6,534
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
(ایک ہی صارف کا 15 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے) | |||
سطر 1: | سطر 1: | ||
[[فائل:مقاومت حزب الله.jpg|بدون_چوکھٹا|بائیں]] | [[فائل:مقاومت حزب الله.jpg|بدون_چوکھٹا|بائیں]] | ||
''' | ''' مقاومتی بلاک''' مِحوَر مُقاوِمَت یا جِبههٔ مقاومت(فارسی)، محور المقاومة (عربی)، Axis of Resistance(انگلش) ایک عنوان ہے جس میں بنیادی طور پر [[شیعہ|شیعہ مذہب]] کے ممالک اور طاقتوں کے درمیان غیر تحریری علاقائی اتحاد کی طرف اشارہ ہے، جیسے [[ ایران|اسلامی جمہوریہ ایران]]، [[شام]]، [[عراق]] اور [[لبنان]] کی [[حزب اللہ لبنان]] صیہونی حکومت کے خلاف مزاحمت کا بنیادی مقصد مشرق وسطیٰ کے علاقے میں مغرب کے تسلط کا خاتمہ اور [[فلسطین]] کی آزادی کا دفاع ہے۔ مزاحمت کے محور کا مجموعہ پہلی بار اس وقت ریاستہائے متحدہ امریکہ کے صدر جارج بش اور ان کے نائب صدر جان بولٹن کے ان الفاظ کے جواب میں استعمال کیا گیا تھا کہ فروری 1380ء کو اس نے ایران عراق، شمالی کوریا، لیبیا، شام اور کیوبا کو برائی کا محور کہا گیا۔ اس کے بعد، مختلف شخصیات بشمول [[سید علی خامنہ ای|سید علی خامنہ ای، رہبر انقلاب اسلامی ایران]] اور [[سید حسن نصر اللہ]] حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل اور دوسرے سیاسی اور مذہبی لوگوں نے اپنے الفاظ میں یہ جملہ استعمال کیا۔ | ||
== مفہوم شناسی == | == مفہوم شناسی == | ||
محور مقاومت یا مزاحمتی محاذ سے مراد چند ممالک کا مجموعہ اور اسی طرح [[مسلمان|مسلم]] اور شیعہ عسکری گروہوں کو کہا جاتا ہے جن کا مقصد مشرق وسطیٰ کے خطے میں مغربی تسلط کا خاتمہ، <ref>محمدیسیرت، «الگوی نمایش نقش امنیتآفرین شهیدان محور مقاومت در رسانه ملی» ص63</ref>۔ [[اسرائیل]] کے خلاف جنگ اور فلسطین کی آزادی کا دفاع کرنا ہے | محور مقاومت یا مزاحمتی محاذ سے مراد چند ممالک کا مجموعہ اور اسی طرح [[مسلمان|مسلم]] اور شیعہ عسکری گروہوں کو کہا جاتا ہے جن کا مقصد مشرق وسطیٰ کے خطے میں مغربی تسلط کا خاتمہ، <ref>محمدیسیرت، «الگوی نمایش نقش امنیتآفرین شهیدان محور مقاومت در رسانه ملی» ص63</ref>۔ [[اسرائیل]] کے خلاف جنگ اور فلسطین کی آزادی کا دفاع کرنا ہے | ||
سطر 16: | سطر 16: | ||
اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر سپریم لیڈر سید علی خامنہ ای نے اگست 1372ش میں پہلی بار لبنان کی حزب اللہ تحریک کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ سے ملاقات میں اسلامی مزاحمتی محاذ کے بارے میں بات کی اور اس پر غور کیا۔ اسرائیل کی جارحیت کا نتیجہ ہے کہ لبنان کے خلاف اس کی جارحیت سے نہ صرف مطلوبہ سیاسی اور عسکری اہداف حاصل نہیں ہوسکے ہیں بلکہ یہ عوام کی یکجہتی اور اتحاد کا سبب بنی ہے <ref>[https://farsi.khamenei.ir/news-content?id=9122 دیدار دبیر کل جنبش حزبالله لبنان با رهبر انقلاب](حزب اللہ لبنان کے سیکٹری جنرل کی رہبر انقلاب سے ملاقات)-farsi.khamenei.ir/news(فارسی زبان)- شائع شدہ از: 23 جولائی 1993ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 1 نومبر 2024ء۔ | اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر سپریم لیڈر سید علی خامنہ ای نے اگست 1372ش میں پہلی بار لبنان کی حزب اللہ تحریک کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ سے ملاقات میں اسلامی مزاحمتی محاذ کے بارے میں بات کی اور اس پر غور کیا۔ اسرائیل کی جارحیت کا نتیجہ ہے کہ لبنان کے خلاف اس کی جارحیت سے نہ صرف مطلوبہ سیاسی اور عسکری اہداف حاصل نہیں ہوسکے ہیں بلکہ یہ عوام کی یکجہتی اور اتحاد کا سبب بنی ہے <ref>[https://farsi.khamenei.ir/news-content?id=9122 دیدار دبیر کل جنبش حزبالله لبنان با رهبر انقلاب](حزب اللہ لبنان کے سیکٹری جنرل کی رہبر انقلاب سے ملاقات)-farsi.khamenei.ir/news(فارسی زبان)- شائع شدہ از: 23 جولائی 1993ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 1 نومبر 2024ء۔ | ||
