4,094
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 4: | سطر 4: | ||
یہ عرب کا ایک قدیم اور اہم خطہ ہے اور یہ سرزمین عرب میں شروع سےہی ایک خاص مقام کا حامل رہا ہے۔ قبل از مسیح دور میں اس کا نام سبا اور اس کا دار الحکومت " مآرب " تھا۔ یہ نام کئی صدیوں تک رائج رہا لیکن پھر اس کا نام " یمن " پڑگیا۔ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|عہدِنبوی ﷺ]] اور اس کے بعد سے آج تک اس کا نام یمن ہی ہے <ref>ڈاکٹر شوقی خلیل، اٹلس سیرت نبوی ﷺ، مطبوعہ: دار السلام، لاہور، پاکستان، (سن اشاعت ندارد)، ص31</ref>۔ | یہ عرب کا ایک قدیم اور اہم خطہ ہے اور یہ سرزمین عرب میں شروع سےہی ایک خاص مقام کا حامل رہا ہے۔ قبل از مسیح دور میں اس کا نام سبا اور اس کا دار الحکومت " مآرب " تھا۔ یہ نام کئی صدیوں تک رائج رہا لیکن پھر اس کا نام " یمن " پڑگیا۔ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|عہدِنبوی ﷺ]] اور اس کے بعد سے آج تک اس کا نام یمن ہی ہے <ref>ڈاکٹر شوقی خلیل، اٹلس سیرت نبوی ﷺ، مطبوعہ: دار السلام، لاہور، پاکستان، (سن اشاعت ندارد)، ص31</ref>۔ | ||
یہ نجد سے شروع ہو کر جنوب کی طرف بحر ہند اور مغرب میں بحر احمر (Red Sea) کی طرف پھیلا ہواہے۔ مشرق کی طرف اس کی سرحد حضرموت، الشحر (Al-Shahr)اور عمان سے ملتی ہے جبکہ یاقوت حموی نے اصمعی کے حوالہ سے جزیرہ نما عرب کو چار(4) حصوں میں تقسیم کیا <ref>پیر محمد کرم شاہ الازہری، ضیاء النبیﷺ، ج-1، مطبوعہ:ضیاء القرآن پبلی کیشنز، لاہور، پاکستان، 1415ھ، ص: 246-248</ref>۔ | یہ نجد سے شروع ہو کر جنوب کی طرف بحر ہند اور مغرب میں بحر احمر (Red Sea) کی طرف پھیلا ہواہے۔ مشرق کی طرف اس کی سرحد حضرموت، الشحر (Al-Shahr)اور عمان سے ملتی ہے جبکہ یاقوت حموی نے اصمعی کے حوالہ سے جزیرہ نما عرب کو چار(4) حصوں میں تقسیم کیا <ref>پیر محمد کرم شاہ الازہری، ضیاء النبیﷺ، ج-1، مطبوعہ:ضیاء القرآن پبلی کیشنز، لاہور، پاکستان، 1415ھ، ص: 246-248</ref>۔ | ||
چنانچہ وہ لکھتے ہیں: | |||
اصمعی نے کہا: جزیرہ عرب چار اقسام پر ہے یعنی یمن، نجد، حجاز اور غور نیز یہی تہامہ ہے۔ | اصمعی نے کہا: جزیرہ عرب چار اقسام پر ہے یعنی یمن، نجد، حجاز اور غور نیز یہی تہامہ ہے۔ | ||
