"ربیع الثانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 42: سطر 42:
1۔ وفات عالم ، فقیہ اہل بیتؑ و مفسر قرآن آیۃ اللہ اکبر علی ہاشمی رفسنجانی رحمۃ اللہ علیہ (سابق صدر اسلامی جمہوریہ ایران) سن 1438 ہجری
1۔ وفات عالم ، فقیہ اہل بیتؑ و مفسر قرآن آیۃ اللہ اکبر علی ہاشمی رفسنجانی رحمۃ اللہ علیہ (سابق صدر اسلامی جمہوریہ ایران) سن 1438 ہجری


10؍ ربیع الثانی
=== دہم ربیع الثانی ===
 
1۔ وفات کریمہ اہلبیتؑ حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا قم سن 201 ہجری
1۔ وفات کریمہ اہلبیتؑ حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا قم سن 201 ہجری
2۔ ولادت با سعادت حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام سن 232 ہجری
2۔ ولادت با سعادت حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام سن 232 ہجری
 
3۔ انہدام گنبد [[علی بن موسی|امام علی رضا علیہ السلام]] سن 1330 ہجری
3۔ انہدام گنبد امام علی رضا علیہ السلام سن 1330 ہجری
 
روسی فوجیوں نے حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک کے گنبد کو منہدم کیا۔
روسی فوجیوں نے حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک کے گنبد کو منہدم کیا۔


12؍ ربیع الثانی
=== دوازدہم ربیع الثانی ===
 
1۔ حکم خدا سے پنجگانہ نماز کی تعداد 17 رکعت ہوئی سن یکم ہجری
1۔ حکم خدا سے پنجگانہ نماز کی تعداد 17 رکعت ہوئی سن یکم ہجری
2۔ آغاز حکومت ابوالعباس سفاح (پہلا عباسی حاکم ) سن 132 ہجری
2۔ آغاز حکومت ابوالعباس سفاح (پہلا عباسی حاکم ) سن 132 ہجری
 
=== شانزدہم ربیع الثانی ===
16؍ ربیع الثانی
 
1۔ وفات آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمود ہاشمی شاہرودی رحمۃ اللہ علیہ سن 1440 ہجری
1۔ وفات آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمود ہاشمی شاہرودی رحمۃ اللہ علیہ سن 1440 ہجری
عالم، فقیہ، مرجع تقلید اور اسلامی جمہوریہ ایران کے سابق چیف جسٹس، ممبر مجلس خبرگان رہبری، سابق صدر مجمع تشخیص مصلحت نظام
عالم، فقیہ، مرجع تقلید اور اسلامی جمہوریہ ایران کے سابق چیف جسٹس، ممبر مجلس خبرگان رہبری، سابق صدر مجمع تشخیص مصلحت نظام


19؍ربیع الثانی
=== نوزدہم ؍ربیع الثانی ===
 
1۔ وفات آیۃ اللہ العظمیٰ سید صدر الدین صدر رحمۃ اللہ علیہ سن 1373 ہجری
1۔ وفات آیۃ اللہ العظمیٰ سید صدر الدین صدر رحمۃ اللہ علیہ سن 1373 ہجری


22؍ربیع الثانی
=== بیست دوم ؍ربیع الثانی ===
 
1۔ وفات امام زادہ حضرت موسیٰ مبرقع علیہ السلام سن 296 ہجری
1۔ وفات امام زادہ حضرت موسیٰ مبرقع علیہ السلام سن 296 ہجری
آپ امام محمد تقی علیہ السلام کے فرزند، امام علی نقی علیہ السلام کے بھائی اور سادات رضوی کے جد اعلیٰ ہیں۔ آپ کا مزار مقدس قم مقدس میں چہل اختران کے نام سے معروف ہے کیوں کہ آپ کے جوار میں آپ کی نسل کے چالیس سادات دفن ہیں۔
آپ امام محمد تقی علیہ السلام کے فرزند، امام علی نقی علیہ السلام کے بھائی اور سادات رضوی کے جد اعلیٰ ہیں۔ آپ کا مزار مقدس قم مقدس میں چہل اختران کے نام سے معروف ہے کیوں کہ آپ کے جوار میں آپ کی نسل کے چالیس سادات دفن ہیں۔


2۔ وفات محدث، مفسر، فقیہ ملا محسن فیض کاشانی رحمۃ اللہ علیہ سن 1091 ہجری
=== بیست سوم ربیع الثانی ===
 
