"گلزار نعیمی" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
'''مفتی گلزار نعیمی''' | '''مفتی گلزار نعیمی''' | ||
== سوانح عمری == | |||
شیخ الحدیث مفتی گلزار احمد نعیمی پنجاب کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے بارہ سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کیا۔ وہ مفتی اعظم پاکستان مفتی حسن نعیمی اور ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید کے شاگرد خاص ہیں۔ انہوں نے جامعہ نعیمیہ لاہور میں تعلیم کے دوران درس نظامی مکمل کیا، علاوہ ازیں مفتی صاحب نے پنجاب یونیورسٹی سے ماسٹرز بھی کیا۔ مفتی گلزار احمد نعیمی صاحب نے شہید سرفراز احمد نعیمی کے حکم پر 2002ء میں اسلام آباد میں جامعہ نعیمیہ کی بنیاد رکھی۔ اب تک وہ ہزاروں طلباء کو قرآن و سنت کی تعلیم سے آراستہ کرچکے ہیں۔ مفتی صاحب اتحاد بین المسلین کے حوالے سے اپنے نظریات کیلئے کافی شہرت رکھتے ہیں۔ انہوں نے متعدد ممالک کے علمی دورہ جات کئے، جن میں ایران اور اردن قابل ذکر ہیں۔ مفتی صاحب ملک کے معروف ٹی وی چینلز پر کئی ایک علمی مذاکروں میں شرکت کرچکے ہیں۔ وہ اہلسنت و الجماعت کی ملک گیر تنظیم کے مرکزی عہدیدار بھی ہیں۔ اسلام ٹائمز نے شام کے سقوط پر خصوصی انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ | |||
== قائد ملت جعفریہ پاکستان سے ملاقات == | |||
قائد ملت جعفریہ پاکستان و بانی اور ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مرکزی سینئر نائب صدر [[سید ساجد علی نقوی|علامہ سید ساجد علی نقوی]] سے [[تحریک جعفریہ پاکستان|اسلامی تحریک پاکستان]] کے مرکزی سیکرٹری جنرل و مرکزی نائب صدر ملی یکجہتی کونسل پاکستان، [[ شبیر حسن میثمی|علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی]] اور جماعت اہل حرم پاکستان کے سربراہ و ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ مفتی گلزار نعیمی حفظہ اللہ نے ملاقات کی۔ | قائد ملت جعفریہ پاکستان و بانی اور ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مرکزی سینئر نائب صدر [[سید ساجد علی نقوی|علامہ سید ساجد علی نقوی]] سے [[تحریک جعفریہ پاکستان|اسلامی تحریک پاکستان]] کے مرکزی سیکرٹری جنرل و مرکزی نائب صدر ملی یکجہتی کونسل پاکستان، [[ شبیر حسن میثمی|علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی]] اور جماعت اہل حرم پاکستان کے سربراہ و ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ مفتی گلزار نعیمی حفظہ اللہ نے ملاقات کی۔ | ||
نسخہ بمطابق 11:37، 15 دسمبر 2024ء
مفتی گلزار نعیمی
سوانح عمری
شیخ الحدیث مفتی گلزار احمد نعیمی پنجاب کے ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے بارہ سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کیا۔ وہ مفتی اعظم پاکستان مفتی حسن نعیمی اور ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید کے شاگرد خاص ہیں۔ انہوں نے جامعہ نعیمیہ لاہور میں تعلیم کے دوران درس نظامی مکمل کیا، علاوہ ازیں مفتی صاحب نے پنجاب یونیورسٹی سے ماسٹرز بھی کیا۔ مفتی گلزار احمد نعیمی صاحب نے شہید سرفراز احمد نعیمی کے حکم پر 2002ء میں اسلام آباد میں جامعہ نعیمیہ کی بنیاد رکھی۔ اب تک وہ ہزاروں طلباء کو قرآن و سنت کی تعلیم سے آراستہ کرچکے ہیں۔ مفتی صاحب اتحاد بین المسلین کے حوالے سے اپنے نظریات کیلئے کافی شہرت رکھتے ہیں۔ انہوں نے متعدد ممالک کے علمی دورہ جات کئے، جن میں ایران اور اردن قابل ذکر ہیں۔ مفتی صاحب ملک کے معروف ٹی وی چینلز پر کئی ایک علمی مذاکروں میں شرکت کرچکے ہیں۔ وہ اہلسنت و الجماعت کی ملک گیر تنظیم کے مرکزی عہدیدار بھی ہیں۔ اسلام ٹائمز نے شام کے سقوط پر خصوصی انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان سے ملاقات
قائد ملت جعفریہ پاکستان و بانی اور ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مرکزی سینئر نائب صدر علامہ سید ساجد علی نقوی سے اسلامی تحریک پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل و مرکزی نائب صدر ملی یکجہتی کونسل پاکستان، علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی اور جماعت اہل حرم پاکستان کے سربراہ و ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ مفتی گلزار نعیمی حفظہ اللہ نے ملاقات کی۔
ملاقات میں مفتی صاحب نے قائد محترم کو آٹھویں "خاتون جنت کانفرنس" میں شرکت کی دعوت دی۔ ملاقات میں ملی یکجہتی کونسل پاکستان کو مستقبل میں متحرک اور فعال بنانے کے لیے تجاویز پر بھی تبادلہ خیال ہوا اور قائد محترم نے وطن عزیز پاکستان میں نفرتیں پھیلا کر مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی سازشوں کے خاتمے کے لیے ملی یکجہتی کونسل کے کردار کو اہم قرار دیا اور عالمی صورتحال کے تناظر میں ملک میں بدامنی کے خاتمے اور اتحاو و وحدت کے ذریعہ امن و امان کے قیام کے لیے ملی کے حوالے سے رہنمائی فرمائی۔ ملاقات میں موجودہ ملکی صورتحال سے دینی حلقوں میں پائی جانے والی بے چینی کو دور کرنے سمیت ملکی معیشت کی بہتری، مہنگائی کے خاتمے، سماجی و سیاسی رواداری کو بھی تمام اسٹیک ہولڈر کی جانب سے فروغ دینے پر زور دیا گیا۔
مسلم حکمران سامراج کے سامنے امام حسینؑ کے انکار کی طرح ڈٹ جائیں
انہوں نے کہا کہ محراب و منبر کو مرکز بنا کر قرآن و سنت کے پیغام کو عام کرکے معاشرے کو معاشرتی آلودگی، فرقہ واریت و انتہا پسندی سے نجات دلائی جا سکتی ہے تحریک اہل حرم کے سربراہ ،ممتاز مذہبی سکالر اور پرنسپل جامعہ نعیمہ اسلام آباد علامہ مفتی گلزار احمد نعیمی نے انجمن طلبہ اسلام کے زیراہتمام حی علی الفلاح مہم آن لائن لیکچرز سیریز کے تیسرے سیشن خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہر یزیدی قوت کی آنکھ میں کھٹک رہا ہے، مسلم حکمران سامراج کے سامنے امام حسینؑ کے انکار کی طرح ڈٹ جائیں، سیاسی و مذہبی شدت پسندی ملک کیلئے زہر قاتل ہے، مذہب کے نام پر انتہا پسندی کو فروغ دینا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے، اسلام ہی دنیا کو امن و سلامتی کی ضمانت دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ محراب و منبر کو مرکز بنا کر قرآن و سنت کے پیغام کو عام کرکے معاشرے کو معاشرتی