"عبد الہادی آونگ" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («{{Infobox person | title = | image = عبد الہادی.jpg | name = | other names = | brith year= | brith date = | birth place = ملیشا | death year = | death date = | death place = | teachers = {{hlist|}} | students = | religion = اسلام | faith = سنی | works = {{افقی باکس کی فہرست|}} | known for = عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 18: | سطر 18: | ||
| website = | | website = | ||
}} | }} | ||
== قدس عالم اسلام کے قلب میں ہے == | |||
پاس ملیشیا کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ [[بیت المقدس|القدس]] [[اسلام|عالم اسلام]] کے دل میں ہے اور [[مسلمان|مسلمانوں]] کو دشمن کی سازشوں کے خلاف متحد ہونا چاہیے۔ | |||
PAS پارٹی کے سربراہ اور ملائیشیا میں تقریب اسمبلی کی سپریم کونسل کے رکن عبدالہادی اونگ نے 38ویں بین الاقوامی اتحاد اسلامی کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر سورہ احزاب کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان الفاظ کی اصل ذرائع ابلاغ نہیں بلکہ یہ آیات الٰہی ہیں۔ | |||
انہوں نے مزید کہا: [[قرآن]] میں یہ قصے خدا اور اس کے رسول کی صداقت کی نشانی اور لوگوں کے لیے اس بات کا سبق ہیں کہ اسلام کے خلاف دشمنوں کی چالیں نہ ختم ہونے والی ہیں۔ | |||
انہوں نے تاکید کی: دشمن ہمیشہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|پیغمبر اسلام (ص)]] کے بعد مسلمانوں کو دین سے ہٹانے کے لئے قتل و غارت کی تلاش میں رہتے ہیں، باوجود اس کے کہ پیغمبر اکرم (ص) کا مشن سچا تھا اور انہوں نے آپ کے ساتھ معاہدہ کیا لیکن آخر کار انہوں نے اپنا معاہدہ توڑ دیا۔ | |||
آونگ نے کہا: کہ خدا نے ایک نبی بھیجا تاکہ سب اس پر ایمان لے آئیں اور پچھلے انبیاء نے بھی آخری نبی کو تسلیم کیا لیکن جب آپ مدینہ ہجرت کر گئے تو چند لوگ ان پر ایمان لائے اور باقی لوگوں نے اپنے عہد سے خیانت کی۔ | |||
== اسلامی سرزمین دشمنوں کے قبضے میں ہے اور ہم دشمنوں کی سازشوں میں گرفتار ہیں == | |||
انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خندق بنا کر دشمنوں کے مقابلے میں کھڑے ہو کر ان سے جنگ کی اور خدا کی مدد سے تمام اسلام مخالف گروہوں اور جماعتوں کو نیست و نابود کر دیا۔ ہم ایسے زمانے میں زندگی گزار ہیں کہ اسلام کی روشنی کو بجھنا نہیں چاہیے۔ | |||
ملیشیا پاس پارٹی کے سربراہ نے مزید کہا: اسلامی سرزمین دشمنوں کے قبضے میں ہے اور ہم دشمنوں کی سازشوں میں گرفتار ہیں لیکن اسلام کے مشن ہمیشہ قائم اور دائم رہنا چاہے۔ | |||
انہوں نے زور دے کر کہا کہ مسلمان اندر سے خطرے اور جہالت کی زد میں ہیں۔ ہمیں ایسے معاملات میں الجھ کر ایک دوسرے کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔ اس صورت میں ہم کمزور ہوں گے۔ | |||
انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک قومی اور مذہبی اختلافات کو پس پشت ڈالنا چاہے اور استعماری سازشیوں کا شکار نہیں ہونا چاہے<ref>[https://www.hawzahnews.com/news/1184450/%D9%82%D8%AF%D8%B3-%D8%AF%D8%B1-%D9%82%D9%84%D8%A8-%D8%AC%D9%87%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%D8%A7%D8%B3%D8%AA-%D9%86%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%D9%86%D8%A8%D8%A7%DB%8C%D8%AF-%D8%AE%D8%A7%D9%85%D9%88%D8%B4-%D8%B4%D9%88%D8%AF قدس در قلب جهان اسلام است/ نور اسلام نباید خاموش شود]( قدس عالم اسلام کے قلب میں ہے اور اسلام کا نور خاموش نہیں چاہے)- شائع شدہ از: 19 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 30 دسمبر 2024ء۔</ref>۔ | |||
فرمان علی سعیدی, [۳۰.۱۲.۲۴ ۰۹:۵۵] | |||
عبدالہادی اونگ: سعودی عرب اور ایران کے تعلقات اتحاد کی شروعات ہیں۔ | |||
کوالالمپور سے سدا وسیم نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی سروس کے مطابق حزب اسلامی پاس ملیشیا کے سربراہ نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے اتحاد اور اتحاد کی جانب ایک اہم قدم کا آغاز قرار دیا۔ اسلامی دنیا کے | |||
عبدالہادی آوانگ نے ان دونوں اسلامی ممالک کے تعلقات کو بحال کرنے کی بات کرتے ہوئے ان مداخلت کاروں کو کاٹ دیا جو چینی سازش سے اپنے مفاد کے لیے ان تعلقات کی سرد مہری کا غلط استعمال کر رہے تھے۔ | |||
B. پاس پارٹی کے سرکاری بیان کی اشاعت نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کو بہت عمدہ قرار دیا اور کہا: | |||
انہوں نے اس بیان میں کہا: اس تعلق کا احیاء مغربی ایشیا کی جغرافیائی سیاسی صورتحال کو مستحکم کرنے میں خاص طور پر یمن، شام، لبنان اور لیبیا کے تنازعات کو حل کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس سے حوثیوں کے خلاف جدوجہد کے محاذ کو تقویت ملتی ہے۔ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی آزادی کے لیے صیہونی حکومت۔ | |||
آوانگ نے اعلان کیا: عالم اسلام بھی اس اقدام کا خیر مقدم کرتا ہے۔ طویل تنازعات سے بچنے اور امت اسلامیہ کو پہنچنے والے نقصان کو روکنے کی یہ ایک مثال ہے۔ رکھتا ہے | |||
ملائیشیا کی پاس پارٹی کے سربراہ نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان دوستانہ تعلقات کے جاری رہنے کی امید کا اظہار کرتے ہوئے اس تعلقات کی بحالی کو عالم اسلام کی یکجہتی اور اتحاد کا نقطہ آغاز قرار دیا۔ | |||
فرمان علی سعیدی, [۳۰.۱۲.۲۴ ۰۹:۵۷] | |||
مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے مسلم اقوام متحد ہیں۔ | |||
پاس ملیشیا پارٹی کے سربراہ عبدالہادی اوانگ نے مسئلہ فلسطین کو اسلامی مسئلہ قرار دیا اور کہا: مسلم اقوام فلسطین کی حمایت میں ایک ساتھ ہیں۔ | |||
ڈیفنس پریس انٹرنیشنل گروپ کی رپورٹ کے مطابق ملائیشیا کی PAS پارٹی کے سربراہ عبدالہادی آوانگ نے 38ویں اسلامی اتحاد کانفرنس کے 16ویں سیمینار میں جو آج بروز منگل 17 اکتوبر کو عالمی فورم کے زیراہتمام منعقد ہوا۔ اسلامی مذاہب کی یکجہتی کے لیے، کہا: عالمی فورم برائے ربط اسلامی ہر سال منعقد کیا جاتا ہے، میں اس طرح کی کانفرنسوں کے لیے شکر گزار ہوں جو اسلامی اتحاد پیدا کرنے کے لیے پوری اسلامی دنیا کے علماء، قائدین اور مفکرین کو اکٹھا کرتے ہیں۔ | |||
مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے مسلم اقوام متحد ہیں۔ | |||
انہوں نے اس بات کو بیان کرتے ہوئے کہ اسلامی ریاستوں، قوموں اور مذاہب کو اسلام کے بعد آپس میں بھائی بنا کر ایک متحد ادارہ بنایا اور کہا: یہ کانفرنس مسئلہ فلسطین پر توجہ مرکوز کرسکتی ہے کیونکہ فلسطین ایک اسلامی مسئلہ ہے۔ | |||
ملائیشیا کے اس مفکر نے کہا: جب بڑے ممالک کے تعاون سے فلسطین پر یہودیوں اور صیہونیوں نے قبضہ کر لیا تو اسلام پسندوں نے ان غاصبوں کا مقابلہ کرنا شروع کر دیا۔ لیکن جب اسلامی ممالک کمزور ہو گئے اور اسلامی امت فکری استعمار کا شکار ہو گئی تو مختلف آراء اور نظریات کے لحاظ سے ایک دوسرے سے الگ ہو گئے، یہاں تک کہ اسلامی بیداری قائم ہو گئی۔\n | |||
انہوں نے کہا کہ قوم پرستوں اور سیکولرز کی شکست سے اسلامی بیداری اور یروشلم اور فلسطین میں اسلامی مزاحمت کا ظہور ہوا ہے، انہوں نے صہیونی دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے صفوں کو متحد کیا۔\n | |||
