"اخوان المسلمین عراق" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 21: سطر 21:
=====4-محمد الصواف کی جدو جهد :=====  
=====4-محمد الصواف کی جدو جهد :=====  
الصواف متعدد تاجروں کے ساتھ مل کر موصل میں اخوان کی ایک شاخ بنانا چاہتا تھا لیکن حکومت نے اسے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ الصواف کو  1943 ء میں    مصطفیٰ صابونچی  نامی تاجر کی مالی مدد سے دوبارہ مصر جانے کا موقع ملا ۔  انهوں نے مصر جا کر اخوان المسلمین مصر کے بانی حسن  البنا سے  ملاقات کی اور البنا نے ان کا تعارف ایک فعال ممبر کے طور پر کرایا اور  وه عراق میں اخوان  المسلمین تحریک  کا بانی مقرر کیا گیا۔
الصواف متعدد تاجروں کے ساتھ مل کر موصل میں اخوان کی ایک شاخ بنانا چاہتا تھا لیکن حکومت نے اسے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ الصواف کو  1943 ء میں    مصطفیٰ صابونچی  نامی تاجر کی مالی مدد سے دوبارہ مصر جانے کا موقع ملا ۔  انهوں نے مصر جا کر اخوان المسلمین مصر کے بانی حسن  البنا سے  ملاقات کی اور البنا نے ان کا تعارف ایک فعال ممبر کے طور پر کرایا اور  وه عراق میں اخوان  المسلمین تحریک  کا بانی مقرر کیا گیا۔
==تاسیس==
عراق میں  اخوان المسلمین کی سرگرمی کا آغاز  ان نوجوانوں اور لوگوں کے  توسط  سے ہوا ہے جو اخوان مصر کے رسائل اور اشاعتوں کا مطالعه کر کے  ان کے نظریات اور افکار سے متاثر  هوئے تھے۔ 1940 ء کی دہائی کے اوائل میں یہ رجحان عراق تک پہنچا، کیونکہ اس عرصے کے دوران عراقی  اعلی تعلیمی مراکز اور اسکولوں میں مصری پروفیسروں کی تدریس سے اس رجحان کو تقویت ملی۔  جن میں ڈاکٹر حسین کمال الدین اور محمد عبدالحمید احمد شامل هیں جو  عراق کی یونیورسٹی آف انجینئرنگ میں پڑھاتے تھے ۔اس دوران شیخ محمد محمود الصواف نے مصر جا کر حسن البنا سے ملاقات کے بعد اخوان المسلمون کے نظریے کو قبول کرنے کے بعد  عراق میں اس تنظیم کی بنیاد رکھی۔
اخوان المسلمین عراق نے ء1940 ء کی دہائی میں  با ضابطه طور پر اپنی سرگرمیوں کا آغاز  کیا اور 1949 ء میں شیخ امجد الزہاوی کی سربراہی میں اسلامی برادران ایسوسی ایشن کے نام سے ایک اسلامی انجمن کے طور پر اپنا باضابطہ  اپنا تنظیمی ڈھانچه  تشکیل دیا۔ تنظیمی فرم ورک تشکیل دینے کے بعد  شیخ محمد محمود الصواف اس تنظیم کے سربراه کے طور پر منتخب هوئے  اور اس کی فعالیتیں  سنه 1954ء تک جاری رهی اور اسی سال اس پر پابندی لگی۔لیکن اس تاریخ کے بعد سے، اس کی سرگرمی بغیر کسی سرکاری ڈھانچے کے جاری رہی۔
==عبدالکریم قاسم کے دور میں اخوان المسلمین کی صورت حال==
سنه 1958ء میں جب عراق میں عوامی انقلاب آیا اور بادشاهیت کا تخته الٹ دیا گیا اور جمهوری حکومت قائم هوئی تو اخوان المسلمین پر ظلم هوا اور  ارکان پر ستم کئے گئے  اس جماعت کے سربراه شیخ الصواف کو عراق چھوڑنے پر مجبور کیا لیکن انهوں نے اپنی فعالیتوں کو هر حالت میں جاری رکھا۔ سنه 1960ء میں جب عراق میں سیاسی جماعتوں کو قانونی طور پر کام کرنے کی  اجازت ملی تو اس وقت  اخوان المسلمین جس کی سربراهی نومن عبدالرزاق السامرائی کر رهے تھے ، عراق کے سیاسی منظر نامے میں اپنے وجود کا اظهار کیا  لیکن عبدالکریم قاسم کی سربراہی میں عراقی حکومت نے سرکاری اجازت کے باوجود 1961ء  میں ان کی سرگرمیوں کو روک دیا۔ اخوان المسلمین نے اس عرصے کے دوران عراق میں اپنا کام غیر سرکاری طور پر جاری رکھا اور  یہ صورت حال تقریباً ء 1968 تک قائم رہی۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==

