"عبد الغنی عاشور" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا 12 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 32: سطر 32:
* مصر میں دار التقریب بین المذاہب الاسلامی  کے سربراہ۔
* مصر میں دار التقریب بین المذاہب الاسلامی  کے سربراہ۔
* ملائیشین سکالرز ایڈوائزری کونسل کے رکن۔
* ملائیشین سکالرز ایڈوائزری کونسل کے رکن۔
== نظریات ==
=== قرآن نے مسلمانوں کو ایک دوسرے کا بھائی قرار دیا ہے ===
انہوں نے ایک بیان میں کہا: آج ہمیں ہر مسلمان کو جد و جہد کرنے کی ضرورت ہے، نہ صرف قائدین کی حد تک، تاکہ ہم اس فتنہ کا مقابلہ کر سکیں، اگر ہر مسلمان اس فتنہ پر کوئی مؤقف اختیار کریں، تو وہ معاشرہ میں امن و امان قائم ہوگا۔ خاص طور پر [[قرآن |قرآن پاک]] نے مسلمانوں کو ایک دوسرے کا بھائی قرار دیتا ہے۔ لہٰذا اگر اللہ تعالیٰ نے قرآنی صریح نص کے ذریعے مسلمانوں کو ایک دوسرے کا بھائی قرار دیا ہے تو کسی بھی انسان کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ شیعہ اور سنی کو ایک دوسرے سے جدا کرے اور ان کے آپس میں اختلاف ڈال لے۔
=== شیعہ اور اہل سنت میں حقیقی فقہی اختلاف نہیں ===
لازہر کے سابق نائب شیخ محمود عبدالغنی عاشور نے کہا ہے کہ  شیعہ اور سنی میں کوئی حقیقی فقہی فرق نہیں ہے۔                         
شیخ عاشور نے آج (اتوار) کو ایک مذہبی کانفرنس کے موقع پر کہا کہ  سلفی گروہ اسلام کے مختلف مذاہب کے  پیروکاروں میں اختلافات ڈالتے ہیں۔ 
مسلمانوں میں موجودہ فقہی اختلافات کوئی پائیدار اور واقعی نہیں ہیں بلکہ یہ ثانوی اور معمولی ہے۔                                                 
انہوں نے شیعہ اور سنی علماء اورکو خطاب کرتے ہوئے کہا:  کہ وہ مسلمانوں کے درمیان، اتحاد اور ہمدردی پیدا کرنے کے لیے مل کر کام کریں اور اس حوالہ سے کسی قسم کی سستی قابل قبول نہیں ہے<ref>[https://www.irna.ir/news/4442429/%D9%82%D8%A7%D8%A6%D9%85-%D9%85%D9%82%D8%A7%D9%85-%D9%BE%DB%8C%D8%B4%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%B2%D9%87%D8%B1-%D8%B4%DB%8C%D8%B9%DB%8C%D8%A7%D9%86-%D9%88%D8%B3%D9%86%DB%8C-%D9%87%D8%A7-%D8%A7%D8%AE%D8%AA%D9%84%D8%A7%D9%81-%D9%81%D9%82%D9%87%DB%8C-%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D9%86%D8%AF قائم مقام پیشین الازهر: شیعیان وسنی ها اختلاف فقهی ندارند]-شائع شدہ از: 10 جنوری 2010ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 دسمبر 2024ء۔</ref>۔
=== ہمیں مذہبی احکام اخذ کرنے میں عقل کا استعمال کرنا چاہیے ===
شیخ محمود عبدالغنی عاشور، مصر کی جامعہ الازہر کے سابق سکریٹری: خدا نے کہا کہ ہمیں مذہبی احکام اخذ کرنے میں عقل کا استعمال کرنا چاہیے۔
تقریب کے تسلسل میں مصر کی الازہر یونیورسٹی کے سابق سکریٹری اور اسلامک ریسرچ کونسل کے رکن شیخ محمود عبدالغنی عاشور کا مضمون بعنوان"تقریب بین مذاهب اسلامی و آثار آن در وحدت مسلمانان" (مذاہب اسلامی کے درمیان تقریب اور مسلمانوں کے اتحاد میں اس کے آثار) نے بحیثیت مہمان خصوصی اور مقررین میں سے ایک اس کانفرنس میں شرکت کرنی تھی لیکن آخری وقت میں علالت کے باعث انہوں نے کانفرنس میں شرکت سے معذرت کرلی۔
انہوں نے اپنے مضمون میں ذکر کیا: [[اسلام]] کا پیغام صرف ظاہری شکل میں نہیں ہے۔ بلکہ اس میں انسانوں کی زندگی بھی شامل ہے اور ایمان کو استعمال کرتے ہوئے قوموں کے درمیان تعمیری رابطہ بھی شامل ہے۔ ہم اپنی مذہبی کتابوں میں دیکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو مذہبی احکام اخذ اور استنباط کرنے میں عقل سے کام لینے کی اجازت دی ہے، اور یہ مسئلہ خدا کی طرف سے انسان کی عزت اور تکریم کے مطابق ہے، جس نے اسے اپنے فکر اور عقل کے استعمال کے لیے دعوت دی ہے۔