</ref>۔ | </ref>۔ | ||
== مزاحمتی محاذ کی | == مزاحمتی محاذ کی شکیل کا جواز == | ||
اگر ہم [[طوفان الاقصی]] کے بعد غزہ میں پیش آنے والے واقعات کو ایک اور زاویے سے دیکھیں تو اس حادثہ نے مزاحمتی محاذ کی تشکیل کا جواز ظاہر کیا۔ کچھ لوگوں نے یہ سوال اٹھایا کہ مغربی ایشیا میں اس مزاحمتی محاذ کی کیا ضرورت تھی؟ اب سب پر واضح ہو کیا کہ اس خطے میں مزاحمتی محاذ کی موجودگی سب سے اہم مسائل میں سے ایک ہے۔ اس مزاحمتی محاذ کو دن بدن مضبوط کیا جانا چاہے۔ | اگر ہم [[طوفان الاقصی]] کے بعد غزہ میں پیش آنے والے واقعات کو ایک اور زاویے سے دیکھیں تو اس حادثہ نے مزاحمتی محاذ کی تشکیل کا جواز ظاہر کیا۔ کچھ لوگوں نے یہ سوال اٹھایا کہ مغربی ایشیا میں اس مزاحمتی محاذ کی کیا ضرورت تھی؟ اب سب پر واضح ہو کیا کہ اس خطے میں مزاحمتی محاذ کی موجودگی سب سے اہم مسائل میں سے ایک ہے۔ اس مزاحمتی محاذ کو دن بدن مضبوط کیا جانا چاہے۔ | ||
اس خطے میں بیدار ضمیر رکھنے والے لوگ جب صیہونیوں کے ظلم و ستم کو دیکھتے ہیں - جو ستر سال سے جاری ہے - خاموش نہیں بیٹھنا چاہے۔ مزاحمت کے لیے سوچنا فطری بات ہے۔ مزاحمتی محاذ کی تشکیل اس کے لیے ہے۔ فلسطینی قوم اور فلسطین کے حامیوں کے خلاف صیہونی مجرموں کے اس جاری ظلم کا سامنا کرنا | اس خطے میں بیدار ضمیر رکھنے والے لوگ جب صیہونیوں کے ظلم و ستم کو دیکھتے ہیں - جو ستر سال سے جاری ہے - خاموش نہیں بیٹھنا چاہے۔ مزاحمت کے لیے سوچنا فطری بات ہے۔ مزاحمتی محاذ کی تشکیل اس کے لیے ہے۔ فلسطینی قوم اور فلسطین کے حامیوں کے خلاف صیہونی مجرموں کے اس جاری ظلم کا سامنا کرنا ہے <ref>[https://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=55731 سخنرانی نوروزی در جمع اقشار مختلف مردم](نوروز کے دن عوام سے خطاب)-farsi.khamenei.ir(فارسی زبان)-شائع شدہ از: 1 مارچ 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 1 نومبر 2024ء۔</ref>۔ | ||
== تاریخی پس منظر == | == تاریخی پس منظر == | ||
6 روزہ جنگ سے داعش کے خلاف | اسرائیل سے 6 روزہ جنگ سے لے کر، داعش کے خلاف جنگ، محور مزاحمت کا مفہوم گزشتہ چند دہائیوں کے تاریخی واقعات کے تناظر میں تشکیل دیا گیا ہے اور اس کی تاریخی پس منظر ،اسرائیل اور داعش سے مقابلہ اور شام میں امریکہ کی موجودگی کے تناظر میں دیکھی جا سکتی ہے۔ | ||
=== حماس === | === حماس === | ||
اسرائیل کا غاصبانہ تشخص اور 1948ء میں قائم کی گئی سرحدوں کی پابندی نہ کرنے کی وجہ سے فلسطینیوں بشمول اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کا ہمیشہ اسرائیل کے بارے میں مخالفانہ نظریہ ہے اور اس کے وجود کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ | اسرائیل کا غاصبانہ تشخص اور 1948ء میں قائم کی گئی سرحدوں کی پابندی نہ کرنے کی وجہ سے فلسطینیوں بشمول اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کا ہمیشہ اسرائیل کے بارے میں مخالفانہ نظریہ ہے اور اس کے وجود کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ | ||
=== حزب اللہ === | === حزب اللہ === | ||
[[غزہ]] میں 22 روزہ جنگ، جو جنوری 2007ء میں | [[غزہ]] میں 22 روزہ جنگ، جو جنوری 2007ء میں ہوئی تھی، اسلامی مزاحمتی قوتوں کی طرف سے اسرائیل کی قومی سلامتی کو لاحق خطرات کی ایک مثال ہے۔ مزید برآں، لبنان کی سیاسی عسکری تنظیم حزب اللہ، جو ایک شیعہ تنطیم ہے، جون 1379ء میں جنوبی لبنان کے علاقوں پر اسرائیل کے 18 سالہ فوجی تسلط کو ختم کرنے میں کامیاب ہوئی۔ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان 33 روزہ جنگ جاری رہی جو جولائی 2005ء کے آخر سے اسی سال اگست کے آخر تک جاری رہی۔ | ||
=== شام === | === شام === | ||
