"اخوان المسلمین عراق" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(2 صارفین 15 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 9: سطر 9:
}}
}}


'''اخوان المسلمین عراق''' عراق میں کام کرنے والی اسلامی تحریکوں میں سے ایک ہے۔ یہ اسلامی ممالک میں اخوان المسلمون کی شاخوں میں سے ایک ہے۔ اس گروپ کی بنیاد 1940ء میں رکھی گئی تھی اور اس نے باضابطہ طور پر 1949 میں اخوان المسلمون عراق کے نام سے کام کرنا شروع کیا۔
'''اخوان المسلمین عراق''' [[عراق]] میں کام کرنے والی اسلامی تحریکوں میں سے ایک ہے۔ یہ اسلامی ممالک میں [[اخوان المسلمین]] کے شاخوں میں سے ایک ہے۔ اس گروپ کی بنیاد 1940ء میں رکھی گئی تھی اور اس نے باضابطہ طور پر 1949 میں اخوان المسلمون عراق کے نام سے کام کرنا شروع کیا۔


==عراق میں اخوان المسلمین  کی فکر کی  بنیاد==
==عراق میں اخوان المسلمین  کی فکر کی  بنیاد==
عراق میں اخوان المسلمین کی فکر کی بنیاد تشکیل پانے  میں  کئی بنیادی وجوهات ہیں جن میں سے بعض کی طرف اشاره کرتے ہیں۔
عراق میں اخوان المسلمین کی فکر کی بنیاد تشکیل پانے  میں  کئی بنیادی وجوہات ہیں جن میں سے بعض کی طرف اشاره کرتے ہیں۔
1 -  سفیران اخوان : عراق میں اخوان المسلمین کے افکار اور نظریات کے فروغ میں ان شخصیات کا بنیادی کردار رہا ہے جن کو اخوان المسلمین کی جانب سے  نماینده کے طور پر مختلف اسلامی ملکوں میں  بھیجے گئے تھے ۔ عراق میں یه مهم سنه 1940ء  کی ابتداء میں انجام پایا جب اخوان المسلمین کی جانب سے   شیخ الاحمر  کو بصره  اور سنه 1942ء کو حسین کمال الدین اور محمد عبد الحمید احمد کو بغداد  بھیجے گئے اور انهوں نے  کچھ افراد کو  اکٹھا کیا اور ان کے توسط سے لوگ، اخوان المسلمین کے نظریات سے آشنا ہوئے۔
===== سفیران اخوان =====
2 – اخوان المسلمین کا رساله : اس وقت جب عراق میں اخوان کا ابتدائی مرکز قائم ہوا، اخوان المسلمین کا رسالہ، جو اس تحریک کی اشاعت تھا، عراق پہنچا اور لوگوں میں تقسیم کیا گیا، جیسا کہ اسے موصل میں کھلے عام فروخت کیا جاتا تھا ۔
عراق میں اخوان المسلمین کے افکار اور نظریات کے فروغ میں ان شخصیات کا بنیادی کردار رہا ہے جن کو اخوان المسلمین کی جانب سے  نماینده کے طور پر مختلف اسلامی ملکوں میں  بھیجے گئے تھے ۔ عراق میں یہ مہم سنہ 1940ء  کی ابتداء میں انجام پایا جب اخوان المسلمین کی جانب سے شیخ الاحمر  کو بصره  اور سنه 1942ء کو حسین کمال الدین اور محمد عبد الحمید احمد کو بغداد  بھیجے گئے اور انہوں نے  کچھ افراد کو  اکٹھا کیا اور ان کے توسط سے لوگ، اخوان المسلمین کے نظریات سے آشنا ہوئے۔
3- مصر میں مقیم عراقی طلبا : عراق میں اخوان المسلمین کے افکار اور نظریات کو فروغ ملنے کے وجوهات میں سے ایک وه طلبا تھے جو عراق سے اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے الازہر گئے جہاں انہیں اخوان کی فکر سے آگاہی ہوئی۔ محمد محمود الصواف ان لوگوں میں سے ایک تھے جو 1939 ء میں الازہر گئے تھے لیکن جنگ عظیم شروع ہونے کے بعد عراق واپس آ گئے۔
===== اخوان المسلمین کا رساله =====
4 – محمد الصواف کی جدو جهد : الصواف متعدد تاجروں کے ساتھ مل کر موصل میں اخوان کی ایک شاخ بنانا چاہتا تھا لیکن حکومت نے اسے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ الصواف کو  1943 ء میں   مصطفیٰ صابونچی  نامی تاجر کی مالی مدد سے دوبارہ مصر جانے کا موقع ملا ۔ انهوں نے مصر جا کر اخوان المسلمین مصر کے بانی حسن  البنا سے  ملاقات کی اور البنا نے ان کا تعارف ایک فعال ممبر کے طور پر کرایا اور  وه عراق میں اخوان  المسلمین تحریک  کا بانی مقرر کیا گیا۔
اس وقت جب عراق میں اخوان کا ابتدائی مرکز قائم ہوا، اخوان المسلمین کا رسالہ، جو اس تحریک کی اشاعت تھی، عراق پہنچا اور لوگوں میں تقسیم کیا گیا، جیسا کہ اسے موصل میں کھلے عام فروخت کیا جاتا تھا ۔
===== مصر میں مقیم عراقی طلبا =====
عراق میں اخوان المسلمین کے افکار اور نظریات کو فروغ ملنے کے وجوہات میں سے ایک وه طلبا تھے جو عراق سے اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے الازہر گئے جہاں انہیں اخوان کی فکر سے آگاہی ہوئی۔ محمد محمود الصواف ان لوگوں میں سے ایک تھے جو 1939 ء میں الازہر گئے تھے لیکن جنگ عظیم شروع ہونے کے بعد عراق واپس آ گئے۔
===== محمد الصواف کی جدو جهد =====
الصواف متعدد تاجروں کے ساتھ مل کر موصل میں اخوان کی ایک شاخ بنانا چاہتا تھا لیکن حکومت نے اسے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ الصواف کو  1943 ء میں مصطفیٰ صابونچی  نامی تاجر کی مالی مدد سے دوبارہ [[مصر]] جانے کا موقع ملا ۔ انہوں نے مصر جا کر اخوان المسلمین مصر کے بانی [[حسن  البنا]] سے  ملاقات کی اور البنا نے ان کا تعارف ایک فعال ممبر کے طور پر کرایا اور  وه عراق میں اخوان  المسلمین تحریک  کا بانی مقرر کیا گیا۔
 