استاد حوزہ علمیہ قم مقدس آیۃ اللہ ڈاکٹر احمد عابدی دام مجدہ نے بیان فرمایا : صفوی دور حکومت میں اصفہان میں شیعہ علماء اور عیسائی علماء میں مناظرہ ہوتا تھا۔ اس وقت عالم تشیع کے ایک عظیم عالم جناب ملا محسن فیض کاشانی رحمۃ اللہ علیہ تھے۔ یورپ سے ایک عیسائی جوان کہ جس کی داڑھی بھی ابھی صحیح سے نہیں نکلی تھی اصفہان آیا اور اس نے کہا کہ میں شیعوں کے سب سے بڑے عالم سے مناظرہ کروں گا اور انہیں شکست دوں گا۔ لوگوں نے اسے ملا فیض کاشانی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں پیش کیا۔ آپ نے اس جوان سے کہا کہ یورپ میں تجھ سے بڑا کوئی نہ تھا جو مناظرہ کے لئے یہاں آتا تو اس نے جواب دیا کہ آپ میری عمر نہ دیکھیں ، یقین کر لیں کہ مناظرہ میں شکست کھا جائیں گے۔ آپ نے فرمایا ایسا نہیں ہو گا۔ عیسائی جوان نے کہا کہ آپ کو جو پوچھنا ہو مجھ سے پوچھ لیں ۔ صرف میرے ایک سوال کا جواب دے دیں۔ ملا فیض کاشانی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: سوال کرو تو اس نے کہا کہ نہیں پہلے آپ کو جو پوچھنا ہے پوچھیں میں بعد میں سوال کروں گا۔
 
ملا فیض کاشانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی جیب میں ہاتھ ڈالا اور کوئی چیز لے کر مٹھی بند کر لی اور پوچھا بتاؤ میرے ہاتھ میں کیا ہے؟ وہ کافی دیر تک سوچتا رہا اور بار بار حیرت سے انکی جانب دیکھتا رہا۔ آپ نے تکرار فرمائی بتاؤ میرے ہاتھ میں کیا ہے؟ تم تو ابھی کہہ رہے تھے کہ جو پوچھنا ہو پوچھ لیں لیکن تم تو پہلے ہی سوال میں خاموش ہو گئے۔ اس عیسائی جوان نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ آپ کے ہاتھ میں کیا ہے لیکن مجھے حیرت یہ ہے کہ وہ آپ کی جیب اور ہاتھ میں کیسے پہنچی؟ آپ نے پوچھا میرے ہاتھ میں کیا ہے؟ اس نے کہا : جنت کی مٹی ۔ ملا فیض کاشانی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: صحیح کہہ رہے ہو ، میرے ہاتھ میں امام حسین علیہ السلام کی قبر مبارک کی خاک ہے، جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے جنت کی خاک بتایا ہے، اس عیسائی جوان نے کہا کہ اگر آپ کے نبی نے یہ فرمایا ہے تو اب مزید بحث کی گنجائش نہیں ہے میں مسلمان ہو رہا ہوں۔
 
23؍ ربیع الثانی
 
1۔ وفات عالم ، فقیہ و مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ احمد نراقی (صاحب کتاب معراج السعادہ) سن 1245 ہجری
1۔ وفات عالم ، فقیہ و مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ احمد نراقی (صاحب کتاب معراج السعادہ) سن 1245 ہجری


تیرہویں صدی ہجری کے عظیم شیعہ عالم، عارف ، فقیہ و مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ احمد نراقی رحمۃ اللہ علیہ المعروف بہ فاضل نراقی ؒ تھے ، آپ نے اپنے والد ملا مہدی نراقی، آیۃ اللہ العظمیٰ سید مہدی بحرالعلوم اور آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ جعفر کاشف الغطا ء رحمۃ اللہ علیہم سے کسب فیض کیا ، آپ کے شاگردوں کی طویل فہرست ہے جس میں آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ مرتضیٰ انصاری رحمۃ اللہ علیہ کا نام نامی اسم گرامی سر فہرست ہے۔
=== بیست پنجم ربیع الثانی ===
 
