"حسن بن علی بن محمد" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(2 صارفین 16 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
[[فائل:امام حسن عسکری.jpg|250px|تصغیر|بائیں]]
[[فائل:امام حسن عسکری.jpg|250px|تصغیر|بائیں]]
'''امام حسن عسکری علیہ السلام''' [[شیعہ|شیعوں]] کے گیارہویں امام ہیں جو 232 عیسوی میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد [[امام ہادی علیہ السلام]] کو اس وقت کے خلیفہ نے سامرہ بلوانے کے بعد وہ بھی اپنے والد کے ساتھ اس شہر میں چلے گئے اور اپنی شہادت تک عباسی خلفاء کے ایجنٹوں کی نگرانی میں رہے۔ متوکل، منتظر، مستین، معتز، مہتدی اور معتمد نامی چھ عباسی خلفاء نے اپنی مختصر زندگی میں حکومت کی اور آخر کار 28 سال کی زندگی اور 6 سال کی امامت کے بعد 260 ہجری میں معتمد کے حکم سے انہیں شہید کر کے دفن کیا گیا۔ سامرا کا وہی شہر ہے جو ان کے والد امام ہادی علیہ السلام کی قبر کے پاس ہے۔
'''امام حسن عسکری علیہ السلام اثنا عشری''' [[شیعہ|شیعوں]] کے گیا رہویں امام ہیں جو 232 ھ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد [[امام ہادی علیہ السلام]] کو اس وقت کے خلیفہ نے سامرہ بلوایا ۔  وہ بھی اپنے والد کے ساتھ اس شہر میں چلے آئے اور اپنی شہادت تک عباسی خلفاء کے کارندوں کی نگرانی میں رہے۔ متوکل، منتظر، مستعین، معتز، مہتدی اور معتمد نامی چھ عباسی خلفاء   نے آپ کی مختصر زندگی میں حکومت کی اور آخر کار 28 سال کی زندگی اور 6 سال کی امامت کے بعد 260 ہجری میں معتمد کے حکم سے انہیں شہید کر کے دفن کیا گیا۔ آپ کو بھی سامرہ  شہر میں اپنے والد امام ہادی علیہ السلام کی قبر کے پاس دفن کیا گیا۔
== سوانح عمری ==
== سوانح عمری ==
امام حسن عسکری علیہ السلام کی ولادت جمعہ آٹھ ربیع الثانی سنہ 232 ہجری کو ہوئی۔ ان کے والد دسویں امام ہادی علیہ السلام ہیں۔ ان کی والدہ کے نام کے بارے میں مختلف اطلاعات ہیں جو ام ولد بھی تھیں۔ بعض ذرائع میں، اس کا نام؛ "حدیث"، "سوسن" یا "سلیل" کا ذکر ہے <ref>طبرسی، فضل بن حسن، الوری کا اعلان الہدی کی نشانیاں، جلد 2، ص 131، قم، آل البیت انسٹی ٹیوٹ (علیہ السلام)، پہلا ایڈیشن، 1417 ہجری؛ ابن شہر اشوب مازندرانی، مناقب آل ابی طالب علیہ السلام، جلد 4، ص 422، قم، علامہ پبلی کیشنز، پہلا ایڈیشن، 1379 ہجری</ref>۔
امام حسن عسکری علیہ السلام کی ولادت بروز جمعہ آٹھ ربیع الثانی سنہ 232 ہجری کو ہوئی۔ ان کے والد دسویں امام ہادی علیہ السلام ہیں۔ ان کی والدہ کے نام کے بارے میں مختلف روایات ہیں جو ام ولد بھی تھیں۔ بعض ذرائع میں، ان  کا نام؛ "حدیث"، "سوسن" یا "سلیل" کا ذکر ہے <ref>طبرسی، فضل بن حسن، الوری کا اعلان الہدی کی نشانیاں، جلد 2، ص 131، قم، آل البیت انسٹی ٹیوٹ (علیہ السلام)، پہلا ایڈیشن، 1417 ہجری؛ ابن شہر اشوب مازندرانی، مناقب آل ابی طالب علیہ السلام، جلد 4، ص 422، قم، علامہ پبلی کیشنز، پہلا ایڈیشن، 1379 ہجری</ref>۔


