"حماس" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
|||
سطر 17: | سطر 17: | ||
اگرچہ 2012 میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ [[خالد مشعل]] اور اردن کے شاہ عبداللہ کے درمیان [[قطر]] کے ولی عہد کی ثالثی سے ملاقات ہوئی تھی لیکن اردنی حکومت نے حماس کو اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی <ref>خالد مشعل با پادشاه اردن دیدار کرد بیبیسی فارسی، ۲۹ ژانویه ۲۰۱۲</ref> ۔ | اگرچہ 2012 میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ [[خالد مشعل]] اور اردن کے شاہ عبداللہ کے درمیان [[قطر]] کے ولی عہد کی ثالثی سے ملاقات ہوئی تھی لیکن اردنی حکومت نے حماس کو اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی <ref>خالد مشعل با پادشاه اردن دیدار کرد بیبیسی فارسی، ۲۹ ژانویه ۲۰۱۲</ref> ۔ | ||
دسمبر 2014 میں یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کے فیصلے کے مطابق حماس کا نام جو پہلے اس یونین کی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل تھا، اس فہرست سے نکال دیا گیا تھا، تاہم اس پر عائد پابندیاں نہیں ہٹائی گئیں۔ | |||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == | ||
{{حوالہ جات}} | {{حوالہ جات}} |
نسخہ بمطابق 10:01، 10 اکتوبر 2023ء
حماس | |
---|---|
پارٹی کا نام | حماس (حرکۃ المقاومۃ الاسلامی) |
بانی پارٹی | احمد یاسین، عبد العزیز رنتیسی |
پارٹی رہنما | خالد مشعل |
مقاصد و مبانی |
|
حماس یا تحریک مزاحمت اسلامیہ (عربی: حرکۃ المقاومۃ الاسلامی ) فلسطین کی سب سے بڑی اسلامی تنظیم ہے ، جس کی بنیاد 1987 میں شیخ احمد یاسین نے رکھی۔ شہر میں حماس کے قیام کی پندرہویں سالگرہ کے موقع پر ہونی والی ایک ریلی میں چالیس ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی تھی۔
تاریخ
حماس کی بنیاد 1987 میں شیخ احمد یاسین، عبدالعزیز رنتیسی اور محمد طہ نے اخوان المسلمین کی فلسطینی شاخ کے طور پر پہلی انتفاضہ کے دوران رکھی تھی۔ اب تک حماس اسرائیلی فوجیوں کے خلاف متعدد فوجی راکٹ حملے کر چکی ہے۔ انہوں نے اپنی سرگرمیوں کا دائرہ صرف فوجی کارروائیوں تک محدود نہیں رکھا اور متعدد سماجی پروگراموں کو نافذ کرکے غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے کے لوگوں کی زندگیوں میں اپنی مضبوط موجودگی قائم کی ہے۔ ہسپتالوں، تعلیمی مراکز اور لائبریریوں کی تعمیر فلسطینیوں کے ایک اہم حصے میں ان کی مقبولیت کا باعث بنی ہے [1]۔
حماس کے بارے میں مختلف ممالک کی رائے
امریکہ، اسرائیل اور کینیڈا حماس کو دہشت گرد گروپ سمجھتے ہیں۔ آسٹریلیا اور برطانیہ نے صرف حماس کے عسکری ونگ عزالدین قسام بریگیڈ کو دہشت گرد گروپوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ ان کی سرگرمیاں اردن میں 1999 سے غیر قانونی قرار دی گئی ہیں۔
اگرچہ 2012 میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ خالد مشعل اور اردن کے شاہ عبداللہ کے درمیان قطر کے ولی عہد کی ثالثی سے ملاقات ہوئی تھی لیکن اردنی حکومت نے حماس کو اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی [2] ۔
دسمبر 2014 میں یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کے فیصلے کے مطابق حماس کا نام جو پہلے اس یونین کی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل تھا، اس فہرست سے نکال دیا گیا تھا، تاہم اس پر عائد پابندیاں نہیں ہٹائی گئیں۔