"جمعیۃ علماء ہند" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 13: سطر 13:
== تحریک آزادی ==
== تحریک آزادی ==
8 ستمبر 1920ء کو جمعیۃ نے ایک مذہبی فتوٰی جاری کیا، جسے فتوی ترکِ موالات کہا جاتا ہے، جس کے ذریعے برطانوی سامان کا بائیکاٹ کیا گیا۔ یہ فتوی ابو المحاسن محمد سجاد نے دیا تھا، جس پر 500 علما کے دستخط تھے۔ برطانوی راج کے دوران میں جمعیۃ نے بھارت میں برطانوی راج کی مخالفت کی اور ہندوستان چھوڑ دو تحریک میں حصہ لیا۔ 1919ء میں اپنے قیام کے بعد سے جمعیۃ کا مقصد انگریزوں سے آزاد - ہندوستان تھا۔ اس نے سول نافرمانی کی تحریک کے دوران میں "ادارہ حربیہ" کے نام سے ایک ادارہ تشکیل دیا <ref>منصورپوری 2014، ص: 189</ref>
8 ستمبر 1920ء کو جمعیۃ نے ایک مذہبی فتوٰی جاری کیا، جسے فتوی ترکِ موالات کہا جاتا ہے، جس کے ذریعے برطانوی سامان کا بائیکاٹ کیا گیا۔ یہ فتوی ابو المحاسن محمد سجاد نے دیا تھا، جس پر 500 علما کے دستخط تھے۔ برطانوی راج کے دوران میں جمعیۃ نے بھارت میں برطانوی راج کی مخالفت کی اور ہندوستان چھوڑ دو تحریک میں حصہ لیا۔ 1919ء میں اپنے قیام کے بعد سے جمعیۃ کا مقصد انگریزوں سے آزاد - ہندوستان تھا۔ اس نے سول نافرمانی کی تحریک کے دوران میں "ادارہ حربیہ" کے نام سے ایک ادارہ تشکیل دیا <ref>منصورپوری 2014، ص: 189</ref>
جمعیۃ کے علما کو بار بار گرفتار کیا گیا اور اس کے جنرل سیکرٹری احمد سعید دہلوی نے اپنی زندگی کے پندرہ سال جیل میں گزارے۔ جمعیۃ نے مسلم کمیونٹی سے وعدے حاصل کیے کہ وہ برطانوی کپڑے کے استعمال سے گریز کریں گے اور نمک مارچ میں حصہ لینے کے لیے تقریباً پندرہ ہزار رضاکاروں کا اندراج کیا۔ جمعیۃ کے شریک بانی کفایت اللہ دہلوی کو سول نافرمانی کی تحریک میں حصہ لینے پر 1930ء میں گجرات جیل میں چھ ماہ قید میں رکھا گیا تھا۔ 31 مارچ 1932ء کو وہ ایک لاکھ سے زائد لوگوں کے جلوس کی قیادت کرنے پر گرفتار ہوئے اور اٹھارہ ماہ تک ملتان جیل میں قید رہے۔ جمعیۃ کے جنرل سکریٹری محمد میاں دیوبندی کو پانچ مرتبہ گرفتار کیا گیا اور مسلم حکمرانوں بشمول برطانوی راج کے خلاف مسلم علماء کی جدوجہد پر بحث کرنے کے لیے ان کی کتاب "علمائے ہند کا شاندار ماضی" ضبط کی گئی۔ جمعیۃ کے ایک اور عالم حفظ الرحمن سیوہاروی برطانوی استعمار کے خلاف مہم چلانے پر کئی بار گرفتار ہوئے۔ انھوں نے آٹھ سال قید میں گزارے <ref>ادروی 2016، ص: 81</ref>۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==