"اسماعیلیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 17: سطر 17:


== خطابیہ ==
== خطابیہ ==
شیعہ فرقوں میں وقتا فوقتا امامت کے تعین سے اختلاف ہوتا گیا جو اپنا جدا گانہ مسلک اختیار کر لیتے تھے اس طرح اسماعیلیہ میں خطابیہ کے باقیات بھی شامل ہو گئے چونکہ خطابیہ فرقہ نے ایک مخصوص عقائد اور ایک نہایت موثر طریقہ کار اپنا لیا تھا اس طرح خطابیہ کی شمولیت اسماعیلیہ فرقہ کی تقویت کا سبب ہوگئی ۔ خطابیہ اور اسماعیلیہ کے روابط کا اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ابومحمد حسن بن موسیٰ نوبختی جو تیسری صدی کے ایک معتبر شیعہ مصنف تھے ایک کتاب فرق الشیعہ میں اسماعیلیہ اور خطابیہ کو باہم متحد قرار دیا ہے اس طرح خطابیہ کا ایک فرقہ محمد بن اسماعیل کے فرقہ میں داخل ہو گیا خطابیہ اور معیلیہ کی آمیزش کا نتیجہ یہ ہوا کہ ایک نیا فرقہ بنا جو بعد میں اسماعیلیہ کے نام سے موسوم ہوا <ref>سیار قاسم محمود الفیصل، اسلامی انسائیکلو پیڈیا، ، اردو بازار لاہور</ref>۔
شیعہ فرقوں میں وقتا فوقتا امامت کے تعین سے اختلاف ہوتا گیا جو اپنا جدا گانہ مسلک اختیار کر لیتے تھے اس طرح اسماعیلیہ میں خطابیہ کے باقیات بھی شامل ہو گئے چونکہ خطابیہ فرقہ نے ایک مخصوص عقائد اور ایک نہایت موثر طریقہ کار اپنا لیا تھا اس طرح خطابیہ کی شمولیت اسماعیلیہ فرقہ کی تقویت کا سبب ہوگئی ۔ خطابیہ اور اسماعیلیہ کے روابط کا اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ابومحمد حسن بن موسیٰ نوبختی جو تیسری صدی کے ایک معتبر شیعہ مصنف تھے ایک کتاب فرق الشیعہ میں اسماعیلیہ اور خطابیہ کو باہم متحد قرار دیا ہے اس طرح خطابیہ کا ایک فرقہ محمد بن اسماعیل کے فرقہ میں داخل ہو گیا خطابیہ اور معیلیہ کی آمیزش کا نتیجہ یہ ہوا کہ ایک نیا فرقہ بنا جو بعد میں اسماعیلیہ کے نام سے موسوم ہوا <ref>سیار قاسم محمود الفیصل، اسلامی انسائیکلو پیڈیا، اردو بازار لاہور</ref>۔
 
== خطابیہ فرقے ==
== خطابیہ فرقے ==
خطابیہ فرقے کے بانی ابو الخطاب محمد بن ابی زینب الاسدی ہے بعض کا عقیدہ یہ تھا کہ امام جعفر صادق کی روح ابوالخطاب میں حلول ہوگئی تھی اور ابوالخطاب کے بعد وہی روح محمد بن اسماعیل اور ان کی اولا د میں حلول کرگئی ۔ ( ابوانتخاب کے رقے کو خطابیہ کے نام سے موسوم کرتے ہیں ابو الخطاب کو خطابیہ کہا گیا ہے ) ۔ خطابیہ کہتے ہیں کہ النبیت نور ہے عالم نبوت اور امامت ان انوار سے کبھی خالی نہیں رہتا۔ خطابیہ ہر مومن کی گواہی کو حلف کر کے سچا جانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مومن کبھی جھوٹا حلف نہیں کرتا ۔ بعض اشخاص جو اس نواع کے عقائد رکھتے تھے اس فرقے سے علیحدہ ہو گئے اور ایک نیا فرقہ قائم کیا اسی فرقے کو قرامطہ کہتے ہیں۔ ابوالخطاب کو بعض مورخین نے قرامطہ کے معتقدین میں شمار کیا ہے ان کے اقوال و تصانیف قرامطہ اور اسماعیلیہ میں عام طور پر رائج تھیں ان کو بعض شیعہ فرقے مستند خیال کرتے تھے شیعہ محدثین نے ان کی بعض روایات اس سے نقل کی ہیں لیکن سنی محد ثین اس کو ساقطہ الاعتبار قرار دیتے ہیں۔
خطابیہ فرقے کے بانی ابو الخطاب محمد بن ابی زینب الاسدی ہے بعض کا عقیدہ یہ تھا کہ امام جعفر صادق کی روح ابوالخطاب میں حلول ہوگئی تھی اور ابوالخطاب کے بعد وہی روح محمد بن اسماعیل اور ان کی اولا د میں حلول کرگئی ۔ ( ابوانتخاب کے رقے کو خطابیہ کے نام سے موسوم کرتے ہیں ابو الخطاب کو خطابیہ کہا گیا ہے ) ۔ خطابیہ کہتے ہیں کہ النبیت نور ہے عالم نبوت اور امامت ان انوار سے کبھی خالی نہیں رہتا۔ خطابیہ ہر مومن کی گواہی کو حلف کر کے سچا جانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مومن کبھی جھوٹا حلف نہیں کرتا ۔ بعض اشخاص جو اس نواع کے عقائد رکھتے تھے اس فرقے سے علیحدہ ہو گئے اور ایک نیا فرقہ قائم کیا اسی فرقے کو قرامطہ کہتے ہیں۔ ابوالخطاب کو بعض مورخین نے قرامطہ کے معتقدین میں شمار کیا ہے ان کے اقوال و تصانیف قرامطہ اور اسماعیلیہ میں عام طور پر رائج تھیں ان کو بعض شیعہ فرقے مستند خیال کرتے تھے شیعہ محدثین نے ان کی بعض روایات اس سے نقل کی ہیں لیکن سنی محد ثین اس کو ساقطہ الاعتبار قرار دیتے ہیں۔