"حسین امیر عبداللہیان" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 18: | سطر 18: | ||
| website = | | website = | ||
}} | }} | ||
'''حسین امیر عبداللہیان''' (فارسی: حسینامیر عبداللهیان)(پیدائش:2024ء-1964ء) سمنان [[ایران]] سے تعلق رکھنے والے | '''حسین امیر عبداللہیان''' (فارسی: حسینامیر عبداللهیان)(پیدائش:2024ء-1964ء) سمنان [[ایران]] سے تعلق رکھنے والے وزیرخارجہ ایران، عبداللہیان گذشتہ روز صدر [[سید ابراہیم رئیسی]] کے ہمراہ ہیلی کاپٹر میں حادثے کا شکار ہوگئے تھے۔ | ||
== سوانح عمری == | == سوانح عمری == | ||
شہید وزیرخارجہ 1964 میں پیدا ہوائے۔ | شہید وزیرخارجہ 1964 میں پیدا ہوائے۔ |
نسخہ بمطابق 12:02، 21 مئی 2024ء
حسین امیر عبداللہیان | |
---|---|
پورا نام | امیر حسین عبد اللہیان |
ذاتی معلومات | |
پیدائش | 1964 ء، 1342 ش، 1383 ق |
پیدائش کی جگہ | دامغان،ایران |
وفات | 2024 ء، 1402 ش، 1445 ق |
یوم وفات | 20مئی |
وفات کی جگہ | ورزقان صوبہ مشرقی آذربیجان |
مذہب | اسلام، شیعہ |
مناصب |
|
حسین امیر عبداللہیان (فارسی: حسینامیر عبداللهیان)(پیدائش:2024ء-1964ء) سمنان ایران سے تعلق رکھنے والے وزیرخارجہ ایران، عبداللہیان گذشتہ روز صدر سید ابراہیم رئیسی کے ہمراہ ہیلی کاپٹر میں حادثے کا شکار ہوگئے تھے۔
سوانح عمری
شہید وزیرخارجہ 1964 میں پیدا ہوائے۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہید صدر رئیسی کی کابینہ کے وزیرخارجہ شہید حسین امیر عبداللہیان ایران کے پہلے شہید وزیرخارجہ ہیں جنہوں نے گذشتہ روز ہیلی کاپٹر کے حادثے میں جام شہادت نوش کیا۔ شہید صدر رئیسی کا قافلہ مشرقی آذربائیجان کے دورے کے دوران ڈیم کی افتتاحی تقریب میں شرکت کرکے صوبائی مرکز تبریز واپس آرہے تھے۔ راستے میں ان کا ہیلی کاپٹر موسم کی خرابی کی وجہ سے حادثے کا شکار ہوا۔ شہید وزیرخارجہ عبداللہیان کا تعلق صوبہ سمنان کے شہر دامغان سے تھا۔
تعلیم
- انہوں نے تہران یونیورسٹی سے انٹرنیشنل ریلیشنز میں پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی۔
- 1370 بین الاقوامی تعلقات کی فیکلٹی، وزارت خارجہ، گریجویٹ سفارتی تعلقات
- 1375 فیکلٹی آف لاء اینڈ پولیٹیکل سائنسز، تہران یونیورسٹی نے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹر ڈگری کے ساتھ گریجویشن کیا۔
- تہران یونیورسٹی،2009ء۔
عہدے
- 1380-1376، بغداد میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے کے ماہر اور نائب
- 1382 - 1380 وزارت خارجہ کے خلیج فارس کے پہلے سیاسی شعبے کے نائب
- 1385-1382 عراقی امور کے وزیر خارجہ کے نائب معاون خصوصی
- EU3 کے ساتھ ایران کے جوہری مذاکرات کی سیاسی سلامتی کمیٹی کے رکن
- 1386 - 1385 وزارت خارجہ کے خلیج فارس ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل
- 2006 عراق کے مسئلے پر ایران، عراق اور امریکہ مذاکراتی کمیٹی کے رکن
- 1386 - 1385 وزارت خارجہ میں عراق کے خصوصی عملے کے سربراہ