== تاسیس ==
عراق میں اخوان المسلمین کی سرگرمی کا آغاز ان نوجوانوں اور لوگوں کے  توسط  سے ہوا ہے جو اخوان مصر کے رسائل اور اشاعتوں کا مطالعه کر کے ان کے نظریات اور افکار سے متاثر  ہوئے تھے۔ 1940 ء کی دہائی کے اوائل میں یہ رجحان عراق تک پہنچا، کیونکہ اس عرصے کے دوران عراقی  اعلی تعلیمی مراکز اور اسکولوں میں مصری پروفیسروں کی تدریس سے اس رجحان کو تقویت ملی۔  جن میں ڈاکٹر حسین کمال الدین اور محمد عبدالحمید احمد شامل هیں جو  عراق کی یونیورسٹی آف انجینئرنگ میں پڑھاتے تھے ۔اس دوران شیخ محمد محمود الصواف نے مصر جا کر [[حسن البنا]] سے ملاقات کے بعد اخوان المسلمون کے نظریے کو قبول کرنے کے بعد  عراق میں اس تنظیم کی بنیاد رکھی۔
 
اخوان المسلمین عراق نے 1940ء کی دہائی میں با ضابطه طور پر اپنی سرگرمیوں کا آغاز  کیا اور 1949 ء میں شیخ امجد الزہاوی کی سربراہی میں اسلامی برادران ایسوسی ایشن کے نام سے ایک اسلامی انجمن کے طور پر اپنا باضابطہ تنظیمی ڈھانچہ تشکیل دیا۔ تنظیمی فرم ورک تشکیل دینے کے بعد  شیخ محمد محمود الصواف اس تنظیم کے سربراه کے طور پر منتخب ہوئے  اور اس کی فعالیتیں سنہ 1954ء تک جاری رہی اور اسی سال اس پر پابندی لگی۔ لیکن اس تاریخ کے بعد سے، اس کی سرگرمی بغیر کسی سرکاری ڈھانچے کے جاری رہی۔
 
== عبدالکریم قاسم کے دور میں اخوان المسلمین کی صورت حال ==
سنہ 1958ء میں جب عراق میں عوامی انقلاب آیا اور بادشاهیت کا تختہ الٹ دیا گیا اور جمهوری حکومت قائم ہوئی تو اخوان المسلمین پر ظلم هوا اور  ارکان پر ستم کئے گئے اس جماعت کے سربراه شیخ الصواف کو عراق چھوڑنے پر مجبور کیا لیکن انہوں نے اپنی فعالیتوں کو هر حالت میں جاری رکھا۔ سنه 1960ء میں جب عراق میں سیاسی جماعتوں کو قانونی طور پر کام کرنے کی  اجازت ملی تو اس وقت  اخوان المسلمین جس کی سربراهی نومن عبدالرزاق السامرائی کر رہے تھے ، عراق کے سیاسی منظر نامے میں اپنے وجود کا اظهار کیا  لیکن عبدالکریم قاسم کی سربراہی میں عراقی حکومت نے سرکاری اجازت کے باوجود 1961ء  میں ان کی سرگرمیوں کو روک دیا۔ اخوان المسلمین نے اس عرصے کے دوران عراق میں اپنا کام غیر سرکاری طور پر جاری رکھا اور  یہ صورت حال تقریباً ء 1968 تک قائم رہی۔
 
