"احمد بن حمد الخلیلی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 21: سطر 21:
== تعلیم ==
== تعلیم ==
بچپن میں، انہوں نے جزیرہ زنجبار کے قرآنی مدرسوں میں تعلیم حاصل کی اور 9 سال کی عمر میں وہاں سے گریجویشن کیا اور قرآن حفظ کیا۔ اس کے بعد انہوں نے شیخ عیسی بن سعید آل اسماعیلی، شیخ حمود بن سعید آل خروسی و شیخ احمد بن زهران الریامی سمیت کئی ممتاز علماء سے اعلی تعلیم حاصل کیا۔ ابو اسحاق ابراہیم طفائش کی مجالس میں بھی شرکت کرتے تھے۔ شیخ احمد کسی سیکولر سکول میں نہیں گئے۔ بلکہ خود کو پڑھنے اور سیکھنے کے لیے وقف کر دیا۔
بچپن میں، انہوں نے جزیرہ زنجبار کے قرآنی مدرسوں میں تعلیم حاصل کی اور 9 سال کی عمر میں وہاں سے گریجویشن کیا اور قرآن حفظ کیا۔ اس کے بعد انہوں نے شیخ عیسی بن سعید آل اسماعیلی، شیخ حمود بن سعید آل خروسی و شیخ احمد بن زهران الریامی سمیت کئی ممتاز علماء سے اعلی تعلیم حاصل کیا۔ ابو اسحاق ابراہیم طفائش کی مجالس میں بھی شرکت کرتے تھے۔ شیخ احمد کسی سیکولر سکول میں نہیں گئے۔ بلکہ خود کو پڑھنے اور سیکھنے کے لیے وقف کر دیا۔
== نظریات ==
=== آیت اللہ سبحانی کا جوابی خط ===
شیخ الخلیلی نے آیت اللہ سبحانی کے خط کے جواب میں امت اسلامیہ کے معاملات، ان کے اتحاد اور دشمنوں کی طرف سے شروع کی گئی فتنہ کی آگ کو بجھانے کی طرف ان کی توجہ کو سراہتے ہوئے کہا: ہم سب ایک دوسرے کے ساتھ اس طرح کے جذبات رکھتے ہیں<ref>[https://www.hawzahnews.com/news/862257/%D9%BE%D8%A7%D8%B3%D8%AE-%D9%85%D9%81%D8%AA%DB%8C-%D8%A7%D8%B9%D8%B8%D9%85-%D8%B9%D9%85%D8%A7%D9%86-%D8%A8%D9%87-%D9%86%D8%A7%D9%85%D9%87-%D8%A2%DB%8C%D8%AA-%D8%A7%D9%84%D9%84%D9%87-%D8%A7%D9%84%D8%B9%D8%B8%D9%85%DB%8C-%D8%B3%D8%A8%D8%AD%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%A7%D8%B5%D9%84-%D9%86%D8%A7%D9%85%D9%87  پاسخ مفتی اعظم عمان به نامه آیت الله العظمی سبحانی]-hawzahnews.com/news- شائع شدہ از: 29 اگست 2019ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 9 دسمبر 2024ء۔</ref>۔
=== شمال مغربی شام پر حملہ ===
دہشت گرد تکفیری سرکشی اور [[شام]] کے شمال مغرب میں حملے کے بعد شیخ احمد بن حمد الخلیلی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: شام میں برادران وطن کے درمیان جو کچھ ہو رہا ہے وہ افسوسناک  ہے اور یہ اس وقت ہوا جب نفرت انگیز [[اسرائیل|صیہونی غاصب حکومت]] نے غاصبانہ حملہ کیا۔ اور انہوں نے [[مسجد اقصی|مسجد اقصیٰ]] پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔
یہ وقت نہ صرف ایک قوم کے درمیان حساب کتاب کرنے کا ہے بلکہ قابض دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے دلوں کو متحد اور یکجا کرنے کا بھی وقت ہے۔ بلاشبہ مسئلہ کا واحد حل تقویٰ اختیار کرنا، ہر قسم کے ظلم و ستم سے بچنا، گناہوں سے اجتناب اور شریعتِ الٰہی پر قائم رہنا اور نفسانی خواہشات پر اس کی اطاعت کو ترجیح دینا ہے۔ اس لیے میں ہر طرف سے خدا سے تقویٰ مانگتا ہوں اور اپنے آپ کو ذمہ دار سمجھتا ہوں، کیونکہ تمام اچھی چیزیں اس سے بڑھ کر کچھ نہیں ہیں۔