اس کی وجہ یہ ہے کہ بعض علماء کے نزدیک ان میں عمان اور بحرین پہلے جزیرہ عرب سے علیحدہ تھے اور اسی وجہ سے یاقوت حموی کی طرح سمہودی بھی جزیرۃ العرب کے ذکر میں اس کا ذکر نہیں کرتے۔ سمہودی لکھتے ہی اس کی وجہ یہ ہے کہ بعض علماء کے نزدیک ان میں عمان اور بحرین پہلے جزیرہ عرب سے علیحدہ تھے اور اسی وجہ سے یاقوت حموی کی طرح سمہودی بھی جزیرۃ العرب کے ذکر میں اس کا ذکر نہیں کرتے۔ سمہودی لکھتے ہیں: | اس کی وجہ یہ ہے کہ بعض علماء کے نزدیک ان میں عمان اور بحرین پہلے جزیرہ عرب سے علیحدہ تھے اور اسی وجہ سے یاقوت حموی کی طرح سمہودی بھی جزیرۃ العرب کے ذکر میں اس کا ذکر نہیں کرتے۔ سمہودی لکھتے ہی اس کی وجہ یہ ہے کہ بعض علماء کے نزدیک ان میں عمان اور بحرین پہلے جزیرہ عرب سے علیحدہ تھے اور اسی وجہ سے یاقوت حموی کی طرح سمہودی بھی جزیرۃ العرب کے ذکر میں اس کا ذکر نہیں کرتے۔ سمہودی لکھتے ہیں: | ||
اس جزیرہ (عرب) میں چار مقام شامل ہیں، یمن، نجد، حجاز اور غور جسے تہامہ کہتے ہیں <ref>ابو الحسن علی بن عبداﷲ السمہودی، وفاء الوفاء باخبار دار المصطفیٰﷺ، ج- 4، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1419ھ، ص: 49</ref>۔ | اس جزیرہ (عرب) میں چار مقام شامل ہیں، یمن، نجد، حجاز اور غور جسے تہامہ کہتے ہیں <ref>ابو الحسن علی بن عبداﷲ السمہودی، وفاء الوفاء باخبار دار المصطفیٰﷺ، ج- 4، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1419ھ، ص: 49</ref>۔ | ||
عرب مؤرخین اور تاریخ دانوں کے مطابق پورے جزیرہ نمائے عرب میں تہذیب وتمدن اور علوم وفنون میں کوئی خطہ اس کا مقابل نہیں تھا۔ قدیم تاریخوں میں اسے الیمن السعیدۃ یعنی خوش وخرم یمن یا زرخیز عرب بھی کہا جاتا رہا ہے <ref>ول دیورانت، قصۃ الحضارۃ، ج-11، مطبوعۃ: دار الجیل، بیروت، لبنان، 1988م، ص116</ref>۔ | عرب مؤرخین اور تاریخ دانوں کے مطابق پورے جزیرہ نمائے عرب میں تہذیب وتمدن اور علوم وفنون میں کوئی خطہ اس کا مقابل نہیں تھا۔ قدیم تاریخوں میں اسے الیمن السعیدۃ یعنی خوش وخرم یمن یا زرخیز عرب بھی کہا جاتا رہا ہے <ref>ول دیورانت، قصۃ الحضارۃ، ج-11، مطبوعۃ: دار الجیل، بیروت، لبنان، 1988م، ص116</ref>۔ | ||
== وجہ تسمیہ == | == وجہ تسمیہ == | ||
یمن کی وجہ تسمیہ سے متعلق بھی کئی اقوال منقول ہیں۔ مختلف روایات سے معلوم ہوتاہے کہ یمن کے کئی نام تھے جو مختلف زمانوں میں مختلف وجوہات کی بنا پر رکھے گئے تھے۔ مؤرخین نے اس نام کی ایک وجہ تسمیہ یہ بیان کی ہے کہ بنو قحطان چونکہ کعبہ کے دائیں جانب آباد ہوئے تھے اسی لیے ان کے خطے کا نام یمن پڑ گیا تھا۔ ابن سعداس حوالہ سے لکھتے ہیں: | یمن کی وجہ تسمیہ سے متعلق بھی کئی اقوال منقول ہیں۔ مختلف روایات سے معلوم ہوتاہے کہ یمن کے کئی نام تھے جو مختلف زمانوں میں مختلف وجوہات کی بنا پر رکھے گئے تھے۔ مؤرخین نے اس نام کی ایک وجہ تسمیہ یہ بیان کی ہے کہ بنو قحطان چونکہ کعبہ کے دائیں جانب آباد ہوئے تھے اسی لیے ان کے خطے کا نام یمن پڑ گیا تھا۔ ابن سعداس حوالہ سے لکھتے ہیں: |