نسخہ بمطابق 21:04، 5 اکتوبر 2024ء

اخوان المسلمین عراق
اخوان المسلمین عراق.jpg
پارٹی کا ناماخوان المسلمین عراق
قیام کی تاریخ1940 ء، 1318 ش، 1358 ق
بانی پارٹیشیخ محمد محمود الصواف
پارٹی رہنما
  • محمد محمود الصواف
  • عبدالکریم زیدان
  • نعمان عبدالرزاق السامرائی
  • عبدالمنعم صالح العلی العزی
  • ولید الأعظمی
  • إیاد العزی
  • مهند الغریری
  • عبدالجلیل الفهداوی
  • إبراهیم النعمة

اخوان المسلمین عراق عراق میں کام کرنے والی اسلامی تحریکوں میں سے ایک ہے۔ یہ اسلامی ممالک میں اخوان المسلمون کی شاخوں میں سے ایک ہے۔ اس گروپ کی بنیاد 1940ء میں رکھی گئی تھی اور اس نے باضابطہ طور پر 1949 میں اخوان المسلمون عراق کے نام سے کام کرنا شروع کیا۔

عراق میں اخوان المسلمین کی فکر کی بنیاد

عراق میں اخوان المسلمین کی فکر کی بنیاد تشکیل پانے میں کئی بنیادی وجوهات ہیں جن میں سے بعض کی طرف اشاره کرتے ہیں۔

1-سفیران اخوان :

عراق میں اخوان المسلمین کے افکار اور نظریات کے فروغ میں ان شخصیات کا بنیادی کردار رہا ہے جن کو اخوان المسلمین کی جانب سے نماینده کے طور پر مختلف اسلامی ملکوں میں بھیجے گئے تھے ۔ عراق میں یه مهم سنه 1940ء کی ابتداء میں انجام پایا جب اخوان المسلمین کی جانب سے شیخ الاحمر کو بصره اور سنه 1942ء کو حسین کمال الدین اور محمد عبد الحمید احمد کو بغداد بھیجے گئے اور انهوں نے کچھ افراد کو اکٹھا کیا اور ان کے توسط سے لوگ، اخوان المسلمین کے نظریات سے آشنا ہوئے۔

2-اخوان المسلمین کا رساله :

اس وقت جب عراق میں اخوان کا ابتدائی مرکز قائم ہوا، اخوان المسلمین کا رسالہ، جو اس تحریک کی اشاعت تھا، عراق پہنچا اور لوگوں میں تقسیم کیا گیا، جیسا کہ اسے موصل میں کھلے عام فروخت کیا جاتا تھا ۔

3-مصر میں مقیم عراقی طلبا :

عراق میں اخوان المسلمین کے افکار اور نظریات کو فروغ ملنے کے وجوهات میں سے ایک وه طلبا تھے جو عراق سے اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے الازہر گئے جہاں انہیں اخوان کی فکر سے آگاہی ہوئی۔ محمد محمود الصواف ان لوگوں میں سے ایک تھے جو 1939 ء میں الازہر گئے تھے لیکن جنگ عظیم شروع ہونے کے بعد عراق واپس آ گئے۔

