مندرجات کا رخ کریں

"سانچہ:صفحۂ اول/تیسرے منتخب اثر" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا 12 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
[[فائل:تحقیقی 12.jpg|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
[[فائل:درآمدی بر جریان شناسی مذهبی سوریه.png|بدون_چوکھٹا|بائیں]]
'''[[امام زین علیہ السلام کی زندگی ایک تحقیقی مطالعہ( کتاب)|امام زین العابدین (ع)کی زندگی ایک تحقیقی مطالعہ]]''' اس کا کتاب کا مصنف [[ سید علی خامنہ ای|آیت اللہ سید علی خامنہ ای]] ہیں۔ [[علی بن حسین|امام زین العابدین علیہ السلام]] کی ذات اقدس کو موضوع سخن قرار دینا اور آپ کی سیرت طیبہ پر قلم اٹھانا نہایت ہی دشوار امر ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اس عظیم امام کی معرفت و آشنائی سے متعلق مآخذ و مصادر بہت ہی ناقص اور نا مساعد ہیں ۔
'''[[شام کے مختلف فکری گروہوں کی شناخت(کتاب)|درآمدی بر جریان‌شناسی مذہبی سوریہ]]'''ایک ایسا علمی اثر ہے جو [[شام]] میں سرگرم مذہبی رجحانات اور تحریکوں کا جائزہ لیتا ہے۔ چونکہ جمہوریۂ عربی شام خلافتِ عثمانیہ کا ایک اہم حصہ رہا ہے اور مغربی ایشیا کے خطے میں خصوصی اسٹریٹجک اہمیت کا حامل رہا ہے، اس لیے عثمانی سلطنت کے زوال نے گزشتہ ایک صدی کے دوران اس ملک کو نہایت سنگین حالات سے دوچار کیا ہے۔ شام میں رونما ہونے والی سیاسی اور سماجی تبدیلیوں نے اس ملک کی مذہبی صورتِ حال پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں، اور معاصر دور میں شام کے سماجی و سیاسی حالات نے مذہبی تحریکوں کو بھی شدید طور پر متاثر کیا ہے۔
اکثر محققوں اور سیرت نگاروں کے ذہن میں یہ بات بیٹھی ہوئی ہے کہ یہ عظیم ہستی محض ایک گوشہ نشین عابد و زاہد جیسی زندگی گزارتی رہی جس کو سیاست میں ذرہ برابر دلچسپی اور دخل نہ تھا ۔ بعض تاریخ نویسوں او ر سیرت نگاروں نے تو اس چیز کو بڑی صراحت کے ساتھ بیان کیا ہے اور وہ حضرات جنھوں نے صاف صاف وضاحت کے ساتھ یہ بات نہیں کہی انھوں نے بھی امام علیہ السلام کی زندگی سے جو نتائج اخذ کئے ہیں اس سے مختلف نہیں ہیں چنانچہ حضرت (ع) کو دیئے جانے والے القاب اور حضرت (ع) کے سلسلہ میں استعمال کی جانے والی تعبیرات سے یہ بات بہ آسانی درک کی جا سکتی ہے۔

حالیہ نسخہ بمطابق 20:58، 18 دسمبر 2025ء

درآمدی بر جریان‌شناسی مذہبی سوریہایک ایسا علمی اثر ہے جو شام میں سرگرم مذہبی رجحانات اور تحریکوں کا جائزہ لیتا ہے۔ چونکہ جمہوریۂ عربی شام خلافتِ عثمانیہ کا ایک اہم حصہ رہا ہے اور مغربی ایشیا کے خطے میں خصوصی اسٹریٹجک اہمیت کا حامل رہا ہے، اس لیے عثمانی سلطنت کے زوال نے گزشتہ ایک صدی کے دوران اس ملک کو نہایت سنگین حالات سے دوچار کیا ہے۔ شام میں رونما ہونے والی سیاسی اور سماجی تبدیلیوں نے اس ملک کی مذہبی صورتِ حال پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں، اور معاصر دور میں شام کے سماجی و سیاسی حالات نے مذہبی تحریکوں کو بھی شدید طور پر متاثر کیا ہے۔