مندرجات کا رخ کریں

"سانچہ:صفحۂ اول/تیسرے منتخب اثر" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا 9 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
[[فائل: بُهره بررسی افکار، عقاید، آداب و رسوم بُهره اسماعیلیه (کتاب).png|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
[[فائل:درآمدی بر جریان شناسی مذهبی سوریه.png|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
'''[[بُهره: افکار، عقائد اور رسومِ بُهرہ اسماعیلیہ کا جائزہ(کتاب)|بُهره: افکار، عقائد اور رسومِ بُهرہ اسماعیلیہ کا جائزہ]]'''، [[اسماعیلیہ|اسماعیلی]] مذہب کے ایک معروف شاخ فرقۂ بُهرہ (یا مستعلویہ) پر تحقیقی مطالعہ ہے۔
'''[[شام کے مختلف فکری گروہوں کی شناخت(کتاب)|درآمدی بر جریان‌شناسی مذہبی سوریہ]]'''ایک ایسا علمی اثر ہے جو [[شام]] میں سرگرم مذہبی رجحانات اور تحریکوں کا جائزہ لیتا ہے۔ چونکہ جمہوریۂ عربی شام خلافتِ عثمانیہ کا ایک اہم حصہ رہا ہے اور مغربی ایشیا کے خطے میں خصوصی اسٹریٹجک اہمیت کا حامل رہا ہے، اس لیے عثمانی سلطنت کے زوال نے گزشتہ ایک صدی کے دوران اس ملک کو نہایت سنگین حالات سے دوچار کیا ہے۔ شام میں رونما ہونے والی سیاسی اور سماجی تبدیلیوں نے اس ملک کی مذہبی صورتِ حال پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں، اور معاصر دور میں شام کے سماجی و سیاسی حالات نے مذہبی تحریکوں کو بھی شدید طور پر متاثر کیا ہے۔
یہ فرقہ دراصل اسماعیلیہ کی مستعلوی شاخ سے تعلق رکھتا ہے، اور آج کے زمانے میں ان کے ماننے والے زیادہ تر ہندوستان اور یمن میں آباد ہیں۔ ان کی آبادی کا اندازہ تقریباً دو ملین (بیالیس لاکھ) کے قریب لگایا گیا ہے۔
بُهرہ جماعت کی خصوصیت یہ ہے کہ ان کا مذہب باطنی اور رازدارانہ نوعیت کا ہے، اسی وجہ سے ان کے عقائد تک رسائی ہمیشہ مشکل رہی ہے۔
مصنف نے میدانی تحقیقات، بُهرہ علمائے دین اور رہنماؤں سے ملاقاتوں، اور ان کے فقہی، حدیثی اور کلامی مصادر سے استفادہ کرتے ہوئے ان کے تاریخ، عقائد، [[فقہ]] اور معاشرتی آداب کا جامع و مستند جائزہ پیش کیا ہے۔

حالیہ نسخہ بمطابق 20:58، 18 دسمبر 2025ء

درآمدی بر جریان‌شناسی مذہبی سوریہایک ایسا علمی اثر ہے جو شام میں سرگرم مذہبی رجحانات اور تحریکوں کا جائزہ لیتا ہے۔ چونکہ جمہوریۂ عربی شام خلافتِ عثمانیہ کا ایک اہم حصہ رہا ہے اور مغربی ایشیا کے خطے میں خصوصی اسٹریٹجک اہمیت کا حامل رہا ہے، اس لیے عثمانی سلطنت کے زوال نے گزشتہ ایک صدی کے دوران اس ملک کو نہایت سنگین حالات سے دوچار کیا ہے۔ شام میں رونما ہونے والی سیاسی اور سماجی تبدیلیوں نے اس ملک کی مذہبی صورتِ حال پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں، اور معاصر دور میں شام کے سماجی و سیاسی حالات نے مذہبی تحریکوں کو بھی شدید طور پر متاثر کیا ہے۔