Jump to content

"فاطمه کلابیه" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 41: سطر 41:
بعض محققین کے مطابق حضرت ام البنین علیہا السلام کی وفات 13 جمادی الثانی 64 ہجری قمری کو ہوئی۔ زیادہ تر مورخین کا خیال ہے کہ ان کی وفات طبیعی تھی اور کوئی خاص وجہ یا حادثہ اس کے پیچھے نہیں تھا۔ جبکہ بعض مورخین کا کہنا ہے کہ ام البنین علیہا السلام کی شہادت بنی امیہ کے مظالم کا نتیجہ تھی۔ ان کے دلگداز مرثیے، جو کربلا کے مظالم کو آشکار کرتے اور بنی امیہ کی حکومت کے خلاف لوگوں کو بیدار کرتے تھے، ممکنہ طور پر ان کی موت کا سبب بنے۔ بعض روایات کے مطابق انہیں زہر آلود شہد کے ذریعے شہید کیا گیا۔
بعض محققین کے مطابق حضرت ام البنین علیہا السلام کی وفات 13 جمادی الثانی 64 ہجری قمری کو ہوئی۔ زیادہ تر مورخین کا خیال ہے کہ ان کی وفات طبیعی تھی اور کوئی خاص وجہ یا حادثہ اس کے پیچھے نہیں تھا۔ جبکہ بعض مورخین کا کہنا ہے کہ ام البنین علیہا السلام کی شہادت بنی امیہ کے مظالم کا نتیجہ تھی۔ ان کے دلگداز مرثیے، جو کربلا کے مظالم کو آشکار کرتے اور بنی امیہ کی حکومت کے خلاف لوگوں کو بیدار کرتے تھے، ممکنہ طور پر ان کی موت کا سبب بنے۔ بعض روایات کے مطابق انہیں زہر آلود شہد کے ذریعے شہید کیا گیا۔


حضرت ام البنین علیہا السلام کو قبرستان بقیع میں دفن کیا گیا، جہاں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بعض قریبی رشتہ دار خواتین کے ساتھ آرام فرما رہی ہیں۔
حضرت ام البنین علیہا السلام کو قبرستان بقیع میں دفن کیا گیا، جہاں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بعض قریبی رشتہ دار خواتین کے ساتھ آرام فرما رہی ہیں<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1928828/%D8%AD%D8%B6%D8%B1%D8%AA-%D8%A7%D9%85-%D8%A7%D9%84%D8%A8%D9%86%DB%8C%D9%86-%D8%B9%D9%84%DB%8C%DB%81%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%D8%AD%D8%B6%D8%B1%D8%AA-%D8%B9%D9%84%DB%8C-%D8%B9%D9%84%DB%8C%DB%81-%D8%A7%D9%84%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%8C-%D8%A8%D8%A7%D9%88%D9%81%D8%A7-%D8%B4%D8%B1%DB%8C%DA%A9 حضرت ام البنین علیہا السلام، حضرت علی علیہ السلام کی باوفا شریک حیات]-شائع شدہ از: 15 دسمبر 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 دسمبر 2024ء۔</ref>۔