ایک روایت کے مطابق، [[امام علی علیہ السلام]] کے ساتھ گفتگو میں [[پیغمبر اسلام]] نے گیارہویں امام سمیت تمام ائمہ کی ولادت کا اعلان کیا اور ان کی تفصیل اس طرح بیان فرمائی: "اللہ تعالیٰ نے بابرکت اور بلند مقام پر رکھا امام ہادی علیہ السلام کے سینے میں وہ بیج تھا جسے انہوں نے حسن کہا" اس کا نام رکھا اور اسے شہروں میں نور کے طور پر رکھا، اسے خلیفہ بنایا اور زمین پر اپنے نانا کی قوم کی عزت کا سرچشمہ بنایا اور اپنے شیعوں کا رہبر و رہبر بنایا۔ اور اسے اپنے رب کے حضور اپنا سفارشی بنا دیا <ref>شیخ مفید، الإرشاد فی معرفة حجج الله علی العباد، ج ‏2، ص 313، کنگره شیخ مفید، چاپ اول، قم، ‏ 1413 ق</ref>۔
ایک روایت کے مطابق، [[امام علی علیہ السلام]] کے ساتھ گفتگو میں [[پیغمبر اسلام]] نے گیارہویں امام سمیت تمام ائمہ کی ولادت کا اعلان کیا اور امام حسن عسکری کے بارے میں فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے امام ہادی علیہ السلام کے صلب میں ایک نطفہ قرار دیا جس کا نام  اس نے حسن رکھا اور اسے شہروں میں نور کے طور پر رکھا، اسے اپنا خلیفہ بنایا اور زمین پر اپنے جد کی امت کے لئے باعث عزت اور ان کے  شیعوں کا ہادی و راہنما بنایا اور ان کے لئے شفیع قرار دیا۔خدا نے انہیں ان کے مخالفین کے لیے عذاب کا ذریعہ بنایا اور انکے دوستوں اور انہیں اپنا امام ماننے والوں کے لیے حجت اور دلیل بنایا۔  <ref>شیخ مفید، الإرشاد فی معرفة حجج الله علی العباد، ج ‏2، ص 313، کنگره شیخ مفید، چاپ اول، قم، ‏ 1413 ق</ref>


خدا نے اسے اپنے مخالفین کے لیے عذاب کا ذریعہ بنایا اور اپنے دوستوں اور اسے اپنا امام ماننے والوں کے لیے دلیل بنایا۔ امام حسن عسکری علیہ السلام، ان کے والد اور دادا بھی سنہ 234 ہجری میں "ابن الرضا" کے نام سے مشہور تھے اور جب ان کی عمر دو سال سے زیادہ نہ تھی تو اپنے والد کے ساتھ اذان کے ساتھ سامرہ چلے گئے۔ متوکل کے تھے اور اپنی بابرکت زندگی کے اختتام تک اسی شہر میں رہنے پر مجبور تھے۔
امام حسن عسکری، ان کے والد اور دادا "ابن الرضا" کے نام سے مشہور تھے ۔اور 234ھ میں  جب ان کی عمر دو سال سے زیادہ نہ تھی تو اپنے والد کے ساتھ متوکل  کے بلاوے پر اپنے والد کے ساتھ سامرہ چلے گئے۔ اور اپنی بابرکت زندگی کے اختتام تک اسی شہر میں رہنے مجبور  پر تھے۔


امام حسن عسکری علیہ السلام نے نرجس (یا حکیمہ) (رومن قیصر کے بیٹے عیسیٰ کی بیٹی، جس کی والدہ رسولوں کی اولاد سے ہیں اور جن کا سلسلہ نسب عیسیٰ کے ولی شمعون سے جاتا ہے) سے شادی کی۔  
امام حسن عسکری علیہ السلام نے نرجس (یا حکیمہ) (رومی قیصر کے بیٹے یشوعا کی بیٹی کہ جس کی ماں کا نسب حضرت  عیسیٰ کے ایک حواری کی شمعون سے ملتا ہے) سے شادی کی۔  