[[شام]] اور اسرائیل کے درمیان معاندانہ تعلقات بھی قائم ہیں اور یہ دسمبر 1345 میں چھ روزہ جنگ کے بعد سے شروع ہوا ہے، جس کے دوران اسرائیل نے شام کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا جسے گولان کی پہاڑیوں کے نام سے جانا جاتا ہے۔ شام اور اسرائیل کے تعلقات ایرانی اسلامی انقلاب کی | [[شام]] اور اسرائیل کے درمیان معاندانہ تعلقات بھی قائم ہیں اور یہ دسمبر 1345 میں چھ روزہ جنگ کے بعد سے شروع ہوا ہے، جس کے دوران اسرائیل نے شام کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا جسے گولان کی پہاڑیوں کے نام سے جانا جاتا ہے۔ شام اور اسرائیل کے تعلقات ایرانی اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد اور خاص طور پر شام میں بشار الاسد کی صدارت کے بعد مزید دشمنی کا شکار ہو گئے اور ایران، شام، فلسطینی جہادی قوتوں کے درمیان قریبی اتحاد کی تشکیل کا باعث بنے۔۔ | ||
=== شام اور عراق === | === شام اور عراق === | ||
سلفی اسلامی تنظیم داعش کے ہاتھوں شام اور عراق کے ممالک کے اہم حصوں پر قبضے نے ایک بار پھر مزاحمت کا محور متعلقہ ممالک کے فوجی، سیاسی، اقتصادی اور سماجی خطرات کے خلاف لڑنے کے لیے ایک اتحاد بنا دیا۔ چنانچہ اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت نے عراق اور شام میں اپنی فوجی اور مشاورتی موجودگی کے ساتھ داعش کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے اپنی کوششیں شروع کر دیں۔ | سلفی اسلامی تنظیم داعش کے ہاتھوں شام اور عراق کے ممالک کے اہم حصوں پر قبضے نے ایک بار پھر مزاحمت کا محور متعلقہ ممالک کے فوجی، سیاسی، اقتصادی اور سماجی خطرات کے خلاف لڑنے کے لیے ایک اتحاد بنا دیا۔ چنانچہ اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت نے عراق اور شام میں اپنی فوجی اور مشاورتی موجودگی کے ساتھ داعش کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے اپنی کوششیں شروع کر دیں۔ | ||
سطر 38: | سطر 37: | ||
== مزاحمتی گروہ اور ممالک == | == مزاحمتی گروہ اور ممالک == | ||
ایران اور شام کے ممالک نیز حزب اللہ کو مزاحمتی محور کے ستون کے طور پر جانا جاتا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کو اس کا رہنما تصور کیا جاتا ہے۔ مزاحمتی محور کے درمیان تعاون کی | ایران اور شام کے ممالک نیز حزب اللہ کو مزاحمتی محور کے ستون کے طور پر جانا جاتا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کو اس کا رہنما تصور کیا جاتا ہے۔ مزاحمتی محور کے درمیان تعاون کی عروج 2000ء میں بشار الاسد کی صدارت اور پھر 2006ء میں جنوبی لبنان پر اسرائیل کے حملے اور 2008ء میں غزہ پر حملے کے بعد ہوئی اور غزہ، محور کی مقبولیت کا باعث بنا۔ | ||
مسلمانوں میں مزاحمت فلسطین اور عراق میں اسلامی مزاحمتی گروہ حماس کو مشترکہ تاریخی اور ثقافتی عناصر کے ساتھ ساتھ ان کے خلاف مشترکہ خطرات کی وجہ سے مزاحمت کے محور کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ | [[مسلمان|مسلمانوں]] میں مزاحمت فلسطین اور عراق میں اسلامی مزاحمتی گروہ حماس کو مشترکہ تاریخی اور ثقافتی عناصر کے ساتھ ساتھ ان کے خلاف مشترکہ خطرات کی وجہ سے مزاحمت کے محور کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ | ||
ایک لفظ میں، مزاحمتی محاذ کے رکن گروپوں میں شامل ہیں: | ایک لفظ میں، مزاحمتی محاذ کے رکن گروپوں میں شامل ہیں: | ||
سطر 53: | سطر 52: | ||
* حماس اور فلسطین | * حماس اور فلسطین | ||
* اسلامی جمہوریہ ایران کے [[سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی]] | * اسلامی جمہوریہ ایران کے [[سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی]] | ||
== محور مقاومت کا پھیلاٶ == | == محور مقاومت کا پھیلاٶ == | ||