آلودگی، فرقہ واریت و انتہا پسندی سے نجات دلائی جا سکتی ہے فرقہ واریت اور انتہا پسندی سمیت مسلم کش اقدامات کیخلاف عالمی سطح پر قرآن و سنت کے پیغام رحمت کو فروغ دینے اور اسلام کا حقیقی چہرہ پیش کرنے کرنے ضرورت ہے، پاکستان سمیت دنیا بھر میں اسلام کے عائلی نظام، حسن معاشرت، سے لے کر اسلام کے پیش کردہ نظام حکومت تک کے تمام معاملات علمی و روحانی اور فکری بنیادوں پر تحریروں اور تقریروں کے ذریعے عام کیے جانے چاہیں۔
ٹرمپ ازم دنیا میں فساد کی جڑ ہے
مفتی گلزار احمد نعیمی نے مزید کہا ٹرمپ ازم دنیا میں فساد کی جڑ ہے، مسلمانوں کیخلاف ہر سازش کے پیچھے یہودیوں کا ہاتھ ہے، اہل حق امریکہ کی استعماریت اور سامراجیت کی مزاحمت کریں گے، دینی طبقے کی قوت مزاحمت ختم کرنے کیلئے مختلف طریقے استعمال کئے جا رہے ہیں، دینی طبقہ وقتی مفادات کو چھوڑ کر حفاظت دین کیلئے حکمت و تدبر کیساتھ موثر حکمت عملی تیار کرے۔ اقوام متحدہ میں طاقتور ممالک کی ویٹو پاور مسلمانوں کے مسائل کے حل میں بڑی رکاوٹ ہے، مسلم ممالک اپنی اسلامی اقوام متحدہ بنائیں، پوری دنیا میں مسلمانوں کا لہو پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے، مسلم ممالک کے باہمی جھگڑوں کی وجہ سے مسئلہ فلسطین و کشمیر حل نہیں ہو رہا، قبلہ اوّل کی آزادی کیلئے اسلامی ممالک کا اتحاد ضروری ہے[1]۔
شام کی صورتحال پر خصوصی انٹرویو
اپنے خصوصی انٹرویو میں جماعت اہل حرم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ شام میں سنیوں نے نہیں انتہاء پسندوں نے قبضہ کیا ہے، جن کا اہل سنت سے کوئی تعلق نہیں ہے، اہل سنت کو بھی اس پر خوش نہیں ہونا چاہیئے، شام، اسرائیل کی کالونی بن گیا ہے، جس میں ترک سمیت عرب ممالک کا خیانت پر مبنی کردار واضح ہے۔
اہل سنت اور تحفظ بنیاد اسلام بل
آجکل پنجاب اسمبلی کے سپیکر جناب چوہدری پرویز الہی اسلام کو تحفظ دینے کے لیے بہت ہی متحرک ہیں۔اس سے قبل انہوں نے مندر کے حوالہ سےاپنی ہی حکومت کو ” بچانے” میں بھر پور کردار ادا کیا۔اس میں کوئی شک نہیں چوہدری برادران کا ملکی سیاست میں اہم کردار ہے اور انکے بزرگ چوہدری ظہور الہی مرحوم نے ملک میں مثبت سیاست کے فروغ اور تحفظ ختم نبوت کےلیے تاریخی کردار ادا کیا۔یہ دور تھا مجاہد ملت مولنا عبدالستار خان نیازی ،علامہ شاہ احمد نورانی ، مفتی محمود اور چوہدری ظہور الہی ودیگر اکابرین پاکستان کا۔
جب ان معتبر سیاست دانوں کا دور ختم ہوا تو انکی جگہ ان لوگوں نے لی جو اپنے بزرگوں کے ساتھ کسی قسم کی بھی مماثلت نہیں رکھتے۔ نتیجتا ظلم ہوتا رہا اور ظلم ہورہا ہےاور یہ لوگ مظلوم کے ساتھ کھڑے ہونے کہ بجائے ہمیشہ ظالم کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں۔موجودہ صورت حال میں پنجاب اسمبلی نے جو تحفظ بنیاد اسلام ایکٹ منظور کیا ہے اسکی اتنی عجلت میں منظوری سمجھ سے بالا تر ہے۔