جامعہ الازہر مصر کے سابق سکریٹری نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہم بہت سے معاملات میں مشاہدہ کرتے ہیں کہ [[حضرت محمد صلی اللہ  علیہ  و آلہ  و سلم|حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم]] نے مختلف مسائل میں حکم بیان کرنے کے لیے اجتہاد فرمایا اور اسی طرح آپ نے اپنے صحابہ کو اجتہاد کی اجازت بھی دی[https://www.khabaronline.ir/news/247262/%D8%A8%D8%B1%D8%B1%D8%B3%DB%8C-%D9%85%D8%B4%DA%A9%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%81%D8%B1%D9%87%D9%86%DA%AF%DB%8C-%D9%85%D8%B3%D9%84%D9%85%D8%A7%D9%86%D8%A7%D9%86-%D8%A8%D8%A7-%D8%AD%D8%B6%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%B4%D9%85%D9%86%D8%AF%D8%A7%D9%86-%D8%AC%D9%87%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%D8%AF%D8%B1 بررسی مشکلات فرهنگی مسلمانان با حضور اندیشمندان جهان اسلام در ششمین کنفرانس بین المللی تقریب](چھٹی بین الاقوامی کانفرنس میں اسلامی دنیا کے مفکرین کی موجودگی سے مسلمانوں کے ثقافتی مسائل کی تحقیق)- شائع شدہ
== رہبر انقلاب اسلامی سے  ملاقات ==
[[فائل: شیخ عبد الغنی کی رہبر سے ملاقات.jpg|تصغیر|بائیں|]]
[[سید علی خامنہ ای|رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای]] نے مصر کی الازہر یونیورسٹی کے جانشین شیخ محمود عاشور اور اس ملک کے مسلمانوں کے مفتی اعظم سے ملاقات میں امت اسلامیہ کے اتحاد کو مقدس آرزو قرار دیا اور تاکید کی: صیہونی حکومت کے خلاف مسلمانوں کی ایک متحد صف کی تشکیل اس عظیم مقصد کے حصول میں اہم کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ [[اسلام|عالم اسلام]] کا اتحاد الفاظ سے نہیں بلکہ عملی اقدامات کا متقاضی ہے، غاصب صیہونی حکومت کے ناجائز ہونے کے بارے میں اسلامی ممالک کا اتفاق اور اسرائیل کے خلاف جنگ کی ضرورت پر ان کا یقین عالم اسلام کے اتحاد کی تشکیل کے لیے اہم اقدامات میں سے ہوگا۔
رہبر معظم نے مسئلہ [[فلسطین]] کے حوالے سے ایرانی قوم اور اسلامی نظام کی حساسیت اور سنجیدگی پر تاکید کرتے ہوئے مصر کی تاریخ میں کیمپ ڈیوڈ معاہدے کے تاریک موڑ کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: اسرائیل کے بارے میں اسلامی ممالک کا مؤقف ہمارے لئے  بہت بڑامعیار ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اسلامی اقوام اور ممالک کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کے لیے بین الاقوامی طاقت کے مراکز کی مختلف کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے مزید فرمایا: تفرقہ اور دوغلی پالیسوں کا مقابلہ کرنا عالم اسلام کے اتحاد کی پاسداری کا معیار ہے۔
== عالم اسلام کی رائے عامہ میں صیہونیت کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ==
آیت اللہ خامنہ ای نے عالم اسلام کی رائے عامہ میں صیہونیت کا مقابلہ کرنے کی ضرورت کو بیان کرنے میں علماء اور دانشوروں کے نمایاں کردار کی تاکید کرتے ہوئے مزید فرمایا: اسلامی سرزمین کا دفاع تمام اسلامی مذاہب میں ایک شرعی فریضہ سمجھا جاتا ہے اور عالم اسلام کو چاہیے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں۔ فلسطین کی آزادی کے لیے مسلم قومیں اپنی ذمے داری کا احساس کرتی ہیں اور اس تسلسل کو برقرار رکھنا ہوگا، اس میدان میں مصر میں حال ہی میں اچھی سرگرمیاں ہوئی ہیں۔
انہوں نے مسلم اقوام میں اسلامی بیداری کے بڑھتے ہوئے آثار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انسانی معاشرے کی ضروریات اور سوالات کا جواب دینے کے لیے اسلام کی مکمل صلاحیت کی یاد دہانی کرائی اور مزید کہا: اسلامی علماء اور دانشوروں کو مغربی افکار و نظریات کے سامنے اپنے آپ کو کھونے سے مکمل طور پر گریز کرنا چاہیے۔ آج کی دنیا کے سوالیہ ذہنوں کے سامنے اصل اسلامی نظریہ بیان کرنا چاہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالم اسلام کے علماء کے درمیان رابطے بڑھانے کی ضرورت پر بھی تاکید کی اور تاریخ اسلام کے حوالے سے مصر کے علماء اور دینی مراکز کی گرانقدر خدمات کو سراہا اور فرمایا: علماء کرام کو میرا سلام پیش کرتا ہوں۔