اسرائیل کے خلاف مقاومتی محور کے داٸرے میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور کئی ایسے نئے گروہ وجود میں آچکے ہیں، جنہوں نے غاصب حکومت کے خلاف نئے محاذ کھول دیئے ہیں۔ اس سلسلے میں بحرین کے ایک جہادی گروہ ”سرایا الاشتر“ کا نام بین الاقوامی ذراٸع ابلاغ میں گونج رہا ہے۔ ”سرایا الاشتر“ نے گذشتہ ہفتے کو اپنے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ اس نے مقبوضہ فلسطین کے شہر ”ام الرشراش“ میں ایک اہم صیہونی مرکز پر ڈرون حملہ کیا ہے۔ | اسرائیل کے خلاف مقاومتی محور کے داٸرے میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور کئی ایسے نئے گروہ وجود میں آچکے ہیں، جنہوں نے غاصب حکومت کے خلاف نئے محاذ کھول دیئے ہیں۔ اس سلسلے میں بحرین کے ایک جہادی گروہ ”سرایا الاشتر“ کا نام بین الاقوامی ذراٸع ابلاغ میں گونج رہا ہے۔ ”سرایا الاشتر“ نے گذشتہ ہفتے کو اپنے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ اس نے مقبوضہ فلسطین کے شہر ”ام الرشراش“ میں ایک اہم صیہونی مرکز پر ڈرون حملہ کیا ہے۔ | ||
سطر 102: | سطر 102: | ||
امریکہ دنیا کے محروم اور مستضعف لوگوں کے صف اول کے دشمن ہے۔ امریکہ دنیا پر اپنی اجارہ داری برقرار رکھنے کے لئے کسی بھی قسم کی جنایت سے گریز نہیں کرتا ہے۔ بین الاقوامی صہیونیزم کے ذریعے تبلیغات کرکے دنیا کے لوگوں کو اپنے اہداف کے لئے استعمال کرتا ہے۔ وہ اپنے گماشتوں اور ایجنٹوں کے ذریعے لوگوں کا خون چوستا ہے گویا دنیا میں اس کے علاوہ کسی کو زندہ رہنے کا حق نہیں ہے۔ | امریکہ دنیا کے محروم اور مستضعف لوگوں کے صف اول کے دشمن ہے۔ امریکہ دنیا پر اپنی اجارہ داری برقرار رکھنے کے لئے کسی بھی قسم کی جنایت سے گریز نہیں کرتا ہے۔ بین الاقوامی صہیونیزم کے ذریعے تبلیغات کرکے دنیا کے لوگوں کو اپنے اہداف کے لئے استعمال کرتا ہے۔ وہ اپنے گماشتوں اور ایجنٹوں کے ذریعے لوگوں کا خون چوستا ہے گویا دنیا میں اس کے علاوہ کسی کو زندہ رہنے کا حق نہیں ہے۔ | ||
اس حوالے سے امام خمینی فرماتے ہیں کہ اگر میں اپنے ماتحت معدود افراد کو معمولی اور بے اہمیت سمجھوں تو میں مستکبر ہوں اور وہ لوگ مستضعفین ہیں <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1924520/%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D9%84%D8%A8%D8%A7%D8%A1-%DA%A9%DB%92-%D9%86%D8%A7%D9%85-%D8%B1%DB%81%D8%A8%D8%B1-%D9%85%D8%B9%D8%B8%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%D8%B7-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%AC%D8%A7%D8%A6%D8%B2%DB%81 امریکی طلباء کے نام رہبر معظم کے خط کا ایک جائزہ]-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از:6 جون 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 1 نومبر 2024ء۔</ref>۔ | اس حوالے سے امام خمینی فرماتے ہیں کہ اگر میں اپنے ماتحت معدود افراد کو معمولی اور بے اہمیت سمجھوں تو میں مستکبر ہوں اور وہ لوگ مستضعفین ہیں <ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1924520/%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D9%84%D8%A8%D8%A7%D8%A1-%DA%A9%DB%92-%D9%86%D8%A7%D9%85-%D8%B1%DB%81%D8%A8%D8%B1-%D9%85%D8%B9%D8%B8%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%D8%B7-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%AC%D8%A7%D8%A6%D8%B2%DB%81 امریکی طلباء کے نام رہبر معظم کے خط کا ایک جائزہ]-ur.mehrnews.com- شائع شدہ از:6 جون 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 1 نومبر 2024ء۔</ref>۔ | ||
== حوزہ علمیہ کی جانب سے مقاومتی محاذ کی بھرپور حمایت جاری رہے گی == | |||
حوزہ علمیہ کے مواصلات اور بین الاقوامی امور کے سربراہ نے کہا: حوزہ علمیہ کی جانب سے مقاومتی محاذ کی بھرپور حمایت جاری رہے گی۔ علماء کرام مساجد، مدارس اور مذہبی اجتماعات میں براہ راست تبلیغ کے ذریعہ اس راستے میں انتہائی مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ | |||
حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ ایک انٹرویو میں حوزہ علمیہ کے مواصلات اور بین الاقوامی امور کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین سید مفید حسینی کوہساری نے کہا: ایک طرف سے [[ ایران|جمہوریہ اسلامی ایران]] نے بطور مقاومتی مرکز اور دوسری طرف سے حوزہ علمیہ نے مقاومتی محاذ کے حامی کی حیثیت سے اب تک آیات و روایات اور [[فقہ |فقہ اہل بیت علیہم السلام]] سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے اسلامی اصولوں کی بنیاد پر اپنے کلیدی نظریات و کردار کو بخوبی نبھایا ہے۔ | |||
