"سید عبد الملک حوثی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
سطر 17: سطر 17:
| known for = {{افقی باکس کی فہرست|انصار اللہ| }}
| known for = {{افقی باکس کی فہرست|انصار اللہ| }}
}}
}}
'''سید عبدالمالک حوثی'''، جو ابو جبریل سے مشہور ہے، [[یمن]] کی [[انصار اللہ]] تحریک کے روحانی پیشوا ہیں، جسے یمن کی زیدی شیعہ تحریک کے نام سے جانا جاتا ہے، اور 2004 سے یمن کے انصار اللہ جنگجوؤں کے کمانڈر انچیف ہیں۔ ان کا شمار اسلامی دنیا کے بااثر لوگوں میں ہوتا ہے۔ وہ سید بدرالدین حوثی کا بیٹا ہے۔ ان کے بھائی حسین بدرالدین الحوثی کو یمنی فوج نے 2004 میں شہید کر دیا تھا۔
'''سید عبدالمالک حوثی'''، جو ابو جبریل کے نام سے مشہور ہیں، [[یمن]] کی [[انصار اللہ]] تحریک کے روحانی پیشوا ہیں، جسے یمن کی زیدی شیعہ تحریک کے نام سے جانا جاتا ہے، اور 2004 سے یمن کے انصار اللہ جنگجوؤں کے کمانڈر انچیف ہیں۔ ان کا شمار اسلامی دنیا کے بااثر لوگوں میں ہوتا ہے۔ وہ سید بدرالدین حوثی کے  فرزند ہیں۔ ان کے بھائی حسین بدرالدین الحوثی کو یمنی فوج نے 2004 میں شہید کر دیا تھا۔
== سوانح عمری ==
== سوانح عمری ==
عبدالمالک بدرالدین حوثی سید بدرالدین حوثی کے بیٹے ہیں اور 1979 میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے اور اپنی مذہبی تعلیم اپنے آبائی شہر کے دینی مدارس میں حاصل کی۔ انہوں نے اپنے والد کی تعلیمات کے تحت تعلیم حاصل کی۔ بدر الدین حوثی ایک عالم دین اور یمن میں زیدی شیعہ اقلیت کے رکن تھے۔ اپنے خاندان کی طرح اس نے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر بہت زیادہ توجہ دی اور ان مسائل پر کڑی نظر رکھتے تھے۔ آپ نے اپنے بچپن کا کچھ حصہ یمن کے شمال مغرب میں واقع صوبہ صعدہ کے ضلع مران کہا جاتا ہے، گزاری اور بچپن کے کچھ دور جمعۂ فاضل نامی جگہ جو پر گذاری اور نوجوانی کا دور بھی اسی جگہ پر گذاری۔ کہا جاتا ہے  آپ قم میں اپنے والد سید بدر الدین حوثی اور اپنے بڑے بھائی حسین بدر الدین حوثی کے ساتھ رہتے تھے۔
عبدالمالک بدرالدین حوثی سید بدرالدین حوثی کے بیٹے ہیں اور 1979 میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے اور اپنی مذہبی تعلیم اپنے آبائی شہر کے دینی مدارس میں حاصل کی۔ انہوں نے اپنے والد کی تعلیمات کے تحت تعلیم حاصل کی۔ بدر الدین حوثی ایک عالم دین اور یمن میں زیدی شیعہ اقلیت کے رکن تھے۔ اپنے خاندان کی طرح اس نے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر بہت زیادہ توجہ دی اور ان مسائل پر کڑی نظر رکھتے تھے۔ آپ نے اپنے بچپن کا کچھ حصہ یمن کے شمال مغرب میں واقع صوبہ صعدہ کے ضلع مران کہا جاتا ہے، گزاری اور بچپن کے کچھ دور جمعۂ فاضل نامی جگہ جو پر گذاری اور نوجوانی کا دور بھی اسی جگہ پر گذاری۔ کہا جاتا ہے  آپ قم میں اپنے والد سید بدر الدین حوثی اور اپنے بڑے بھائی حسین بدر الدین حوثی کے ساتھ رہتے تھے۔