پاس ملیشیا پارٹی کے چیئرمین نے حکومتوں کی کمزوری کے باوجود مسلم اقوام میں اسلامی بیداری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا: مسلم اقوام مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے متحد ہیں۔ | |||
انہوں نے توجہ دلائی کہ الکرام کی اسمبلی مسئلہ فلسطین کو اسلامی مسئلہ میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ یہ ایک کامیابی اور مستقبل میں امت اسلامیہ کی فتح کا آغاز ہے۔ | |||
فرمان علی سعیدی, [۳۰.۱۲.۲۴ ۱۰:۲۱] | |||
پی اے ایس ملائیشیا کے چیئرمین کرجام کو انٹرویو دیتے ہوئے: | |||
فلسطین پر قبضہ فلسطینی فکر پر قبضہ ہے/اسلام ہی انسانیت کا واحد نجات دہندہ ہے | |||
پاس ملیشیا پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ مسئلہ فلسطین امت اسلامیہ کا مسئلہ ہے اور اس مقدس سرزمین پر حکومت کرنا مسلمانوں کا حق ہے۔ | |||
فلسطین پر قبضہ فلسطینی فکر پر قبضہ ہے، اسلام ہی انسانیت کا نجات دہندہ ہے | |||
ملائیشیا کی پی اے ایس پارٹی کے چیئرمین اور اسلامی مذاہب کی قربت کی عالمی اسمبلی کی سپریم کونسل کے رکن عبدالہادی اوانگ نے قریب قریب نیوز ایجنسی کے انٹرنیشنل ایریا کے رپورٹر کے ساتھ ایک انٹرویو میں تاکید کی: مسئلہ فلسطین نہ صرف عرب ممالک کا مسئلہ ہے بلکہ امت اسلامیہ کا مسئلہ اور مذہبی مسئلہ ہے۔ | |||
انہوں نے کہا: فلسطین اسلام اور انبیاء کی سرزمین کی مقدس سرزمین ہے۔ فلسطین پر حکومت کرنا مسلمانوں کا حق ہے، کیونکہ یہ ان کا مذہبی فریضہ ہے۔ لیکن چونکہ وہ طویل عرصے تک قبضے اور محاصرے میں تھے، اس لیے وہ یہ حاصل نہ کر سکے۔ | |||
انہوں نے تاکید کی: یہ صرف زمین پر قبضہ نہیں ہے بلکہ ان کے افکار پر قبضہ اور استعمار بھی ہے۔ | |||
استعمار اور عالمی استکبار کے خلاف مسلمانوں کے اتحاد کے بارے میں پاس ملیشیا کے چیئرمین نے کہا: پہلا قدم یہ ہے کہ مسلمان اپنے مذہب پر قائم ہوں کیونکہ اسلام کے دفاع کی ذمہ داری مسلمانوں پر عائد ہوتی ہے۔ | |||
انہوں نے مزید کہا: مسلمانوں کو ہوشیار رہنا چاہیے کہ اسلام کے دشمن نہیں چاہتے کہ یہ دین زمین پر قائم ہو۔ اسلام ہی انسانیت کا واحد نجات دہندہ ہے۔ دوسرے نظریات نے انسان کو تباہی اور فساد پہنچایا ہے۔ آج ہم انسانیت کی تباہی اور اخلاقیات کے زوال کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ نجات دہندہ واحد چیز اسلام ہے۔ | |||
فرمان علی سعیدی, [۳۰.۱۲.۲۴ ۱۰:۲۲] | |||
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا: پیغمبر کا مشن دو منفرد خصوصیات کا حامل ہے، اول یہ کہ خدا کی طرف ان کی دعوت عرب اور غیر عرب تمام لوگوں سے ہے۔ ایک اور بات یہ ہے کہ اس کے مشن میں پوری انسانیت شامل ہے: \ ملائیشیا کے اس عالم نے مسلمانوں کے لیے پیغمبر اکرم (ص) کی پیروی کی اہمیت کے بارے میں کہا: پیغمبر اکرم (ص) کی زندگی ایک کمپاس اور پرزم کی مانند ہے جسے تمام اقوام کو دیکھنا چاہئے اور اسے اپنے اعمال میں سب سے آگے رکھنا چاہئے۔ مسائل اور چیلنجوں سے نجات اور خوشی کے حصول کے لیے فیصلے۔ | |||
انہوں نے مزید کہا: حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیشہ مسلمانوں اور مومنین کے درمیان اخوت و بھائی چارہ پھیلانے کی کوشش کی، اس لئے ہمیں جو آپ کی امت ہیں، اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر امت کے دشمنوں کے خلاف متحد ہو جائیں۔ | |||
فرمان علی سعیدی, [۳۰.۱۲.۲۴ ۱۰:۲۶] | |||
فلسطین کا مسئلہ صرف زمینوں پر قبضے کا ہی نہیں بلکہ فکر پر قبضے اور استعمار کا بھی ہے۔ | |||
پاس ملیشیا پارٹی کے سربراہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلامی سرزمین فلسطین میں صیہونی حکومت کا قیام حرام ہے اور تاکید کی: یہ نہ صرف زمین پر قبضہ ہے بلکہ ان کے افکار پر قبضہ اور استعمار بھی ہے۔ | |||
فلسطین کا مسئلہ صرف زمینوں پر قبضے کا ہی نہیں بلکہ فکر پر قبضے اور استعمار کا بھی ہے۔ | |||
اس جماعت کی بنیاد 1951 میں رکھی گئی تھی۔ 1982 میں اس جماعت کی قیادت کرنے والے علماء نے اسلامی انقلاب سے متاثر ہو کر اسلامی حکومت کے قیام کو اپنے مقاصد میں سے ایک قرار دیا۔ | |||
عبدالہادی آوانگ نے، جو اسلامی مذاہب کے قریب ہونے کی عالمی اسمبلی کی سپریم کونسل کے رکن بھی ہیں، ایکنا کے ساتھ ایک انٹرویو میں، عالم اسلام کے موجودہ چیلنجوں، خاص طور پر مسئلہ فلسطین پر زور دیتے ہوئے کہا: فلسطین نہ صرف ایک مسئلہ ہے۔ عرب اقوام کا مسئلہ، بلکہ اسلامی امت کا مسئلہ اور ایک مذہبی مسئلہ۔ | |||
انہوں نے مزید کہا: فلسطین اسلام کے لیے مقدس سرزمین اور الہی انبیاء کی سرزمین ہے۔ فلسطین پر حکومت کرنا مسلمانوں کا حق ہے، کیونکہ یہ ان کا مذہبی فریضہ ہے۔ لیکن چونکہ وہ طویل عرصے تک قبضے اور محاصرے میں تھے، اس لیے وہ یہ حاصل نہ کر سکے۔ | |||
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ فلسطین کی اسلامی سرزمین میں صہیونی ریاست کا قیام حرام ہے، تاکید کی: یہ نہ صرف زمین پر قبضہ ہے بلکہ ان کے افکار پر قبضہ اور استعمار بھی ہے۔ | |||
اختلاف کا بیج بونا استعمار کا امت کو کمزور کرنے کا منصوبہ ہے۔ | |||
پاس ملیشیا پارٹی کے سربراہ نے استعمار اور عالمی استکبار کے خلاف مسلمانوں کے متحد ہونے کی ضرورت پر زور دیا: پہلا قدم یہ ہے کہ مسلمان اپنے مذہب پر قائم ہوں، کیونکہ اسلام کے دفاع کی ذمہ داری مسلمانوں پر عائد ہوتی ہے۔ | |||
انہوں نے مزید کہا: مسلمانوں کو ہوشیار رہنا چاہیے کہ اسلام کے دشمن نہیں چاہتے کہ یہ دین زمین پر قائم ہو۔ اسلام ہی انسانیت کا واحد نجات دہندہ ہے۔ دوسرے نظریات نے انسان کو بدعنوانی اور تباہی دی ہے۔ آج ہم انسانیت کی تباہی اور اخلاقیات کے زوال کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ اسلام کی پیروی ہی نجات دہندہ ہو سکتی ہے۔ | |||
ملائیشیا کے اس عالم دین نے مزید کہا: صیہونی حکومت کا وجود تفرقہ اور انتشار کے لیے اتحاد پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ مسجد اقصیٰ کی حرمت اور آزادی کے بغیر اسلامی اتحاد حاصل نہیں ہو سکتا۔ | |||
انہوں نے سورۃ الاحزاب کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قرآن کے قصے خدا اور اس کے رسول کی صداقت اور گواہی کی نشانی اور لوگوں کے لیے ایک سبق ہیں، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے مکر و فریب کی کوئی انتہا نہیں ہے۔ اسلام کے دشمن | |||
اس ملائیشیائی مفکر نے تاکید کرتے ہوئے کہا: دشمنان پیغمبر کے زمانہ کے بعد مسلمانوں کو دین سے ہٹانے کے لیے ہمیشہ قتل و غارت کی تلاش میں رہتے ہیں، باوجود اس کے کہ پیغمبر اسلام کی صداقت کو جانتے ہوئے اور آپ کے ساتھ معاہدہ کیا لیکن آخر کار انہوں نے اپنا معاہدہ توڑ دیا۔ | |||
حزب اسلامی ملیشیا کے سربراہ نے مزید کہا: \ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مسلمان اندر سے خطرے اور جہالت کی زد میں ہیں۔ ہمیں ایسے معاملات میں الجھ کر ایک دوسرے کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔ اس صورت میں ہم کمزور ہوں گے۔ | |||
آوانگ نے کہا: قدس عالم اسلام کے قلب میں ہے؛ لیکن بدقسمتی سے بعض اسلامی ممالک اسرائیل کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ اس وقت ہے جب ہم جانتے ہیں کہ اسلام کی روشنی چمک رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک نسلی اور مذہبی اختلافات کو ایک طرف رکھیں اور اس طرح کے استعماری پروگراموں کے جال میں نہ پھنسیں۔ | |||
فرمان علی سعیدی, [۳۰.۱۲.۲۴ ۱۰:۲۸] | |||