انہوں نے کہا: آج ضرورت اس امر کی ہے کہ حوزہ علمیہ اپنے اداراتی ڈھانچے میں مقاومتی محاذ کو اپنی تعلیمی سرگرمیوں اور مراکز میں ترجیح دیں تاکہ حوزہ علمیہ کے تنظیمی ڈھانچے میں مقاومت کا روحانی تصور اولیت اختیار کر سکے۔ | |||
حوزہ علمیہ کے مواصلات اور بین الاقوامی امور کے سربراہ نے کہا: [[سید علی خامنہ ای|رہبر معظم]] کے ارشادات اور مقاومتی محاذ کو تقویت دینے کی ضرورت کے پیش نظر، حوزہ علمیہ کو منظم منصوبہ بندی درکار ہے۔ | |||
اس میں مادی اور معنوی امداد میں سرعت، مقاومتی محاذ سے متاثرہ افراد کی مدد اور ان کے مسائل کا جائزہ لینا، مجروحین اور مہاجرین کی مختلف جہتوں سے ضروریات کو پورا کرنا، لبنان اور غزہ کے متاثرین کے ساتھ قریبی اور ہمدردانہ تعلق قائم کرنا اور فوری خدمات فراہم کرنا شامل ہیں۔ اسی مقصد کے تحت "حوزوی مقاومتی قرارگاہ" کے منصوبے کا آغاز کیا جائے گا۔ | |||
انہوں نے مزید کہا: حوزہ علمیہ کی جانب سے مقاومتی محاذ کی بھرپور حمایت جاری رہے گی۔ علماء کرام مساجد، مدارس اور مذہبی اجتماعات میں براہ راست تبلیغ کے ذریعہ اس راستے میں انتہائی مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا اور دیگر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر بھی وسیع پیمانے پر میڈیا پیکجز تیار کرکے، زیادہ مؤثر انداز میں پیغام رسانی کی جائے گی، جس کے لئے مزید منصوبہ بندی کی ضرورت ہے اور اس پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا، ان شاء اللہ <ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/404004/%D8%AD%D9%88%D8%B2%DB%81-%D8%B9%D9%84%D9%85%DB%8C%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D8%AC%D8%A7%D9%86%D8%A8-%D8%B3%DB%92-%D9%85%D9%82%D8%A7%D9%88%D9%85%D8%AA%DB%8C-%D9%85%D8%AD%D8%A7%D8%B0-%DA%A9%DB%8C-%D8%A8%DA%BE%D8%B1%D9%BE%D9%88%D8%B1-%D8%AD%D9%85%D8%A7%DB%8C%D8%AA-%D8%AC%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%D8%B1%DB%81%DB%92-%DA%AF%DB%8C حوزہ علمیہ کی جانب سے مقاومتی محاذ کی بھرپور حمایت جاری رہے گی]-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 4 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 4 نومبر 2024ء</ref>۔ | |||
== اسلامی مزاحمت کی پیشرفت کے لئے علما اور دانشوروں کو کردار ادا کرنا ہوگا == | |||
سربراہ حوزہ علمیہ ایران نے تہران میں منعقد بین الاقوامی کانفرنس "مکتب نصراللہ" سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علمائے کرام اور اسلامی دانشوروں کو چاہیے کہ وہ امت مسلمہ کی رہنمائی کریں اور مزاحمت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ | |||
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سربراہ حوزہ علمیہ ایران آیت اللہ اعرافی نے تہران میں منعقد بین الاقوامی کانفرنس "مکتب نصراللہ" سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی محور نے صیہونی ریاست کی سلامتی کو چیلنج کر دیا ہے، اور اب یہ ریاست اپنی بقاء کی جنگ میں مصروف ہے۔ انہوں نے علمائے کرام اور اسلامی دانشوروں پر زور دیا کہ وہ امت مسلمہ کی رہنمائی کریں اور مزاحمت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ | |||
آیت اللہ اعرافی نے مزید کہا کہ [[سید حسن نصر اللہ|سید حسن نصراللہ]]، امت مسلمہ کے اتحاد، [[شیعہ]] و [[اہل السنۃ والجماعت|سنی]] یکجہتی، اور فلسطین کی آزادی کے علمبردار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سید حسن نصراللہ ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر [[اسلام]] کے اعلیٰ مقاصد کے حصول کے لئے کوشاں رہے اور مختلف مذاہب کے ساتھ بھی دوستانہ تعلقات استوار کئے۔ | |||