== میں الازہر کے تمام علماء کا سلام لے کر ایران کا سفر کر رہا ہوں ==
اس ملاقات میں مصر کی جامعۂ الازہر  کے شیخ کے جانشین اور الازہر کے وفد کے سربراہ شیخ محمود عبدالغنی عاشور نے آیت اللہ بروجردی اور شیخ شلتوت کی عزت افزائی کرتے ہوئے اس ملاقات پر انتہائی اطمینان کا اظہار کیا اور کہا: میں الازہر کے تمام علماء کا سلام لے کر ایران کا سفر کر رہا ہوں اور ایک عظیم ہستی سے ملاقات کرنے آیا ہوں جس علم، دین اور اخلاق متجلی ہو رہے ہیں۔
شیخ محمود عبدالغنی عاشور نے مسلمانوں کے اتحاد کو [[اسرائیل]] سمیت اسلام کے دشمنوں کی شکست کا سبب قرار دیا اور مزید کہا: مصر کے سائنسدانوں اور علماء نے اتحاد کے حصول کے لیے رہبر معظم انقلاب اسلامی سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ کی ہیں<ref>[https://farsi.khamenei.ir/news-content?id=11564 دیدار جانشین‌ شیخ‌ جامعه‌ الازهر و مفتی‌ مسلمانان‌ مصر با رهبر انقلاب](شیخ الازہر کے جانشین اور مصر کے مسلمانوں کے مفتی کی رہبر انقلاب سے ملاقات)- شائع شدہ از: 9 جنوری 2001ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 دسمبر 2024ء۔</ref>۔
== ایران کا دورہ ==
ایران میں الازہر کے 20 عظیم علماء کے ایک بڑے علمی وفد کی موجودگی جس میں جامعہ الازہر کے وائس چانسلر اور نائب شیخ شیخ محمود عبدالغنی عاشور، مصر کے مفتی اعظم شیخ نصر فرید واصل اور دیگر شامل ہیں۔ الازہر کی مختلف فیکلٹیوں کے سربراہان اور دیگر عظیم مصری پروفیسروں نے اس اجتماع کا خاص اظہار کیا تھ(ا۔ اس مصری وفد نے سپریم لیڈر اور صدر اور دیگر شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔
شیخ محمود عبدالغنی عاشور نے تہران میں [[نماز |نماز جمعہ]] میں شرکت کی اور وہاں بہت اہم تقریر کی۔ مقدس شہر قم میں انہوں نے اہم علمی مراکز کا دورہ کرتے ہوئے اس میدان کے بعض عظیم علماء و مشائخ سے بھی ملاقاتیں اور گفتگو کی۔
اس کانگرس کی اہمیت میں یہ کافی ہے کہ مصر کے ایک اہم اخبار نے لکھا ہے کہ [[اسلامی تاریخ|تاریخ میں اسلام]] کی سربلندی پر پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات کے بعد [[شیعہ]] اور [[اہل السنۃ والجماعت|سنی]] دنیا کے رہنماؤں کا اتنا شاندار اور اہم اجتماع کبھی نہیں ہوا تھا۔ ایک جگہ پر اس کانفرنس کا مصر، [[ایران]] اور عرب خطے کے پریس میں وسیع اور نمایاں عکاسی ہوئی<ref>[https://www.dinonline.com/23594/%D8%A7%D9%90%DA%A9%D8%B3%DB%8C%D8%B1-%D9%88%D8%AD%D8%AF%D8%AA-%D8%AF%D8%B1-%D8%AC%D8%A7%D9%85-%D8%AA%D9%82%D8%B1%DB%8C%D8%A8-%D8%B3%DB%8C%D8%AF%D9%87%D8%A7%D8%AF%DB%8C-%D8%AE%D8%B3%D8%B1%D9%88%D8%B4/ اِکسیر وحدت در جام تقریب](تقریب کلپ میں وحدت کا اکسیر)- شائع شدہ از: اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 دسمبر 2024ء۔ 14 فروری 2021ء</ref>۔
== علمی آثار ==
ان کی بہت سی اشاعتیں اور کتابیں ہیں جن میں کتاب "من أنوار الصحابة" اور "طريق الدعوۂ" شامل ہے اور ان کے بہت سے مجالس، سیمینارز اور ریڈیو، ٹیلی ویژن اور عوامی لیکچرز کے علاوہ اخبارات اور میگزین میں مضامین  اور فتوے بھی شامل ہیں۔
[[اسلام]] اور دین کا محافظ تھا، اس نے اسلامی شریعت کے دفاع کے لیے سیٹیلائیٹ چینلز پر پیشی بھی کی تھی۔ [[عید فطر]] کا دن، جس میں انہوں نے عید کے دن کی فضیلت اور اس کے ذریعے اپنے والدین کی عزت اور خاندانی تعلقات کو برقرار رکھنے کی فضیلت کے بارے میں بتایا۔
