"محمد حسن الددو" کے نسخوں کے درمیان فرق
Sajedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م Saeedi نے صفحہ مسودہ:محمد حسن الددو کو محمد حسن الددو کی جانب منتقل کیا |
||
| (ایک دوسرے صارف کا ایک درمیانی نسخہ نہیں دکھایا گیا) | |||
| سطر 84: | سطر 84: | ||
=== [[ہیئت تحریر الشام|تحریر الشام]] کی حمایت=== | === [[ہیئت تحریر الشام|تحریر الشام]] کی حمایت=== | ||
موریتانیہ میں [[اخوان المسلمین]] کے رہنما اور عالمی اتحاد برائے مسلم علماء کے رکن، محمد حسن الددو نے ایک آڈیو پیغام میں [[ہیئت تحریر الشام|تحریر الشام]] کے تکفیریوں کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔ اس آڈیو پیغام کے کچھ اقتباسات درج ذیل ہے: | موریتانیہ میں [[اخوان المسلمین]] کے رہنما اور عالمی اتحاد برائے مسلم علماء کے رکن، محمد حسن الددو نے ایک آڈیو پیغام میں [[ہیئت تحریر الشام|تحریر الشام]] کے تکفیریوں کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔ اس آڈیو پیغام کے کچھ اقتباسات درج ذیل ہے: | ||
"[[شام]] میں میرے مجاہد بھائیوں کو سلام! میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے آپ کو اپنے راستے میں جہاد کرنے کی توفیق عطا فرمائی، اور آپ کو عمل و گفتار میں وحدت بخشی۔ میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ آپ کے ہاتھوں شام کی سرزمین میں کثیر بھلائی جاری فرمائے اور آپ کے ذریعے اپنے دین کی مدد کرے۔ میں آپ کو اللہ کے تقویٰ اور شام کے مظلوم لوگوں کی آزادی و نجات کی وصیت کرتا ہوں۔ میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ اسلام کے دارالحکومت یعنی شام کی حفاظت کریں۔ میں آپ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ آپ دمشق کو فتح کریں اور اسے آزاد کرائیں۔" | "[[شام]] میں میرے مجاہد بھائیوں کو سلام! میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے آپ کو اپنے راستے میں جہاد کرنے کی توفیق عطا فرمائی، اور آپ کو عمل و گفتار میں وحدت بخشی۔ میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ آپ کے ہاتھوں شام کی سرزمین میں کثیر بھلائی جاری فرمائے اور آپ کے ذریعے اپنے دین کی مدد کرے۔ میں آپ کو اللہ کے تقویٰ اور شام کے مظلوم لوگوں کی آزادی و نجات کی وصیت کرتا ہوں۔ میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ اسلام کے دارالحکومت یعنی شام کی حفاظت کریں۔ میں آپ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ آپ دمشق کو فتح کریں اور اسے آزاد کرائیں۔"<ref>[https://saaid.org/Warathah/1/daddaw.htm نبذة مختصرة عن السيرة الذاتية للعلامة الشيخ محمد الحسن الدَّدو](شیخ محمد الحسن الدادو کی مختصر سوانح عمری۔)( زبان عربی) درج شده تاریخ: ... اخذ شده تاریخ: 29/ جولائی/2025ء </ref> | ||
== متعلقہ تلاشیں == | == متعلقہ تلاشیں == | ||
* [[اخوان المسلمین]] | * [[اخوان المسلمین]] | ||
حالیہ نسخہ بمطابق 23:29، 29 جولائی 2025ء
| محمد حسن الددو | |
|---|---|
| پورا نام | محمد حسن الددو |
| دوسرے نام | محمد الحسن ولد الدادو الشنقیطی |
| ذاتی معلومات | |
| پیدائش | 1341 ش، 1963 ء، 1381 ق |
| یوم پیدائش | 4 اردوبهشت |
| پیدائش کی جگہ | نواکشوط ، موریطانیہ |
| اساتذہ | شیخ حمود بن عبدالله تویجری، شیخ محمد ابو سنه، شیخ محمد عبدالله بن الصدیق الغماری |
