"معاہدہ اوسلو" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
(←معاہدہ) |
||
سطر 2: | سطر 2: | ||
'''معاہدہ اوسلو''' جو [[فلسطین]] لبریشن آرگنائزیشن اور [[اسرائیل]] کے درمیان 1993 میں طے پایا تھا۔ اس معاہدے میں امریکی صدر بیل کلنٹن کی نگرانی میں اس وقت فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سربراہ [[یاسر عرفات]] نے اسرائیلی وزیراعظم اسحاق رابین کے ساتھ اس سمجھوتے کے معاہدے پر دستخط کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ یہ سمجھوتہ معاہدہ فلسطینی اسرائیل تنازعہ کو ایک مخصوص مدت میں حل کرنے اور 1967 کی سرحدوں کے اندر فلسطینی ریاست کے وجود اور قیام کے حق کو باہمی تسلیم کرنے کے دعوے کے ساتھ دستخط کیا گیا تھا۔ | '''معاہدہ اوسلو''' جو [[فلسطین]] لبریشن آرگنائزیشن اور [[اسرائیل]] کے درمیان 1993 میں طے پایا تھا۔ اس معاہدے میں امریکی صدر بیل کلنٹن کی نگرانی میں اس وقت فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سربراہ [[یاسر عرفات]] نے اسرائیلی وزیراعظم اسحاق رابین کے ساتھ اس سمجھوتے کے معاہدے پر دستخط کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ یہ سمجھوتہ معاہدہ فلسطینی اسرائیل تنازعہ کو ایک مخصوص مدت میں حل کرنے اور 1967 کی سرحدوں کے اندر فلسطینی ریاست کے وجود اور قیام کے حق کو باہمی تسلیم کرنے کے دعوے کے ساتھ دستخط کیا گیا تھا۔ | ||
== معاہدہ == | == معاہدہ == | ||
# فلسطین لبریشن آرگنائزیشن نے اعلان کیا کہ وہ اسرائیل کے وجود کے حق کو تسلیم کرتی ہے، اسرائیل نے بھی اس تنظیم کو فلسطینی عوام کا قانونی نمائندہ تسلیم کیا۔ |
نسخہ بمطابق 06:00، 17 اکتوبر 2023ء
معاہدہ اوسلو جو فلسطین لبریشن آرگنائزیشن اور اسرائیل کے درمیان 1993 میں طے پایا تھا۔ اس معاہدے میں امریکی صدر بیل کلنٹن کی نگرانی میں اس وقت فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سربراہ یاسر عرفات نے اسرائیلی وزیراعظم اسحاق رابین کے ساتھ اس سمجھوتے کے معاہدے پر دستخط کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ یہ سمجھوتہ معاہدہ فلسطینی اسرائیل تنازعہ کو ایک مخصوص مدت میں حل کرنے اور 1967 کی سرحدوں کے اندر فلسطینی ریاست کے وجود اور قیام کے حق کو باہمی تسلیم کرنے کے دعوے کے ساتھ دستخط کیا گیا تھا۔
معاہدہ
- فلسطین لبریشن آرگنائزیشن نے اعلان کیا کہ وہ اسرائیل کے وجود کے حق کو تسلیم کرتی ہے، اسرائیل نے بھی اس تنظیم کو فلسطینی عوام کا قانونی نمائندہ تسلیم کیا۔