اپنے والد ملا مہدی نراقی رحمۃ اللہ علیہ کی وفات کے بعد نجف اشرف عراق سے کاشان ایران تشریف لائے اور مومنین کی ہدایت و تبلیغ میں مصروف ہو گئے۔ ایران کے قاجاری شہنشاہ فتح علی شاہ کی جانب سے کاشان میں مقرر حاکم لوگوں پر ظلم کرتا تھا ، لوگ حاکم کے ظلم سے عاجز تھے۔ ملا احمد نراقی رحمۃ اللہ علیہ نے حاکم کاشان کو کاشان سے باہر کر دیا ۔ جب یہ خبر فتح علی شاہ قاجار کو ملی تو اس نے آپ کو بلایا اور غیض و غضب میں بولا کہ آپ حکومت میں دخالت کرتے ہیں۔ ملا احمد نراقی رحمۃ اللہ علیہ نے بارگاہ معبود میں ہاتھوں کو بلند کیا اور عرض کیا ‘‘خدایا! اس ظالم سلطان نے لوگوں پر ظالم حاکم مقرر کیا ۔ میں نے ظلم کو ختم کرنے کے لئے اس ظالم حاکم کو شہر سے باہر کر دیا تو یہ سلطان مجھ پر غضبناک ہے ۔’’ چاہتے تھے کہ بد دعا کریں کہ فتح علی شاہ قاجار اٹھا اور آپ کے ہاتھوں کو پکڑ لیا اور معذرت کی اورکاشان میں ایک بہتر حاکم مقرر کیا۔ (قصص العلماء، صفحہ 130)
 
ملا احمد نراقی رحمۃ اللہ علیہ کو اللہ نے مال دنیا بھی وافر مقدار میں عطا کیا تھا،جیسے باغات، جانور وغیرہ۔ ایک دن آپ حمام گئے فراغت کے بعد جب آپ لباس زیب تن فرما رہے تھے تو ایک درویش نے آپ کو سلام کیا اور اعتراض کرتے ہوئے کہا : آپ کہتے ہیں کہ دنیا سے محبت بری ہے، جب کہ آپ کے پاس اس قدر مال دنیا ہے، مجھے تعجب ہوتا ہے کہ آپ اتنا مال چھوڑ کر کیسے اس دنیا سے جائیں گے۔ ملا احمد نراقی رحمۃ اللہ علیہ خاموش رہے ۔ جب حمام سے نکلے تو اس درویش سے پوچھا : کبھی زیارت کے لئے کربلا گئے ہو؟ اس نے کہا نہیں، تو آپ نے فرمایا: چلو پھر ہم دونوں ایک ساتھ پیدل کربلا چلتے ہیں۔ وہ تیار ہو گیا اور دونوں کربلا کی جانب روانہ ہو گئے۔ ایک منزل پر پہنچ کر آپ نے دیکھا کہ درویش کافی پریشان ہے، آپ نے اس کی پریشانی کا سبب پوچھا تو اس نے کہا کہ میرا کشکول حمام میں رہ گیا۔ مجھے کشکول لینے حمام واپس جانا ہو گا۔ ملا احمد نراقی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: مطلب یہی ہے کہ میرے پاس کھیت، باغ، جانور سب کچھ ہے لیکن میں انکی محبت کا اسیر نہیں ہوں ، سب کو اللہ کے حوالہ کیا اور کربلا کی جانب روانہ ہو گیا اور تم ایک کشکول کی محبت میں اس قدر اسیر ہو ، اگر چہ تمہارے پاس مال دنیا نہیں ہے۔
 
25؍ ربیع الثانی


1۔ معاویہ بن یزید نے حکومت سے کنارہ کشی کی۔ سن 64 ہجری
1۔ معاویہ بن یزید نے حکومت سے کنارہ کشی کی۔ سن 64 ہجری
سطر 96: سطر 71:
تیسرا اموی حاکم معاویہ بن یزید اپنے باپ یزید ملعون کی ہلاکت کے بعد حسب وصیت حاکم ہوا۔ تخت حکومت پر قدم رکھا اور ایک تاریخی خطبہ دیا کہ جسمیں اپنے باپ دادا کے گناہ و انحراف کی مذمت کرتے ہوئے امیرالمومنین امام علی علیہ السلام سے جنگ اور امام حسین علیہ السلام کی شہادت کو عظیم گناہ بتایا اور خود کو حکومت سے بے دخل کر کے خانہ نشین ہو گیا اور کچھ ہی دنوں بعد دنیا سے رخصت ہو گیا۔ بعض روایات کے مطابق بنی امیہ نے اسے زہر دیا تھا۔
تیسرا اموی حاکم معاویہ بن یزید اپنے باپ یزید ملعون کی ہلاکت کے بعد حسب وصیت حاکم ہوا۔ تخت حکومت پر قدم رکھا اور ایک تاریخی خطبہ دیا کہ جسمیں اپنے باپ دادا کے گناہ و انحراف کی مذمت کرتے ہوئے امیرالمومنین امام علی علیہ السلام سے جنگ اور امام حسین علیہ السلام کی شہادت کو عظیم گناہ بتایا اور خود کو حکومت سے بے دخل کر کے خانہ نشین ہو گیا اور کچھ ہی دنوں بعد دنیا سے رخصت ہو گیا۔ بعض روایات کے مطابق بنی امیہ نے اسے زہر دیا تھا۔