Religious Thought(فکر دینی) نے ویب سائٹ نے گزشتہ جمعہ کو الازہر کے متعدد علماء کے ساتھ مل کر ان کی ایک پریس تحقیقات شائع کی، جس میں انہوں نے تدین اور دین داری کے ان رسمی اور ظاہری  مظاہر اور شکلوں کی مذمت کرنے کے بارے میں بات کی جو بہت سے لوگوں کی خصوصیت بن چکی ہے۔
== اعتدال پسندی ان کی اہم خصوصیت ==
شیخ محمود عاشور کو ان کی اعتدال پسندی اور اعتدال پسندی کی خصوصیت تھی جو الازہر کے اعتدال سے اخذ کی گئی تھی، آپ متنازعہ مسائل پر اپنی مضبوط اور جرات مندانہ رائے کے علاوہ تقریب بین المذاہب  میں ان کے کردار کی وجہ سے بھی ممتاز تھے۔ مصر کے مسلمانوں اور اس کے عیسائیوں کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے اور مذہبی میدان میں سرگرم رہے، اپنے علم کو لوگوں میں پھیلاتے رہے یہاں تک کہ وہ انتقال کر گئے۔
== فتوی ==
انہوں نے سلفیوں کے ان فتووں کا سامنا کیا جو قبطیوں کو ان کی چھٹی پر مبارکباد دینے سے منع کرتے ہیں، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یہ قوم کے شراکت داروں کے لیے نیکی اور احسان کا معاملہ ہے، اور اس نے فتویٰ جاری کیا کہ عیسائی پڑوسی کو اس کی قربانی کا گوشت دینا جائز ہے۔ یہ فتویٰ بھی جاری کیا کہ مذہبی مواقع پر مبارکبادیں دینا اور ان سے تحائف لینا جائز ہے خواہ وہ اسلامی ہو یا عیسائی۔
== دہشت گردی کی مخالفت ==
ان کے مشہور اقوال میں سے ہے کہ دہشت گردی ایک بیرونی صنعت ہے، دہشت گردی کا کوئی مذہب یا وطن نہیں ہوتا، اور یہ زمانے کی پیداوار نہیں ہے، اور زمانہ قدیم سے چلا آ رہا ہے، اور یہ کہ دہشت گردی کی سرپرستی اور مالی معاونت کرنے والے ممالک اس کی آگ سے بھسم ہو جاتے ہیں۔ اور جادو جادوگر کے خلاف ہو جاتا ہے۔ انہوں نے بار بار اس بات پر بھی زور دیا کہ دہشت گردی کا مکمل خاتمہ لوگوں کے حالات زندگی کو بہتر بنانے اور ان کے درمیان سماجی انصاف کے حصول سے ہوتا ہے۔
ان کا ایک اور مشہور قول یہ ہے کہ مصر میں 2012ء میں [[اخوان المسلمین]] کی حکومت نے ہمیں شریعت سے دور رکھا، اور یہ کہ نئے مبلغین شریعت سے واقف نہیں ہیں۔
== فلاحی سرگرمیاں ==
ان کے فلاحی کاموں میں سے البحیرہ کے گاؤں البریجات میں [[ قرآن|حفظ قرآن]] کے لیے ایک انجمن کا قیام بھی شامل تھا، آپ[[رمضان]] کے مقدس مہینے میں حفظ کرنے والوں کے اعزاز میں سالانہ تقریب منعقد کیا کرتے تھے۔ اس انجمن کے ذریعے اپنے گاؤں کے غریبوں اور ناداروں اور علم کے طالب علموں کی مدد بھی کرتے تھے
<ref>[https://gate.ahram.org.eg/daily/News/202706/41/660458/%D9%81%D9%83%D8%B1-%D8%AF%D9%8A%D9%86%D9%89/%D8%A7%D9%84%D8%B4%D9%8A%D8%AE-%D9%85%D8%AD%D9%85%D9%88%D8%AF-%D8%B9%D8%A7%D8%B4%D9%88%D8%B1---%D8%A7%D9%84%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%85-%D8%A7%D9%84%D8%A3%D8%B2%D9%87%D8%B1%D9%89-%D8%A7%D9%84%D8%B0%D9%89-%D9%86%D8%B9%D8%A7%D9%87-%D8%A7%D9%84%D9%85.aspx الشيخ محمود عاشور العالم الأزهرى الذى نعاه المسلمون والأقباط](الازہر کا عالم جس کا مسلمانوں اور قبطیوں نے ماتم کیا)- شائع شدہ از: 31 جولائی 20018ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 دسمبر 2024ء۔</ref>۔
== وفات ==
اسلامک ریسرچ اکیڈمی کے رکن اور جامعہ الازہر کے سابق نمائندے ممتاز عالم دین شیخ محمود عاشور پیر کے روز دنیا فانی سے کوچ کر گئے۔  انہوں نے الازہر کے نائب شیخ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے اپنی علمیت، تواضع اور لوگوں سے محبت کا ثبوت پیش کیااور ان کی ضروریات کو پورا کرنے بھرپور کوشش کی۔ اسلامی اور عیسائی دونوں اداروں نے قومی اتحاد کی بنیادوں کو مستحکم کرنے اور مذہبی رواداری کو پھیلانے میں ان کے کردار کو سراہتے ہوئے ان کا سوگ منایا۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{مصر}}
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:مصر]]