صدی کی ڈیل کے حامیوں نے اسلام سے غداری کی۔ | |||
بین الاقوامی گروپ - حزب اسلامی ملیشیا (PAS) کے سربراہ نے کہا کہ فلسطین کے حوالے سے عوام اور اسلامی حکومتوں کا کردار صحیح طور پر ادا کیا جانا چاہیے اور اس بات پر زور دیا کہ صدی کے معاہدے کی حمایت کرنے والے ممالک نے فلسطین اور اسلام کے ساتھ غداری کی۔ | |||
اقنا رپورٹر کے مطابق؛ تہران میں 33ویں بین الاقوامی اسلامی اتحاد کانفرنس کے افتتاح کے دوسرے حصے میں ملیشیا کی اسلامی جماعت (PAS) کے سربراہ عبدالحئی اوانگ نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ فلسطین آج عالم اسلام کا سب سے اہم مسئلہ ہے اور کہا: القدس۔ بیت المقدس فلسطین کا دل ہے اور مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلہ اول ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معراج کی جگہ ہے۔ | |||
انہوں نے مزید کہا: اس اسلامی قدر (فلسطین) کے حوالے سے عوام اور اسلامی حکومتوں کا کردار صحیح طریقے سے ادا کرنا چاہیے۔ | |||
آوانگ نے واضح کیا: مقبوضہ فلسطین میں صیہونی حکومت کا ظہور اور فلسطینیوں کے حقوق اور آزادیوں کی پامالی، فری میسنری اور عالمی استکبار کی حمایت سے تشکیل پائی۔ | |||
انہوں نے تاکید کی: بعض لوگ مسئلہ فلسطین کو عربوں تک محدود رکھتے ہیں۔ جب کہ فلسطین تمام مسلمانوں کا ہے، یہ وہی ہیں جنہوں نے صدی کی ڈیل کا ساتھ دے کر آج فلسطین اور اسلام سے غداری کی۔ | |||
آخر میں ملیشیا میں حزب اسلامی کے سربراہ نے تمام مسلمانوں سے فتنہ و فساد کو ختم کرنے اور اسلامی اتحاد کی طرف لوٹنے کی اپیل کی۔ | |||
اس کے بعد الجزائر کی مسلم علماء ایسوسی ایشن کے سربراہ عبدالرزاق غسوم نے کہا: عالم اسلام کو اپنے جوہر کی طرف لوٹنا چاہیے، اور اس کے لیے اسلام کی صحیح تفہیم، انتہا پسندی اور انتہا پسندی سے دور، اور اعتدال پسندی کی ضرورت ہے، جو اسلام نے حاصل کی ہے۔ ہمیشہ سفارش کی جاتی ہے. | |||
انہوں نے مزید کہا: مسئلہ فلسطین کا تعلق صرف اسلامی حکومتوں سے نہیں ہے۔ بلکہ مسلمانوں میں یہ ایک اہم اصول ہے اور تمام مسلمانوں کو فلسطین کی حمایت کرنی چاہیے۔ | |||
اس رپورٹ کے مطابق عراق کی اسلامی موومنٹ کے سیکرٹری جنرل شیخ اکرم الکعبی اتحاد کانفرنس کے ایک اور مقرر تھے۔ انہوں نے تاکید کی: عراق میں بدامنی، فتنہ و فساد اور لوٹ مار کی بنیاد امریکہ ہے اور عراقیوں کے عوامی مظاہرے پرامن تھے اور عوام اپنے حقوق کا مطالبہ کر رہے تھے۔ لیکن امریکہ اور صیہونی حکومت نے افراتفری اور کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کی۔ دشمن اپنے مفاد کے لیے عراق کے مظاہروں سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے اور عالمی استکبار رائے عامہ کو بھڑکانے اور اہداف کو آگے بڑھانے کے مقصد سے منحرف میڈیا اور مذہبی شخصیات کا استعمال اور حمایت کر رہا ہے۔ | |||
واضح رہے کہ مسجد الاقصی کے دفاع میں امت کے اتحاد پر مرکوز اسلامی اتحاد کی 33ویں بین الاقوامی کانفرنس آج 23 نومبر کی صبح ہال میں ہمارے ملک کے صدر حسن روحانی کے خطاب سے شروع ہوئی۔ تہران میں اسلامی ممالک کا سربراہی اجلاس 25 نومبر بروز ہفتہ تک جاری رہے گا۔ | |||
فرمان علی سعیدی, [۳۰.۱۲.۲۴ ۱۰:۲۹] | |||
16ویں اتحاد کانفرنس ویبنار میں پاس ملائیشیا پارٹی کے چیئرمین: | |||
مسئلہ فلسطین ایک اسلامی مسئلہ ہے۔ | |||
ملائیشیا کی PAS پارٹی کے سربراہ عبدالہادی اوانگ نے مسئلہ فلسطین کو اسلامی مسئلہ قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اقوام | |||
مسئلہ فلسطین ایک اسلامی مسئلہ ہے۔ | |||
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ملائیشیا کی PAS پارٹی کے سربراہ عبدالہادی اوانگ نے 38ویں اسلامی اتحاد کانفرنس کے 16ویں سیمینار میں جو آج (منگل کو) عالمی فورم برائے تقرب کے زیراہتمام منعقد ہوا۔ اسلامی مذاہب نے کہا: عالمی فورم برائے تقرب اسلامی ہر سال منعقد ہوتا ہے، میں اس طرح کی کانفرنسوں کے لیے شکر گزار ہوں جو اسلامی اتحاد پیدا کرنے کے لیے پوری اسلامی دنیا کے علماء، رہنما اور مفکرین کو اکٹھا کرتے ہیں۔ | |||
انہوں نے اس بات کو بیان کرتے ہوئے کہ اسلامی ریاستوں، قوموں اور مذاہب کو اسلام کے بعد آپس میں بھائی بنا کر ایک متحد ادارہ بنایا اور کہا: یہ کانفرنس مسئلہ فلسطین پر توجہ مرکوز کرسکتی ہے کیونکہ فلسطین ایک اسلامی مسئلہ ہے۔ | |||
ملائیشیا کے اس مفکر نے کہا: جب بڑے ممالک کے تعاون سے فلسطین پر یہودیوں اور صیہونیوں نے قبضہ کر لیا تو اسلام پسندوں نے ان غاصبوں کا مقابلہ کرنا شروع کر دیا۔ لیکن جب اسلامی ممالک کمزور ہو گئے اور امت اسلامی فکری استعمار کا شکار ہو گئی تو مختلف آراء اور نظریات کے لحاظ سے ایک دوسرے سے جدا ہو گئے، یہاں تک کہ مبارک اسلامی بیداری قائم ہو گئی۔ | |||
انہوں نے کہا کہ قوم پرستوں اور سیکولرز کی شکست سے اسلامی بیداری اور یروشلم اور فلسطین میں اسلامی مزاحمت کا ظہور ہوا ہے، انہوں نے صہیونی دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے صفوں کو متحد کیا۔ | |||
پاس ملیشیا پارٹی کے چیئرمین نے حکومتوں کی کمزوری کے باوجود مسلم اقوام میں اسلامی بیداری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا: مسلم اقوام مسئلہ فلسطین کی تصدیق کے لیے متحد ہیں۔ | |||
انہوں نے توجہ دلائی کہ الکرام کی اسمبلی مسئلہ فلسطین کو اسلامی مسئلہ میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ یہ ایک کامیابی اور مستقبل میں امت اسلامیہ کی فتح کا آغاز ہے۔ | |||
فرمان علی سعیدی, [۳۰.۱۲.۲۴ ۱۰:۳۰] | |||
اتحاد عالم اسلام کی آج کی اہم ترین ضرورت ہے۔ | |||
مشرق وسطیٰ کے امور کے لیے ملائیشیا کے وزیر اعظم کے خصوصی نمائندے نے عالم اسلام میں اسلامی امت کے اتحاد اور یکجہتی کو انتہائی ضروری اصول قرار دیا۔ | |||
کوالالمپور سے صدا وسیما نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی سروس کی رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ کے امور کے لیے ملائیشیا کے وزیر اعظم کے خصوصی نمائندے نے عالم اسلام میں امت اسلامیہ کے اتحاد اور یکجہتی کو انتہائی ضروری اصول قرار دیا۔ | |||
اتحاد، عالم اسلام کی آج کی اہم ترین ضرورت اتحاد، عالم اسلام کی آج کی اہم ترین ضرورت اتحاد، عالم اسلام کی آج کی اہم ترین ضرورت | |||
شیخ عبدالہادی آوانگ نے ہمارے ملک کے سفیر سے ملاقات میں کہا کہ اسلامی ممالک کی داخلی سیاست میں مسلم اقوام کے درمیان اتحاد عالم اسلام کا سب سے ضروری ستون ہے۔ | |||
حزب اسلامی پی اے ایس ملائیشیا کے رہنما نے اسلامی دھاروں کے درمیان مکالمے کے اصول پر خصوصی زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی اقدار کا تحفظ اور مضبوطی عالم اسلام کو تشخص دینے کے مترادف ہے۔ | |||
اس ملاقات کے تسلسل میں ہادی اونگ نے ہمارے ملک کے سفیر کے ساتھ ایران اور ملائیشیا تعلقات، علاقائی پیشرفت اور عالم اسلام کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ | |||
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر اور ملائیشیا کے وزیراعظم کے درمیان حالیہ ٹیلی فونک گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے اور تازہ ترین پیشرفت اور دو طرفہ تعلقات کی وضاحت کرتے ہوئے، ہمارے ملک کے سفیر نے امید ظاہر کی: شیخ ہادی آوانگ کے آئندہ دورہ تہران میں تعمیری ترقی ہوگی۔ دونوں ممالک کے درمیان ہمہ جہت تعلقات کو مزید فروغ دینے اور مضبوط کرنے کے لیے مذاکرات کیے جائیں گے۔ | |||