نسخہ بمطابق 13:24، 29 جنوری 2024ء

سید عبد الملک حوثی
سید عبدالملک حوثی .jpg
پورا نامسید عبد الملک بدر الدین حوثی
دوسرے نامابو جبرئیل
ذاتی معلومات
پیدائش1979 ء، 1357 ش، 1398 ق
پیدائش کی جگہصعدہ یمن
اساتذہ
  • سید بدر الدین حوثی
مذہباسلام، زیدی
مناصب
  • انصار اللہ

سید عبدالمالک حوثی، جو ابو جبریل کے نام سے مشہور ہیں، یمن کی انصار اللہ تحریک کے روحانی پیشوا ہیں، جسے یمن کی زیدی شیعہ تحریک کے نام سے جانا جاتا ہے، اور 2004 سے یمن کے انصار اللہ جنگجوؤں کے کمانڈر انچیف ہیں۔ ان کا شمار اسلامی دنیا کے بااثر لوگوں میں ہوتا ہے۔ وہ سید بدرالدین حوثی کے فرزند ہیں۔ ان کے بھائی حسین بدرالدین الحوثی کو یمنی فوج نے 2004 میں شہید کر دیا تھا۔

سوانح عمری

عبدالمالک بدرالدین حوثی سید بدرالدین حوثی کے بیٹے ہیں اور 1979 میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے اور اپنی مذہبی تعلیم اپنے آبائی شہر کے دینی مدارس میں حاصل کی۔ انہوں نے اپنے والد کی تعلیمات کے تحت تعلیم حاصل کی۔ بدر الدین حوثی ایک عالم دین اور یمن میں زیدی شیعہ اقلیت کے رکن تھے۔ اپنے خاندان کی طرح اس نے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر بہت زیادہ توجہ دی اور ان مسائل پر کڑی نظر رکھتے تھے۔ آپ نے اپنے بچپن کا کچھ حصہ یمن کے شمال مغرب میں واقع صوبہ صعدہ کے ضلع مران کہا جاتا ہے، گزاری اور بچپن کے کچھ دور جمعۂ فاضل نامی جگہ جو پر گذاری اور نوجوانی کا دور بھی اسی جگہ پر گذاری۔ کہا جاتا ہے آپ قم میں اپنے والد سید بدر الدین حوثی اور اپنے بڑے بھائی حسین بدر الدین حوثی کے ساتھ رہتے تھے۔

سرگرمیاں

جب آپ حوثیوں کا لیڈر منتخب ہوا تو اس کی عمر 28 سال سے زیادہ نہیں تھی۔ اس طرح وہ اپنے بڑے بھائیوں سے آگے نکل گیا اور اسے اپنے والد کی تائید حاصل تھی۔ یہ واقعہ 2004 میں حوثی تحریک کے بانی اپنے بھائی حسین الحوثی کی شہادت کے بعد پیش آیا۔

دور حاضر کے کربلا

یمن کی انصار اللہ تحریک کے سربراہ نے یمن میں جارحوں کے خلاف فتح تک مزاحمت پر زور دیا اور یمن کے منظر کو دور حاضر کے کربلا قرار دیا [1]۔ ور ایک تقریر میں حوثی نے کہا کہ یمنی فوج اور عوامی کمیٹیوں کی بہادر افواج نے اپنے ایمان کی طاقت سے امریکی ٹینکوں کو اپنے پاؤں تلے رکھ دیا۔ انہوں نے غزہ کی جنگ اور قابض القدس حکومت کے جرائم کی طرف توجہ دلائی اور کہا کہ اس حکومت نے ہسپتالوں کو واضح فوجی اہداف میں تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا:اسرائیلی دشمن کو اپنے جرائم پر فخر ہے اور اس نے عام شہریوں کے خلاف جو جنگ چھیڑی ہے، صیہونی حکومت جب بھی فوجی میدان میں ہارتی ہے عام شہریوں پر حملہ کرنے کا رخ کرتی ہے۔