| مذہب | اسلام، اہل سنت |
| اثرات | مخاطبات القضاة، مقومات الأخوة الإسلامیة، مشاهد الحج وأثرها فی زیادة الإیمان، فقه الخلاف۔ |
| مناصب | مسلم سکالرز کی عالمی یونین کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے رکن، نواکشوط میں عبداللہ بن یاسین یونیورسٹی کے صدر، موریطانیہ میں علماء کی تعلیم کے مرکز کے سربراه |
محمد الحسن ولد الددو الشنقیطی (جو محمد حسن الددو کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں) موریطانیہ اور عالم اسلام کے ایک ممتاز فقیہ اور اسلامی علوم کے عالم ہیں۔ آپ عالمی علمائے اسلام کی یونین (International Union of Muslim Scholars) کی بورڈ آف ٹرسٹیز کے رکن بھی ہیں۔
سوانح حیات
وہ اکتوبر 1963 ءکے آخر میں موریطانیہ کے دارالحکومت نواکشوط سے 150 کلومیٹر مشرق میں، بوتلمیت صوبے کے ایک صحرائی علاقے "بادیہ" میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک معزز خاندان سے ہے جو ملک میں شرعی علم اور سنت کے ماہرین کے طور پر مشہور ہے۔ ان کی پرورش ان کے نانا محمد علی ولد عدود نے کی، جو اس وقت ملک کے اہم ترین دینی علماء میں سے ایک تھے، اور ان کے چچا محمد سالم ولد عدود نے کی، جو خود بھی اپنے زمانے کے اہم علماء میں سے ایک تھے۔
علمی سفر
دینی تعلیم
انہوں نے قرآن کریم کی تعلیم 5 سال کی عمر میں شروع کی اور 7 سال کی عمر میں مکمل کر لی۔ انہوں نے اسلامی اور لسانی علوم کے بنیادی اصول اپنے والدین، نانی، والدہ کی خالہ اور والد کی خالہ سے حاصل کیے۔ انہوں نے اپنے والد سے قرآن کی نافع قرات کو ورش اور قالون کی دو روایات کے مطابق سیکھا، اور اسی طرح قرآنی علوم کے اصول بھی انہی سے پڑھے۔ انہوں نے اپنے دادا شیخ محمد علی بن عبدالودود کی خدمت میں تعلیم حاصل کی اور 1401 ہجری (1982 عیسوی) میں ان کی وفات تک ان کے ساتھ رہے۔ اس دوران، انہوں نے تقریباً چالیس کے قریب ایسے بیشتر علوم حاصل کیے جو دوسرے لوگ پڑھتے ہیں۔ انہوں نے اپنے دادا سے منقولہ و معقولہ تمام علوم کی اجازت حاصل کی، اور انہیں تدریس، فی البدیہہ شاعری اور بلاغت کی بھی تربیت دی گئی۔ انہوں نے مختلف علوم اپنے ماموؤں، شیخ محمد یحییٰ، شیخ محمد سالم، اور شیخ عبداللہ البحر، جو شیخ محمد علی بن عبدالودود (عدود) کے بیٹے تھے، سے حاصل کیے۔ نیز انہوں نے اپنی والدہ کے چچا محمد الامین بن ددو سے بھی تعلیم حاصل کی، جو ایک معروف طبیب کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
اجازات
انہوں نے مختلف علاقوں کے کئی مشایخ سے احادیث سنی اور ان سے روایت کرنے کی اجازت حاصل کی۔ انہوں نے الشاطبیہ اور الدرہ کے ذریعے قرآنی قراءتِ عشرہ سیکھیں اور ان کی اجازت بھی حاصل کی۔ انہوں نے حدیث کی کتابیں جیسے صحیحین، سنن اربع، الموطأ، المستدرک، مسند احمد، الدرامی، سنن بیہقی، الدار قطنی، اور دیگر حدیث مراکز میں پڑھیں، کچھ کو حفظ کیا اور ان کی روایت کی اجازت حاصل کی۔ آپ نے جن اساتذہ سے حدیث سنی اور روایت کی اجازت حاصل کی، ان کے نام مندرجہ ذیل ہیں: سعودی عرب سے: شیخ حمود بن عبداللہ التویجری، شیخ محمد یاسین الفادانی، شیخ سلیمان اللہیبی اور دیگر حضرات۔ مصر سے: شیخ محمد ابو سنہ۔ شام سے: شیخ عبدالفتاح ابوغدہ اور شیخ محمد عبداللطیف الفرفور (مفتی عام جمہوریہ شام) اور دیگر حضرات۔ مغرب (مراکش) سے: شیخ محمد عبداللہ بن الصدیق الغماری۔ یمن سے: شیخ قاضی محمد بن اسماعیل العمرانی، شیخ محمد یوسف حربہ اور دیگر حضرات۔ ہندوستان سے: شیخ ابوالحسن بن عبدالحی الندوی الحسنی اور شیخ نعمت اللہ دیوبندی۔ موریتانیہ سے: آپ کے والد شیخ محمد فال بن عبداللہ بن اباہ۔ جن اساتذہ سے انہوں نے یونیورسٹی میں علم حاصل کیا یا جن کے ساتھ علمی مقالوں میں بحث کی ان میں شامل ہیں: شیخ عبدالعزیز بن باز (سعودی عرب کے مفتی اعظم)، شیخ محمد بن عثیمین، شیخ ناصرالدین البانی، شیخ عبداللہ الرکبان، شیخ صالح اللحیدان، شیخ صالح الاطرم، ان کے بیٹے شیخ عبدالرحمن، شیخ عبداللہ الرشید اور دیگر۔
توصیے
جن اساتذہ نے ان کے لیے سفارشات (توصیے) لکھیں ان میں شامل ہیں: شیخ محمد سالم ابن عبدالودود، شیخ بداہ ابن البوصیری، شیخ عبدالعزیز آل شیخ (سعودی عرب کے مفتی)، شیخ عبداللہ الرکبان، شیخ عبداللہ الرشید اور دیگر۔
عصری تعلیم
1986 ءمیں، انہوں نے اپنی انڈرگریجویٹ تعلیم کا آغاز کیا اور قومی سطح پر نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء میں سے تھے۔ انہوں نے نواکشوط یونیورسٹی کے فیکلٹی آف لاء میں داخلہ لیا۔ اسی دوران، انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف ہائر اسلامک اسٹڈیز اینڈ ریسرچ کے مقابلے میں حصہ لیا اور پہلی پوزیشن حاصل کی۔ انہوں نے نواکشوط میں امام محمد بن سعود یونیورسٹی کے داخلہ امتحان میں بھی پہلی پوزیشن حاصل کی۔ یونیورسٹی کے ڈائریکٹر نے نواکشوط کے دورے کے دوران محمد حسن کا انٹرویو کیا اور انہیں براہ راست ریاض منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔ یونیورسٹی نے انہیں ریاض میں داخلہ دیا اور انہیں شریعہ فیکلٹی کے تیسرے سال میں تعلیم مکمل کرنے کے لیے رکھا گیا۔ انہوں نے اسی یونیورسٹی سے اعلیٰ نمبروں کے ساتھ اپنی ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ ان کے ماسٹر کے تھیسس کا موضوع اسلامی فقہ میں "مخاطبات القضاة" (ججوں کے خطابات) تھا۔
مناصب اور ذمہ داریاں
- مرکز تربیت برائے علماء، نواکشوط، ماریطانیہ کا سربراه : یہ ایک مقامی مرکز ہے جو مختلف مذہبی اور شرعی شعبوں میں ربانی علماء کی تربیت کا خواہاں ہے۔ فی الحال، اس مرکز میں تقریباً 52 علماء بہترین اساتذہ کے زیرِ نگرانی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
- عبداللہ بن یاسین یونیورسٹی کے صدر، نواکشوط، ماریطانیہ۔
- آئندہ ثقافت اور تعلیم کی انجمن کونسل کے صدر، ماریطانیہ۔
- عالمی یونین برائے مسلم علماء کی بورڈ آف ٹرسٹیز کے رکن۔
بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت اور تبلیغی سرگرمیاں
وہ متعدد بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کرتے ہیں، جن میں مندرجہ ذیل کانفرنسیں شامل ہیں:
- عالمی مسلم علماء یونین کی بورڈ آف ٹرسٹیز کانفرنس۔
- عالمی اسلامی مرکز سے منسلک فقہی کونسل۔
- اسلامی کانفرنس سے منسلک فقہی کونسل۔
شیخ نے یمن کی الایمان یونیورسٹی میں بھی تدریس کی ہے اور اکثر عرب اور اسلامی دنیا، یورپ، افریقہ، ایشیا اور امریکہ میں لیکچرز دیے ہیں۔ انہوں نے پچاس سے زائد ممالک کے تبلیغی دورے کیے ہیں۔
تصنیفات اور تالیفات
وه تصنیف اور تالیف ید طولی رکهتے تهے ان کی کئی کتابیں ہیں جو شائع ہو چکی ہیں، جن میں شامل ہیں:
- مخاطبات القضاۃ
- مقومات الأخوۃ الإسلامیہ
- مشاہد الحج وأثرہا فی زیادۃ الإیمان
- کتاب محبۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم
- کتاب فقہ الخلاف