جب آئین پاکستان میں اسلام کی بنیادوں کا تحفظ موجود ہے اور بڑی شرح وبسط کے ساتھ موجود ہےتو پھر کون سی بنیادیں غیر محفوظ تھیں جو پنجاب اسمبلی کو تو نظر آئیں لیکن پورے ملک کی نمائندہ قومی اسمبلی انکا ادراک کرنے سے قاصر رہی۔میرا خیال ہے یہ صرف اور صرف مذہبی ووٹ کو قابو کرنے کی ایک سعی ہے۔ پاکستان میں مذہب کو سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے استعمال کرنے کی بہت طویل تاریخ ہے۔جب اسمبلیوں میں شدت پسندوں کے نمائندوں کا کردار محدود ہوگیا توپنجاب اسمبلی کے چند انتہاء پسندوں نے اس کام کو سنبھال لیا۔ان لوگوں کی پشت بانی وہی لوگ کررہے ہیں جنکا ملک میں اپنا ووٹ بنک نہیں اور وہ مذہبی ووٹ کو اپنے ساتھ ملانا چاہتے ہیں۔اس کے علاوہ اس کی اور کوئی توجیح نہیں ہوسکتی۔
مجھے ابھی تک اس ایکٹ کامکمل مسودہ دستیاب نہیں ہوسکا۔ جو ملا اس میں کوئی ایسی نئی بات نہیں ہے جس سے اسلام کی بنیادیں مضبوط ہوں بلکہ اس ایکٹ سے میری دانست میں بین المسالک ہم آہنگی کو شدید نقصان پہنچے گا۔کیا یہ کسی ایکٹ کے ذریعے دوبارہ متعین کیا جائے گا کہ کس ہستی کو علیہ السلام کہنا ہے کسے رضی اللہ عنہ یا رحمتہ اللہ علیہ کہنا ہے۔ ہم اہل سنت تو فرط عقیدت میں حضور غوث اعظم کو بھی رضی اللہ تعالی عنہ کہہ دیتے۔
کیا تمام اہل سنت اس "جرم” کی سزا بھگتیں گے؟ یعنی جو حضرت شہنشاہ جیلانی کو رضی اللہ تعالی عنہ کہے گا اس کو پانچ سال قید یا پانچ لاکھ روپئے جرمانہ یا دونوں سزائیں ملیں گی۔اسی طرح سرزمین پاکستان میں حضور داتا گنج بخش اور حضرت اعلی پیر سید مہرعلی شاہ رحمھما اللہ تعالی کو بھی رضی اللہ عنہ کہہ دیا جاتا ہے۔تو کیا یہ سب عقیدت مند مجر م ٹھریں گے؟۔
اہل بیت اطہار علیھم السلام کی وہ پاک ہستیاں جن پر تمام مسلمانوں کو بشمول اس ایکٹ کے محرکین کے عین حالت نماز میں درود وسلام بھیجنے کا حکم ہے اور اس کے بغیر نماز نامکمل ہے۔توکیا خارج از نمازان ہستیوں کو علیہ السلام کہنا قابل تعزیر جرم بن جائے گا۔ عجیب منافقانہ تضاد ہے کہ جو عمل نماز کی حالت میں عبادت کا درجہ رکھتا ہے وہی عمل نماز کے بغیر جرم بن جاتا ہے۔
چلیں مجھ جیسے کو تو آپ مجرم بنا کرسزا دے دیں گے لیکن یہ فرمائیں کہ امام مالک،امام احمد بن حنبل امام بخاری ونسائی کے مزارات پر بھی کوڑے برسائیں گے؟۔امام شافعی کو بھی دائرہ اسلام سے خارج کریں گے۔؟؟ سنو اور غور سے سنو !تمہارے اس ایکٹ کی حیثیت اتنی بھی نہیں ہے جتنی کسی پرندے کے پر کی ہوتی ہے جسے ہوائیں الٹ پلٹ کرتی رہتی ہیں۔جس فاطمہ ؑ کو رحمت للعالمین ارشاد فرمائیں "فاطمہ ؑمیرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں”اور جس آل نبی پر فرشتے درود سلام بھیجتے ہوں تم کون ہوتے ہو ان پر درود سلام کے راستے بند کرنے والے۔ غارت ہوں وہ لوگ جو رسول اور آل رسول پر درود وسلام بھیجنے کو قانونا جرم قرار دیں اور غارت ہوں وہ بد بخت جن کے اصحاب رسول پر سب و شتم کی بنا پر آل رسول پر درود وسلام بھیجنے پر پابندی کی راہ ہموار ہو[2]۔
- ↑ مسلم حکمران سامراج کے سامنے امام حسینؑ کے انکار کی طرح ڈٹ جائیں، مفتی گلزار احمد نعیمی-شائع شدہ از: 5 مارچ 2020ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 دسمبر 2024ء
- ↑ اہل سنت اور تحفظ بنیاد اسلام بل - شائع شدہ از: 27 جولائی 2020ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 دسمبر 2024ء