"فاطمه کلابیه" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 15: سطر 15:
تاریخ میں لکھا گیا ہے کہ حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا نے جب حضرت علی علیہ السلام کے گھر میں قدم رکھا تو انہوں نے امام علی علیہ السلام سے درخواست کی کہ انہیں ان کے اصل نام فاطمہ کے بجائے "ام البنین" کے لقب سے پکارا جائے۔ یہ اس لیے کہ امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام اپنی والدہ حضرت فاطمہ زہرا علیہا السلام کا نام سن کر اپنی والدہ کی یاد میں غمگین نہ ہوں اور ان کے دلوں میں یتیمی کا درد تازہ نہ ہو۔
تاریخ میں لکھا گیا ہے کہ حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا نے جب حضرت علی علیہ السلام کے گھر میں قدم رکھا تو انہوں نے امام علی علیہ السلام سے درخواست کی کہ انہیں ان کے اصل نام فاطمہ کے بجائے "ام البنین" کے لقب سے پکارا جائے۔ یہ اس لیے کہ امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام اپنی والدہ حضرت فاطمہ زہرا علیہا السلام کا نام سن کر اپنی والدہ کی یاد میں غمگین نہ ہوں اور ان کے دلوں میں یتیمی کا درد تازہ نہ ہو۔


کردار اور تربیت
== کردار اور تربیت ==


حضرت ام البنین علیہ السلام نے نہ صرف حضرت علی علیہ السلام کی بہترین زوجہ ہونے کا حق ادا کیا بلکہ حضرت امام حسن علیہ السلام، حضرت امام حسین علیہ السلام اور بی بی زینب علیہا السلام کے لیے ایک شفیق اور محبت کرنے والی ماں کی حیثیت سے بھی اپنی مثال قائم کی۔ اپنے بیٹوں کو امام حسین علیہ السلام کے مشن کے لیے قربان کر دینا ان کی وفاداری اور ایمان کی اعلیٰ ترین مثال ہے۔
حضرت ام البنین علیہ السلام نے نہ صرف حضرت علی علیہ السلام کی بہترین زوجہ ہونے کا حق ادا کیا بلکہ حضرت امام حسن علیہ السلام، حضرت امام حسین علیہ السلام اور بی بی زینب علیہا السلام کے لیے ایک شفیق اور محبت کرنے والی ماں کی حیثیت سے بھی اپنی مثال قائم کی۔ اپنے بیٹوں کو امام حسین علیہ السلام کے مشن کے لیے قربان کر دینا ان کی وفاداری اور ایمان کی اعلیٰ ترین مثال ہے۔
سطر 22: سطر 22:
حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام کی حضرت ام البنین علیہا السلام سے خواستگاری کا واقعہ اسلامی تاریخ کا ایک خوبصورت واقعہ ہے جو اس عظیم خاتون کی شرافت، ایمان اور بلند مقام کو واضح کرتا ہے۔  
حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام کی حضرت ام البنین علیہا السلام سے خواستگاری کا واقعہ اسلامی تاریخ کا ایک خوبصورت واقعہ ہے جو اس عظیم خاتون کی شرافت، ایمان اور بلند مقام کو واضح کرتا ہے۔  


حضرت ام البنین علیہا السلام کے بیٹے
== حضرت ام البنین علیہا السلام کے بیٹے ==
 
حضرت ام البنین علیہا السلام کے امام علی علیہ السلام سے چار بیٹے تھے: حضرت عباس علیہ السلام، عبد اللہ، عثمان اور جعفر۔ ان سب میں سب سے بڑے حضرت عباس علیہ السلام تھے، جو 4 شعبان 26 ہجری کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ یہ تمام فرزند حضرت علی علیہ السلام اور حضرت ام البنین علیہا السلام کی مثالی تربیت کے باعث بلند اوصاف کے حامل تھے۔ ان چاروں جوانوں نے سب سے پہلے اپنے والد حضرت علی علیہ السلام کے اوصاف اور اخلاق کو اپنایا۔ اس کے بعد اپنی والدہ حضرت ام البنین علیہا السلام سے ادب، ایثار، وفا اور قربانی کی اعلی قدریں سیکھیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان میں سے ہر ایک رشادت، نجابت، شرافت، جوانمردی اور اخلاق کے اعلی ترین درجے پر فائز تھا۔
حضرت ام البنین علیہا السلام کے امام علی علیہ السلام سے چار بیٹے تھے: حضرت عباس علیہ السلام، عبد اللہ، عثمان اور جعفر۔ ان سب میں سب سے بڑے حضرت عباس علیہ السلام تھے، جو 4 شعبان 26 ہجری کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ یہ تمام فرزند حضرت علی علیہ السلام اور حضرت ام البنین علیہا السلام کی مثالی تربیت کے باعث بلند اوصاف کے حامل تھے۔ ان چاروں جوانوں نے سب سے پہلے اپنے والد حضرت علی علیہ السلام کے اوصاف اور اخلاق کو اپنایا۔ اس کے بعد اپنی والدہ حضرت ام البنین علیہا السلام سے ادب، ایثار، وفا اور قربانی کی اعلی قدریں سیکھیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان میں سے ہر ایک رشادت، نجابت، شرافت، جوانمردی اور اخلاق کے اعلی ترین درجے پر فائز تھا۔