علی اصغر محمدی نے تہران میں بین الاقوامی اسلامی اتحاد کانفرنس کے عنقریب انعقاد کا ذکر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ سربراہی کانفرنس دنیا کے تمام خطوں میں مسلم اقوام کے درمیان زیادہ یکجہتی اور باہمی تعاون کو مضبوط کرنے کے لیے پرعزم عزم کی تشکیل کا باعث بنے گی۔ اسلامی ممالک۔ | |||
ملائیشیا کی جانب سے شیخ عبدالہادی اوانگ تہران میں اسلامی اتحاد کانفرنس کے علماء کونسل کے رکن ہیں جو جلد ہی ایک وفد کی سربراہی میں ایران کا سفر کریں گے۔ | |||
بین الاقوامی اسلامی اتحاد کا سربراہی اجلاس 20 سے 22 اکتوبر تک تین روز تک تہران میں اسلامی ممالک کے نمائندوں کی موجودگی میں منعقد ہوگا۔ | |||
فرمان علی سعیدی, [۳۰.۱۲.۲۴ ۱۰:۳۳] | |||
ریاض اور اس کے اتحادی صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے خواہاں ہیں۔ | |||
شفقنا- ملائیشیا کی PAS پارٹی کے سربراہ عبدالہادی آونگ نے ایک بیان جاری کیا اور اعلان کیا: سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات اور بحرین میسونی-صیہونی بین الاقوامی نیٹ ورک کے ذریعے اسرائیل (یروشلم کی قابض حکومت) کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ | |||
شفقنابے نے IRNA کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب نے اپنے تین عرب اتحادیوں کے ساتھ، جو داعش دہشت گرد گروہ کے بانی اور حامیوں میں سے ہیں، گزشتہ ہفتے دہشت گردی کے حامیوں کی مبینہ فہرست شائع کی تھی۔ | |||
، بین الاقوامی اسلامی تنظیم کہ عبدالہادی آونگ | |||
انہوں نے حزب اسلامی ملائیشیا (PAS) کے چیئرمین کو اس فہرست میں رکھا، وہ بھی اس کے ارکان میں سے ایک ہیں۔ | |||
ویب سائٹ | |||
فری ملائیشیا ٹوڈے، جس نے یہ بیان شائع کیا، لکھا کہ آنگ نے اس اقدام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات پر حیران نہیں ہیں کہ ان کا نام سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے دہشت گردی کی مبینہ فہرست میں شامل کیا گیا ہے کیونکہ یہی وہ ممالک ہیں جو دہشت گردی کو غیر جانبدار کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسرائیل کے ساتھ ممالک کے تعلقات صیہونی معمار بین الاقوامی نیٹ ورک کے ذریعے ہیں اور ان کے سیاسی اتحاد ایک وسیع سمندر میں کشتی رانی کے مترادف ہیں۔ | |||
انہوں نے ان ممالک کو آزادانہ اور انصاف کے ساتھ کام کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا: انہوں نے ظلم کے طویل تاریک دور میں اپنی ناکامیوں سے سبق نہیں سیکھا۔ | |||
پاس پارٹی کے سربراہ نے گزشتہ سال دسمبر میں ایک تقریر میں کہا تھا کہ یہ جماعت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ مسلم دہشت گردوں کو بیرونی طاقتوں کی طرف سے مالی امداد فراہم کی جاتی ہے، جب کہ مشرق وسطیٰ کے تنازعات غیر ملکی طاقتوں اور صیہونی حکومت کے فائدے کے لیے کیے جاتے ہیں۔ | |||
اس بیان میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان چاروں ممالک کو صہیونیوں سے زیادہ خدا، اسلام اور مسلمانوں پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ | |||
سعودی عرب، جس نے حال ہی میں متحدہ عرب امارات، مصر اور بحرین کے ساتھ مل کر قطر کے خلاف محاذ بنایا، ایک نئے دعوے میں ملائیشیا میں انٹرنیشنل یونین آف اسلامک اسکالرز (IUMS) کو ان تنظیموں اور افراد کی فہرست میں شامل کیا ہے جن کی حمایت کا الزام ہے۔ وہ دہشت گردی سے ہیں۔ | |||
سعودی عرب نے دعویٰ کیا ہے کہ اس بین الاقوامی اتحاد نے دہشت گردی کو فروغ دینے کے لیے اسلامی گفتگو کا استعمال کیا ہے۔ | |||
انٹرنیشنل یونین آف اسلامک اسکالرز (IUMS)، جس نے 2004 میں اپنی سرگرمیاں شروع کیں اور اس کا صدر دفتر قطر میں ہے، یوسف القرضاوی کی قیادت میں ہے۔ | |||
اس بین الاقوامی یونین کے ارکان میں سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے \ سعودی عرب نے قطر پر الزام لگایا ہے کہ ان لوگوں کو دوحہ کی طرف سے مختلف سطحوں پر براہ راست حمایت حاصل ہے۔ | |||
ریاض اور تین دیگر عرب حکومتوں نے تیل کی دولت سے مالا مال شیخوں کا مقابلہ کرنے کے لیے جون کے اوائل میں دوحہ سے تعلقات منقطع کر لیے تھے۔ | |||
فرمان علی سعیدی, [۳۰.۱۲.۲۴ ۱۰:۳۵] | |||
حزب اسلامی ملیشیا کے سربراہ سے ثقافتی مشیر کی ملاقات/ مشرق وسطیٰ کے مسائل کا جائزہ | |||
حزب اسلامی ملیشیا کے سربراہ سے ثقافتی مشیر کی ملاقات/ مشرق وسطیٰ کے مسائل کا جائزہ | |||
کوالالمپور - مہر خبررساں ایجنسی کے جنوب مشرقی ایشیا میں علاقائی دفتر: ملیشیا میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ثقافتی مشیر ڈاکٹر علی اکبر ضیائی نے حزب اسلامی ملیشیا کے سربراہ داتوک سیری عبدالہادی اوانگ سے ملاقات اور گفتگو کی۔ | |||
مہر نامہ نگار کے مطابق ہمارے ملک کے ثقافتی مشیر نے اسلامی التغریب فورم کے سربراہ آیت اللہ محسن اراکی کی جانب سے انہیں اسلامی اتحاد کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے جو کہ ایران میں اسی وقت منعقد ہوتی ہے جب کہ یوم ولادت باسعادت ہے۔ پیغمبر اسلام | |||
اس ملاقات میں، جو کوالالمپور میں حزب اسلامی کی عمارت میں منعقد ہوئی، ضیائی نے ثقافتی امور اور عالم اسلام کے مذاہب کے درمیان ہم آہنگی میں ان کی رفاقت اور تعاون کا شکریہ ادا کیا۔ | |||
عبدالہادی آوانگ نے اس کانفرنس میں شرکت کی دعوت پر اسلامی جمہوریہ ایران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: اس طرح کی ملاقاتیں امت اسلامیہ کو ایک دوسرے کے قریب لاتی ہیں۔ | |||
اس ملاقات کے تسلسل میں عالم اسلام کو متاثر کرنے والے مسائل اور ثقافتی اور سماجی جہتوں میں عالم اسلام کے مسائل نیز مشرق وسطیٰ کے حالیہ مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا اور فریقین نے اس کے حل پر غور کیا۔ اسلامی دنیا کے نظریات اور مفکرین اور سیاسی رہنماؤں کے قریب۔ | |||
اس رپورٹ کے مطابق اس ملاقات کے اختتام پر فریقین نے باہمی رابطے اور مزید ثقافتی تعاون پر زور دیا۔ | |||
فرمان علی سعیدی, [۳۰.۱۲.۲۴ ۱۰:۳۶] | |||
ایران اور ملائیشیا کے درمیان ثقافتی تعاون کو مزید فروغ دینے پر زور دیا۔ | |||
ملیشیا کی حزب اسلامی کے سربراہ کے ساتھ ایران کے ثقافتی مشیر کی ملاقات میں دونوں فریقوں نے باہمی رابطے اور وسیع تر ثقافتی تعاون پر زور دیا۔ | |||
ملیشیا کی حزب اسلامی کے سربراہ کے ساتھ ایران کے ثقافتی مشیر کی ملاقات میں دونوں فریقوں نے باہمی رابطے اور وسیع تر ثقافتی تعاون پر زور دیا۔ | |||
ملائیشیا سے ایران کی اسٹوڈنٹ نیوز ایجنسی (اسنا) کے نامہ نگار کے مطابق، ملیشیا میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ثقافتی مشیر علی اکبر ضیائی نے حزب اسلامی ملیشیا کے سربراہ داتوک سیری عبدالہادی اوانگ سے ملاقات اور گفتگو کی۔ . | |||
اس ملاقات میں جو کوالالمپور میں حزب اسلامی کی عمارت میں منعقد ہوئی، ہمارے ملک کے ثقافتی مشیر نے ہمارے ملک کی اسلامی التقریب اسمبلی کے سربراہ آیت اللہ محسن اراکی کی جانب سے دعوت نامہ پیش کیا۔ داتوک سیری عبدالہادی آونگ کو اسلامی اتحاد کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی جو پیغمبر اسلام (ص) کی ولادت کے موقع پر ایران میں منعقد کی جائے گی۔ | |||