4-محمد الصواف کی جدو جهد :

الصواف متعدد تاجروں کے ساتھ مل کر موصل میں اخوان کی ایک شاخ بنانا چاہتا تھا لیکن حکومت نے اسے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ الصواف کو 1943 ء میں مصطفیٰ صابونچی نامی تاجر کی مالی مدد سے دوبارہ مصر جانے کا موقع ملا ۔ انهوں نے مصر جا کر اخوان المسلمین مصر کے بانی حسن البنا سے ملاقات کی اور البنا نے ان کا تعارف ایک فعال ممبر کے طور پر کرایا اور وه عراق میں اخوان المسلمین تحریک کا بانی مقرر کیا گیا۔

تاسیس

عراق میں اخوان المسلمین کی سرگرمی کا آغاز ان نوجوانوں اور لوگوں کے توسط سے ہوا ہے جو اخوان مصر کے رسائل اور اشاعتوں کا مطالعه کر کے ان کے نظریات اور افکار سے متاثر هوئے تھے۔ 1940 ء کی دہائی کے اوائل میں یہ رجحان عراق تک پہنچا، کیونکہ اس عرصے کے دوران عراقی اعلی تعلیمی مراکز اور اسکولوں میں مصری پروفیسروں کی تدریس سے اس رجحان کو تقویت ملی۔ جن میں ڈاکٹر حسین کمال الدین اور محمد عبدالحمید احمد شامل هیں جو عراق کی یونیورسٹی آف انجینئرنگ میں پڑھاتے تھے ۔اس دوران شیخ محمد محمود الصواف نے مصر جا کر حسن البنا سے ملاقات کے بعد اخوان المسلمون کے نظریے کو قبول کرنے کے بعد عراق میں اس تنظیم کی بنیاد رکھی۔ اخوان المسلمین عراق نے ء1940 ء کی دہائی میں با ضابطه طور پر اپنی سرگرمیوں کا آغاز کیا اور 1949 ء میں شیخ امجد الزہاوی کی سربراہی میں اسلامی برادران ایسوسی ایشن کے نام سے ایک اسلامی انجمن کے طور پر اپنا باضابطہ اپنا تنظیمی ڈھانچه تشکیل دیا۔ تنظیمی فرم ورک تشکیل دینے کے بعد شیخ محمد محمود الصواف اس تنظیم کے سربراه کے طور پر منتخب هوئے اور اس کی فعالیتیں سنه 1954ء تک جاری رهی اور اسی سال اس پر پابندی لگی۔لیکن اس تاریخ کے بعد سے، اس کی سرگرمی بغیر کسی سرکاری ڈھانچے کے جاری رہی۔

عبدالکریم قاسم کے دور میں اخوان المسلمین کی صورت حال

سنه 1958ء میں جب عراق میں عوامی انقلاب آیا اور بادشاهیت کا تخته الٹ دیا گیا اور جمهوری حکومت قائم هوئی تو اخوان المسلمین پر ظلم هوا اور ارکان پر ستم کئے گئے اس جماعت کے سربراه شیخ الصواف کو عراق چھوڑنے پر مجبور کیا لیکن انهوں نے اپنی فعالیتوں کو هر حالت میں جاری رکھا۔ سنه 1960ء میں جب عراق میں سیاسی جماعتوں کو قانونی طور پر کام کرنے کی اجازت ملی تو اس وقت اخوان المسلمین جس کی سربراهی نومن عبدالرزاق السامرائی کر رهے تھے ، عراق کے سیاسی منظر نامے میں اپنے وجود کا اظهار کیا لیکن عبدالکریم قاسم کی سربراہی میں عراقی حکومت نے سرکاری اجازت کے باوجود 1961ء میں ان کی سرگرمیوں کو روک دیا۔ اخوان المسلمین نے اس عرصے کے دوران عراق میں اپنا کام غیر سرکاری طور پر جاری رکھا اور یہ صورت حال تقریباً ء 1968 تک قائم رہی۔

حوالہ جات