جب امیر المومنین علیہ السلام شہید ہوئے، تو حضرت عباس علیہ السلام کی عمر تقریباً 14 سال تھی اور ان کے باقی بھائی ان سے بھی کم عمر کے تھے۔ لیکن ان کی وفاداری اور قربانی کربلا کے میدان میں تاریخ کا ناقابلِ فراموش باب بن گئی۔ حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا کی امام حسین علیہ السلام سے بے پناہ محبت اور سانحۂ کربلا کے بعد ان کے صبر و استقامت کی کہانی تاریخ اسلام کے دردناک مگر قابلِ فخر واقعات میں شامل ہے۔
جب امیر المومنین علیہ السلام شہید ہوئے، تو حضرت عباس علیہ السلام کی عمر تقریباً 14 سال تھی اور ان کے باقی بھائی ان سے بھی کم عمر کے تھے۔ لیکن ان کی وفاداری اور قربانی کربلا کے میدان میں تاریخ کا ناقابلِ فراموش باب بن گئی۔ حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا کی امام حسین علیہ السلام سے بے پناہ محبت اور سانحۂ کربلا کے بعد ان کے صبر و استقامت کی کہانی تاریخ اسلام کے دردناک مگر قابلِ فخر واقعات میں شامل ہے۔


مجھے میرے حسین علیہ السلام کی خبر دو!
== مجھے میرے حسین علیہ السلام کی خبر دو! ==
 
سانحۂ کربلا کے بعد جب بشیر امام سجاد علیہ السلام کے نمائندہ کی حیثیت سے مدینہ پہنچا تو حضرت ام البنین علیہا السلام اس کے استقبال کے لیے آئیں۔  انہوں نے فوراً پوچھا: امام حسین علیہ السلام کے بارے میں کیا خبر ہے؟
سانحۂ کربلا کے بعد جب بشیر امام سجاد علیہ السلام کے نمائندہ کی حیثیت سے مدینہ پہنچا تو حضرت ام البنین علیہا السلام اس کے استقبال کے لیے آئیں۔  انہوں نے فوراً پوچھا: امام حسین علیہ السلام کے بارے میں کیا خبر ہے؟
بشیر نے کہا: آپ کے بیٹے عباس علیہ السلام شہید ہو گئے ہیں۔
بشیر نے کہا: آپ کے بیٹے عباس علیہ السلام شہید ہو گئے ہیں۔
سطر 40: سطر 38:
حضرت ام البنین علیہا السلام کے مرثیے اور عزاداری کا سلسلہ ان کے وصال تک جاری رہا۔ ان کی محبت اور وفاداری نہ صرف امام حسین علیہ السلام اور ان کے اہلِ بیت کے لیے ایک لازوال مثال ہے، بلکہ یہ مظلوموں کی حمایت اور حق کے لیے قیام کا درس بھی دیتی ہے۔
حضرت ام البنین علیہا السلام کے مرثیے اور عزاداری کا سلسلہ ان کے وصال تک جاری رہا۔ ان کی محبت اور وفاداری نہ صرف امام حسین علیہ السلام اور ان کے اہلِ بیت کے لیے ایک لازوال مثال ہے، بلکہ یہ مظلوموں کی حمایت اور حق کے لیے قیام کا درس بھی دیتی ہے۔


آپ کی وفات
== آپ کی وفات ==
 
بعض محققین کے مطابق حضرت ام البنین علیہا السلام کی وفات 13 جمادی الثانی 64 ہجری قمری کو ہوئی۔ زیادہ تر مورخین کا خیال ہے کہ ان کی وفات طبیعی تھی اور کوئی خاص وجہ یا حادثہ اس کے پیچھے نہیں تھا۔ جبکہ بعض مورخین کا کہنا ہے کہ ام البنین علیہا السلام کی شہادت بنی امیہ کے مظالم کا نتیجہ تھی۔ ان کے دلگداز مرثیے، جو کربلا کے مظالم کو آشکار کرتے اور بنی امیہ کی حکومت کے خلاف لوگوں کو بیدار کرتے تھے، ممکنہ طور پر ان کی موت کا سبب بنے۔ بعض روایات کے مطابق انہیں زہر آلود شہد کے ذریعے شہید کیا گیا۔
بعض محققین کے مطابق حضرت ام البنین علیہا السلام کی وفات 13 جمادی الثانی 64 ہجری قمری کو ہوئی۔ زیادہ تر مورخین کا خیال ہے کہ ان کی وفات طبیعی تھی اور کوئی خاص وجہ یا حادثہ اس کے پیچھے نہیں تھا۔ جبکہ بعض مورخین کا کہنا ہے کہ ام البنین علیہا السلام کی شہادت بنی امیہ کے مظالم کا نتیجہ تھی۔ ان کے دلگداز مرثیے، جو کربلا کے مظالم کو آشکار کرتے اور بنی امیہ کی حکومت کے خلاف لوگوں کو بیدار کرتے تھے، ممکنہ طور پر ان کی موت کا سبب بنے۔ بعض روایات کے مطابق انہیں زہر آلود شہد کے ذریعے شہید کیا گیا۔


حضرت ام البنین علیہا السلام کو قبرستان بقیع میں دفن کیا گیا، جہاں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بعض قریبی رشتہ دار خواتین کے ساتھ آرام فرما رہی ہیں۔
حضرت ام البنین علیہا السلام کو قبرستان بقیع میں دفن کیا گیا، جہاں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بعض قریبی رشتہ دار خواتین کے ساتھ آرام فرما رہی ہیں۔