==بعث پارٹی کی حکومت کے دوران اخوان المسلمین کے لئے درپیش مسائل==
سنه 1968ء کی بغاوت کے بعد جب عراق میں بعث پارٹی کی حکومت قائم هوئی  تو اخوان المسلمین نے اپنی تمام سیاسی اور سماجی سرگرمیاں خاص طور پر اسلامی رجحانات سے متعلق کارناموں کو انتهائی خفیه طور پر سرانجام دینے پر مجبور هوئی  جس میں مختلف ادوار  شامل هیں۔
===1 –  اخوان کی تنظیمی  فعالیتوں  کی معطلی===
سنه 1970ء کو اخوان المسلمین نے عراق میں بعث حکومت کی دباؤ اور دھمکیوں کی وجه سے  اپنی تنظیمی سرگرمیاں بند کردیے  اس لئے  که بعث پارٹی سے باهر کسی کو سیاسی فعالیت کی اجازت نهیں تھی  یهاں  تک کہ ان کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد کو گرفتار کر کے سزائے موت دی گئی،  جن میں  محمد فرج الجاسم۔ ، عبدالغنی شندلہ اور شیخ عبدالعزیز البدری شامل ہیں۔
اس دباؤ اور دھمکی نے  اخوان  کو اپنی تنظیمی سرگرمیاں بند کرنے پر مجبور کر دیا جس کے نتیجے میں وہ محدود  پیمانے پر تبلیغی سرگرمیوں  میں سرگرم رہے اور ان کی زیادہ تر فعالیتیں  خفیہ طور پر جاری رہیں۔ اور یہ صورتحال 2003 ءمیں عراق پر امریکی حملے تک جاری رہی۔ ڈاکٹر عبدالکریم زیدان نے شیخ الصواف کے بعد عراق میں اخوان المسلمین کی قیادت سنبھالی اور 1970 ءمیں تنظیمی  سرگرمیوں  کی معطلی کے باوجود نوے کی دہائی کے وسط تک جاری رہے۔
===2 - اخوان کے تنظیمی شعبه جات===
بعث پارٹی  کی حکومت کے دور میں اخوان پر سختی کے ساتھ پابندی عائد کی گئی  تو  اخوان کے کارکنوں  نے مختلف ناموں کے ساتھ شعبے بنائیں اور سرگرمیاں جاری رکھی جن میں  سے مندرجه ذیل شعبوں  کا نام لیا جاسکتا ہے۔
# ایاد السامرائی کا گروپ: یه نوجوان طلبا پر مشتمل ایک تنظیم تھی جس کی قیادت ایاد السامرائی کررهے تھے اور یه تنظیم یونیورسٹیوں میں فعال تھی ایاد السامرائی تنظیم کی فعالیتیں برملا هونے کے بعد عراق سے فرار هوگئے۔
# سرمد الدوری کا گروپ:  اخوان  سے وابستہ نوجوانوں کی اہم ترین تنظیموں میں سے ایک وه جماعت تھی جو سنه ستر کی دهائی  کے آخر میں  نوجوان انجینئر سرمد الدوری  کی قیادت میں سرگرم تھی ۔  سرمد الدوری کو  ان کی جماعت  دریافت ہونے کے بعد پھانسی دے دی گئی۔
# مقدادیه گروپ: ایک اور تنظیم جو مقدادیہ میں ظاہر ہوئی اور  اس سے وابستہ تھی جو بعد میں  سنه 80 کی دہائی کے اوائل میں (برادر حسین) تنظیم کے نام سے مشہور ہوئی۔  ریاستی ایجنسیوں کو اس کا پته چلا تو اس کے ممبران  میں سے کچھ کو سزائے موت سنائی گئی اور پھانسی دی گئی اور باقی کو مختلف مدتوں کے لیے قید کیا گیا۔