حالیہ نسخہ بمطابق 10:02، 27 دسمبر 2024ء

عبد الغنی عاشور
محمود عبد الغنی.jpg
دوسرے نامشیخ محمود عبد الغنی عاشور
ذاتی معلومات
یوم پیدائش22اکتوبر
پیدائش کی جگہمصر
وفات2018 ء، 1396 ش، 1438 ق
یوم وفات22 جنوری
وفات کی جگہمصر
مذہباسلام، سنی
مناصبعالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کا رکن

عبد الغنی عاشور)22 جون، 1938ء - 2 جولائی، 2018ء) ایک مصری مسلمان عالم دین ہیں جنہوں نے 1 جولائی 2000ء سے 12 اگست 2003ء کے درمیان الازہر الشریف کے انڈر سیکرٹری اور الازہر کی اسلامی تحقیق کے رکن کے طور پر خدمات انجام دیں۔ آپ سنی اور شیعہ فرقوں کے درمیان اتحاد کے سب سے بڑے حامیوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا تھا۔ عبد الغنی عاشور عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کے رکن ہیں۔

سوانح عمری

آپ 22 جون 1938ء کو بحیرہ صوبہ کے كوم حمادة کے گاؤں البریجات میں پیدا ہوئی تھی، آپ سنی اور شیعہ فرقوں کے درمیان اتحاد کے سب سے بڑے حامیوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا تھا۔ انہوں نے قاہرہ کی الازہر یونیورسٹی کی فیکلٹی آف عربی لینگویج سے بہت اچھے گریڈ کے ساتھ۔ بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔

رائد التقریب کا ایوارڈ

2008ء میں، شیخ محمود کو اتحاد اور ہم آہنگی کے میدان میں ان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی ایوارڈ ملا، جس کا عنوان رائد التقریب تھا۔

نظریہ

انہوں نے ایک بیان میں کہا: آج ہمیں ہر مسلمان کو جد و جہد کرنے کی ضرورت ہے، نہ صرف قائدین کی حد تک، تاکہ ہم اس فتنہ کا مقابلہ کر سکیں، اگر ہر مسلمان اس فتنہ پر کوئی مؤقف اختیار کریں، تو وہ معاشرہ میں امن و امان قائم ہوگا۔ خاص طور پر قرآن پاک نے مسلمانوں کو ایک دوسرے کا بھائی قرار دیتا ہے۔ لہٰذا اگر اللہ تعالیٰ نے قرآنی صریح نص کے ذریعے مسلمانوں کو ایک دوسرے کا بھائی قرار دیا ہے تو کسی بھی انسان کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ شیعہ اور سنی کو ایک دوسرے سے جدا کرے اور ان کے آپس میں اختلاف ڈال لے۔

عہدے

  • وزارت الازہر کے پہلے انڈر سیکرٹری۔
  • الازہر کا وکیل۔ اسلامی ریسرچ اکیڈمی الازہر کے رکن۔
  • عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کے رکن۔
  • مصر میں دار التقریب بین المذاہب الاسلامی کے سربراہ۔
  • ملائیشین سکالرز ایڈوائزری کونسل کے رکن۔

نظریات

قرآن نے مسلمانوں کو ایک دوسرے کا بھائی قرار دیا ہے

انہوں نے ایک بیان میں کہا: آج ہمیں ہر مسلمان کو جد و جہد کرنے کی ضرورت ہے، نہ صرف قائدین کی حد تک، تاکہ ہم اس فتنہ کا مقابلہ کر سکیں، اگر ہر مسلمان اس فتنہ پر کوئی مؤقف اختیار کریں، تو وہ معاشرہ میں امن و امان قائم ہوگا۔ خاص طور پر قرآن پاک نے مسلمانوں کو ایک دوسرے کا بھائی قرار دیتا ہے۔ لہٰذا اگر اللہ تعالیٰ نے قرآنی صریح نص کے ذریعے مسلمانوں کو ایک دوسرے کا بھائی قرار دیا ہے تو کسی بھی انسان کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ شیعہ اور سنی کو ایک دوسرے سے جدا کرے اور ان کے آپس میں اختلاف ڈال لے۔

شیعہ اور اہل سنت میں حقیقی فقہی اختلاف نہیں

لازہر کے سابق نائب شیخ محمود عبدالغنی عاشور نے کہا ہے کہ شیعہ اور سنی میں کوئی حقیقی فقہی فرق نہیں ہے۔ شیخ عاشور نے آج (اتوار) کو ایک مذہبی کانفرنس کے موقع پر کہا کہ سلفی گروہ اسلام کے مختلف مذاہب کے پیروکاروں میں اختلافات ڈالتے ہیں۔ مسلمانوں میں موجودہ فقہی اختلافات کوئی پائیدار اور واقعی نہیں ہیں بلکہ یہ ثانوی اور معمولی ہے۔ انہوں نے شیعہ اور سنی علماء اورکو خطاب کرتے ہوئے کہا: کہ وہ مسلمانوں کے درمیان، اتحاد اور ہمدردی پیدا کرنے کے لیے مل کر کام کریں اور اس حوالہ سے کسی قسم کی سستی قابل قبول نہیں ہے[1]۔