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی ریاست جو ماضی میں ہمیشہ جارحیت کا علمبردار رہی ہے، اب مزاحمت کے نتیجے میں اپنے دفاع میں مجبور ہوگئی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس ریاست کی بنیادیں، جو کبھی مضبوط تصور کی جاتی تھیں، اب کمزور ہوچکی ہیں اور اس کا چہرہ عالمی سطح پر ایک قابض اور دہشتگرد ریاست کے طور پر بے نقاب ہوچکا ہے۔ | |||
اعرافی نے اسلامی ممالک کی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ صیہونی ریاست کے ساتھ اپنے سیاسی و اقتصادی تعلقات کو ختم کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج اسلامی مزاحمت نے نئی نسلوں میں اپنی جڑیں مضبوط کرلی ہیں، اور اس کا اثر آئندہ نسلوں کے مزاحمتی رہنماؤں میں بھی دیکھا جائے گا۔ | |||
آیت اللہ اعرافی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عالمی میڈیا، فنکار اور اہل ادب مزاحمت کو اپنی پہلی ترجیح بنائیں اور اسلامی امت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے وسائل کو اسلام کی سربلندی اور صیہونی دشمن کی شکست کے لئے استعمال کریں <ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/404212/%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D9%85%D8%B2%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%DB%8C%D8%B4%D8%B1%D9%81%D8%AA-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%B9%D9%84%D9%85%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AF%D8%A7%D9%86%D8%B4%D9%88%D8%B1%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%DA%A9%D8%B1%D8%AF%D8%A7%D8%B1-%D8%A7%D8%AF%D8%A7 اسلامی مزاحمت کی پیشرفت کے لئے علما اور دانشوروں کو کردار ادا کرنا ہوگا: آیت اللہ اعرافی]-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 10 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 10نومبر2024ء۔</ref>۔ | |||
== مزاحمتی محاذ اور انقلابِ اسلامی کی کامیابی اسلامی مجاہدین کی جدوجہد کا نتیجہ == | |||
خراسان رضوی میں نمائندۂ ولی فقیہ نے سپاہ قدس کا ملکی سلامتی اور مزاحمتی محاذ کی حمایت کے سلسلے میں اہم کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی محاذ کی فتوحات، اسلامی مجاہدین کی جدوجہد اور زحمتوں کا نتیجہ ہیں۔ | |||
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید احمد علی الہدیٰ نے سردار ایرج مسجدی اور سپاہ قدس کے کمانڈروں کے ایک وفد سے ملاقات میں، مزاحمتی محاذ پر [[اسلام]] کے مجاہدین کی جدوجہد اور زحمتوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مزاحمتی محاذ اور انقلابِ اسلامی کی تمام فتوحات اور کامیابیاں، اسلامی مجاہدین کی جدوجہد اور دن رات کی کوششوں کا نتیجہ ہیں۔ | |||
انہوں نے غزہ، فلسطین اور لبنان میں غاصب صیہونیوں کے ساتھ جاری جنگ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خوش قسمتی اور خدا کے لطف اور مزاحمتی محاذ کے مجاہدین کی جدوجہد سے، دشمن تمام تر جدید اسلحوں سے لیس ہونے کے باوجود بھی اپنے کسی بھی پلید اور شوم عزائم کو حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوا ہے۔ | |||
خراسان رضوی میں نمائندۂ ولی فقیہ نے رہبرِ انقلابِ اسلامی کی عالمی استکبار اور صیہونی حکومت کے خلاف جدوجہد کی تدبیر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ رہبرِ انقلابِ اسلامی کا جہاد اور جدوجہد کے دوران سے ہی اخلاص نے انہیں انقلابِ اسلامی میں ایک اہم تاریخ رقم کرنے میں کامیاب بنایا۔ | |||
آیت اللہ علم الہدیٰ نے سپاہ قدس کا ملکی سلامتی اور مزاحمتی محاذ کی حمایت کے سلسلے میں اہم کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ انقلابِ اسلامی کے قیمتی اثاثہ ہیں، امید ہے کہ خدا آپ سب کی ایران اور امت مسلمہ کے لیے حفاظت فرمائے گا۔ | |||
