مندرجات کا رخ کریں

"سانچہ:صفحۂ اول/تیسرے منتخب اثر" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا 7 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
[[فائل:حرکت اسلامی سودان تاریخ و اهداف، از آغاز تاکنون.png|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
[[فائل:درآمدی بر جریان شناسی مذهبی سوریه.png|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
'''[[حرکتِ اسلامی سوڈان (کتاب)|حرکتِ اسلامی سوڈان]]''' ایک ایسی کتاب کا عنوان ہے جس میں سوڈان کی گزشتہ ڈیڑھ صدی کی اسلامی تحریک کے بارے میں مقالات اور تراجم شامل ہیں۔ یہ سلسلہ ’’مہدی سوڈانی‘‘ کی قیام سے شروع ہوتا ہے اور بعد ازاں مختلف ناموں جیسے: "حرکتِ اسلامی، [[اخوان المسلمین |اخوان المسلمین سوڈان]]، الجبہۃ الوطنیۃ الإسلامیۃ" وغیرہ کے زیرِ عنوان آگے بڑھتا ہے۔ البتہ اس کتاب کی اصل توجہ گزشتہ نصف صدی میں ’’شیخ حسن الترابی‘‘ کی زیرِ قیادت چلنے والی تحریک پر مرکوز ہے۔ اس مجموعے میں ان تحریکوں کی ملکی سیاست، افریقی مسائل اور عالمِ اسلام سے متعلق پالیسیوں اور کردار کا جائزہ لیا گیا ہے۔ کتاب کے آخری حصّے میں ’’بیداری اسلامی‘‘ کو علمی و تاریخی نقطۂ نظر سے واضح کیا گیا ہے، جو عرب بہار اور عرب ممالک میں جاری سیاسی تبدیلیوں کے بارے میں حقیقت تک رسائی میں مدد دے سکتا ہے۔
'''[[شام کے مختلف فکری گروہوں کی شناخت(کتاب)|درآمدی بر جریان‌شناسی مذہبی سوریہ]]'''ایک ایسا علمی اثر ہے جو [[شام]] میں سرگرم مذہبی رجحانات اور تحریکوں کا جائزہ لیتا ہے۔ چونکہ جمہوریۂ عربی شام خلافتِ عثمانیہ کا ایک اہم حصہ رہا ہے اور مغربی ایشیا کے خطے میں خصوصی اسٹریٹجک اہمیت کا حامل رہا ہے، اس لیے عثمانی سلطنت کے زوال نے گزشتہ ایک صدی کے دوران اس ملک کو نہایت سنگین حالات سے دوچار کیا ہے۔ شام میں رونما ہونے والی سیاسی اور سماجی تبدیلیوں نے اس ملک کی مذہبی صورتِ حال پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں، اور معاصر دور میں شام کے سماجی و سیاسی حالات نے مذہبی تحریکوں کو بھی شدید طور پر متاثر کیا ہے۔

حالیہ نسخہ بمطابق 20:58، 18 دسمبر 2025ء

درآمدی بر جریان‌شناسی مذہبی سوریہایک ایسا علمی اثر ہے جو شام میں سرگرم مذہبی رجحانات اور تحریکوں کا جائزہ لیتا ہے۔ چونکہ جمہوریۂ عربی شام خلافتِ عثمانیہ کا ایک اہم حصہ رہا ہے اور مغربی ایشیا کے خطے میں خصوصی اسٹریٹجک اہمیت کا حامل رہا ہے، اس لیے عثمانی سلطنت کے زوال نے گزشتہ ایک صدی کے دوران اس ملک کو نہایت سنگین حالات سے دوچار کیا ہے۔ شام میں رونما ہونے والی سیاسی اور سماجی تبدیلیوں نے اس ملک کی مذہبی صورتِ حال پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں، اور معاصر دور میں شام کے سماجی و سیاسی حالات نے مذہبی تحریکوں کو بھی شدید طور پر متاثر کیا ہے۔