# 1987 گروپ: اخوان سے وابسته سب سے بڑی  اور سب سے وسیع تنظیم جو  1987ء  گروپ کے نام سے مشهور  تھی جس کی سربراہی ڈاکٹر عبدالمجید عبد السامرائی کر رہے تھے، جو عراق کے تمام علاقوں میں پھیلی ہوئی تھی ۔ اس تنظیم کا ایک بہت تفصیلی تنظیمی  ڈھانچہ تھا، لیکن اس کے  با وجود بہت سے ارکان کو 1987 ء میں خفیہ تنظیم میں حصہ لینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا  اور انقلابی عدالت نے ان میں سے کچھ کو موت کی سزا سنائی تھی، اور پھر اس سزا کو ترکی، سوڈان اور اردن کے  اسلامی رہنماؤں نے مداخلت کرتے ہوئے  عمر قید  بدل دی  ۔ انہیں 1991 ء میں رہا کیا گیا، جن میں ڈاکٹر عصام الراوی، ڈاکٹر علاء مکی، نصیر العانی، محمد فاضل السامرائی اور بہت سے دوسرے شامل تھے۔
=== 3 – اخوان  جماعت کی دوباره  بحالی ===
1989 ء میں ایک گروپ تشکیل دیا گیا  اور  اس گروپ نے عراق کے اندر اخوان  کی فعالیتوں کو ایک خفیہ تنظیم کے طور پر  زیادہ متحرک انداز میں بحال کیا، اور انہوں نے عارضی قیادت کے ساتھ اپنے تنظیمی ڈھانچے کو دوبارہ تعمیر کیا اور صوبائی تنظیموں کے عہدیداروں کی ایک کونسل تشکیل دی۔ انہوں نے 1996 ء تک اس میدان میں کام کیا، انہوں نے ایک نئی کونسل کا انتخاب کیا جس نے 20 رمضان المبارک 1416 ہجری کی شب میٹنگ کی اور ایک نیا لیڈر منتخب کیا جو انتهائی خفیه انداز میں انجام پایا  لیکن بعد میں اس گروپ  کو  بھی بے نقاب کیا گیا اور اس کے کچھ رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا، جن میں ڈاکٹر محسن عبدالحمید بھی شامل تھے، جنہیں بعد میں ترکی، اردن اور سوڈان  کے  اسلامی رہنماؤں کی مداخلت سے  رہا کر دیا گیا۔  اس تنظیم نے 2003 ء تک اپنی سرگرمیاں جاری رکھی۔ الحاج حاتم العانی ابو عدی ان نگرانوں میں سے ایک تھے جنہوں نے 2003 سے پہلے تنظیم کی قیادت سنھبالی تھی ۔
اخوان المسلمین عراق  نے ڈاکٹر اسامہ التکریتی کی سربراہی میں  لندن میں نوے کی دہائی کے اوائل میں بیرون ملک ایک شاخ بنائی جو  عراق کے اندر  کی جماعت سے آزادانہ طور پر  کام کرتی تھی  اور  اس شعبے کی سرگرمیاں  2003 ء تک جاری رہی  اور انهوں نے  1991 ءمیں ایاد‌السامرائی کی سربراهی میں ( اسلامی پارٹی آف عراق) کے نام سے ایک سیاسی جماعت قائم کی۔
<ref>[https://farsi.palinfo.com/news/2017/1/27/%d8%a7%d8%b2https://www.islamist-movements.com/2793 الإخوان المسلمون في العراق .. شركاء الاحتلال وأدعياء المقاومة] (  عراق کی اخوان المسلمین جماعت ۔۔۔ موثر ارکان اور مزاحمت کے  داعی)-https://www.islamist-movements.com/ (زبان  عربی )- تاریخ درج شده: 9/ستمبر/2022 ء تاریخ اخذ شده:  6اکتوبر/ 2024ء</ref>
 