اسلامی ممالک کے سربراہان کا ہنگامی اجلاس

حوثی نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ عرب حکومتیں غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر کارروائی کرنے میں اپنی سنجیدگی کھو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عرب ممالک کے سربراہان کے ہنگامی اجلاس میں فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر کوئی موقف پیش نہیں کیا گیا۔ یمن کی انصار اللہ کے سربراہ نے کہا: کیا 57 عرب ممالک کی یہ صلاحیت ہے؟ انہوں نے اسرائیلی حکومت کے خلاف میزائل اور ڈرون حملے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی دشمن بحیرہ احمر میں اپنے بحری جہازوں پر اپنا جھنڈا لگانے کی جرأت نہیں کرتا۔ بلکہ اس نے جھنڈوں کو چھپانے اور ڈھانپنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس سے صہیونی دشمن پر حملہ کرنے میں ہماری پوزیشنوں کی تاثیر اور ہمارے اثر و رسوخ کا پتہ چلتا ہے [2]۔

سب سے گھناؤنے جرائم

انہوں نے مزید کہا: فلسطینی عوام پر اسرائیلی یہودی صیہونی دشمن کی جارحیت کے بعد گزشتہ 75 دنوں کے دوران اس حکومت نے انتہائی گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کیا ہے، صیہونی دشمن تمام تر نسل کشی اور وحشیانہ طریقے استعمال کرتے ہوئے فلسطینی عوام کو نشانہ بنا رہا ہے۔ بھوک کا محاصرہ کرنا اور خوراک اور ادویات کے داخلے کو روکنا ہلاکتوں کا باعث بنتا ہے، ہم ہسپتالوں میں دیکھتے ہیں کہ دشمن نے وہاں اپنے حملوں کا واضح ہدف بنا رکھا ہے، تاکہ الشفاء ہسپتال اور دیگر ہسپتالوں میں ان کی فوجی کارروائیاں بے مثال تھیں۔ عرب ممالک کی عدم فعالیت اور مزاحمتی محور کی نقل و حرکت کے حوالے سے یمنی مزاحمت کے رہنما نے کہا کہ بعض عرب ممالک غزہ کی حمایت میں مظاہروں سے بھی روکتے ہیں جب کہ مزاحمتی محور فوج، میڈیا میں منظرعام پر موجود ہے۔

یمن کی صحیح پوزیشن

عبدالملک الحوثی نے کہا کہ یمن کے عوام نے ہر سطح پر درست موقف اختیار کرتے ہوئے فلسطین کی حمایت میں ہر ممکن مدد فراہم کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا: ہماری قوم نے بحیرہ احمر، خلیج عدن اور بحیرہ عرب (مکران) میں مداخلت کی ہے اور اسرائیلی جہازوں اور اسرائیل سے متعلق بحری جہازوں کی نقل و حرکت کو روک رہی ہے تاکہ سامان اسرائیل کی بندرگاہوں تک نہ پہنچ سکے۔ عبدالمالک حوثی نے یمن کی طرف سے لاکھوں افراد کو فلسطین بھیجنے کی تیاری کا اعلان کرتے ہوئے کہا: یمن کے انصار اللہ کے رہنما نے یہ بھی کہا ہم نے کھلے عام اور واضح طور پر ان ممالک سے کہا جو ہمارے اور مقبوضہ فلسطین کے درمیان جغرافیائی طور پر فاصلہ رکھتے ہیں زمینی گزرگاہیں کھول دیں تاکہ ہمارے لاکھوں لوگ فلسطین جا سکیں رهبر [3]۔