26؍ ربیع الثانی
=== بیست و نہم ربیع الثانی ===
 
1۔ وفات آقا نجفی قوچانی ؒ سن 1363 ہجری
 
چودہویں صدی ہجری کے معروف شیعہ عالم اور فقیہ آیۃ اللہ سید محمد حسن حسینی قوچانی رحمۃ اللہ علیہ مرحوم آخوند خراسانی ؒکے شاگرد تھے۔ ۳۰ برس کی عمر میں درجہ اجتہاد پر فائز ہوئے۔
 
2۔ وفات علامہ سید مجتبیٰ موسوی لاری رحمۃ اللہ علیہ سن 1434 ہجری
 
معروف عالم فقیہ اور اہل قلم علامہ سید مجتبیٰ موسوی لاری رحمۃ اللہ علیہ نے متعدد موضوعات پر کتابیں لکھیں۔ 28 زبانوں میں آپ کی کتابوں کا ترجمہ ہوا ہے۔
 
28؍ ربیع الثانی
 
1۔ وفات علامہ امینی رحمۃ اللہ علیہ سن 1390 ہجری
 
چودہویں صدی ہجری کے معروف شیعہ عالم، فقیہ، محدث، متکلم اور مورخ علامہ عبدالحسین امینی رحمۃ اللہ علیہ نے متعدد موضوعات پر کتابیں لکھیں جنمیں ’’الغدیر‘‘ سب سے مشہور اور زباں زد خاص و عام ہے۔
 
29؍ ربیع الثانی
 
۱۔ مرگ خالد بن ولید سن 21 ہجری
۱۔ مرگ خالد بن ولید سن 21 ہجری
 
خالد بن ولید نے فتح مکہ سے پہلے اسلام قبول کیا۔ اسلام قبول کرنے سے پہلے اسلام اور رسولؐ اسلام کا سخت ترین دشمن تھا ۔ اسلام لانے کے بعد اس کا کردار اسلامی کردار سے ہماہنگ نہیں تھا۔ خالد ہی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد پہلے دور خلافت میں صحابی رسول جناب مالک بن نویرہؓ کو ناحق شہید کیا اور اسی شب انکی حرمت بھی پامال کی۔ لیکن حکومت نے سیف رسولؐ کہہ کر اسے معاف کردیا <ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/393781/%D9%85%D8%A7%DB%81-%D8%B1%D8%A8%DB%8C%D8%B9-%D8%A7%D9%84%D8%AB%D8%A7%D9%86%DB%8C ماہ ربیع الثانی ]-ur.hawzahnews.com- اخذ شدہ بہ تاریخ: 6 اکتوبر 2024ء۔</ref>۔
خالد بن ولید نے فتح مکہ سے پہلے اسلام قبول کیا۔ اسلام قبول کرنے سے پہلے اسلام اور رسولؐ اسلام کا سخت ترین دشمن تھا ۔ اسلام لانے کے بعد اس کا کردار اسلامی کردار سے ہماہنگ نہیں تھا۔ خالد ہی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد پہلے دور خلافت میں صحابی رسول جناب مالک بن نویرہؓ کو ناحق شہید کیا اور اسی شب انکی حرمت بھی پامال کی۔ لیکن حکومت نے سیف رسولؐ کہہ کر اسے معاف کردیا۔
 
30؍ ربیع الثانی
 
1۔ وفات ام المومنین ، ام المساکین جناب زینب بنت خزیمہ ؓ سن 4 ہجری
 
ام المومنین جناب زینب بنت خزیمہ رضی اللہ تعالی عنہا کا شمار ان باعظمت خواتین میں ہوتا ہے جنکا دور جاہلیت میں بھی فقراء و مساکین پر رحم و کرم اور احسان زباں زد خاص و عام تھا کہ آپ کو ’’ام المساکین ‘‘ (مسکینوں کی ماں)کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا۔
 
