"سید علی شرف الدین موسوی بلتستانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 64: سطر 64:
== شیعہ علی، کا نظریہ ==
== شیعہ علی، کا نظریہ ==
سید علی شرف الدین موسوی بلتستانی نے حال ہی میں تہمتوں اور بہتانوں کے بارے میں "محرم 2013 عیسوی" میں ایک کتابچہ"دارالثقافہ سے عروۃ الوثقی" لکھی۔ اس سے پہلے بھی "شیعہ اہل بیت نامی کتاب میں اور حالیہ کتاب "دارالثقافہ سے عروۃ الوثقی " میں بھی شیعہ اثنا عشری جعفری وغیرہ کی بجائے خود کو "شیعہ علی" کے نام سے پہچان کرایا ہے۔ ڈاکٹر علی شریعتی شیعہ علی کا نظریہ اپنی کتاب "تشیع علوی و تشیع صفوی" میں پیش کر چکے ہیں۔ اس کے بعد ڈاکٹر موسی الموسوی نے بھی اپنی کتاب "الشیعہ و التصحیح" میں شیعوں کو "علی کے شیعہ" اور خرافات سے پر شیعہ میں تقسیم کیا ہے۔ آیت اللہ ابو الفضل برقعی قمی اور حیدر علی قلمداران بھی اپنے نام کے ساتھ "شیعہ اثنا عشری جعفری" کی بجائے "شیعہ علی"لکھتے تھے <ref>شرف الدین موسوی، دارالثقافہ سے عروۃ الوثقی، 1425ق، ص23</ref>۔
سید علی شرف الدین موسوی بلتستانی نے حال ہی میں تہمتوں اور بہتانوں کے بارے میں "محرم 2013 عیسوی" میں ایک کتابچہ"دارالثقافہ سے عروۃ الوثقی" لکھی۔ اس سے پہلے بھی "شیعہ اہل بیت نامی کتاب میں اور حالیہ کتاب "دارالثقافہ سے عروۃ الوثقی " میں بھی شیعہ اثنا عشری جعفری وغیرہ کی بجائے خود کو "شیعہ علی" کے نام سے پہچان کرایا ہے۔ ڈاکٹر علی شریعتی شیعہ علی کا نظریہ اپنی کتاب "تشیع علوی و تشیع صفوی" میں پیش کر چکے ہیں۔ اس کے بعد ڈاکٹر موسی الموسوی نے بھی اپنی کتاب "الشیعہ و التصحیح" میں شیعوں کو "علی کے شیعہ" اور خرافات سے پر شیعہ میں تقسیم کیا ہے۔ آیت اللہ ابو الفضل برقعی قمی اور حیدر علی قلمداران بھی اپنے نام کے ساتھ "شیعہ اثنا عشری جعفری" کی بجائے "شیعہ علی"لکھتے تھے <ref>شرف الدین موسوی، دارالثقافہ سے عروۃ الوثقی، 1425ق، ص23</ref>۔
== مخصوص نظریات اور عقائد ==
امامت کو نص قرآنی سے نہیں مانتے اور ان کا یہ کہنا ہے کہ نص وہ ہوتی ہے جس میں کوئی ابہام نہ ہو اور جب امت کے ایک بڑے طبقے نے غدیر خم کے موقع پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا خطبہ سننے کے باوجود مولا کے معنوں میں اختلاف کیا تو اس سے یہ پتا چلتا ہے کہ یہ نص نہیں ہے۔ اس کے علاوہ آغا صاحب کا یہ بھی کہنا ہے کہ علی ابن ابی طالب ہمیشہ اپنی فضیلت کو معیار بنا کر خلافت پر اپنے حق کو ثابت کیا ہے اور نص کا ذکر نہیں کیا۔ اس کے علاوہ علی ابن ابی طالب کا خلافت کی نامزدگی کے لیے ہونے والے ہر طریقہ کار میں شامل ہونا بھی اس بات کی دلیل ہے۔ اہلیبیت کے خاندان کے مختلف لوگوں نے امامت کا دعویٰ کیا <ref>شرف الدین موسوی، غشوانہ فرمان شگری، 1444ق، ص29</ref>۔
اس کے علاوہ آغا صاحب تقلید غیر مشروط کے مخالف ہیں۔
* توسل کے مخالف ہیں۔
* نکاح متعہ  کو غلط اور حرام سمجھتے ہیں۔
* تقیہ کو درست نہیں سمجھتے۔
* امام مہدی سے متعلق روایات کو صحیح نہیں سمجھتے۔ بلکہ ایسی تمام روایات کو افسانہ پردازوں اور قصہ سازوں کی گھڑی گئی روایات قرار دیتے ہیں۔۔ اور حالیہ برسوں میں سید علی شرف الدین نے عقیدہ مہدویت پر سب سے زیادہ تنقید کی ہے اور اپنی کتاب خطداھیون صفحہ 34 سے صفحہ 50 تک روایات مہدی اور وجود مہدی کو غیر اسلامی،باطل ،غیر قرآنی اور مفاد پرستوں کی اختراع و کارنامہ قرار دیا۔ <ref>شرف الدین موسوی، خطداحیون، ص 34</ref>۔
* قبروں پہ تعمیرات کو درست نہیں سمجھتے۔
* فرقہ کی بجائے صرف اسلام کی دعوت دیتے ہیں۔
* توحید پہ بہت زور دیتے ہیں۔
* خلفاءراشدین کے دور کو بہترین اسلامی دور قرار دیتے ہیں۔
* خلفاء و اصحاب رسول پر سب و شتم اور تبراء و لعن کو جائز نہیں سمجھتے۔
* علم، ذوالجناح، زنجیر زنی اور دیگر رسومات عزاداری کو بھی غیر شرعی سمجھتے ہیں۔
* تربت حسینی یا ٹکیے پر سجدہ کرنا ان کے خیال میں ضروری نہیں ہے۔ اس لیے وہ اب کارپیٹ یا قالین یا جائے نماز پر ہی سجدہ کرتے ہیں۔


== حوالہ جات==  
== حوالہ جات==