امام حسن عسکری علیہ السلام کا ایک ہی بیٹا تھا جو [[امام مہدی علیہ السلام|حضرت مہدی علیہ السلام]] (امام زمان عجل اللہ فرجہ الشریف) اور شیعوں کے آخری امام ہیں۔
امام حسن عسکری علیہ السلام کا ایک ہی بیٹا تھا جو [[امام مہدی علیہ السلام|حضرت مہدی علیہ السلام]] (امام زمان عجل اللہ فرجہ الشریف) اور شیعوں کے آخری امام ہیں۔
== امام حسن عسکری کی کنیت اور لقب ==
== امام حسن عسکری کی کنیت اور لقب ==
ان کی کنیت ابو محمد ہے، اور یہ لقب انہیں امام ہادی علیہ السلام نے دیا تھا، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ امام منتظر کے بیٹے ہیں، جنہیں سابقہ ​​ائمہ کی روایات میں بھی نبی کہا گیا ہے۔
ان کی کنیت ابو محمد ہے، اور یہ کنیت ان کے لئے امام ہادی علیہ السلام نے رکھی تھی،  جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ امام منتظر کے والد  ہیں، جنہیں ائمہ طاہرین  کی روایات میں نبی اکرم کا ہمنام کہا گیا ہے۔


اس نبی کے لقب جن میں سے ہر ایک اس کی نمایاں اور اعلیٰ صفات کا آئینہ دار ہے:
آپ کے القاب  میں سے ہر ایک آپ  کی نمایاں اور اعلیٰ صفات کا آئینہ دار ہے:
* پاک: وہ ہر قسم کی نجاست سے پاک تھا۔
* خالص: وہ ہر قسم کی آلودگی سے پاک تھے۔
* ہادی: وہ اہل علم کے لیے ہدایت کی علامت اور راہ تلاش کرنے اور سیدھے راستے پر چلنے کی علامت تھے۔
* ہادی: وہ کائنات کے لئے  ہدایت کی علامت اور راہ تلاش کرنے اور سیدھے راستے پر چلنے کی علامت تھے۔
* عسکری: سامرا کو ایک فوجی علاقہ سمجھا جاتا تھا اور امام کو وہاں (یا وہاں کے محلے) رہنے کی وجہ سے "عسکری" کا لقب دیا جاتا تھا۔ واضح رہے کہ جیسا کہ مورخین نے تصریح کی ہے کہ اگر صرف "عسکری" کا لقب استعمال کیا جائے تو اس کا مطلب امام حسن عسکری ہے، نہ کہ ان کے والد۔
* عسکری: سامرا کو ایک فوجی علاقہ سمجھا جاتا تھا اور امام کو وہاں (یا وہاں کے محلے میں ) رہنے کی وجہ سے "عسکری" کا لقب دیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ جیسا کہ مورخین نے تصریح کی ہے کہ اگر صرف "عسکری" کا لقب استعمال کیا جائے تو اس کا مطلب امام حسن عسکری ہے، نہ کہ ان کے والد۔
* زکی: وہ اپنے زمانے کے سب سے شریف اور پاکیزہ انسان تھے اور انہوں نے نیک اعمال کی راہ میں اپنی روح اور دل کو پاک کیا تھا۔
* زکی: وہ اپنے زمانے کے سب سے شریف اور پاکیزہ انسان تھے اور انہوں نے نیک اعمال کی راہ میں اپنی روح اور دل کو پاک کیا تھا۔
* ابن الرضا: یہ وہ لقب ہے جس کے لیے امام جواد اور امام عسکری علیہ السلام مشہور ہیں۔ <ref>مناقب ابن شہر آشوب، ج4، ص421؛ بحار الانوار، ج 50، ص 236۔ نورالابصار، ص 166</ref>
* ابن الرضا: یہ وہ لقب ہے جس کے لیے امام جواد اور امام عسکری مشہور ہیں۔ <ref>مناقب ابن شہر آشوب، ج4، ص421؛ بحار الانوار، ج 50، ص 236۔ نورالابصار، ص 166</ref>
== امامت ==
== امامت ==
[[امام ہادی علیہ السلام|حضرت امام ہادی علیہ السلام]] نے اپنے ایک ساتھی کو لکھا: ابو محمد، میرے بیٹے، مخلوق کے لحاظ سے، محمد کے خاندان کے سب سے صحت مند رکن ہیں، اور ان کی حکومت سب سے زیادہ مضبوط ہے، اور وہ میرے بیٹے تھے. سب سے بڑا بیٹا اور جانشین اور امامت و احکام کا سلسلہ اسی کے پاس ہے اور تم اس سے پوچھو کہ تم نے مجھ سے کیا پوچھا تھا۔
[[امام ہادی علیہ السلام|حضرت امام ہادی علیہ السلام]] نے اپنے ایک ساتھی کو لکھا: میرے بیٹے ابو محمد،،خلقت کے لحاظ سے، آل محمد سب سے صحت مند ہیں، اور ان کی حجت سب سے زیادہ مضبوط ہے، اور وہ میرے بیٹے اور جانشین ہیں اور امامت و علم کے حامل ہیں اور تم نے جو بھی مجھ سے پوچھا ہے اس سے پوچھو۔