- 1389-1386 بحرین میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر
- 1390-1389 وزارت خارجہ کے خلیج فارس اور مشرق وسطیٰ کے ڈائریکٹر جنرل
- 1395 - 1390 وزارت خارجہ کے عرب اور افریقی امور کے نائب وزیر
- 1400-1395 اسپیکر کے معاون خصوصی اور اسلامی کونسل کے بین الاقوامی امور کے جنرل ڈائریکٹر
- 1400- اب تک، اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ۔
تدریسی سرگرمیاں
- تہران یونیورسٹی، علامہ طباطبائی یونیورسٹی، قومی دفاع اور بین الاقوامی تعلقات کی فیکلٹی کے ڈاکٹریٹ اور ماسٹر تھیسز کے نگران اور مشیر،
- تہران یونیورسٹی فیکلٹی آف ورلڈ اسٹڈیز میں لیکچرر
- وزارت خارجہ کی بین الاقوامی تعلقات کی فیکلٹی میں لیکچرر
علمی آثار
کتاب
- استراتژی مهار دوگانه آمریکا
- دموکراسی متعارض ایالات متحده آمریکا در عراق جدید
- ناکارآمدی طرح خاورمیانه بزرگ آمریک
مقالات
- چرایی تحولات سوریه و پیامدهای آن
- تحولات خاورمیانه و مطالعه موردی بحرین
- بحران سوریه و امنیت ناپایدار منطقهای
- موافقتنامه امنیتی بغداد - واشینگتن: رفتارشناسی آمریکا در عراق جدید
- استراتژی مهار دوگانه آمریکا در طرح داماتو۔
علمی اور تحقیقاتی عہدے
- فلسطین اسٹریٹجک سہ ماہی میگزین کے چیف ایڈیٹر
- ادارتی بورڈ کے رکن اور تہران فارن پالیسی اسٹڈیز سہ ماہی میگزین کے علمی مشیر
- سینٹر فار ویسٹ ایشین اسٹڈیز (انٹرنیشنل ریلیشنز انسٹی ٹیوٹ) بورڈ کے بانی[1]۔
صبح شام
سیاسی سرگرمیاں
امیر عبداللہیان گذشتہ تیس سالوں سے وزارت خارجہ میں ماموریت انجام دے رہے تھے۔ ابتدا میں انہوں نے شعبہ خلیج فارس میں سیاسی ماہر کے طور پر کام کیا۔ اس کے پانچ سال بعد پہلی مرتبہ بین الاقوامی سطح پر فرائض انجام دیے اور بغداد میں معاون سفیر کے طور تعیینات ہوئے۔ اچھی کارکردگی پر 2003 میں ان کو عراقی امور میں وزیرخارجہ کے معاون کے طور پر انتخاب کیا گیا اور بحرین میں سفیر منتخب ہونے تک انہوں نے یہ فریضہ انجام دیا۔
2007 میں بحرین میں ایران کے سفیر منتخب ہوئے۔ 2010 میں وزارت خارجہ میں امور خلیج فارس کے سربراہ بن گئے جو کہ اہم عہدہ سمجھا جاتا ہے۔ ایک سال بعد وزارت خارجہ میں عربی اور افریقی امور کے معاون بن گئے۔ 2016 میں وزارت خارجہ سے نکل کر پارلیمنٹ میں سپیکر کے معاون بن گئے اور قومی اسمبلی میں بین الاقوامی امور کے سربراہ بن گئے۔ صدر رئیسی برسراقتدار آنے کے بعد ان کو وزیرخارجہ منتخب کیا گیا۔
بچے
شہید امیر عبداللہیان کے دو نوعمر بیٹے ہیں۔
وفات
وزیرخارجہ بننے کے بعد ایک مرتبہ دامغان کا سرکاری دورہ کیا جبکہ ایک دفعہ غیر سرکاری دورہ بھی کیا۔ شہید حسین امیرعبداللہیان گذشتہ روز شہید صدر رئیسی کے ہمراہ ہیلی کاپٹر حادثے میں خالق حقیقی سے جاملے [2]۔
حوالہ جات
- ↑ حسین امیرعبداللهیان-mfa.gov.ir-اخذ شدہ بہ تاریخ:20 مئی 2024ء۔
- ↑ شہید عبداللہیان، سمنان سے تعلق رکھنے والے پہلے شہید وزیرخارجہ-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از: 20مئی 2024ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 20 مئی 2024ء۔