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جلیل القدر صحابی جناب عبیدہ بن حارث سے آپ کی مکہ مکرمہ میں شادی ہوئی اور آپ نے اپنے شوہر کے ہمراہ مکہ سے مدینہ ہجرت فرمائی۔ مدینہ میں اسلام کی پہلی جنگ ،جنگ بدر میں آپ کے شوہر جناب عبیدہ شدید زخمی ہوکر راہ خدا میں شہید ہو گئے۔ (ابن ہشام ۔ ج 2، ص 277) تو آپ مدینہ میں یک و تنہا ہو گئیں۔
 
جناب عبیدہ کی شہادت کے ایک برس بعد رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کی کفالت و سرپرستی کی غرض سے شادی کا پیغام بھیجا جسے آپ نے قبول فرمایا ۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مہر ادا کرکے عقد فرمایا اور آپ کے لئے دیگر ازواج کی طرح ایک حجرہ بنوایا۔ لیکن زندگی نے وفا نہیں کی اور کچھ ہی عرصہ گذرا تھا کہ ربیع الثانی سن 4 ہجری کو آپ اس دنیا سے رخصت ہوگئیں۔ (بلاذری ج 1،ص 516)
 
جب جناب زینب بنت خزیمہ رضی اللہ تعالی عنہا کی وفات ہوئی تو اللہ کے رسول حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کی نماز جنازہ پڑھی اور جنت البقیع میں دفن فرمایا۔
 
رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دو بیویوں نے آپ کی زندگی میں رحلت فرمائی مکہ مکرمہ میں حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا اور مدینہ منورہ میں جناب زینب بنت خزیمہ رضی اللہ تعالی عنہا ہیں۔ باقی تمام ازواج حضورؐ کی رحلت کے بعد اس دنیا سے رخصت ہوئیں۔ (تاریخ طبری۔ ج 3، ص 168)
 
== چند اہم واقعات ==
== چند اہم واقعات ==
[[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم]] کی مدینہ منورہ آمد کے بعد ربیع الثانی 1 ہجری میں فرض نمازوں میں اضافہ ہوا۔ قبل ازیں شب معراج میں مغرب کے علاوہ تمام نمازوں کی دو رکعت مقرر ہوئی تھیں البتہ مغرب کی شروع ہی سے تین رکعات مقرر ہوئی تھیں۔
[[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم]] کی مدینہ منورہ آمد کے بعد ربیع الثانی 1 ہجری میں فرض نمازوں میں اضافہ ہوا۔ قبل ازیں شب معراج میں مغرب کے علاوہ تمام نمازوں کی دو رکعت مقرر ہوئی تھیں البتہ مغرب کی شروع ہی سے تین رکعات مقرر ہوئی تھیں۔

نسخہ بمطابق 22:19، 6 اکتوبر 2024ء

ربیع الثانی ربیع الثانی جسے ربیع الآخر بھی کہا جاتا ہے ہجری سال کا چوتھا مہینہ ہے۔ اس مہینے کا سب سے اہم واقعہ امام حسن عسکری علیہ السلام کا یوم ولادت ہے جو 8 ربیع الثانی 232 قمری مہینے کو پیش آیا اور اس دن روزہ رکھنا مستحب ہے۔ اسلامی روایات اور دعائیہ کتابوں میں اس مہینے کے لیے زیادہ اعمال کا ذکر نہیں ہے۔ نیز امام جواد علیہ السلام کے فرزند امام زادہ موسیٰ مبارک کی وفات سنہ 292 میں ربیع الثانی کے مہینے میں ہوئی۔ نیز اس مہینے میں معاویہ بن یزید بن معاویہ بن ابو سفیان 64 قمری سال میں فوت ہوئے، ہشام بن عبدالملک بن مروان اور متعدد عباسی خلفاء جیسے معتصم عباسی اور منتسر عباسی اسی مہینے میں فوت ہوئے۔

وجہ تسمیہ

ابن کثیر نے لکھا ہے کہ "ربیع"، "ارتباع" سے نکلا ہے، جس کے معنی ہیں موسم بہار میں قیام کرنا ہے چونکہ عرب لوگ ربیع الاوّل اور ربیع الثانی ان دو مہینوں میں سفر کرنے کے بجائے موسم بہار گزارنے کی غرض سے گھروں میں قیام پذیر ہوتے تھے، اس لیے پہلے مہینے کا نام ربیع الاوّل اور دوسرے مہینے کا نام ربیع الثانی رکھا گیا اور ان دونوں مہینوں کو ربیعین (دو ربیع)بھی کہتے ہیں۔