 


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==

حالیہ نسخہ بمطابق 16:30، 9 اکتوبر 2024ء

اخوان المسلمین عراق
اخوان المسلمین عراق.jpg
پارٹی کا ناماخوان المسلمین عراق
قیام کی تاریخ1940 ء، 1318 ش، 1358 ق
بانی پارٹیشیخ محمد محمود الصواف
پارٹی رہنما
  • محمد محمود الصواف
  • عبدالکریم زیدان
  • نعمان عبدالرزاق السامرائی
  • عبدالمنعم صالح العلی العزی
  • ولید الأعظمی
  • إیاد العزی
  • مهند الغریری
  • عبدالجلیل الفهداوی
  • إبراهیم النعمة

اخوان المسلمین عراق عراق میں کام کرنے والی اسلامی تحریکوں میں سے ایک ہے۔ یہ اسلامی ممالک میں اخوان المسلمین کے شاخوں میں سے ایک ہے۔ اس گروپ کی بنیاد 1940ء میں رکھی گئی تھی اور اس نے باضابطہ طور پر 1949 میں اخوان المسلمون عراق کے نام سے کام کرنا شروع کیا۔

عراق میں اخوان المسلمین کی فکر کی بنیاد

عراق میں اخوان المسلمین کی فکر کی بنیاد تشکیل پانے میں کئی بنیادی وجوہات ہیں جن میں سے بعض کی طرف اشاره کرتے ہیں۔

سفیران اخوان

عراق میں اخوان المسلمین کے افکار اور نظریات کے فروغ میں ان شخصیات کا بنیادی کردار رہا ہے جن کو اخوان المسلمین کی جانب سے نماینده کے طور پر مختلف اسلامی ملکوں میں بھیجے گئے تھے ۔ عراق میں یہ مہم سنہ 1940ء کی ابتداء میں انجام پایا جب اخوان المسلمین کی جانب سے شیخ الاحمر کو بصره اور سنه 1942ء کو حسین کمال الدین اور محمد عبد الحمید احمد کو بغداد بھیجے گئے اور انہوں نے کچھ افراد کو اکٹھا کیا اور ان کے توسط سے لوگ، اخوان المسلمین کے نظریات سے آشنا ہوئے۔

اخوان المسلمین کا رساله

اس وقت جب عراق میں اخوان کا ابتدائی مرکز قائم ہوا، اخوان المسلمین کا رسالہ، جو اس تحریک کی اشاعت تھی، عراق پہنچا اور لوگوں میں تقسیم کیا گیا، جیسا کہ اسے موصل میں کھلے عام فروخت کیا جاتا تھا ۔

