پرست طالب علم تھے جو شام میں ناصریت پسندوں کے لیے سرگرم تھے۔ انہیں 1961ء اور 1963ء کی بغاوتوں کے بعد شروع ہونے والی ناصریت مخالف کارروائیوں کے دوران شامی بعثیوں نے قید کیا، جس میں متحدہ عرب جمہوریہ میں ٹوٹ گئی اور عرب سوشلسٹ بعث پارٹی کا قیام عمل میں آیا۔

ان کے والد بعد میں 1971ء میں عراق میں اپنی اعلیٰ تعلیم مکمل کرنے کے لیے جیل سے فرار ہو گئے۔ اس عرصے کے دوران، انہوں نے تنظیم آزادی فلسطین کی فدائیوں فلسطینیون کے ساتھ تعاون کے لیے اردن کا سفر بھی کیا تھا۔ 1970ء کی دہائی میں شام واپس آئے تو جولانی کے والد تو دوبارہ قید کر دیا گیا۔