شاہویہ بن عبداللہ کہتے ہیں: دسویں امام علیہ السلام نے مجھے مندرجہ ذیل مواد کے ساتھ ایک خط لکھا: "آپ امام سے پوچھنا چاہتے تھے اور آپ اس بات سے پریشان ہیں، لیکن آپ فکر نہ کریں! خدا لوگوں کو ہدایت کے بعد گمراہ نہیں کرتا... اب میرے بعد آپ کا امام میرا بیٹا ابو محمد ہے۔
شاہویہ بن عبداللہ کہتے ہیں: دسویں امام علیہ السلام نے مجھے اس مضمون کا ایک خط لکھا: " تم نے امام کے بارے میں سوال کیا اورتم اس کے لئے فکر مند ہو، لیکن تم پریشان نہ ہو! خدا لوگوں کو ہدایت کے بعد گمراہ نہیں کرتا... اب میرے بعدتمہارا امام میرا بیٹا ابو محمد ہے <ref>بندوں کے خلاف خدا کے دلائل جاننے میں رہنمائی، جلد 2، صفحہ 320</ref>۔
== امام حسن اور قابل طلباء کی تربیت ==
امام حسن عسکری علیہ السلام دیگر معصوم ائمہ کی طرح شاگردوں کی تربیت کے لئے خاص اہتمام کیا۔ جیسا کہ [[شیخ طوسی]] نے آپ کے سو سے زائد اصحاب اور شاگردوں کا ذکر کیا ہے۔
 
== شہادت امام حسن عسکری علیہ السلام ==
عبیداللہ بن خاقان کے بیٹے کہتے ہیں: ایک دن کچھ لوگ میرے والد کے پاس جو ایک معتبر وزیر تھے، خبر لائے کہ امام حسن عسکری  علیہ السلام بیمار ہیں۔
 
میرے والد نے جلدی سے یہ خبر خلیفہ کو دی۔ خلیفہ نے اپنے پانچ معتمدین کو، جن میں نحریر خادم بھی شامل تھا، حکم دیا  کہ امام کے گھر پر نظر رکھی جائے  اور روزانہ صبح و شام ان کے معائنہ کے لیے ایک طبیب مقرر کیا۔ دو دن کے بعد بتایا گیا  کہ ان کی بیماری مزید شدید ہو گئی ہے۔
 
میرے والد امام کے پاس گئے اورطبیبوں  کو حکم دیا کہ ان سے الگ نہ ہوں  اور ساتھ ہی قاضی القضاۃ سے کہا کہ دس مشہور  علما  کو امام علیہ السلام کے ساتھ رکھیں۔
 
بظاہر  یہ سب اس لئے تھا تاکہ سب کو یہی لگے کہ وہ اپنی طبیعی موت سے اس دنیا سے گئے ہیں۔ بہرحال امام شہید ہوئے اور اسی شہر سامرا میں اور اسی گھر میں دفن ہوئے جہاں ان کے والد کی تدفین ہوئی تھی۔ <ref>الکافی، ج1، ص503۔</ref>


== حواله جات ==
== حواله جات ==
سطر 30: سطر 41:
[[زمرہ: شیعہ آئمہ]]
[[زمرہ: شیعہ آئمہ]]
[[زمرہ: چودہ معصومین ]]
[[زمرہ: چودہ معصومین ]]
[[زمرہ:اہل بیت ]]