مصر میں مقیم عراقی طلبا

عراق میں اخوان المسلمین کے افکار اور نظریات کو فروغ ملنے کے وجوہات میں سے ایک وه طلبا تھے جو عراق سے اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے الازہر گئے جہاں انہیں اخوان کی فکر سے آگاہی ہوئی۔ محمد محمود الصواف ان لوگوں میں سے ایک تھے جو 1939 ء میں الازہر گئے تھے لیکن جنگ عظیم شروع ہونے کے بعد عراق واپس آ گئے۔

محمد الصواف کی جدو جهد

الصواف متعدد تاجروں کے ساتھ مل کر موصل میں اخوان کی ایک شاخ بنانا چاہتا تھا لیکن حکومت نے اسے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ الصواف کو 1943 ء میں مصطفیٰ صابونچی نامی تاجر کی مالی مدد سے دوبارہ مصر جانے کا موقع ملا ۔ انہوں نے مصر جا کر اخوان المسلمین مصر کے بانی حسن البنا سے ملاقات کی اور البنا نے ان کا تعارف ایک فعال ممبر کے طور پر کرایا اور وه عراق میں اخوان المسلمین تحریک کا بانی مقرر کیا گیا۔

تاسیس

عراق میں اخوان المسلمین کی سرگرمی کا آغاز ان نوجوانوں اور لوگوں کے توسط سے ہوا ہے جو اخوان مصر کے رسائل اور اشاعتوں کا مطالعه کر کے ان کے نظریات اور افکار سے متاثر ہوئے تھے۔ 1940 ء کی دہائی کے اوائل میں یہ رجحان عراق تک پہنچا، کیونکہ اس عرصے کے دوران عراقی اعلی تعلیمی مراکز اور اسکولوں میں مصری پروفیسروں کی تدریس سے اس رجحان کو تقویت ملی۔ جن میں ڈاکٹر حسین کمال الدین اور محمد عبدالحمید احمد شامل هیں جو عراق کی یونیورسٹی آف انجینئرنگ میں پڑھاتے تھے ۔اس دوران شیخ محمد محمود الصواف نے مصر جا کر حسن البنا سے ملاقات کے بعد اخوان المسلمون کے نظریے کو قبول کرنے کے بعد عراق میں اس تنظیم کی بنیاد رکھی۔

اخوان المسلمین عراق نے 1940ء کی دہائی میں با ضابطه طور پر اپنی سرگرمیوں کا آغاز کیا اور 1949 ء میں شیخ امجد الزہاوی کی سربراہی میں اسلامی برادران ایسوسی ایشن کے نام سے ایک اسلامی انجمن کے طور پر اپنا باضابطہ تنظیمی ڈھانچہ تشکیل دیا۔ تنظیمی فرم ورک تشکیل دینے کے بعد شیخ محمد محمود الصواف اس تنظیم کے سربراه کے طور پر منتخب ہوئے اور اس کی فعالیتیں سنہ 1954ء تک جاری رہی اور اسی سال اس پر پابندی لگی۔ لیکن اس تاریخ کے بعد سے، اس کی سرگرمی بغیر کسی سرکاری ڈھانچے کے جاری رہی۔

