"دار العلوم حقانیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
سطر 11: | سطر 11: | ||
* سراج الدین حقانی: امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیر داخلہ | * سراج الدین حقانی: امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیر داخلہ | ||
* ملا عمر: طالبان کے بانی رہنما، انہوں نے وہاں تعلیم حاصل نہیں کی لیکن انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا گیا | * ملا عمر: طالبان کے بانی رہنما، انہوں نے وہاں تعلیم حاصل نہیں کی لیکن انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا گیا | ||
== اندیشہ == | |||
اس مکتب میں رشتہ داری مخالف تقریبی ہیں اور زیادہ تر مسلمان بالخصوص [[شیعہ]] انہیں دین اسلام سے باہر سمجھتے ہیں اور انہیں قتل کرنے کی اجازت جاری کرتے ہیں۔ | |||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == | ||
{{حوالہ جات}} | {{حوالہ جات}} |
نسخہ بمطابق 06:41، 15 اکتوبر 2023ء
دار العلوم حقانیہ ایک مسلم دینی درسگاہ ہے جو اکوڑہ خٹک،ضلع نوشہرہ، خیبر پختونخوا، پاکستان میں واقع ہے۔ یہ بنیادی طور پر اہل سنت دیوبندی مکتب فکر کا مدرسہ ہے جو دار العلوم دیوبند کے خطوط پر قائم ہے۔ اس اسکول میں جہادی سوچ اور تشدد کی تعلیم دی جاتی ہے۔ افغان طالبان کے رہنما اس سکول کے فارغ التحصیل ہیں۔
تاریخ
یہ مدرسہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے پہلا مدرسہ ہے اور یہ اس وقت پاکستان کی سب سے بڑی اسلامی تعلیم کی درسگاہ ہے۔ اسے 1947 میں مولانا عبد الحق جو پاکستانی سیاست دان (مولانا سمیع الحق) نے قائم کیا۔
قابل ذکر شخصیات
دار العلوم حقانیہ کے چانسلر شیخ الحدیث مولانا سمیع الحق کے بعد شیخ انوارالحق صاحب ہیں مدرسے کو افغانی طالبان کے بہت سے سینئر رہنماؤں بشمول ملا عمر کے یہاں سے فارغ التحصیل ہونے کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ [1]
- محمد یونس خالص: (تقریباً 1919-2006)، مجاہدین کا ایک اہم کمانڈر
- جلال الدین حقانی: (1939-2018)، حقانی نیٹ ورک کے بانی رہنما
- اختر منصور: (تقریباً 1968-2016)، طالبان کے سابق رہنما
- سراج الدین حقانی: امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیر داخلہ
- ملا عمر: طالبان کے بانی رہنما، انہوں نے وہاں تعلیم حاصل نہیں کی لیکن انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا گیا
اندیشہ
اس مکتب میں رشتہ داری مخالف تقریبی ہیں اور زیادہ تر مسلمان بالخصوص شیعہ انہیں دین اسلام سے باہر سمجھتے ہیں اور انہیں قتل کرنے کی اجازت جاری کرتے ہیں۔
حوالہ جات
- ↑ Inside Islam's "terror schools", William Dalrymple, New Statesman, 28 March 2005