نسخہ بمطابق 10:05، 9 دسمبر 2024ء

احمد بن حمد الخلیلی
Ahmadebnehamd-alkhalili.jpeg
دوسرے نامشیخ احمد بن حمد الخلیلی
ذاتی معلومات
پیدائش1942 ء، 1320 ش، 1360 ق
پیدائش کی جگہجزایر زنگبار
اساتذہعیسی بن سعید آل اسماعیلی
مذہباسلام، سنی
مناصبعالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کے رکن

احمد بن حمد الخلیلی عمان کے مفتی اعظم ہیں اور عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کے رکن اور اتحاد بین المسلمین کے داعی ہیں۔

سوانح حیات

احمد بن حمد الخلیلی 27 جولائی 1942ء کو زنزیبار کے جزیرے میں پیدا ہوئے، جب زنجبار پر اب بھی آل سعید سلطانوں کی حکومت تھی، جو عمان سے تھے۔ ان کا قبائلی گھر بہلہ شہر میں ہے۔

تعلیم

بچپن میں، انہوں نے جزیرہ زنجبار کے قرآنی مدرسوں میں تعلیم حاصل کی اور 9 سال کی عمر میں وہاں سے گریجویشن کیا اور قرآن حفظ کیا۔ اس کے بعد انہوں نے شیخ عیسی بن سعید آل اسماعیلی، شیخ حمود بن سعید آل خروسی و شیخ احمد بن زهران الریامی سمیت کئی ممتاز علماء سے اعلی تعلیم حاصل کیا۔ ابو اسحاق ابراہیم طفائش کی مجالس میں بھی شرکت کرتے تھے۔ شیخ احمد کسی سیکولر سکول میں نہیں گئے۔ بلکہ خود کو پڑھنے اور سیکھنے کے لیے وقف کر دیا۔

نظریات

آیت اللہ سبحانی کا جوابی خط

شیخ الخلیلی نے آیت اللہ سبحانی کے خط کے جواب میں امت اسلامیہ کے معاملات، ان کے اتحاد اور دشمنوں کی طرف سے شروع کی گئی فتنہ کی آگ کو بجھانے کی طرف ان کی توجہ کو سراہتے ہوئے کہا: ہم سب ایک دوسرے کے ساتھ اس طرح کے جذبات رکھتے ہیں[1]۔

شمال مغربی شام پر حملہ

دہشت گرد تکفیری سرکشی اور شام کے شمال مغرب میں حملے کے بعد شیخ احمد بن حمد الخلیلی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: شام میں برادران وطن کے درمیان جو کچھ ہو رہا ہے وہ افسوسناک ہے اور یہ اس وقت ہوا جب نفرت انگیز صیہونی غاصب حکومت نے غاصبانہ حملہ کیا۔ اور انہوں نے مسجد اقصیٰ پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔

یہ وقت نہ صرف ایک قوم کے درمیان حساب کتاب کرنے کا ہے بلکہ قابض دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے دلوں کو متحد اور یکجا کرنے کا بھی وقت ہے۔ بلاشبہ مسئلہ کا واحد حل تقویٰ اختیار کرنا، ہر قسم کے ظلم و ستم سے بچنا، گناہوں سے اجتناب اور شریعتِ الٰہی پر قائم رہنا اور نفسانی خواہشات پر اس کی اطاعت کو ترجیح دینا ہے۔ اس لیے میں ہر طرف سے خدا سے تقویٰ مانگتا ہوں اور اپنے آپ کو ذمہ دار سمجھتا ہوں، کیونکہ تمام اچھی چیزیں اس سے بڑھ کر کچھ نہیں ہیں۔

  1. پاسخ مفتی اعظم عمان به نامه آیت الله العظمی سبحانی-hawzahnews.com/news- شائع شدہ از: 29 اگست 2019ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 9 دسمبر 2024ء۔