اہمیت

یہ مہینہ کئی جہتوں سے اہمیت کا حامل ہے۔ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی میلاد مسعود کے بعد کائنات، خصوصاً جزیرہ عرب بالاخص مکہ مکرمہ میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کی سبب، آپؐ کی ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں آیات احکام کے نزول اور اس پر عمل اور خالص عادلانہ نظام حکومت کے قیام کے سبب، آپؐ کی وفات حسرت آیات کے بعد اسلام کے عادلانہ نظام حکومت میں انحراف، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد امیرالمومنین علیہ السلام کی پچیس سالہ خانہ نشینی کا آغاز اور آپؐ کی اکلوتی یادگار بیٹی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا پر پڑنے والے مصائب اور آپؑ کی مظلومانہ شہادت سے پہلے کے حالات ۔ اسی طرح امام حسین علیہ السلام اور آپؑ کے با وفا اصحاب کی شہادت اور اہل حرم کی مظلومانہ اسیری کے بعد رہائی اور انکی مدینہ واپسی کے بعد وہاں اور دیگر اسلامی مملکت میں رونما ہونے والے حالات ہیں۔

اہم واقعات

یکم ربیع الثانی

1۔ شہادت رسولؐ کے بعد لشکر اسامہ رومیوں سے جنگ کے لئے نکلا۔ واضح رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں مسلمانوں کو رومیوں سے جنگ کے لئے لشکر اسامہ میں بھیجا لیکن اس وقت کوئی نہ گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نافرمانی کی۔

2۔ قیام توابین سن 65 ہجری سلیمان بن صرد خزاعی کی سرداری میں اہل کوفہ نے یزیدی حکومت کے خلاف قیام کیا اور اس قیام کا مقصد قاتلان امام حسین علیہ السلام سے انتقام لینا اور حکومت کو اہل بیت کے حوالہ کرنا تھا۔

ربیع الاول سن 65 ہجری کو سلیمان بن صرد خزاعی کی قیادت میں یہ لشکر کوفہ سے مظلوم کربلا کے انتقام کے لئے نکلا ۔ پہلے کربلا پہنچا اور مزار مظلوم پر اپنی کوتاہیوں سے توبہ کی اور گریہ و عزاداری کی۔ اس کے بعد لشکر شام کی جانب روانہ ہوا یکم ربیع الثانی 65 ہجری کو عین الوردہ میں جنگ ہوئی۔ جنگ سے پہلے جناب سلیمان بن صرد خزاعی نے حضرت امیرالمومنین علیہ السلام سے سیکھے ہوئے آداب جنگ کے مطابق اپنے جانشین معین کئے۔


قیام توابین کے وقت بھی جناب مختار قید خانہ میں تھے جب انہیں اس قیام کی شکست اور جناب سلیمان بن صرد خزاعی وغیرہ کی شہادت کی خبر ملی تو قیام توابین کے باقی ماندہ افراد کو تعزیت پیش کی اور اپنے قیام میں شرکت کی دعوت دی۔ 3۔ شہادت امام محمد باقر علیہ السلام (ایک روایت) سن 114 ہجری

دوم ربیع الثانی

1۔ ابن معتز کا قتل سن 296 ہجری بنی عباس کا واحد حاکم ابوالعباس عبداللہ بن محمد معتز تھا جس نے صرف ایک دن حکومت کی، اگرچہ عبد اللہ بن محمد معتز نے امیرالمومنین علیہ السلام کی مدح میں قصیدے اور امام حسین علیہ السلام کے غم میں مرثیے کہے لیکن عباسی حکومت کے خلاف علویوں کے قیام کا شدید مخالف تھا اور اس نے قسم کھائی تھی کہ اگر اسے حکومت ملی تو حکومت کے خلاف قیام کرنے والے تمام علویوں کو قتل کرا دے گا۔ لیکن یہ بھی خدا کی حکمت کہ اسے حکومت ملی لیکن صرف ایک دن کے لئے

سوم ربیع الثانی

1۔ حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام جرجان (صوبہ گلستان ) تشریف لائے۔ سن 255 ہجری

چہارم ربیع الثانی

1۔ ولادت حضرت عبدالعظیم حسنی علیہ السلام. سن 173 ہجری نامور عالم اور راوی حدیث حضرت عبدالعظیم حسنی علیہ السلام کا سلسلہ نسب چار واسطوں سے امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام تک پہنچتا ہے۔ آپ کو کئی معصوم ائمہ علیہم السلام کی مصاحبت کا شرف حاصل ہوا، اپنا عقیدہ امام علی نقی علیہ السلام کی خدمت میں پیش کیا تو امامؑ نے اس کی تائید و توصیف فرمائی