عبدالکریم قاسم کے دور میں اخوان المسلمین کی صورت حال

سنہ 1958ء میں جب عراق میں عوامی انقلاب آیا اور بادشاهیت کا تختہ الٹ دیا گیا اور جمهوری حکومت قائم ہوئی تو اخوان المسلمین پر ظلم هوا اور ارکان پر ستم کئے گئے اس جماعت کے سربراه شیخ الصواف کو عراق چھوڑنے پر مجبور کیا لیکن انہوں نے اپنی فعالیتوں کو هر حالت میں جاری رکھا۔ سنه 1960ء میں جب عراق میں سیاسی جماعتوں کو قانونی طور پر کام کرنے کی اجازت ملی تو اس وقت اخوان المسلمین جس کی سربراهی نومن عبدالرزاق السامرائی کر رہے تھے ، عراق کے سیاسی منظر نامے میں اپنے وجود کا اظهار کیا لیکن عبدالکریم قاسم کی سربراہی میں عراقی حکومت نے سرکاری اجازت کے باوجود 1961ء میں ان کی سرگرمیوں کو روک دیا۔ اخوان المسلمین نے اس عرصے کے دوران عراق میں اپنا کام غیر سرکاری طور پر جاری رکھا اور یہ صورت حال تقریباً ء 1968 تک قائم رہی۔

بعث پارٹی کی حکومت کے دوران اخوان المسلمین کے لئے درپیش مسائل

سنه 1968ء کی بغاوت کے بعد جب عراق میں بعث پارٹی کی حکومت قائم هوئی تو اخوان المسلمین نے اپنی تمام سیاسی اور سماجی سرگرمیاں خاص طور پر اسلامی رجحانات سے متعلق کارناموں کو انتهائی خفیه طور پر سرانجام دینے پر مجبور هوئی جس میں مختلف ادوار شامل هیں۔

1 – اخوان کی تنظیمی فعالیتوں کی معطلی

سنه 1970ء کو اخوان المسلمین نے عراق میں بعث حکومت کی دباؤ اور دھمکیوں کی وجه سے اپنی تنظیمی سرگرمیاں بند کردیے اس لئے که بعث پارٹی سے باهر کسی کو سیاسی فعالیت کی اجازت نهیں تھی یهاں تک کہ ان کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد کو گرفتار کر کے سزائے موت دی گئی، جن میں محمد فرج الجاسم۔ ، عبدالغنی شندلہ اور شیخ عبدالعزیز البدری شامل ہیں۔ اس دباؤ اور دھمکی نے اخوان کو اپنی تنظیمی سرگرمیاں بند کرنے پر مجبور کر دیا جس کے نتیجے میں وہ محدود پیمانے پر تبلیغی سرگرمیوں میں سرگرم رہے اور ان کی زیادہ تر فعالیتیں خفیہ طور پر جاری رہیں۔ اور یہ صورتحال 2003 ءمیں عراق پر امریکی حملے تک جاری رہی۔ ڈاکٹر عبدالکریم زیدان نے شیخ الصواف کے بعد عراق میں اخوان المسلمین کی قیادت سنبھالی اور 1970 ءمیں تنظیمی سرگرمیوں کی معطلی کے باوجود نوے کی دہائی کے وسط تک جاری رہے۔

2 - اخوان کے تنظیمی شعبه جات

بعث پارٹی کی حکومت کے دور میں اخوان پر سختی کے ساتھ پابندی عائد کی گئی تو اخوان کے کارکنوں نے مختلف ناموں کے ساتھ شعبے بنائیں اور سرگرمیاں جاری رکھی جن میں سے مندرجه ذیل شعبوں کا نام لیا جاسکتا ہے۔