ہمیں مذہبی احکام اخذ کرنے میں عقل کا استعمال کرنا چاہیے

شیخ محمود عبدالغنی عاشور، مصر کی جامعہ الازہر کے سابق سکریٹری: خدا نے کہا کہ ہمیں مذہبی احکام اخذ کرنے میں عقل کا استعمال کرنا چاہیے۔ تقریب کے تسلسل میں مصر کی الازہر یونیورسٹی کے سابق سکریٹری اور اسلامک ریسرچ کونسل کے رکن شیخ محمود عبدالغنی عاشور کا مضمون بعنوان"تقریب بین مذاهب اسلامی و آثار آن در وحدت مسلمانان" (مذاہب اسلامی کے درمیان تقریب اور مسلمانوں کے اتحاد میں اس کے آثار) نے بحیثیت مہمان خصوصی اور مقررین میں سے ایک اس کانفرنس میں شرکت کرنی تھی لیکن آخری وقت میں علالت کے باعث انہوں نے کانفرنس میں شرکت سے معذرت کرلی۔

انہوں نے اپنے مضمون میں ذکر کیا: اسلام کا پیغام صرف ظاہری شکل میں نہیں ہے۔ بلکہ اس میں انسانوں کی زندگی بھی شامل ہے اور ایمان کو استعمال کرتے ہوئے قوموں کے درمیان تعمیری رابطہ بھی شامل ہے۔ ہم اپنی مذہبی کتابوں میں دیکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو مذہبی احکام اخذ اور استنباط کرنے میں عقل سے کام لینے کی اجازت دی ہے، اور یہ مسئلہ خدا کی طرف سے انسان کی عزت اور تکریم کے مطابق ہے، جس نے اسے اپنے فکر اور عقل کے استعمال کے لیے دعوت دی ہے۔

جامعہ الازہر مصر کے سابق سکریٹری نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہم بہت سے معاملات میں مشاہدہ کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مختلف مسائل میں حکم بیان کرنے کے لیے اجتہاد فرمایا اور اسی طرح آپ نے اپنے صحابہ کو اجتہاد کی اجازت بھی دیبررسی مشکلات فرهنگی مسلمانان با حضور اندیشمندان جهان اسلام در ششمین کنفرانس بین المللی تقریب(چھٹی بین الاقوامی کانفرنس میں اسلامی دنیا کے مفکرین کی موجودگی سے مسلمانوں کے ثقافتی مسائل کی تحقیق)- شائع شدہ

رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات

شیخ عبد الغنی کی رہبر سے ملاقات.jpg

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مصر کی الازہر یونیورسٹی کے جانشین شیخ محمود عاشور اور اس ملک کے مسلمانوں کے مفتی اعظم سے ملاقات میں امت اسلامیہ کے اتحاد کو مقدس آرزو قرار دیا اور تاکید کی: صیہونی حکومت کے خلاف مسلمانوں کی ایک متحد صف کی تشکیل اس عظیم مقصد کے حصول میں اہم کردار ادا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کا اتحاد الفاظ سے نہیں بلکہ عملی اقدامات کا متقاضی ہے، غاصب صیہونی حکومت کے ناجائز ہونے کے بارے میں اسلامی ممالک کا اتفاق اور اسرائیل کے خلاف جنگ کی ضرورت پر ان کا یقین عالم اسلام کے اتحاد کی تشکیل کے لیے اہم اقدامات میں سے ہوگا۔ رہبر معظم نے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ایرانی قوم اور اسلامی نظام کی حساسیت اور سنجیدگی پر تاکید کرتے ہوئے مصر کی تاریخ میں کیمپ ڈیوڈ معاہدے کے تاریک موڑ کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: اسرائیل کے بارے میں اسلامی ممالک کا مؤقف ہمارے لئے بہت بڑامعیار ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے اسلامی اقوام اور ممالک کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کے لیے بین الاقوامی طاقت کے مراکز کی مختلف کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے مزید فرمایا: تفرقہ اور دوغلی پالیسوں کا مقابلہ کرنا عالم اسلام کے اتحاد کی پاسداری کا معیار ہے۔

عالم اسلام کی رائے عامہ میں صیہونیت کا مقابلہ کرنے کی ضرورت

آیت اللہ خامنہ ای نے عالم اسلام کی رائے عامہ میں صیہونیت کا مقابلہ کرنے کی ضرورت کو بیان کرنے میں علماء اور دانشوروں کے نمایاں کردار کی تاکید کرتے ہوئے مزید فرمایا: اسلامی سرزمین کا دفاع تمام اسلامی مذاہب میں ایک شرعی فریضہ سمجھا جاتا ہے اور عالم اسلام کو چاہیے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں۔ فلسطین کی آزادی کے لیے مسلم قومیں اپنی ذمے داری کا احساس کرتی ہیں اور اس تسلسل کو برقرار رکھنا ہوگا، اس میدان میں مصر میں حال ہی میں اچھی سرگرمیاں ہوئی ہیں۔