اس ملاقات کے آغاز میں ہمارے ملک کے ثقافتی مشیر نے ثقافتی امور اور اسلامی دنیا کے مذاہب کے درمیان ہم آہنگی میں ملائیشیا کی اسلامک پارٹی کے رہنما کے تعاون اور تعاون کا شکریہ ادا کیا اور اسے سراہا۔ | |||
داتوک سیری عبدالہادی اونگ نے بھی اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے اس کانفرنس میں شرکت کی دعوت پر اظہار تشکر کیا اور کہا کہ اس طرح کی ملاقاتیں امت اسلامیہ کو ایک دوسرے کے قریب لاتی ہیں۔ | |||
ذیل میں ملیشیا کی حزب اسلامی کے رہنما اور اسلامی جمہوریہ ایران کے ثقافتی مشیر نے اسلامی دنیا کو متاثر کرنے والے مسائل اور ثقافتی اور سماجی جہتوں میں اسلامی دنیا کے مسائل اور مسائل پر گفتگو کی۔ مشرق وسطیٰ کے حالیہ مسائل اور ان کا حل دنیا کے مفکرین اور سیاسی رہنماؤں کے نزدیک ہے۔ |
نسخہ بمطابق 11:20، 30 دسمبر 2024ء
عبد الہادی آونگ | |
---|---|
ذاتی معلومات | |
پیدائش کی جگہ | ملیشا |
مذہب | اسلام، سنی |
مناصب | عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کا رکن |
قدس عالم اسلام کے قلب میں ہے
پاس ملیشیا کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ القدس عالم اسلام کے دل میں ہے اور مسلمانوں کو دشمن کی سازشوں کے خلاف متحد ہونا چاہیے۔
PAS پارٹی کے سربراہ اور ملائیشیا میں تقریب اسمبلی کی سپریم کونسل کے رکن عبدالہادی اونگ نے 38ویں بین الاقوامی اتحاد اسلامی کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر سورہ احزاب کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان الفاظ کی اصل ذرائع ابلاغ نہیں بلکہ یہ آیات الٰہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا: قرآن میں یہ قصے خدا اور اس کے رسول کی صداقت کی نشانی اور لوگوں کے لیے اس بات کا سبق ہیں کہ اسلام کے خلاف دشمنوں کی چالیں نہ ختم ہونے والی ہیں۔
انہوں نے تاکید کی: دشمن ہمیشہ پیغمبر اسلام (ص) کے بعد مسلمانوں کو دین سے ہٹانے کے لئے قتل و غارت کی تلاش میں رہتے ہیں، باوجود اس کے کہ پیغمبر اکرم (ص) کا مشن سچا تھا اور انہوں نے آپ کے ساتھ معاہدہ کیا لیکن آخر کار انہوں نے اپنا معاہدہ توڑ دیا۔ آونگ نے کہا: کہ خدا نے ایک نبی بھیجا تاکہ سب اس پر ایمان لے آئیں اور پچھلے انبیاء نے بھی آخری نبی کو تسلیم کیا لیکن جب آپ مدینہ ہجرت کر گئے تو چند لوگ ان پر ایمان لائے اور باقی لوگوں نے اپنے عہد سے خیانت کی۔
اسلامی سرزمین دشمنوں کے قبضے میں ہے اور ہم دشمنوں کی سازشوں میں گرفتار ہیں
انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خندق بنا کر دشمنوں کے مقابلے میں کھڑے ہو کر ان سے جنگ کی اور خدا کی مدد سے تمام اسلام مخالف گروہوں اور جماعتوں کو نیست و نابود کر دیا۔ ہم ایسے زمانے میں زندگی گزار ہیں کہ اسلام کی روشنی کو بجھنا نہیں چاہیے۔
ملیشیا پاس پارٹی کے سربراہ نے مزید کہا: اسلامی سرزمین دشمنوں کے قبضے میں ہے اور ہم دشمنوں کی سازشوں میں گرفتار ہیں لیکن اسلام کے مشن ہمیشہ قائم اور دائم رہنا چاہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مسلمان اندر سے خطرے اور جہالت کی زد میں ہیں۔ ہمیں ایسے معاملات میں الجھ کر ایک دوسرے کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔ اس صورت میں ہم کمزور ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک قومی اور مذہبی اختلافات کو پس پشت ڈالنا چاہے اور استعماری سازشیوں کا شکار نہیں ہونا چاہے[1]۔
فرمان علی سعیدی, [۳۰.۱۲.۲۴ ۰۹:۵۵]
عبدالہادی اونگ: سعودی عرب اور ایران کے تعلقات اتحاد کی شروعات ہیں۔
کوالالمپور سے سدا وسیم نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی سروس کے مطابق حزب اسلامی پاس ملیشیا کے سربراہ نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے اتحاد اور اتحاد کی جانب ایک اہم قدم کا آغاز قرار دیا۔ اسلامی دنیا کے عبدالہادی آوانگ نے ان دونوں اسلامی ممالک کے تعلقات کو بحال کرنے کی بات کرتے ہوئے ان مداخلت کاروں کو کاٹ دیا جو چینی سازش سے اپنے مفاد کے لیے ان تعلقات کی سرد مہری کا غلط استعمال کر رہے تھے۔ B. پاس پارٹی کے سرکاری بیان کی اشاعت نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کو بہت عمدہ قرار دیا اور کہا: انہوں نے اس بیان میں کہا: اس تعلق کا احیاء مغربی ایشیا کی جغرافیائی سیاسی صورتحال کو مستحکم کرنے میں خاص طور پر یمن، شام، لبنان اور لیبیا کے تنازعات کو حل کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس سے حوثیوں کے خلاف جدوجہد کے محاذ کو تقویت ملتی ہے۔ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی آزادی کے لیے صیہونی حکومت۔ آوانگ نے اعلان کیا: عالم اسلام بھی اس اقدام کا خیر مقدم کرتا ہے۔ طویل تنازعات سے بچنے اور امت اسلامیہ کو پہنچنے والے نقصان کو روکنے کی یہ ایک مثال ہے۔ رکھتا ہے ملائیشیا کی پاس پارٹی کے سربراہ نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان دوستانہ تعلقات کے جاری رہنے کی امید کا اظہار کرتے ہوئے اس تعلقات کی بحالی کو عالم اسلام کی یکجہتی اور اتحاد کا نقطہ آغاز قرار دیا۔
فرمان علی سعیدی, [۳۰.۱۲.۲۴ ۰۹:۵۷] مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے مسلم اقوام متحد ہیں۔
پاس ملیشیا پارٹی کے سربراہ عبدالہادی اوانگ نے مسئلہ فلسطین کو اسلامی مسئلہ قرار دیا اور کہا: مسلم اقوام فلسطین کی حمایت میں ایک ساتھ ہیں۔ ڈیفنس پریس انٹرنیشنل گروپ کی رپورٹ کے مطابق ملائیشیا کی PAS پارٹی کے سربراہ عبدالہادی آوانگ نے 38ویں اسلامی اتحاد کانفرنس کے 16ویں سیمینار میں جو آج بروز منگل 17 اکتوبر کو عالمی فورم کے زیراہتمام منعقد ہوا۔ اسلامی مذاہب کی یکجہتی کے لیے، کہا: عالمی فورم برائے ربط اسلامی ہر سال منعقد کیا جاتا ہے، میں اس طرح کی کانفرنسوں کے لیے شکر گزار ہوں جو اسلامی اتحاد پیدا کرنے کے لیے پوری اسلامی دنیا کے علماء، قائدین اور مفکرین کو اکٹھا کرتے ہیں۔ مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے مسلم اقوام متحد ہیں۔ انہوں نے اس بات کو بیان کرتے ہوئے کہ اسلامی ریاستوں، قوموں اور مذاہب کو اسلام کے بعد آپس میں بھائی بنا کر ایک متحد ادارہ بنایا اور کہا: یہ کانفرنس مسئلہ فلسطین پر توجہ مرکوز کرسکتی ہے کیونکہ فلسطین ایک اسلامی مسئلہ ہے۔ ملائیشیا کے اس مفکر نے کہا: جب بڑے ممالک کے تعاون سے فلسطین پر یہودیوں اور صیہونیوں نے قبضہ کر لیا تو اسلام پسندوں نے ان غاصبوں کا مقابلہ کرنا شروع کر دیا۔ لیکن جب اسلامی ممالک کمزور ہو گئے اور اسلامی امت فکری استعمار کا شکار ہو گئی تو مختلف آراء اور نظریات کے لحاظ سے ایک دوسرے سے الگ ہو گئے، یہاں تک کہ اسلامی بیداری قائم ہو گئی۔\n انہوں نے کہا کہ قوم پرستوں اور سیکولرز کی شکست سے اسلامی بیداری اور یروشلم اور فلسطین میں اسلامی مزاحمت کا ظہور ہوا ہے، انہوں نے صہیونی دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے صفوں کو متحد کیا۔\n پاس ملیشیا پارٹی کے چیئرمین نے حکومتوں کی کمزوری کے باوجود مسلم اقوام میں اسلامی بیداری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا: مسلم اقوام مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے متحد ہیں۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ الکرام کی اسمبلی مسئلہ فلسطین کو اسلامی مسئلہ میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ یہ ایک کامیابی اور مستقبل میں امت اسلامیہ کی فتح کا آغاز ہے۔
فرمان علی سعیدی, [۳۰.۱۲.۲۴ ۱۰:۲۱] پی اے ایس ملائیشیا کے چیئرمین کرجام کو انٹرویو دیتے ہوئے:
فلسطین پر قبضہ فلسطینی فکر پر قبضہ ہے/اسلام ہی انسانیت کا واحد نجات دہندہ ہے پاس ملیشیا پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ مسئلہ فلسطین امت اسلامیہ کا مسئلہ ہے اور اس مقدس سرزمین پر حکومت کرنا مسلمانوں کا حق ہے۔ فلسطین پر قبضہ فلسطینی فکر پر قبضہ ہے، اسلام ہی انسانیت کا نجات دہندہ ہے ملائیشیا کی پی اے ایس پارٹی کے چیئرمین اور اسلامی مذاہب کی قربت کی عالمی اسمبلی کی سپریم کونسل کے رکن عبدالہادی اوانگ نے قریب قریب نیوز ایجنسی کے انٹرنیشنل ایریا کے رپورٹر کے ساتھ ایک انٹرویو میں تاکید کی: مسئلہ فلسطین نہ صرف عرب ممالک کا مسئلہ ہے بلکہ امت اسلامیہ کا مسئلہ اور مذہبی مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا: فلسطین اسلام اور انبیاء کی سرزمین کی مقدس سرزمین ہے۔ فلسطین پر حکومت کرنا مسلمانوں کا حق ہے، کیونکہ یہ ان کا مذہبی فریضہ ہے۔ لیکن چونکہ وہ طویل عرصے تک قبضے اور محاصرے میں تھے، اس لیے وہ یہ حاصل نہ کر سکے۔ انہوں نے تاکید کی: یہ صرف زمین پر قبضہ نہیں ہے بلکہ ان کے افکار پر قبضہ اور استعمار بھی ہے۔ استعمار اور عالمی استکبار کے خلاف مسلمانوں کے اتحاد کے بارے میں پاس ملیشیا کے چیئرمین نے کہا: پہلا قدم یہ ہے کہ مسلمان اپنے مذہب پر قائم ہوں کیونکہ اسلام کے دفاع کی ذمہ داری مسلمانوں پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا: مسلمانوں کو ہوشیار رہنا چاہیے کہ اسلام کے دشمن نہیں چاہتے کہ یہ دین زمین پر قائم ہو۔ اسلام ہی انسانیت کا واحد نجات دہندہ ہے۔ دوسرے نظریات نے انسان کو تباہی اور فساد پہنچایا ہے۔ آج ہم انسانیت کی تباہی اور اخلاقیات کے زوال کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ نجات دہندہ واحد چیز اسلام ہے۔
فرمان علی سعیدی, [۳۰.۱۲.۲۴ ۱۰:۲۲] انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا: پیغمبر کا مشن دو منفرد خصوصیات کا حامل ہے، اول یہ کہ خدا کی طرف ان کی دعوت عرب اور غیر عرب تمام لوگوں سے ہے۔ ایک اور بات یہ ہے کہ اس کے مشن میں پوری انسانیت شامل ہے: \ ملائیشیا کے اس عالم نے مسلمانوں کے لیے پیغمبر اکرم (ص) کی پیروی کی اہمیت کے بارے میں کہا: پیغمبر اکرم (ص) کی زندگی ایک کمپاس اور پرزم کی مانند ہے جسے تمام اقوام کو دیکھنا چاہئے اور اسے اپنے اعمال میں سب سے آگے رکھنا چاہئے۔ مسائل اور چیلنجوں سے نجات اور خوشی کے حصول کے لیے فیصلے۔
انہوں نے مزید کہا: حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیشہ مسلمانوں اور مومنین کے درمیان اخوت و بھائی چارہ پھیلانے کی کوشش کی، اس لئے ہمیں جو آپ کی امت ہیں، اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر امت کے دشمنوں کے خلاف متحد ہو جائیں۔
فرمان علی سعیدی, [۳۰.۱۲.۲۴ ۱۰:۲۶] فلسطین کا مسئلہ صرف زمینوں پر قبضے کا ہی نہیں بلکہ فکر پر قبضے اور استعمار کا بھی ہے۔
پاس ملیشیا پارٹی کے سربراہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلامی سرزمین فلسطین میں صیہونی حکومت کا قیام حرام ہے اور تاکید کی: یہ نہ صرف زمین پر قبضہ ہے بلکہ ان کے افکار پر قبضہ اور استعمار بھی ہے۔ فلسطین کا مسئلہ صرف زمینوں پر قبضے کا ہی نہیں بلکہ فکر پر قبضے اور استعمار کا بھی ہے۔ اس جماعت کی بنیاد 1951 میں رکھی گئی تھی۔ 1982 میں اس جماعت کی قیادت کرنے والے علماء نے اسلامی انقلاب سے متاثر ہو کر اسلامی حکومت کے قیام کو اپنے مقاصد میں سے ایک قرار دیا۔ عبدالہادی آوانگ نے، جو اسلامی مذاہب کے قریب ہونے کی عالمی اسمبلی کی سپریم کونسل کے رکن بھی ہیں، ایکنا کے ساتھ ایک انٹرویو میں، عالم اسلام کے موجودہ چیلنجوں، خاص طور پر مسئلہ فلسطین پر زور دیتے ہوئے کہا: فلسطین نہ صرف ایک مسئلہ ہے۔ عرب اقوام کا مسئلہ، بلکہ اسلامی امت کا مسئلہ اور ایک مذہبی مسئلہ۔ انہوں نے مزید کہا: فلسطین اسلام کے لیے مقدس سرزمین اور الہی انبیاء کی سرزمین ہے۔ فلسطین پر حکومت کرنا مسلمانوں کا حق ہے، کیونکہ یہ ان کا مذہبی فریضہ ہے۔ لیکن چونکہ وہ طویل عرصے تک قبضے اور محاصرے میں تھے، اس لیے وہ یہ حاصل نہ کر سکے۔ انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ فلسطین کی اسلامی سرزمین میں صہیونی ریاست کا قیام حرام ہے، تاکید کی: یہ نہ صرف زمین پر قبضہ ہے بلکہ ان کے افکار پر قبضہ اور استعمار بھی ہے۔ اختلاف کا بیج بونا استعمار کا امت کو کمزور کرنے کا منصوبہ ہے۔ پاس ملیشیا پارٹی کے سربراہ نے استعمار اور عالمی استکبار کے خلاف مسلمانوں کے متحد ہونے کی ضرورت پر زور دیا: پہلا قدم یہ ہے کہ مسلمان اپنے مذہب پر قائم ہوں، کیونکہ اسلام کے دفاع کی ذمہ داری مسلمانوں پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا: مسلمانوں کو ہوشیار رہنا چاہیے کہ اسلام کے دشمن نہیں چاہتے کہ یہ دین زمین پر قائم ہو۔ اسلام ہی انسانیت کا واحد نجات دہندہ ہے۔ دوسرے نظریات نے انسان کو بدعنوانی اور تباہی دی ہے۔ آج ہم انسانیت کی تباہی اور اخلاقیات کے زوال کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ اسلام کی پیروی ہی نجات دہندہ ہو سکتی ہے۔ ملائیشیا کے اس عالم دین نے مزید کہا: صیہونی حکومت کا وجود تفرقہ اور انتشار کے لیے اتحاد پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ مسجد اقصیٰ کی حرمت اور آزادی کے بغیر اسلامی اتحاد حاصل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے سورۃ الاحزاب کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قرآن کے قصے خدا اور اس کے رسول کی صداقت اور گواہی کی نشانی اور لوگوں کے لیے ایک سبق ہیں، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے مکر و فریب کی کوئی انتہا نہیں ہے۔ اسلام کے دشمن اس ملائیشیائی مفکر نے تاکید کرتے ہوئے کہا: دشمنان پیغمبر کے زمانہ کے بعد مسلمانوں کو دین سے ہٹانے کے لیے ہمیشہ قتل و غارت کی تلاش میں رہتے ہیں، باوجود اس کے کہ پیغمبر اسلام کی صداقت کو جانتے ہوئے اور آپ کے ساتھ معاہدہ کیا لیکن آخر کار انہوں نے اپنا معاہدہ توڑ دیا۔ حزب اسلامی ملیشیا کے سربراہ نے مزید کہا: \ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مسلمان اندر سے خطرے اور جہالت کی زد میں ہیں۔ ہمیں ایسے معاملات میں الجھ کر ایک دوسرے کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔ اس صورت میں ہم کمزور ہوں گے۔ آوانگ نے کہا: قدس عالم اسلام کے قلب میں ہے؛ لیکن بدقسمتی سے بعض اسلامی ممالک اسرائیل کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ اس وقت ہے جب ہم جانتے ہیں کہ اسلام کی روشنی چمک رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک نسلی اور مذہبی اختلافات کو ایک طرف رکھیں اور اس طرح کے استعماری پروگراموں کے جال میں نہ پھنسیں۔
فرمان علی سعیدی, [۳۰.۱۲.۲۴ ۱۰:۲۸] صدی کی ڈیل کے حامیوں نے اسلام سے غداری کی۔