- شرح ورقات إمام الحرمین فی الأصول
- کتاب الیوم الآخر مشاہد وحکم
انہوں نے کئی دیگر کتابیں بھی لکھی ہیں جو ابھی تک شائع نہیں ہوئی ہیں، جن میں یہ شامل ہیں: کتاب الأدلۃ الشرعیۃ؛ أنواعہا وسماتہا وعوارضہا، کتاب مراتب الدلالۃ فی الأصول، اور کتاب أحکام السلم فی الفقہ۔ ان کے بہت سے فتوے اور علمی اور وعظ و نصیحت پر مشتمل کیسٹ بھی موجود ہیں؛ ان میں سے کچھ علمی مجموعے ہیں جن میں صحیح بخاری، الفیہ ابن مالک، اور لامیہ او اور دیگر کتابوں کی شروحات شامل ہیں۔
میڈیا کی سرگرمیاں
وہ کئی ٹیلی ویژن اور ریڈیو پروگراموں میں مدعو کیے گئے ہیں، جن میں مندرجہ ذیل پروگرامز شامل ہیں:
- اقرا چینل پر "فقہ العصر"
- المجد چینل پر "الجواب الکافی" پروگرام
- المجد العلمیہ چینل پر "مبادئ العلوم" پروگرام
- الشریعۃ والحیاۃ" پروگرام
- لقاء الیوم" پروگرام
- الجزیرہ چینل پر "مباشر مع" پروگرام
- موریطانیہ سیٹلائٹ چینل پر "قضایا اسلامیہ" پروگرام
اس کے علاوہ، قطر، شارجہ، ابوظبی، دبئی، الفجر اور سعودی عرب کے چینلوں پر بھی کئی پروگراموں میں شرکت کی ہے۔ ریڈیو پروگراموں میں سعودی عرب ریڈیو قرآن، ریڈیو موریطانیہ، ریڈیو ابوظبی، ریڈیو قطر اور دیگر ریڈیو اسٹیشنز پر بھی ان کے پروگرام نشر ہوئے ہیں۔
موقف اور نظریات
فلسطین کے مسئلے پر موقف
شیخ الددو نے غزہ میں نہتے فلسطینی خواتین اور بچوں کے خلاف صیہونی حکومت کے مجرمانہ حملوں کے آغاز اور طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد ہزاروں غزہ کے شہریوں کے قتل عام کے بعد اپنی تقریر میں روایت "إن أفضل رباطکم عسقلان" کا حوالہ دیتے ہوئے غزہ میں مسلمانوں کے جہاد اور اس کی فضیلت کی حمایت کی۔ یہ جدید تشریح اور اس روایت سے ماخوذ زبان نے غزہ میں قابض صیہونیوں کے خلاف جہاد کی مذہبی حمایت میں ایک نیا بیانیہ پیدا کیا ہے۔ طوفان الاقصیٰ آپریشن میں کامیابی نے شیعہ اور سنی عوام اور تحریکوں کے درمیان سیاسی اسلام کی طرف رجحان کی ایک نئی لہر پیدا کی ہے اور عالم اسلام کے مشترکہ سب سے بڑے دشمن یعنی صیہونی حکومت اور امریکہ کے خلاف شہادت اور جہاد کے جذبے کو تقویت بخشی ہے۔
تحریر الشام کی حمایت
موریتانیہ میں اخوان المسلمین کے رہنما اور عالمی اتحاد برائے مسلم علماء کے رکن، محمد حسن الددو نے ایک آڈیو پیغام میں تحریر الشام کے تکفیریوں کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔ اس آڈیو پیغام کے کچھ اقتباسات درج ذیل ہے: "شام میں میرے مجاہد بھائیوں کو سلام! میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے آپ کو اپنے راستے میں جہاد کرنے کی توفیق عطا فرمائی، اور آپ کو عمل و گفتار میں وحدت بخشی۔ میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ آپ کے ہاتھوں شام کی سرزمین میں کثیر بھلائی جاری فرمائے اور آپ کے ذریعے اپنے دین کی مدد کرے۔ میں آپ کو اللہ کے تقویٰ اور شام کے مظلوم لوگوں کی آزادی و نجات کی وصیت کرتا ہوں۔ میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ اسلام کے دارالحکومت یعنی شام کی حفاظت کریں۔ میں آپ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ آپ دمشق کو فتح کریں اور اسے آزاد کرائیں۔"[1]
متعلقہ تلاشیں
حوالہ جات
- ↑ نبذة مختصرة عن السيرة الذاتية للعلامة الشيخ محمد الحسن الدَّدو(شیخ محمد الحسن الدادو کی مختصر سوانح عمری۔)( زبان عربی) درج شده تاریخ: ... اخذ شده تاریخ: 29/ جولائی/2025ء