حالیہ نسخہ بمطابق 13:03، 24 ستمبر 2023ء

امام حسن عسکری.jpg

امام حسن عسکری علیہ السلام اثنا عشری شیعوں کے گیا رہویں امام ہیں جو 232 ھ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد امام ہادی علیہ السلام کو اس وقت کے خلیفہ نے سامرہ بلوایا ۔ وہ بھی اپنے والد کے ساتھ اس شہر میں چلے آئے اور اپنی شہادت تک عباسی خلفاء کے کارندوں کی نگرانی میں رہے۔ متوکل، منتظر، مستعین، معتز، مہتدی اور معتمد نامی چھ عباسی خلفاء نے آپ کی مختصر زندگی میں حکومت کی اور آخر کار 28 سال کی زندگی اور 6 سال کی امامت کے بعد 260 ہجری میں معتمد کے حکم سے انہیں شہید کر کے دفن کیا گیا۔ آپ کو بھی سامرہ شہر میں اپنے والد امام ہادی علیہ السلام کی قبر کے پاس دفن کیا گیا۔

سوانح عمری

امام حسن عسکری علیہ السلام کی ولادت بروز جمعہ آٹھ ربیع الثانی سنہ 232 ہجری کو ہوئی۔ ان کے والد دسویں امام ہادی علیہ السلام ہیں۔ ان کی والدہ کے نام کے بارے میں مختلف روایات ہیں جو ام ولد بھی تھیں۔ بعض ذرائع میں، ان کا نام؛ "حدیث"، "سوسن" یا "سلیل" کا ذکر ہے [1]۔

ایک روایت کے مطابق، امام علی علیہ السلام کے ساتھ گفتگو میں پیغمبر اسلام نے گیارہویں امام سمیت تمام ائمہ کی ولادت کا اعلان کیا اور امام حسن عسکری کے بارے میں فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے امام ہادی علیہ السلام کے صلب میں ایک نطفہ قرار دیا جس کا نام اس نے حسن رکھا اور اسے شہروں میں نور کے طور پر رکھا، اسے اپنا خلیفہ بنایا اور زمین پر اپنے جد کی امت کے لئے باعث عزت اور ان کے شیعوں کا ہادی و راہنما بنایا اور ان کے لئے شفیع قرار دیا۔خدا نے انہیں ان کے مخالفین کے لیے عذاب کا ذریعہ بنایا اور انکے دوستوں اور انہیں اپنا امام ماننے والوں کے لیے حجت اور دلیل بنایا۔ [2]

امام حسن عسکری، ان کے والد اور دادا "ابن الرضا" کے نام سے مشہور تھے ۔اور 234ھ میں جب ان کی عمر دو سال سے زیادہ نہ تھی تو اپنے والد کے ساتھ متوکل کے بلاوے پر اپنے والد کے ساتھ سامرہ چلے گئے۔ اور اپنی بابرکت زندگی کے اختتام تک اسی شہر میں رہنے مجبور پر تھے۔

امام حسن عسکری علیہ السلام نے نرجس (یا حکیمہ) (رومی قیصر کے بیٹے یشوعا کی بیٹی کہ جس کی ماں کا نسب حضرت عیسیٰ کے ایک حواری کی شمعون سے ملتا ہے) سے شادی کی۔

امام حسن عسکری علیہ السلام کا ایک ہی بیٹا تھا جو حضرت مہدی علیہ السلام (امام زمان عجل اللہ فرجہ الشریف) اور شیعوں کے آخری امام ہیں۔

امام حسن عسکری کی کنیت اور لقب

ان کی کنیت ابو محمد ہے، اور یہ کنیت ان کے لئے امام ہادی علیہ السلام نے رکھی تھی، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ امام منتظر کے والد ہیں، جنہیں ائمہ طاہرین کی روایات میں نبی اکرم کا ہمنام کہا گیا ہے۔

آپ کے القاب میں سے ہر ایک آپ کی نمایاں اور اعلیٰ صفات کا آئینہ دار ہے:

  • خالص: وہ ہر قسم کی آلودگی سے پاک تھے۔
  • ہادی: وہ کائنات کے لئے ہدایت کی علامت اور راہ تلاش کرنے اور سیدھے راستے پر چلنے کی علامت تھے۔
  • عسکری: سامرا کو ایک فوجی علاقہ سمجھا جاتا تھا اور امام کو وہاں (یا وہاں کے محلے میں ) رہنے کی وجہ سے "عسکری" کا لقب دیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ جیسا کہ مورخین نے تصریح کی ہے کہ اگر صرف "عسکری" کا لقب استعمال کیا جائے تو اس کا مطلب امام حسن عسکری ہے، نہ کہ ان کے والد۔
  • زکی: وہ اپنے زمانے کے سب سے شریف اور پاکیزہ انسان تھے اور انہوں نے نیک اعمال کی راہ میں اپنی روح اور دل کو پاک کیا تھا۔
  • ابن الرضا: یہ وہ لقب ہے جس کے لیے امام جواد اور امام عسکری مشہور ہیں۔ [3]

