"ابو القاسم نعمانی" کے نسخوں کے درمیان فرق
سطر 32: | سطر 32: | ||
[[جمعیت علمائے ہند]] کی مجلس عاملہ کے رکن بھی رہ چکے ہیں اور 2008ء میں ان کو جمعیت علمائے ہند کا نائب صدر بھی بنایا گیا تھا۔ نیز 22 مارچ 2020ء کی تالا بندی تک دار العلوم میں جامع ترمذی کے اسباق بھی ان سے متعلق تھے؛ یہاں تک کہ 14 اکتوبر 2020ء کو دار العلوم دیوبند کے شیخ الحدیث سعید احمد پالن پوری کی وفات کے بعد انھیں دار العلوم دیوبند کے شیخ الحدیث کے منصب پر فائز کیا گیا۔ | [[جمعیت علمائے ہند]] کی مجلس عاملہ کے رکن بھی رہ چکے ہیں اور 2008ء میں ان کو جمعیت علمائے ہند کا نائب صدر بھی بنایا گیا تھا۔ نیز 22 مارچ 2020ء کی تالا بندی تک دار العلوم میں جامع ترمذی کے اسباق بھی ان سے متعلق تھے؛ یہاں تک کہ 14 اکتوبر 2020ء کو دار العلوم دیوبند کے شیخ الحدیث سعید احمد پالن پوری کی وفات کے بعد انھیں دار العلوم دیوبند کے شیخ الحدیث کے منصب پر فائز کیا گیا۔ | ||
== تصانیف == | |||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == |
نسخہ بمطابق 10:49، 31 جولائی 2023ء
ابو القاسم نعمانی | |
---|---|
پورا نام | ابو القاسم نعمانی |
ذاتی معلومات | |
پیدائش کی جگہ | ہندوستان |
اساتذہ |
|
مذہب | اسلام، سنی |
اثرات |
|
مناصب |
|
ابوالقاسم نعمانی ایک ہندوستانی سنی دیوبندی عالم، مفتی اور دارالعلوم دیوبند کے موجودہ مہتمم ہیں۔ ان کا شمار 500 انتہائی بااثر مسلم شخصیات میں کیا جاتا ہے۔
سوانح عمری
وه 22 صفر 1366ھ بہ مطابق 14 جنوری 1947ء کو مدن پورہ، ریاست بنارس، برطانوی ہند (موجودہ بنارس، اترپردیش) میں پیدا ہوئے تھے.
تعلیم
ابتدائی تعلیم والدہ اور دادا کی زیر نگرانی ہوئی، پھر شوال 1375ھ بہ مطابق 1956ء کو جامعہ اسلامیہ مدن پورہ بنارس میں پرائمری درجہ دوم کی تعلیم حاصل کی، 1960 میں دار العلوم مئو سے عربی تعلیم کا آغاز کیا، پھر 1381ھ بہ مطابق 1962ء میں ایک سال جامعہ مفتاح العلوم مئو میں ایک سال پڑھ کر اعلیٰ تعلیم 1963ء میں دارالعلوم دیوبند آگئے اور 1387ھ بہ مطابق 1967ء میں دورۂ حدیث سے فارغ ہوئے اور وہیں مزید ایک سال رہ کر شعبۂ افتا میں زیر تعلیم رہے [1]۔
اساتذه
ان کے اساتذۂ دار العلوم دیوبند میں سید فخر الدین احمد، محمد ابراہیم بلیاوی، محمود حسن گنگوہی اور وحید الزماں کیرانوی شامل تھے
سرگرمیاں
فراغت کے بعد وہ اپنے علاقہ کے ادارہ جامعہ اسلامیہ ریوڑھی تالاب، بنارس میں شیخ الحدیث اور صدر مفتی کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے.
یہاں تک کہ کو 24 جولائی 2011ء کو غلام محمد وستانوی کے بعد دار العلوم دیوبند کا مہتمم منتخب کیا گیا۔ 1992ء سے 2011ء تک مجلس شوری دار العلوم دیوبند کے مستقل رکن رہے [2]
جمعیت علمائے ہند کی مجلس عاملہ کے رکن بھی رہ چکے ہیں اور 2008ء میں ان کو جمعیت علمائے ہند کا نائب صدر بھی بنایا گیا تھا۔ نیز 22 مارچ 2020ء کی تالا بندی تک دار العلوم میں جامع ترمذی کے اسباق بھی ان سے متعلق تھے؛ یہاں تک کہ 14 اکتوبر 2020ء کو دار العلوم دیوبند کے شیخ الحدیث سعید احمد پالن پوری کی وفات کے بعد انھیں دار العلوم دیوبند کے شیخ الحدیث کے منصب پر فائز کیا گیا۔