انہوں نے مسلم اقوام میں اسلامی بیداری کے بڑھتے ہوئے آثار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انسانی معاشرے کی ضروریات اور سوالات کا جواب دینے کے لیے اسلام کی مکمل صلاحیت کی یاد دہانی کرائی اور مزید کہا: اسلامی علماء اور دانشوروں کو مغربی افکار و نظریات کے سامنے اپنے آپ کو کھونے سے مکمل طور پر گریز کرنا چاہیے۔ آج کی دنیا کے سوالیہ ذہنوں کے سامنے اصل اسلامی نظریہ بیان کرنا چاہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالم اسلام کے علماء کے درمیان رابطے بڑھانے کی ضرورت پر بھی تاکید کی اور تاریخ اسلام کے حوالے سے مصر کے علماء اور دینی مراکز کی گرانقدر خدمات کو سراہا اور فرمایا: علماء کرام کو میرا سلام پیش کرتا ہوں۔

میں الازہر کے تمام علماء کا سلام لے کر ایران کا سفر کر رہا ہوں

اس ملاقات میں مصر کی جامعۂ الازہر کے شیخ کے جانشین اور الازہر کے وفد کے سربراہ شیخ محمود عبدالغنی عاشور نے آیت اللہ بروجردی اور شیخ شلتوت کی عزت افزائی کرتے ہوئے اس ملاقات پر انتہائی اطمینان کا اظہار کیا اور کہا: میں الازہر کے تمام علماء کا سلام لے کر ایران کا سفر کر رہا ہوں اور ایک عظیم ہستی سے ملاقات کرنے آیا ہوں جس علم، دین اور اخلاق متجلی ہو رہے ہیں۔

شیخ محمود عبدالغنی عاشور نے مسلمانوں کے اتحاد کو اسرائیل سمیت اسلام کے دشمنوں کی شکست کا سبب قرار دیا اور مزید کہا: مصر کے سائنسدانوں اور علماء نے اتحاد کے حصول کے لیے رہبر معظم انقلاب اسلامی سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ کی ہیں[2]۔

ایران کا دورہ

ایران میں الازہر کے 20 عظیم علماء کے ایک بڑے علمی وفد کی موجودگی جس میں جامعہ الازہر کے وائس چانسلر اور نائب شیخ شیخ محمود عبدالغنی عاشور، مصر کے مفتی اعظم شیخ نصر فرید واصل اور دیگر شامل ہیں۔ الازہر کی مختلف فیکلٹیوں کے سربراہان اور دیگر عظیم مصری پروفیسروں نے اس اجتماع کا خاص اظہار کیا تھ(ا۔ اس مصری وفد نے سپریم لیڈر اور صدر اور دیگر شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔

شیخ محمود عبدالغنی عاشور نے تہران میں نماز جمعہ میں شرکت کی اور وہاں بہت اہم تقریر کی۔ مقدس شہر قم میں انہوں نے اہم علمی مراکز کا دورہ کرتے ہوئے اس میدان کے بعض عظیم علماء و مشائخ سے بھی ملاقاتیں اور گفتگو کی۔ اس کانگرس کی اہمیت میں یہ کافی ہے کہ مصر کے ایک اہم اخبار نے لکھا ہے کہ تاریخ میں اسلام کی سربلندی پر پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات کے بعد شیعہ اور سنی دنیا کے رہنماؤں کا اتنا شاندار اور اہم اجتماع کبھی نہیں ہوا تھا۔ ایک جگہ پر اس کانفرنس کا مصر، ایران اور عرب خطے کے پریس میں وسیع اور نمایاں عکاسی ہوئی[3]۔

علمی آثار

ان کی بہت سی اشاعتیں اور کتابیں ہیں جن میں کتاب "من أنوار الصحابة" اور "طريق الدعوۂ" شامل ہے اور ان کے بہت سے مجالس، سیمینارز اور ریڈیو، ٹیلی ویژن اور عوامی لیکچرز کے علاوہ اخبارات اور میگزین میں مضامین اور فتوے بھی شامل ہیں۔

اسلام اور دین کا محافظ تھا، اس نے اسلامی شریعت کے دفاع کے لیے سیٹیلائیٹ چینلز پر پیشی بھی کی تھی۔ عید فطر کا دن، جس میں انہوں نے عید کے دن کی فضیلت اور اس کے ذریعے اپنے والدین کی عزت اور خاندانی تعلقات کو برقرار رکھنے کی فضیلت کے بارے میں بتایا۔

Religious Thought(فکر دینی) نے ویب سائٹ نے گزشتہ جمعہ کو الازہر کے متعدد علماء کے ساتھ مل کر ان کی ایک پریس تحقیقات شائع کی، جس میں انہوں نے تدین اور دین داری کے ان رسمی اور ظاہری مظاہر اور شکلوں کی مذمت کرنے کے بارے میں بات کی جو بہت سے لوگوں کی خصوصیت بن چکی ہے۔