بین الاقوامی گروپ - حزب اسلامی ملیشیا (PAS) کے سربراہ نے کہا کہ فلسطین کے حوالے سے عوام اور اسلامی حکومتوں کا کردار صحیح طور پر ادا کیا جانا چاہیے اور اس بات پر زور دیا کہ صدی کے معاہدے کی حمایت کرنے والے ممالک نے فلسطین اور اسلام کے ساتھ غداری کی۔ اقنا رپورٹر کے مطابق؛ تہران میں 33ویں بین الاقوامی اسلامی اتحاد کانفرنس کے افتتاح کے دوسرے حصے میں ملیشیا کی اسلامی جماعت (PAS) کے سربراہ عبدالحئی اوانگ نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ فلسطین آج عالم اسلام کا سب سے اہم مسئلہ ہے اور کہا: القدس۔ بیت المقدس فلسطین کا دل ہے اور مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلہ اول ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معراج کی جگہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا: اس اسلامی قدر (فلسطین) کے حوالے سے عوام اور اسلامی حکومتوں کا کردار صحیح طریقے سے ادا کرنا چاہیے۔ آوانگ نے واضح کیا: مقبوضہ فلسطین میں صیہونی حکومت کا ظہور اور فلسطینیوں کے حقوق اور آزادیوں کی پامالی، فری میسنری اور عالمی استکبار کی حمایت سے تشکیل پائی۔ انہوں نے تاکید کی: بعض لوگ مسئلہ فلسطین کو عربوں تک محدود رکھتے ہیں۔ جب کہ فلسطین تمام مسلمانوں کا ہے، یہ وہی ہیں جنہوں نے صدی کی ڈیل کا ساتھ دے کر آج فلسطین اور اسلام سے غداری کی۔ آخر میں ملیشیا میں حزب اسلامی کے سربراہ نے تمام مسلمانوں سے فتنہ و فساد کو ختم کرنے اور اسلامی اتحاد کی طرف لوٹنے کی اپیل کی۔ اس کے بعد الجزائر کی مسلم علماء ایسوسی ایشن کے سربراہ عبدالرزاق غسوم نے کہا: عالم اسلام کو اپنے جوہر کی طرف لوٹنا چاہیے، اور اس کے لیے اسلام کی صحیح تفہیم، انتہا پسندی اور انتہا پسندی سے دور، اور اعتدال پسندی کی ضرورت ہے، جو اسلام نے حاصل کی ہے۔ ہمیشہ سفارش کی جاتی ہے. انہوں نے مزید کہا: مسئلہ فلسطین کا تعلق صرف اسلامی حکومتوں سے نہیں ہے۔ بلکہ مسلمانوں میں یہ ایک اہم اصول ہے اور تمام مسلمانوں کو فلسطین کی حمایت کرنی چاہیے۔ اس رپورٹ کے مطابق عراق کی اسلامی موومنٹ کے سیکرٹری جنرل شیخ اکرم الکعبی اتحاد کانفرنس کے ایک اور مقرر تھے۔ انہوں نے تاکید کی: عراق میں بدامنی، فتنہ و فساد اور لوٹ مار کی بنیاد امریکہ ہے اور عراقیوں کے عوامی مظاہرے پرامن تھے اور عوام اپنے حقوق کا مطالبہ کر رہے تھے۔ لیکن امریکہ اور صیہونی حکومت نے افراتفری اور کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کی۔ دشمن اپنے مفاد کے لیے عراق کے مظاہروں سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے اور عالمی استکبار رائے عامہ کو بھڑکانے اور اہداف کو آگے بڑھانے کے مقصد سے منحرف میڈیا اور مذہبی شخصیات کا استعمال اور حمایت کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ مسجد الاقصی کے دفاع میں امت کے اتحاد پر مرکوز اسلامی اتحاد کی 33ویں بین الاقوامی کانفرنس آج 23 نومبر کی صبح ہال میں ہمارے ملک کے صدر حسن روحانی کے خطاب سے شروع ہوئی۔ تہران میں اسلامی ممالک کا سربراہی اجلاس 25 نومبر بروز ہفتہ تک جاری رہے گا۔
فرمان علی سعیدی, [۳۰.۱۲.۲۴ ۱۰:۲۹] 16ویں اتحاد کانفرنس ویبنار میں پاس ملائیشیا پارٹی کے چیئرمین:
مسئلہ فلسطین ایک اسلامی مسئلہ ہے۔ ملائیشیا کی PAS پارٹی کے سربراہ عبدالہادی اوانگ نے مسئلہ فلسطین کو اسلامی مسئلہ قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اقوام مسئلہ فلسطین ایک اسلامی مسئلہ ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ملائیشیا کی PAS پارٹی کے سربراہ عبدالہادی اوانگ نے 38ویں اسلامی اتحاد کانفرنس کے 16ویں سیمینار میں جو آج (منگل کو) عالمی فورم برائے تقرب کے زیراہتمام منعقد ہوا۔ اسلامی مذاہب نے کہا: عالمی فورم برائے تقرب اسلامی ہر سال منعقد ہوتا ہے، میں اس طرح کی کانفرنسوں کے لیے شکر گزار ہوں جو اسلامی اتحاد پیدا کرنے کے لیے پوری اسلامی دنیا کے علماء، رہنما اور مفکرین کو اکٹھا کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات کو بیان کرتے ہوئے کہ اسلامی ریاستوں، قوموں اور مذاہب کو اسلام کے بعد آپس میں بھائی بنا کر ایک متحد ادارہ بنایا اور کہا: یہ کانفرنس مسئلہ فلسطین پر توجہ مرکوز کرسکتی ہے کیونکہ فلسطین ایک اسلامی مسئلہ ہے۔ ملائیشیا کے اس مفکر نے کہا: جب بڑے ممالک کے تعاون سے فلسطین پر یہودیوں اور صیہونیوں نے قبضہ کر لیا تو اسلام پسندوں نے ان غاصبوں کا مقابلہ کرنا شروع کر دیا۔ لیکن جب اسلامی ممالک کمزور ہو گئے اور امت اسلامی فکری استعمار کا شکار ہو گئی تو مختلف آراء اور نظریات کے لحاظ سے ایک دوسرے سے جدا ہو گئے، یہاں تک کہ مبارک اسلامی بیداری قائم ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ قوم پرستوں اور سیکولرز کی شکست سے اسلامی بیداری اور یروشلم اور فلسطین میں اسلامی مزاحمت کا ظہور ہوا ہے، انہوں نے صہیونی دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے صفوں کو متحد کیا۔ پاس ملیشیا پارٹی کے چیئرمین نے حکومتوں کی کمزوری کے باوجود مسلم اقوام میں اسلامی بیداری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا: مسلم اقوام مسئلہ فلسطین کی تصدیق کے لیے متحد ہیں۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ الکرام کی اسمبلی مسئلہ فلسطین کو اسلامی مسئلہ میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ یہ ایک کامیابی اور مستقبل میں امت اسلامیہ کی فتح کا آغاز ہے۔
فرمان علی سعیدی, [۳۰.۱۲.۲۴ ۱۰:۳۰] اتحاد عالم اسلام کی آج کی اہم ترین ضرورت ہے۔
مشرق وسطیٰ کے امور کے لیے ملائیشیا کے وزیر اعظم کے خصوصی نمائندے نے عالم اسلام میں اسلامی امت کے اتحاد اور یکجہتی کو انتہائی ضروری اصول قرار دیا۔ کوالالمپور سے صدا وسیما نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی سروس کی رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ کے امور کے لیے ملائیشیا کے وزیر اعظم کے خصوصی نمائندے نے عالم اسلام میں امت اسلامیہ کے اتحاد اور یکجہتی کو انتہائی ضروری اصول قرار دیا۔ اتحاد، عالم اسلام کی آج کی اہم ترین ضرورت اتحاد، عالم اسلام کی آج کی اہم ترین ضرورت اتحاد، عالم اسلام کی آج کی اہم ترین ضرورت شیخ عبدالہادی آوانگ نے ہمارے ملک کے سفیر سے ملاقات میں کہا کہ اسلامی ممالک کی داخلی سیاست میں مسلم اقوام کے درمیان اتحاد عالم اسلام کا سب سے ضروری ستون ہے۔ حزب اسلامی پی اے ایس ملائیشیا کے رہنما نے اسلامی دھاروں کے درمیان مکالمے کے اصول پر خصوصی زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی اقدار کا تحفظ اور مضبوطی عالم اسلام کو تشخص دینے کے مترادف ہے۔ اس ملاقات کے تسلسل میں ہادی اونگ نے ہمارے ملک کے سفیر کے ساتھ ایران اور ملائیشیا تعلقات، علاقائی پیشرفت اور عالم اسلام کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر اور ملائیشیا کے وزیراعظم کے درمیان حالیہ ٹیلی فونک گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے اور تازہ ترین پیشرفت اور دو طرفہ تعلقات کی وضاحت کرتے ہوئے، ہمارے ملک کے سفیر نے امید ظاہر کی: شیخ ہادی آوانگ کے آئندہ دورہ تہران میں تعمیری ترقی ہوگی۔ دونوں ممالک کے درمیان ہمہ جہت تعلقات کو مزید فروغ دینے اور مضبوط کرنے کے لیے مذاکرات کیے جائیں گے۔ علی اصغر محمدی نے تہران میں بین الاقوامی اسلامی اتحاد کانفرنس کے عنقریب انعقاد کا ذکر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ سربراہی کانفرنس دنیا کے تمام خطوں میں مسلم اقوام کے درمیان زیادہ یکجہتی اور باہمی تعاون کو مضبوط کرنے کے لیے پرعزم عزم کی تشکیل کا باعث بنے گی۔ اسلامی ممالک۔ ملائیشیا کی جانب سے شیخ عبدالہادی اوانگ تہران میں اسلامی اتحاد کانفرنس کے علماء کونسل کے رکن ہیں جو جلد ہی ایک وفد کی سربراہی میں ایران کا سفر کریں گے۔ بین الاقوامی اسلامی اتحاد کا سربراہی اجلاس 20 سے 22 اکتوبر تک تین روز تک تہران میں اسلامی ممالک کے نمائندوں کی موجودگی میں منعقد ہوگا۔