ششم ربیع الثانی

1۔ مرگ ہشام بن عبدالملک بن مروان۔ سن 125 ہجری دسویں اموی حاکم ہشام بن عبدالملک بن مروان نے 19 سال حکومت کی۔ ہشام انتہائی سنگ دل، قصی القلب اور ظالم بادشاہ تھا، اہل بیت علیہم السلام اور ان کے چاہنے والوں کا شدید مخالف تھا ۔ ایک بار اپنے باپ عبالملک کے زمانے میں حج کرنے کے لئے مکہ مکرمہ آٰیا، طواف خانہ کعبہ کے بعد استلام حجر اسود کرنا چاہا لیکن حاجیوں کے جم غفیر کے سبب نہ کر سکا تو ایک کنارے کھڑا ہو گیا، اسی وقت امام زین العابدین علیہ السلام تشریف لائے اور طواف کعبہ کے بعد جب امام عالی مقام استلام حجر کے لئے آگے بڑھے تو مجمع خود بہ خود کنارے ہو گیا ، یہ منظر دیکھ کر ہشام حسد کا شکار ہو گیا ۔ کسی نے اس سے پوچھا کہ یہ کون ہیں جن کے لئے مجمع خود کنارے ہو گیا تو ہشام نے جانتے ہوئے بھی لا علمی کا اظہار کیا تو وہاں موجود معروف شاعر اہل بیت جناب فرزدق نے امام زین العابدین علیہ السلام کی شان میں فی البدیہہ قصیدہ سنا دیا ۔

ہشتم ربیع الثانی

1۔ شہادت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا (رسولؐ خدا کی شہادت کے چالیس دن بعد شہید ہونے والی روایت کے مطابق ) سن 11 ہجری 2۔ ولادت امام حسن عسکری علیہ السلام سن 232 ہجری ۳۔ وفات مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ فتح الله غروی اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ سن 1339 ہجری

نہم ربیع الثانی

1۔ وفات عالم ، فقیہ اہل بیتؑ و مفسر قرآن آیۃ اللہ اکبر علی ہاشمی رفسنجانی رحمۃ اللہ علیہ (سابق صدر اسلامی جمہوریہ ایران) سن 1438 ہجری

دہم ربیع الثانی

1۔ وفات کریمہ اہلبیتؑ حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا قم سن 201 ہجری 2۔ ولادت با سعادت حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام سن 232 ہجری 3۔ انہدام گنبد امام علی رضا علیہ السلام سن 1330 ہجری روسی فوجیوں نے حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک کے گنبد کو منہدم کیا۔

دوازدہم ربیع الثانی

1۔ حکم خدا سے پنجگانہ نماز کی تعداد 17 رکعت ہوئی سن یکم ہجری 2۔ آغاز حکومت ابوالعباس سفاح (پہلا عباسی حاکم ) سن 132 ہجری

شانزدہم ربیع الثانی

1۔ وفات آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمود ہاشمی شاہرودی رحمۃ اللہ علیہ سن 1440 ہجری عالم، فقیہ، مرجع تقلید اور اسلامی جمہوریہ ایران کے سابق چیف جسٹس، ممبر مجلس خبرگان رہبری، سابق صدر مجمع تشخیص مصلحت نظام

نوزدہم ؍ربیع الثانی

1۔ وفات آیۃ اللہ العظمیٰ سید صدر الدین صدر رحمۃ اللہ علیہ سن 1373 ہجری

بیست دوم ؍ربیع الثانی

1۔ وفات امام زادہ حضرت موسیٰ مبرقع علیہ السلام سن 296 ہجری آپ امام محمد تقی علیہ السلام کے فرزند، امام علی نقی علیہ السلام کے بھائی اور سادات رضوی کے جد اعلیٰ ہیں۔ آپ کا مزار مقدس قم مقدس میں چہل اختران کے نام سے معروف ہے کیوں کہ آپ کے جوار میں آپ کی نسل کے چالیس سادات دفن ہیں۔

بیست سوم ربیع الثانی

1۔ وفات عالم ، فقیہ و مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ احمد نراقی (صاحب کتاب معراج السعادہ) سن 1245 ہجری

