"زینب بنت علی" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 36: | سطر 36: | ||
* راضیہ بالقدر والقضاء | * راضیہ بالقدر والقضاء | ||
{{اختتام}} | {{اختتام}} | ||
== واقعۂ کربلا میں == | |||
حضرت زینب سلام اللہ علیہا کربلا میں موجود تھیں۔ واقعہ کربلا کے بعد زینب سلام اللہ علیہا کا کردار بہت اہم ہے۔ واقعہ کربلا کے بعد آپ کو دمشق لے جائی گئیں جہاں یزید کے دربار میں دیا گیا ان کا خطبہ بہت مشہور ہے۔ آپ نے اپنے خطبے میں فرمایا۔ | |||
یزید کے مظالم کو بیان کر کے جو یزید نے کربلا کے میدان میں [[اہل بیت |اہل بیت رسول(ع)]] پر روا رکھے تھے؛ زینب (ع) نے لوگوں کو سچائی سے آگاہ کیا۔ آپ کے خطبہ کے سبب ایک انقلاب برپا ہوگيا جو بنی امیہ کی حکومت کے خاتمے کے ابتدا تھی۔ |
نسخہ بمطابق 22:23، 6 نومبر 2024ء
زینب بنت علی | |
---|---|
نام | زینب |
تاریخ ولادت | ۶۲۸ ہجری قمری 5 جمادی الاول |
جائے ولادت | مدینہ |
شهادت | 62 قمری 15 رجب |
القاب |
|
والد ماجد | امام علی علیہ السلام |
والدہ ماجدہ | حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا |
ہمسر | عبد اللہ ابن جعفر |
اولاد |
|
عمر | 56 |
مدفن | دمشق شام |
زینب بنت علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی اور امیر المومنین علی علیہ السلام اور حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی صاحبزادی ہیں۔ آپ ایک عقلمند خاتون ہیں جنہوں نے عاشورہ کے پیغام کی حفاظت اور پہنچانے میں بنیادی کردار ادا کی۔ حضرت زینب علیہا السلام عالم اسلام کی ان منفرد اور بااثر شخصیات میں سے ایک ہیں جو صلح حدیبیہ کے بعد پانچویں یا چھٹے ہجری میں جمادی الاول کی 5 تاریخ کو امام حسین علیہ السلام کی ولادت کے دو سال بعد مدنیہ منورہ میں بنی ہاشم کے محلے میں پیدا ہوئیں۔ واقعہ کربلا اور اس کے بعد اسیری کا دوران ان کا خاص کردار ہے۔ عاشورہ کے واقعہ میں اس خاتون کے صبر و استقامت نے اپنے عزیز و اقارب کے کی شہادت پر صبر اور استقامت کی وجہ سے آپ صبر اور استقامت کا پیکر بن گئی۔ کوفہ اور شام کی اسیری کے دوران ان کے خطبوں نے اموی حکومت کا ظالمانہ اور شرمناک چہرہ عیاں کر دیا۔
سوانح عمری
حضرت زینب علیہا السلام کو محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زیارت کرنے اور ان سے علم حاصل کرنے کا موقع ملا۔ جب آپ سات سال کی تھیں تو ان کے نانا محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا انتقال ہو گیا۔ اس کے تقریباً تین ماہ بعد فاطمہ سلام اللہ علیہا بھی انتقال فرما گئیں۔ زینب سلام اللہ علیہا کی شادی عبداللہ بن جعفر طیار علیہ السلام سے ہوئی۔ ان کے پانچ بچے ہوئے جن میں سے عون اور محمد کربلا میں امام حسین علیہ السلام کے ہمراہ شہید ہو گئے۔ دیگر تین عبد اللہ ، عباس، ام کلثوم ہیں۔
القاب
تاریخی کتابوں میں آپ کے ذکر شدہ القاب کی تعداد 61 ہے۔ ان میں سے کچھ مشہور القاب درج ذیل ہیں:
ثانیِ زہرا،
- عالمہ غیر معلمہ
- نائبۃ الزھراء
- عقیلہ بنی ہاشم
- نائبۃ الحسین
- صدیقہ صغری
- محدثہ
- زاہدہ
- فاضلہ
- شریکۃ الحسین
- راضیہ بالقدر والقضاء
واقعۂ کربلا میں
حضرت زینب سلام اللہ علیہا کربلا میں موجود تھیں۔ واقعہ کربلا کے بعد زینب سلام اللہ علیہا کا کردار بہت اہم ہے۔ واقعہ کربلا کے بعد آپ کو دمشق لے جائی گئیں جہاں یزید کے دربار میں دیا گیا ان کا خطبہ بہت مشہور ہے۔ آپ نے اپنے خطبے میں فرمایا۔
یزید کے مظالم کو بیان کر کے جو یزید نے کربلا کے میدان میں اہل بیت رسول(ع) پر روا رکھے تھے؛ زینب (ع) نے لوگوں کو سچائی سے آگاہ کیا۔ آپ کے خطبہ کے سبب ایک انقلاب برپا ہوگيا جو بنی امیہ کی حکومت کے خاتمے کے ابتدا تھی۔