اس ملاقات میں سردار ایرج مسجدی نے مزاحمتی محاذ کی پورے ایران کی سطح پر کی جانے والی امداد اور خراسان رضوی میں نمائندۂ ولی فقیہ کی مزاحمتی محاذ کی حمایت کے سلسلے میں ایک رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی محاذ کی حمایت سے اسلامی مجاہدین کا حوصلہ بلند ہو جاتا ہے، امید ہے امداد کا یہ سلسلہ جاری رہے گا<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/404288/%D9%82%D8%AF%D8%B3-%D9%81%D9%88%D8%B1%D8%B3-%D9%85%D9%84%DA%A9%DB%8C-%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85%D8%AA%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%B6%D8%A7%D9%85%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%85%D8%B2%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AA%DB%8C-%D9%85%D8%AD%D8%A7%D8%B0-%DA%A9%DB%8C-%D8%AD%D8%A7%D9%85%DB%8C-%DB%81%DB%92-%D8%A2%DB%8C%D8%AA مزاحمتی محاذ اور انقلابِ اسلامی کی کامیابی اسلامی مجاہدین کی جدوجہد کا نتیجہ، آیت اللہ علم الہدیٰ]-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 12 نومبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 12 نومبر 2024ء۔</ref>۔ | |||
== دہشت گردوں کے حامی ممالک مقدس مقامات پر ممکنہ حملے کے لئے جوابدہ ہوں گے == | |||
عراقی کی کتائب حزب اللہ نے شام میں دہشت گرد گروہوں کی حمایت کرنے والے ممالک کو اس ملک کے مقدس مقامات پر کسی بھی ممکنہ حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ | |||
مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے بتایا ہے کہ عراق کی کتائب حزب اللہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے شام کی موجودہ صورت حال پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ | |||
عراقی مزاحمتی تنظیم نے واضح کیا کہ شامی فوج اپنے کمانڈ اسٹاف میں مسائل کے باوجود کئی دہائیوں سے جاری مثالی مزاحمت کا نمونہ رہی ہے۔ | |||
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ خونخوار گروہ النصرہ اور داعش کی کیمروں کے سامنے انسانیت نمائی کے ذریعے اپنی درندگی اور سفاکیت کو چھپانے کی کوششیں بے سود ہیں۔ | |||
عراقی حزب اللہ نے کہا کہ [[شام]] میں مقدس مقامات پر کسی بھی ممکنہ حملے کی ذمہ داری دہشت گردوں کی حمایت کرنے والے دو ممالک پر عائد ہوتی ہے۔ | |||
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم شام کے حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور ایسے فریقوں کے ابھرنے کا انتظار کر رہے ہیں جن کے ساتھ مزاحمت اور مسئلہ فلسطین کی بنیاد پر مفاہمت تک پہنچ سکیں<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1928719/%D8%AF%DB%81%D8%B4%D8%AA-%DA%AF%D8%B1%D8%AF%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%AD%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D9%85%D9%85%D8%A7%D9%84%DA%A9-%D9%85%D9%82%D8%AF%D8%B3-%D9%85%D9%82%D8%A7%D9%85%D8%A7%D8%AA-%D9%BE%D8%B1-%D9%85%D9%85%DA%A9%D9%86%DB%81-%D8%AD%D9%85%D9%84%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%AC%D9%88%D8%A7%D8%A8%D8%AF%DB%81 دہشت گردوں کے حامی ممالک مقدس مقامات پر ممکنہ حملے کے لئے جوابدہ ہوں گے، عراقی حزب اللہ]-ur.mehrnews.com/news- شائع شدہ از: 10 دسمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 10 دسمبر 2024ء</ref>۔ | |||
== مقاومت کا پرچم زمین پر گرنے نہیں دیں گے == | |||
یمنی عوام کی غزہ کی حمایت میں عظیم الشان ریلی۔ | |||
یمنی عوام نے صنعا اور دیگر شہروں میں اسرائیل کے خلاف یمنی مسلح افواج کی کارروائیوں اور غزہ کی حمایت میں شاندار ریلی نکالی۔ | |||
مہر خبررساں ایجنسی نے کہا ہے کہ یمن کے دارالحکومت صنعاء اور دیگر شہروں میں غزہ کی حمایت میں شاندار ریلی نکالی گئی۔ | |||
ریلی کے شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم پرچم کو زمین پر گرنے نہیں دیں گے اور میدان چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔ | |||
ریلی کے شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ فلسطینی عوام کی حمایت میں مقدس جہاد جاری رکھیں گے اور امریکہ، اسرائیل اور ان کے حامیوں کے خلاف مکمل تیاری کے ساتھ لڑیں گے۔ | |||