بیست پنجم ربیع الثانی

1۔ معاویہ بن یزید نے حکومت سے کنارہ کشی کی۔ سن 64 ہجری

تیسرا اموی حاکم معاویہ بن یزید اپنے باپ یزید ملعون کی ہلاکت کے بعد حسب وصیت حاکم ہوا۔ تخت حکومت پر قدم رکھا اور ایک تاریخی خطبہ دیا کہ جسمیں اپنے باپ دادا کے گناہ و انحراف کی مذمت کرتے ہوئے امیرالمومنین امام علی علیہ السلام سے جنگ اور امام حسین علیہ السلام کی شہادت کو عظیم گناہ بتایا اور خود کو حکومت سے بے دخل کر کے خانہ نشین ہو گیا اور کچھ ہی دنوں بعد دنیا سے رخصت ہو گیا۔ بعض روایات کے مطابق بنی امیہ نے اسے زہر دیا تھا۔

بیست و نہم ربیع الثانی

۱۔ مرگ خالد بن ولید سن 21 ہجری خالد بن ولید نے فتح مکہ سے پہلے اسلام قبول کیا۔ اسلام قبول کرنے سے پہلے اسلام اور رسولؐ اسلام کا سخت ترین دشمن تھا ۔ اسلام لانے کے بعد اس کا کردار اسلامی کردار سے ہماہنگ نہیں تھا۔ خالد ہی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد پہلے دور خلافت میں صحابی رسول جناب مالک بن نویرہؓ کو ناحق شہید کیا اور اسی شب انکی حرمت بھی پامال کی۔ لیکن حکومت نے سیف رسولؐ کہہ کر اسے معاف کردیا [1]۔

چند اہم واقعات

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ منورہ آمد کے بعد ربیع الثانی 1 ہجری میں فرض نمازوں میں اضافہ ہوا۔ قبل ازیں شب معراج میں مغرب کے علاوہ تمام نمازوں کی دو رکعت مقرر ہوئی تھیں البتہ مغرب کی شروع ہی سے تین رکعات مقرر ہوئی تھیں۔

اسی سال عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ اسلام کی دولت سے مالامال ہوئے۔ ان کے ہمراہ اہل خانہ اور ان کی پھوپھی خالدہ بنت حارث نے بھی اسلام قبول کیا۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب آپؐ مدینہ منورہ تشریف لائے اور ابھی ابو ایوب میزبان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر تشریف نہ لائے تھے کہ انہوں نے اسلام قبول کیا۔ اس موقع پر ان کے ہی حق میں دو آیات مبارکہ نازل ہوئی تھیں۔ مہاجرین و انصار میں اخوت یا بھائی چارہ بھی اسی ماہ میں ہوا۔


اگلے سال یعنی 2 ربیع الثانی 3 ہجری کو ام المومنین حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا کا وصال ہوا۔ ان کی کنیت ام المساکین تھی۔ فقرا و مساکین کو فیاضی کے ساتھ کھانا کھلایا کرتی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھائی اور جنت البقیع میں دفن ہوئیں۔

ربیع الثانی 6 ہجری میں غزوہ ذی قرد پیش آیا۔ اس غزوہ کو غزوہ الغابہ بھی کہتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ہوئی کہ بن حض نے چالیس سواروں کے ساتھ آپؐ کے مویشیوں پر ڈاکہ ڈالا ہے۔ آپؐ نے ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو مدینہ میں جانشین بنایا، تین سو افراد کو مدینہ منورہ کے پہرے پر مقرر فرمایا اور خود پانچ یا سات سو غازیوں کے ہمراہ تعاقب میں نکل گئے۔

حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ تن تنہا پیدل سب سے آگے نکل گئےاور مشرکوں پر تیر برساتے ہوئے مویشی واگزار کرا لئے ۔ وہ تنہا اونٹوں کو واپس لا رہے تھے کہ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام پہنچ گئے ۔ آپؐ وہیں سے مدینہ منورہ واپس آگئے۔

ربیع الثانی 6 ہجری میں زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کا غزوہ الجموم میں تھا۔ یہ وہ جگہ ہے جو مدینہ سے زیادہ دور نہیں ہے اور اس میں قریش پیروکار بنی سلیم قبیلہ آباد تھا۔ وہ مسلمانوں سے دشمنی رکھتے تھے اور قریش، ہوازن اور دیگر قبائل کے ساتھ تقریبات میں شریک ہوتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو جموم کی طرف روانہ ہونے کا حکم دیا۔ بعد میں سلیم قبیلے نے اسلام قبول کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عزت بخشی [2]۔

  1. ماہ ربیع الثانی -ur.hawzahnews.com- اخذ شدہ بہ تاریخ: 6 اکتوبر 2024ء۔
  2. ربیع الثانی- ہجری سال کا چوتھا مہینہ-qaumiawaz.com- شائع شدہ از: 26 اکتوبر 2023ء- 6 اکتوبر 2024ء۔