  1. ایاد السامرائی کا گروپ: یه نوجوان طلبا پر مشتمل ایک تنظیم تھی جس کی قیادت ایاد السامرائی کررهے تھے اور یه تنظیم یونیورسٹیوں میں فعال تھی ایاد السامرائی تنظیم کی فعالیتیں برملا هونے کے بعد عراق سے فرار هوگئے۔
  2. سرمد الدوری کا گروپ: اخوان سے وابستہ نوجوانوں کی اہم ترین تنظیموں میں سے ایک وه جماعت تھی جو سنه ستر کی دهائی کے آخر میں نوجوان انجینئر سرمد الدوری کی قیادت میں سرگرم تھی ۔ سرمد الدوری کو ان کی جماعت دریافت ہونے کے بعد پھانسی دے دی گئی۔
  3. مقدادیه گروپ: ایک اور تنظیم جو مقدادیہ میں ظاہر ہوئی اور اس سے وابستہ تھی جو بعد میں سنه 80 کی دہائی کے اوائل میں (برادر حسین) تنظیم کے نام سے مشہور ہوئی۔ ریاستی ایجنسیوں کو اس کا پته چلا تو اس کے ممبران میں سے کچھ کو سزائے موت سنائی گئی اور پھانسی دی گئی اور باقی کو مختلف مدتوں کے لیے قید کیا گیا۔
  4. 1987 گروپ: اخوان سے وابسته سب سے بڑی اور سب سے وسیع تنظیم جو 1987ء گروپ کے نام سے مشهور تھی جس کی سربراہی ڈاکٹر عبدالمجید عبد السامرائی کر رہے تھے، جو عراق کے تمام علاقوں میں پھیلی ہوئی تھی ۔ اس تنظیم کا ایک بہت تفصیلی تنظیمی ڈھانچہ تھا، لیکن اس کے با وجود بہت سے ارکان کو 1987 ء میں خفیہ تنظیم میں حصہ لینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا اور انقلابی عدالت نے ان میں سے کچھ کو موت کی سزا سنائی تھی، اور پھر اس سزا کو ترکی، سوڈان اور اردن کے اسلامی رہنماؤں نے مداخلت کرتے ہوئے عمر قید بدل دی ۔ انہیں 1991 ء میں رہا کیا گیا، جن میں ڈاکٹر عصام الراوی، ڈاکٹر علاء مکی، نصیر العانی، محمد فاضل السامرائی اور بہت سے دوسرے شامل تھے۔

3 – اخوان جماعت کی دوباره بحالی

1989 ء میں ایک گروپ تشکیل دیا گیا اور اس گروپ نے عراق کے اندر اخوان کی فعالیتوں کو ایک خفیہ تنظیم کے طور پر زیادہ متحرک انداز میں بحال کیا، اور انہوں نے عارضی قیادت کے ساتھ اپنے تنظیمی ڈھانچے کو دوبارہ تعمیر کیا اور صوبائی تنظیموں کے عہدیداروں کی ایک کونسل تشکیل دی۔ انہوں نے 1996 ء تک اس میدان میں کام کیا، انہوں نے ایک نئی کونسل کا انتخاب کیا جس نے 20 رمضان المبارک 1416 ہجری کی شب میٹنگ کی اور ایک نیا لیڈر منتخب کیا جو انتهائی خفیه انداز میں انجام پایا لیکن بعد میں اس گروپ کو بھی بے نقاب کیا گیا اور اس کے کچھ رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا، جن میں ڈاکٹر محسن عبدالحمید بھی شامل تھے، جنہیں بعد میں ترکی، اردن اور سوڈان کے اسلامی رہنماؤں کی مداخلت سے رہا کر دیا گیا۔ اس تنظیم نے 2003 ء تک اپنی سرگرمیاں جاری رکھی۔ الحاج حاتم العانی ابو عدی ان نگرانوں میں سے ایک تھے جنہوں نے 2003 سے پہلے تنظیم کی قیادت سنھبالی تھی ۔ اخوان المسلمین عراق نے ڈاکٹر اسامہ التکریتی کی سربراہی میں لندن میں نوے کی دہائی کے اوائل میں بیرون ملک ایک شاخ بنائی جو عراق کے اندر کی جماعت سے آزادانہ طور پر کام کرتی تھی اور اس شعبے کی سرگرمیاں 2003 ء تک جاری رہی اور انهوں نے 1991 ءمیں ایاد‌السامرائی کی سربراهی میں ( اسلامی پارٹی آف عراق) کے نام سے ایک سیاسی جماعت قائم کی۔ [1]


حوالہ جات

  1. الإخوان المسلمون في العراق .. شركاء الاحتلال وأدعياء المقاومة ( عراق کی اخوان المسلمین جماعت ۔۔۔ موثر ارکان اور مزاحمت کے داعی)-https://www.islamist-movements.com/ (زبان عربی )- تاریخ درج شده: 9/ستمبر/2022 ء تاریخ اخذ شده: 6اکتوبر/ 2024ء