فرمان علی سعیدی, [۳۰.۱۲.۲۴ ۱۰:۳۳] ریاض اور اس کے اتحادی صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے خواہاں ہیں۔
شفقنا- ملائیشیا کی PAS پارٹی کے سربراہ عبدالہادی آونگ نے ایک بیان جاری کیا اور اعلان کیا: سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات اور بحرین میسونی-صیہونی بین الاقوامی نیٹ ورک کے ذریعے اسرائیل (یروشلم کی قابض حکومت) کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ شفقنابے نے IRNA کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب نے اپنے تین عرب اتحادیوں کے ساتھ، جو داعش دہشت گرد گروہ کے بانی اور حامیوں میں سے ہیں، گزشتہ ہفتے دہشت گردی کے حامیوں کی مبینہ فہرست شائع کی تھی۔ ، بین الاقوامی اسلامی تنظیم کہ عبدالہادی آونگ انہوں نے حزب اسلامی ملائیشیا (PAS) کے چیئرمین کو اس فہرست میں رکھا، وہ بھی اس کے ارکان میں سے ایک ہیں۔ ویب سائٹ فری ملائیشیا ٹوڈے، جس نے یہ بیان شائع کیا، لکھا کہ آنگ نے اس اقدام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات پر حیران نہیں ہیں کہ ان کا نام سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے دہشت گردی کی مبینہ فہرست میں شامل کیا گیا ہے کیونکہ یہی وہ ممالک ہیں جو دہشت گردی کو غیر جانبدار کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسرائیل کے ساتھ ممالک کے تعلقات صیہونی معمار بین الاقوامی نیٹ ورک کے ذریعے ہیں اور ان کے سیاسی اتحاد ایک وسیع سمندر میں کشتی رانی کے مترادف ہیں۔ انہوں نے ان ممالک کو آزادانہ اور انصاف کے ساتھ کام کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا: انہوں نے ظلم کے طویل تاریک دور میں اپنی ناکامیوں سے سبق نہیں سیکھا۔ پاس پارٹی کے سربراہ نے گزشتہ سال دسمبر میں ایک تقریر میں کہا تھا کہ یہ جماعت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ مسلم دہشت گردوں کو بیرونی طاقتوں کی طرف سے مالی امداد فراہم کی جاتی ہے، جب کہ مشرق وسطیٰ کے تنازعات غیر ملکی طاقتوں اور صیہونی حکومت کے فائدے کے لیے کیے جاتے ہیں۔ اس بیان میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان چاروں ممالک کو صہیونیوں سے زیادہ خدا، اسلام اور مسلمانوں پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ سعودی عرب، جس نے حال ہی میں متحدہ عرب امارات، مصر اور بحرین کے ساتھ مل کر قطر کے خلاف محاذ بنایا، ایک نئے دعوے میں ملائیشیا میں انٹرنیشنل یونین آف اسلامک اسکالرز (IUMS) کو ان تنظیموں اور افراد کی فہرست میں شامل کیا ہے جن کی حمایت کا الزام ہے۔ وہ دہشت گردی سے ہیں۔ سعودی عرب نے دعویٰ کیا ہے کہ اس بین الاقوامی اتحاد نے دہشت گردی کو فروغ دینے کے لیے اسلامی گفتگو کا استعمال کیا ہے۔ انٹرنیشنل یونین آف اسلامک اسکالرز (IUMS)، جس نے 2004 میں اپنی سرگرمیاں شروع کیں اور اس کا صدر دفتر قطر میں ہے، یوسف القرضاوی کی قیادت میں ہے۔ اس بین الاقوامی یونین کے ارکان میں سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے \ سعودی عرب نے قطر پر الزام لگایا ہے کہ ان لوگوں کو دوحہ کی طرف سے مختلف سطحوں پر براہ راست حمایت حاصل ہے۔ ریاض اور تین دیگر عرب حکومتوں نے تیل کی دولت سے مالا مال شیخوں کا مقابلہ کرنے کے لیے جون کے اوائل میں دوحہ سے تعلقات منقطع کر لیے تھے۔
فرمان علی سعیدی, [۳۰.۱۲.۲۴ ۱۰:۳۵] حزب اسلامی ملیشیا کے سربراہ سے ثقافتی مشیر کی ملاقات/ مشرق وسطیٰ کے مسائل کا جائزہ
حزب اسلامی ملیشیا کے سربراہ سے ثقافتی مشیر کی ملاقات/ مشرق وسطیٰ کے مسائل کا جائزہ کوالالمپور - مہر خبررساں ایجنسی کے جنوب مشرقی ایشیا میں علاقائی دفتر: ملیشیا میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ثقافتی مشیر ڈاکٹر علی اکبر ضیائی نے حزب اسلامی ملیشیا کے سربراہ داتوک سیری عبدالہادی اوانگ سے ملاقات اور گفتگو کی۔ مہر نامہ نگار کے مطابق ہمارے ملک کے ثقافتی مشیر نے اسلامی التغریب فورم کے سربراہ آیت اللہ محسن اراکی کی جانب سے انہیں اسلامی اتحاد کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے جو کہ ایران میں اسی وقت منعقد ہوتی ہے جب کہ یوم ولادت باسعادت ہے۔ پیغمبر اسلام اس ملاقات میں، جو کوالالمپور میں حزب اسلامی کی عمارت میں منعقد ہوئی، ضیائی نے ثقافتی امور اور عالم اسلام کے مذاہب کے درمیان ہم آہنگی میں ان کی رفاقت اور تعاون کا شکریہ ادا کیا۔ عبدالہادی آوانگ نے اس کانفرنس میں شرکت کی دعوت پر اسلامی جمہوریہ ایران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: اس طرح کی ملاقاتیں امت اسلامیہ کو ایک دوسرے کے قریب لاتی ہیں۔ اس ملاقات کے تسلسل میں عالم اسلام کو متاثر کرنے والے مسائل اور ثقافتی اور سماجی جہتوں میں عالم اسلام کے مسائل نیز مشرق وسطیٰ کے حالیہ مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا اور فریقین نے اس کے حل پر غور کیا۔ اسلامی دنیا کے نظریات اور مفکرین اور سیاسی رہنماؤں کے قریب۔ اس رپورٹ کے مطابق اس ملاقات کے اختتام پر فریقین نے باہمی رابطے اور مزید ثقافتی تعاون پر زور دیا۔
فرمان علی سعیدی, [۳۰.۱۲.۲۴ ۱۰:۳۶] ایران اور ملائیشیا کے درمیان ثقافتی تعاون کو مزید فروغ دینے پر زور دیا۔
ملیشیا کی حزب اسلامی کے سربراہ کے ساتھ ایران کے ثقافتی مشیر کی ملاقات میں دونوں فریقوں نے باہمی رابطے اور وسیع تر ثقافتی تعاون پر زور دیا۔ ملیشیا کی حزب اسلامی کے سربراہ کے ساتھ ایران کے ثقافتی مشیر کی ملاقات میں دونوں فریقوں نے باہمی رابطے اور وسیع تر ثقافتی تعاون پر زور دیا۔ ملائیشیا سے ایران کی اسٹوڈنٹ نیوز ایجنسی (اسنا) کے نامہ نگار کے مطابق، ملیشیا میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ثقافتی مشیر علی اکبر ضیائی نے حزب اسلامی ملیشیا کے سربراہ داتوک سیری عبدالہادی اوانگ سے ملاقات اور گفتگو کی۔ . اس ملاقات میں جو کوالالمپور میں حزب اسلامی کی عمارت میں منعقد ہوئی، ہمارے ملک کے ثقافتی مشیر نے ہمارے ملک کی اسلامی التقریب اسمبلی کے سربراہ آیت اللہ محسن اراکی کی جانب سے دعوت نامہ پیش کیا۔ داتوک سیری عبدالہادی آونگ کو اسلامی اتحاد کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی جو پیغمبر اسلام (ص) کی ولادت کے موقع پر ایران میں منعقد کی جائے گی۔ اس ملاقات کے آغاز میں ہمارے ملک کے ثقافتی مشیر نے ثقافتی امور اور اسلامی دنیا کے مذاہب کے درمیان ہم آہنگی میں ملائیشیا کی اسلامک پارٹی کے رہنما کے تعاون اور تعاون کا شکریہ ادا کیا اور اسے سراہا۔ داتوک سیری عبدالہادی اونگ نے بھی اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے اس کانفرنس میں شرکت کی دعوت پر اظہار تشکر کیا اور کہا کہ اس طرح کی ملاقاتیں امت اسلامیہ کو ایک دوسرے کے قریب لاتی ہیں۔ ذیل میں ملیشیا کی حزب اسلامی کے رہنما اور اسلامی جمہوریہ ایران کے ثقافتی مشیر نے اسلامی دنیا کو متاثر کرنے والے مسائل اور ثقافتی اور سماجی جہتوں میں اسلامی دنیا کے مسائل اور مسائل پر گفتگو کی۔ مشرق وسطیٰ کے حالیہ مسائل اور ان کا حل دنیا کے مفکرین اور سیاسی رہنماؤں کے نزدیک ہے۔
- ↑ قدس در قلب جهان اسلام است/ نور اسلام نباید خاموش شود( قدس عالم اسلام کے قلب میں ہے اور اسلام کا نور خاموش نہیں چاہے)- شائع شدہ از: 19 ستمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 30 دسمبر 2024ء۔