ریلی کے شرکاء نے امت مسلمہ سے اپیل کی کہ وہ اللہ پر بھروسہ کرے اور اس حق و باطل کی جنگ میں ان کا ساتھ دے<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1929301/%D9%85%D9%82%D8%A7%D9%88%D9%85%D8%AA-%DA%A9%D8%A7-%D9%BE%D8%B1%DA%86%D9%85-%D8%B2%D9%85%DB%8C%D9%86-%D9%BE%D8%B1-%DA%AF%D8%B1%D9%86%DB%92-%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA-%D8%AF%DB%8C%DA%BA-%DA%AF%DB%92-%DB%8C%D9%85%D9%86%DB%8C-%D8%B9%D9%88%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%8C-%D8%BA%D8%B2%DB%81-%DA%A9%DB%8C "مقاومت کا پرچم زمین پر گرنے نہیں دیں گے" یمنی عوام کی غزہ کی حمایت میں عظیم الشان ریلی]- شائع شدہ از: 3 جنوری 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 3 جنوری 2024ء۔</ref>۔ | |||
== مقاومتِ اسلامی کے قیام کا فلسفہ دراصل شیطانی طاقتوں کے محاذ کے خلاف مقابلہ کرنا تھا == | |||
جامعة المصطفی کے سرپرست نے حاج قاسم سلیمانی اور [[ابو مہدی المہندس|ابومهدی المهندس]] کی شہادت کی پانچویں سالگرہ کے موقع پر شہدائے مقاومت کی یاد میں منعقدہ "آیہهای سرخ" نامی کانفرنس میں خطاب کے دوران کہا: مقاومتِ اسلامی کے قیام کا فلسفہ دراصل شیطانی طاقتوں کے محاذ کے خلاف مقابلہ کرنا تھا۔ | |||
حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، جامعة المصطفی کے سرپرست حجتالاسلام والمسلمین علی عباسی نے اس کانفرنس میں شہید سردار سلیمانی، ابومهدی المهندس اور دیگر اسلامی مقاومت کے حالیہ شہداء جیسے [[سید حسن نصر اللہ|علامہ مجاہد سید حسن نصراللہ]]، [[سید ہاشم صفی الدین]]، فلسطین کے مقاومتی رہنما، [[اسماعیل ہنیہ|شہید ہنیہ]] اور [[یحیی سنوار|شہید سنوار]] کا ذکر کرتے ہوئے اس تقریب کے منتظمین کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا: میں ان تمام افراد کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس تقریب کا انعقاد کیا اور ان شاعروں کا بھی جو اپنے ہنر کو اسلامی مقاومت کے مقدس مقصد کے لیے وقف کر رہے ہیں۔ | |||
انہوں نے مغربی استعماری نظام کی لوٹ مار کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ہم ایک ایسے بے رحم تسلط پسند نظام کا سامنا کر رہے ہیں جو کبھی ہمارے خطے پر تسلط کی خواہش کو ترک نہیں کرتا۔ البتہ، اس خطے کی تاریخی اور بنیادی اقوام کی موجودگی نے ان کے مذموم منصوبوں کو ناکام بنایا ہے۔ | |||
حجت الاسلام عباسی نے اللہ کی راہ میں جدوجہد کے دوران مشکلات کو فطری قرار دیتے ہوئے کہا: اللہ کا وعدہ ہے کہ جو مرد و خواتین اس کے راستے پر ثابت قدم رہتے ہیں، ان کی مدد غیبی امداد اور فرشتے کرتے ہیں اور بالآخر فتح حق کے محاذ کی ہو گی۔ | |||
انہوں نے کہا: شہید سلیمانی مقاومتی گروہوں کے درمیان اتحاد کا مرکز اور شیطانی محاذ کی سازشوں کو ناکام بنانے والی شخصیت تھے۔ | |||
مقاومتِ اسلامی کے قیام کا فلسفہ دراصل شیطانی طاقتوں کے محاذ کے خلاف مقابلہ کرنا تھا | |||
جامعة المصطفی کے سرپرست نے تقریب میں موجود شعراء کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا: مقاومتی محاذ کا یہ بلند مقام پر مشتمل راستہ، اسلام کے مجاہدین کی موجودگی کے ساتھ ان شاء اللہ جاری و ساری رہے گا اور آپ شعراء کا کلام بھی اسی نورانی راستے کا ایک حصہ ہے<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/405996/%D9%85%D9%82%D8%A7%D9%88%D9%85%D8%AA-%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%82%DB%8C%D8%A7%D9%85-%DA%A9%D8%A7-%D9%81%D9%84%D8%B3%D9%81%DB%81-%D8%AF%D8%B1%D8%A7%D8%B5%D9%84-%D8%B4%DB%8C%D8%B7%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%B7%D8%A7%D9%82%D8%AA%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%AD%D8%A7%D8%B0-%DA%A9%DB%92 مقاومتِ اسلامی کے قیام کا فلسفہ دراصل شیطانی طاقتوں کے محاذ کے خلاف مقابلہ کرنا تھا]- شائع شدہ از: 4 جنوری 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 4 جنوری 2024ء</ref>۔ | |||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == |