"ابو مہدی المہندس" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 31: | سطر 31: | ||
2009ء میں المہندس کو امریکی محکمہ خزانہ نے آئی آر جی سی میں مدد کرنے کے الزام کی وجہ سے منظوری دے دی تھی۔ | 2009ء میں المہندس کو امریکی محکمہ خزانہ نے آئی آر جی سی میں مدد کرنے کے الزام کی وجہ سے منظوری دے دی تھی۔ | ||
== شہادت == | == شہادت == | ||
13 جنوری 2018ء کو بغداد کے ہوائی اڈے کے قریب ایک امریکی حملے میں سردار قاسم سلیمانی اور حشد الشعبی کے نائب ابو مہدی المہندس شہید ہوئے۔ یہ حملہ تاریخ کا ایک اہم موڑ بن گیا اور ان کی شہادت نے دنیا بھر میں ایک نئی تحریک کو جنم دیا۔ سردار قاسم سلیمانی کی زندگی نے ہمیں یہ سکھایا کہ محنت، عزم اور قربانی کے ذریعے کوئی بھی مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے۔ وہ نہ صرف ایک بہادر شخصیت تھے بلکہ ایک مخلص مجاہد بھی۔ ان کی قربانی آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہے<ref>[https://www.islamtimes.com/ur/article/1170648/%D8%B4%DB%81%DB%8C%D8%AF-%D8%B3%D8%B1%D8%AF%D8%A7%D8%B1-%D9%82%D8%A7%D8%B3%D9%85-%D8%B3%D9%84%DB%8C%D9%85%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%B9%D8%B2%D9%85-%DB%81%D9%85%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%AB%D8%A7%D9%84 شہید سردار قاسم سلیمانی، عزم و ہمت کی ایک مثال ]- شائع شدہ از: 31 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 1 جنوری 2024ء۔</ref>۔ |
نسخہ بمطابق 19:17، 1 جنوری 2025ء
ابو مہدی المہندس | |
---|---|
دوسرے نام | جمال جعفر تمیمی، ابومہدی المهندس |
ذاتی معلومات | |
پیدائش | 1954 ء، 1332 ش، 1373 ق |
یوم پیدائش | 1جولائی |
پیدائش کی جگہ | بصرہ عراق |
یوم وفات | 3جنوری |
وفات کی جگہ | بغداد |
مذہب | اسلام، شیعہ |
مناصب |
|
ابو مہدی المہندس جمال جعفر محمد علی آل ابراہیم (16 نومبر 1954- 3 جنوری 2020ء) کنیت ابو مہدی المہندس سے مشہور ایک عراقی سیاست دان، فوجی کمانڈر، حزب الدعوة الاسلامیۂ عراق اور مجلس اعلای عراق کے ارکان میں سے تھے۔ اپنی شہادت کے وقت، آپ پاپولر موبلائزیشن کمیٹی (حشد الشعبی) کے نائب چیف تھے اور ان کی زیر نگرانی تنظیموں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کا ایک حصہ قدس فورس سے قریبی تعلقات رکھتے ہیں۔ ابو المہدی کتائب حزب اللہ ملیشیا کا کمانڈر بھی تھے اور اس سے قبل صدام حسین حکومت کے خلاف سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ساتھ کام کیا تھا۔ آپ 3 جنوری 2020ء کو بغداد بین الاقوامی ہوائی اڈے پر امریکی ڈرون حملے میں شہید ہو گئے جس میں ایرانی مسلح افواج کے میجر جنرل قاسم سلیمانی بھی شہید گئے تھے۔
سوانح حیات
جمال جعفر آل ابراہیم 1 جولائی 1954ء کو ابو الخسیب ضلع، بصرہ گورنریٹ، عراق میں ایک عراقی والد اور ایک ایرانی والدہ سے پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے 1977ء میں انجینئری میں تعلیم مکمل کی اور اسی سال شیعہ تنظیم حزب الدعوۂ الاسلامیہ پارٹی میں شمولیت اختیار کی جس نے بعثت حکومت کی مخالفت کی۔
عسکری سرگرمیاں
2003ء میں امریکی قیادت میں عراق پر حملے کے بعد آپ عراق واپس آئے اور حملے کے بعد پہلے عراقی وزیر اعظم، ابراہیم الجعفری کے سلامتی مشیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ 2005ء میں آپ بابل گورنریٹ کے لیے دعوت پارٹی کے نمائندے کے طور پر عراقی پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے 2003 اور 2007 کے درمیان کتائب حزب اللہ کی تشکیل کی۔
آپ کتائب حزب اللہ ملیشیا کی سربراہی کے لیے امریکی فوجیوں کے انخلا (دسمبر 2011ء) کے بعد عراق واپس آئے تھے۔ اس کے بعد آپ پاپولر موبلائزیشن فورسز کے نائب چیف بنے۔ 31 دسمبر 2019ء کو، امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے بغداد میں امریکی سفارتخانے پر حملے کا ذمہ دار، قیس خز علی ، ہادی العامری اور فلاح الفیاض کے ساتھ ، المہندس کو نامزد کیا۔
عراق میں داعش کے خلاف جنگ
2014ء میں ایک گروپ کے طور پر پاپولر موبلائزیشن یونٹس (پی ایم ایف) کی تشکیل کے بعد ، انہیں اس گروپ کی کمان کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔ پی ایم ایف گروپ تقریبا 40 ملیشیاؤں پر مشتمل ہے جو داعش کے خلاف تقریبا ہر بڑی جنگ میں لڑتا تھا۔ دولت اسلامیہ کے خلاف موثر لڑائی کی وجہ سے وہ اب بھی بہت سارے عراقیوں کو بہادری کے نام سے جانا جاتا ہے۔
پابندیاں
2009ء میں المہندس کو امریکی محکمہ خزانہ نے آئی آر جی سی میں مدد کرنے کے الزام کی وجہ سے منظوری دے دی تھی۔
شہادت
13 جنوری 2018ء کو بغداد کے ہوائی اڈے کے قریب ایک امریکی حملے میں سردار قاسم سلیمانی اور حشد الشعبی کے نائب ابو مہدی المہندس شہید ہوئے۔ یہ حملہ تاریخ کا ایک اہم موڑ بن گیا اور ان کی شہادت نے دنیا بھر میں ایک نئی تحریک کو جنم دیا۔ سردار قاسم سلیمانی کی زندگی نے ہمیں یہ سکھایا کہ محنت، عزم اور قربانی کے ذریعے کوئی بھی مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے۔ وہ نہ صرف ایک بہادر شخصیت تھے بلکہ ایک مخلص مجاہد بھی۔ ان کی قربانی آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہے[1]۔
- ↑ شہید سردار قاسم سلیمانی، عزم و ہمت کی ایک مثال - شائع شدہ از: 31 اکتوبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 1 جنوری 2024ء۔