مندرجات کا رخ کریں

"سانچہ:صفحۂ اول/تیسرے منتخب اثر" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا 11 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
[[فائل:استراتژی تقریب مذاهب اسلامی (مجموعه مقالات)(کتاب).png|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
[[فائل:درآمدی بر جریان شناسی مذهبی سوریه.png|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
'''[[تقریب مذاهب اسلامی کی حکمت عملی(کتاب)|تقریب مذاهب اسلامی کی حکمت عملی]]''' ایک کتاب کا نام ہے جو اٹھارویں بین الاقوامی اسلامی وحدت کانفرنس میں پیش کیے گئے مقالات کا مجموعہ ہے۔ یہ کتاب محمد حسن تبریزیان نے جمع کی تھی اور اسے اپریل-مئی 2005 میں [[عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی|عالمی مجلس برائے تقریب مذاہب اسلامی]] نے شائع کیا تھا۔ اس تحریر کا موضوع اسلامی وحدت اور اسلامی مکاتب فکر کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی کوششیں ہیں۔ اس میں وہ مقالے اور تقریریں شامل ہیں جو کانفرنس میں پیش کی گئی تھیں اور اس میں اسلامی مکاتب فکر کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی حکمت عملی کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اور یہ اسلامی مکاتب فکر کو ایک دوسرے کے قریب لانے اور اسلامی وحدت سے متعلق محققین اور دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے ایک اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔
'''[[شام کے مختلف فکری گروہوں کی شناخت(کتاب)|درآمدی بر جریان‌شناسی مذہبی سوریہ]]'''ایک ایسا علمی اثر ہے جو [[شام]] میں سرگرم مذہبی رجحانات اور تحریکوں کا جائزہ لیتا ہے۔ چونکہ جمہوریۂ عربی شام خلافتِ عثمانیہ کا ایک اہم حصہ رہا ہے اور مغربی ایشیا کے خطے میں خصوصی اسٹریٹجک اہمیت کا حامل رہا ہے، اس لیے عثمانی سلطنت کے زوال نے گزشتہ ایک صدی کے دوران اس ملک کو نہایت سنگین حالات سے دوچار کیا ہے۔ شام میں رونما ہونے والی سیاسی اور سماجی تبدیلیوں نے اس ملک کی مذہبی صورتِ حال پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں، اور معاصر دور میں شام کے سماجی و سیاسی حالات نے مذہبی تحریکوں کو بھی شدید طور پر متاثر کیا ہے۔

حالیہ نسخہ بمطابق 20:58، 18 دسمبر 2025ء

درآمدی بر جریان‌شناسی مذہبی سوریہایک ایسا علمی اثر ہے جو شام میں سرگرم مذہبی رجحانات اور تحریکوں کا جائزہ لیتا ہے۔ چونکہ جمہوریۂ عربی شام خلافتِ عثمانیہ کا ایک اہم حصہ رہا ہے اور مغربی ایشیا کے خطے میں خصوصی اسٹریٹجک اہمیت کا حامل رہا ہے، اس لیے عثمانی سلطنت کے زوال نے گزشتہ ایک صدی کے دوران اس ملک کو نہایت سنگین حالات سے دوچار کیا ہے۔ شام میں رونما ہونے والی سیاسی اور سماجی تبدیلیوں نے اس ملک کی مذہبی صورتِ حال پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں، اور معاصر دور میں شام کے سماجی و سیاسی حالات نے مذہبی تحریکوں کو بھی شدید طور پر متاثر کیا ہے۔