صیہونیت کے بازو

سید عبدالمالک نے مزید کہا: امریکہ جو خود کو مشرق وسطیٰ میں امن کا مبصر پیش کرتا ہے، غزہ میں جنگ بندی کی کسی بھی قرارداد کی مخالفت کرتا ہے اور عام شہریوں کا قتل عام جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے۔ انہوں نے تاکید کی: امریکہ فلسطین میں عام شہریوں کی حمایت کے لیے کسی بھی تحریک کو روکتا ہے اور خوراک اور ادویات کے میدان میں فلسطینی قوم کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوششوں سے روکتا ہے۔ اسرائیل کو غزہ میں اپنے جرائم کا ارتکاب کرنے کے لیے امریکہ نے اس حکومت کو ہر طرح کی مدد فراہم کی ہے۔ یمن کی انصار اللہ کے رہبر نے کہا: امریکہ اور اسرائیل دونوں عالمی صیہونیت کے بازو ہیں جنہوں نے اپنی وحشیانہ سازشوں سے ملت اسلامیہ اور انسانی معاشرے کو نشانہ بنایا ہے۔حکمران نے فلسطینی قوم کے خلاف کہا: برطانیہ جس نے صیہونیت کے قیام میں اپنا کردار ادا کیا۔ صیہونی حکومت شروع سے ہی آج بھی صیہونی حکومت کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ یمن کے انصار اللہ کے رہنما نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا: یہاں تک کہ بعض یورپی ممالک بشمول فرانس، اٹلی اور جرمنی جن کی سیاہ اور زیادہ مجرمانہ تاریخ ہے، نے بھی صیہونیوں کی حمایت کی ہے۔ سید عبداللامک نے تاکید کی: صیہونی حکومت کی حمایت کرنے والی حکومتیں اور حکومتیں جرائم کے ارتکاب کا بہت ہی سیاہ ریکارڈ رکھتی ہیں اور اخلاقی اور قدری دیوالیہ پن کے لیے مشہور ہیں۔ اس تناظر میں انہوں نے فلسطینی قوم کے خلاف صیہونیوں کے جرائم کا مقابلہ کرنے کے لیے عالم اسلام کی ذمہ داری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: عالم اسلام پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور یہ ذمہ داری خاص طور پر عرب ممالک کے کندھوں پر ہے، جن پر غور کیا جاتا ہے۔ عالم اسلام کا دل عالم اسلام اور عرب ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینی قوم کی سنجیدگی اور دیانتداری سے حمایت کریں [4]۔

2023 کا سب سے بااثر شخصیتوں میں شمار

مہر خبررساں ایجنسی انٹرنیشنل گروپ نے اعلان کیا: 2023 خطے اور دنیا کے انتہائی اہم اور اہم واقعات سے بھرا ہوا تھا۔ پچھلے سال میں، ایسے گروہ اور بااثر شخصیات موجود تھیں جو کچھ پیش رفتوں کا رخ بدلنے میں کامیاب ہوئیں۔ اس لیے مہر عربی نے اس سال کے آخر میں سال کے سب سے بااثر شخص کے انتخاب کے لیے ایک رائے شماری کرائی۔ اس مقصد کے لیے 2023 میں 10 بااثر افراد کا تعین بین الاقوامی میدان کے اشرافیہ کے ساتھ مشاورت کے ذریعے کیا گیا اور آخر کار رائے شماری اور عوامی ووٹوں کے ذریعے سال کی سب سے بااثر شخصیت کا انتخاب کیا گیا۔ یمن کی انصار اللہ کے سربراہ عبدالملک الحوثی کو مہر خبررساں ایجنسی کے ایک سروے میں 2023 کی سب سے بااثر شخصیت کے طور پر منتخب کیا گیا جو بیک وقت 6 زبانوں (فارسی، عربی، انگریزی، استنبول ترکی، کرد اور اردو) میں کیا گیا۔ )۔ بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب میں صیہونی حکومت کے جہازوں کو نشانہ بنانا اور اسرائیل میں ایلات کی بندرگاہ کو بند کرنا 2023 میں عبدالملک الحوثی کی قیادت میں چلنے والی انصاراللہ تحریک کی اہم ترین کارروائیوں میں سے ایک ہے [5]۔

حوالہ جات

  1. زندگی نامہ، tabnak.ir
  2. انصارالله یمن از عملیات موشکی و پهپادی علیه صهیونیست‌ها خبر داد، tasnimnews.com
  3. انصارالله یمن: ترسی از تهدیدهای آمریکا نداریم/ برای جنگ مستقیم با آمریکا و صهیونیست‌ها آماده‌ایم، tasnimnews.com
  4. عبدالملک الحوثی: همیشه آرزوی جنگ مستقیم با اسرائیل و آمریکا را داریم، farsnews.ir
  5. «عبدالملک الحوثی» به عنوان تاثیرگذارترین چهره سال ۲۰۲۳ انتخاب، mehrnews.com