اعتدال پسندی ان کی اہم خصوصیت

شیخ محمود عاشور کو ان کی اعتدال پسندی اور اعتدال پسندی کی خصوصیت تھی جو الازہر کے اعتدال سے اخذ کی گئی تھی، آپ متنازعہ مسائل پر اپنی مضبوط اور جرات مندانہ رائے کے علاوہ تقریب بین المذاہب میں ان کے کردار کی وجہ سے بھی ممتاز تھے۔ مصر کے مسلمانوں اور اس کے عیسائیوں کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے اور مذہبی میدان میں سرگرم رہے، اپنے علم کو لوگوں میں پھیلاتے رہے یہاں تک کہ وہ انتقال کر گئے۔

فتوی

انہوں نے سلفیوں کے ان فتووں کا سامنا کیا جو قبطیوں کو ان کی چھٹی پر مبارکباد دینے سے منع کرتے ہیں، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یہ قوم کے شراکت داروں کے لیے نیکی اور احسان کا معاملہ ہے، اور اس نے فتویٰ جاری کیا کہ عیسائی پڑوسی کو اس کی قربانی کا گوشت دینا جائز ہے۔ یہ فتویٰ بھی جاری کیا کہ مذہبی مواقع پر مبارکبادیں دینا اور ان سے تحائف لینا جائز ہے خواہ وہ اسلامی ہو یا عیسائی۔

دہشت گردی کی مخالفت

ان کے مشہور اقوال میں سے ہے کہ دہشت گردی ایک بیرونی صنعت ہے، دہشت گردی کا کوئی مذہب یا وطن نہیں ہوتا، اور یہ زمانے کی پیداوار نہیں ہے، اور زمانہ قدیم سے چلا آ رہا ہے، اور یہ کہ دہشت گردی کی سرپرستی اور مالی معاونت کرنے والے ممالک اس کی آگ سے بھسم ہو جاتے ہیں۔ اور جادو جادوگر کے خلاف ہو جاتا ہے۔ انہوں نے بار بار اس بات پر بھی زور دیا کہ دہشت گردی کا مکمل خاتمہ لوگوں کے حالات زندگی کو بہتر بنانے اور ان کے درمیان سماجی انصاف کے حصول سے ہوتا ہے۔

ان کا ایک اور مشہور قول یہ ہے کہ مصر میں 2012ء میں اخوان المسلمین کی حکومت نے ہمیں شریعت سے دور رکھا، اور یہ کہ نئے مبلغین شریعت سے واقف نہیں ہیں۔

فلاحی سرگرمیاں

ان کے فلاحی کاموں میں سے البحیرہ کے گاؤں البریجات میں حفظ قرآن کے لیے ایک انجمن کا قیام بھی شامل تھا، آپرمضان کے مقدس مہینے میں حفظ کرنے والوں کے اعزاز میں سالانہ تقریب منعقد کیا کرتے تھے۔ اس انجمن کے ذریعے اپنے گاؤں کے غریبوں اور ناداروں اور علم کے طالب علموں کی مدد بھی کرتے تھے [4]۔

وفات

اسلامک ریسرچ اکیڈمی کے رکن اور جامعہ الازہر کے سابق نمائندے ممتاز عالم دین شیخ محمود عاشور پیر کے روز دنیا فانی سے کوچ کر گئے۔ انہوں نے الازہر کے نائب شیخ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے اپنی علمیت، تواضع اور لوگوں سے محبت کا ثبوت پیش کیااور ان کی ضروریات کو پورا کرنے بھرپور کوشش کی۔ اسلامی اور عیسائی دونوں اداروں نے قومی اتحاد کی بنیادوں کو مستحکم کرنے اور مذہبی رواداری کو پھیلانے میں ان کے کردار کو سراہتے ہوئے ان کا سوگ منایا۔

حوالہ جات

  1. قائم مقام پیشین الازهر: شیعیان وسنی ها اختلاف فقهی ندارند-شائع شدہ از: 10 جنوری 2010ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 دسمبر 2024ء۔
  2. دیدار جانشین‌ شیخ‌ جامعه‌ الازهر و مفتی‌ مسلمانان‌ مصر با رهبر انقلاب(شیخ الازہر کے جانشین اور مصر کے مسلمانوں کے مفتی کی رہبر انقلاب سے ملاقات)- شائع شدہ از: 9 جنوری 2001ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 دسمبر 2024ء۔
  3. اِکسیر وحدت در جام تقریب(تقریب کلپ میں وحدت کا اکسیر)- شائع شدہ از: اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 دسمبر 2024ء۔ 14 فروری 2021ء
  4. الشيخ محمود عاشور العالم الأزهرى الذى نعاه المسلمون والأقباط(الازہر کا عالم جس کا مسلمانوں اور قبطیوں نے ماتم کیا)- شائع شدہ از: 31 جولائی 20018ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 دسمبر 2024ء۔