امامت

حضرت امام ہادی علیہ السلام نے اپنے ایک ساتھی کو لکھا: میرے بیٹے ابو محمد،،خلقت کے لحاظ سے، آل محمد سب سے صحت مند ہیں، اور ان کی حجت سب سے زیادہ مضبوط ہے، اور وہ میرے بیٹے اور جانشین ہیں اور امامت و علم کے حامل ہیں اور تم نے جو بھی مجھ سے پوچھا ہے اس سے پوچھو۔

شاہویہ بن عبداللہ کہتے ہیں: دسویں امام علیہ السلام نے مجھے اس مضمون کا ایک خط لکھا: " تم نے امام کے بارے میں سوال کیا اورتم اس کے لئے فکر مند ہو، لیکن تم پریشان نہ ہو! خدا لوگوں کو ہدایت کے بعد گمراہ نہیں کرتا... اب میرے بعدتمہارا امام میرا بیٹا ابو محمد ہے [4]۔

امام حسن اور قابل طلباء کی تربیت

امام حسن عسکری علیہ السلام دیگر معصوم ائمہ کی طرح شاگردوں کی تربیت کے لئے خاص اہتمام کیا۔ جیسا کہ شیخ طوسی نے آپ کے سو سے زائد اصحاب اور شاگردوں کا ذکر کیا ہے۔

شہادت امام حسن عسکری علیہ السلام

عبیداللہ بن خاقان کے بیٹے کہتے ہیں: ایک دن کچھ لوگ میرے والد کے پاس جو ایک معتبر وزیر تھے، خبر لائے کہ امام حسن عسکری علیہ السلام بیمار ہیں۔

میرے والد نے جلدی سے یہ خبر خلیفہ کو دی۔ خلیفہ نے اپنے پانچ معتمدین کو، جن میں نحریر خادم بھی شامل تھا، حکم دیا کہ امام کے گھر پر نظر رکھی جائے اور روزانہ صبح و شام ان کے معائنہ کے لیے ایک طبیب مقرر کیا۔ دو دن کے بعد بتایا گیا کہ ان کی بیماری مزید شدید ہو گئی ہے۔

میرے والد امام کے پاس گئے اورطبیبوں کو حکم دیا کہ ان سے الگ نہ ہوں اور ساتھ ہی قاضی القضاۃ سے کہا کہ دس مشہور علما کو امام علیہ السلام کے ساتھ رکھیں۔

بظاہر یہ سب اس لئے تھا تاکہ سب کو یہی لگے کہ وہ اپنی طبیعی موت سے اس دنیا سے گئے ہیں۔ بہرحال امام شہید ہوئے اور اسی شہر سامرا میں اور اسی گھر میں دفن ہوئے جہاں ان کے والد کی تدفین ہوئی تھی۔ [5]

حواله جات

  1. طبرسی، فضل بن حسن، الوری کا اعلان الہدی کی نشانیاں، جلد 2، ص 131، قم، آل البیت انسٹی ٹیوٹ (علیہ السلام)، پہلا ایڈیشن، 1417 ہجری؛ ابن شہر اشوب مازندرانی، مناقب آل ابی طالب علیہ السلام، جلد 4، ص 422، قم، علامہ پبلی کیشنز، پہلا ایڈیشن، 1379 ہجری
  2. شیخ مفید، الإرشاد فی معرفة حجج الله علی العباد، ج ‏2، ص 313، کنگره شیخ مفید، چاپ اول، قم، ‏ 1413 ق
  3. مناقب ابن شہر آشوب، ج4، ص421؛ بحار الانوار، ج 50، ص 236۔ نورالابصار، ص 166
  4. بندوں کے خلاف خدا کے دلائل جاننے میں رہنمائی، جلد 2، صفحہ 320
  5. الکافی، ج1، ص503۔