مندرجات کا رخ کریں

"حسین سلامی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{Infobox person
| title = 
| image = حسین سلامی.jpg
| name = 
| other names = 
| brith year =  1339ش
| brith date =
| birth place = ضلع گلپایگان وانشان [[ایران]]
| death year =
| death dat = 
| death place = 
| teachers =[[سید روح اللہ موسوی خمینی|سید روح‌الله موسوی خمینی،]] میرزا هاشم آملی، سید حسین بروجردی
| students =
| religion = [[اسلام]]
| faith = [[شیعہ]]
| works =
| known for =  [[ایران]] کی [[سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی|سپاہ پاسداران انقلاب]] کے چیف کمانڈر
}}
'''حسین سلامی''' دشمن ایران کے حملوں کی تاب نہیں لاسکتے، آپریشن وعدہ صادق صرف ایک وارننگ تھی، جنرل سلامی
'''حسین سلامی''' دشمن ایران کے حملوں کی تاب نہیں لاسکتے، آپریشن وعدہ صادق صرف ایک وارننگ تھی، جنرل سلامی
== دشمن ایران کے حملوں کی تاب نہیں لاسکتے، آپریشن وعدہ صادق صرف ایک وارننگ تھی ==
== دشمن ایران کے حملوں کی تاب نہیں لاسکتے، آپریشن وعدہ صادق صرف ایک وارننگ تھی ==

نسخہ بمطابق 15:52، 27 فروری 2025ء

حسین سلامی
ذاتی معلومات
پیدائش کی جگہضلع گلپایگان وانشان ایران
اساتذہسید روح‌الله موسوی خمینی، میرزا هاشم آملی، سید حسین بروجردی
مذہباسلام، شیعہ
مناصبایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کے چیف کمانڈر

حسین سلامی دشمن ایران کے حملوں کی تاب نہیں لاسکتے، آپریشن وعدہ صادق صرف ایک وارننگ تھی، جنرل سلامی

دشمن ایران کے حملوں کی تاب نہیں لاسکتے، آپریشن وعدہ صادق صرف ایک وارننگ تھی

ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کے چیف کمانڈر نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ دشمن ایران کے حملے کی تاب نہیں لاسکتے، آپریشن وعدہ صادق صرف ایک وارننگ اور ابتدائی کاروائی تھی۔ مہر نیوز کے مطابق، ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے چیف کمانڈر جنرل حسین سلامی نے مشترکہ مشقوں کے موقع پر اپنے خطاب کے دوران ملک کی فوجی صلاحیتوں کو سراہا۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایران کے دشمنوں پر گزشتہ سال کے دوران متعدد انتقامی کارروائیوں کے باوجود ابھی تک کوئی "سنگین" نوعیت کا حملہ نہیں کیا گیا۔ جنرل سلامی نے دشمنوں کو خبردار کیا کہ آپریشن وعدہ صادق 1 اور 2 صرف ایک وارننگ اور ابتدائی جوابی کاروائی تھی۔

سپاہ کے کمانڈر انچیف نے کہا: اگر دشمنوں نے ایران کی 46 سالہ تاریخ سے سبق نہیں سیکھا اور اپنی شرارتیں جاری رکھیں تو انہیں مزید شکست اور رسوائی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ واشنگٹن اور تل ابیب غزہ کی پٹی میں محصور فلسطینی مزاحمت کو شکست دینے میں ناکام رہے ہیں[1]۔