"زینب بنت علی" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 7: | سطر 7: | ||
| جائے ولادت = مدینہ | | جائے ولادت = مدینہ | ||
| شهادت = 62 قمری 15 [[رجب]] | | شهادت = 62 قمری 15 [[رجب]] | ||
| القاب = {{افقی باکس کی فہرست | کاملہ، [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ عابده آل علی محمد، نائبہ الزهرا، عقیلہ النساء ،شریکہ الشهداء، [[حسین بن علی شریکہ الحسین]]}} | | القاب = {{افقی باکس کی فہرست | کاملہ، [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ عابده آل علی محمد، نائبہ الزهرا، عقیلہ النساء ،شریکہ الشهداء، [[حسین بن علی شریکہ الحسین]] }} | ||
| کنیت = | | کنیت = | ||
|والد ماجد = [[علی ابن ابی طالب|امام علی علیہ السلام]] | |والد ماجد = [[علی ابن ابی طالب|امام علی علیہ السلام]] |
نسخہ بمطابق 15:41، 6 نومبر 2024ء
{{خانہ معلومات ائمہ | عنوان = | تصویر = زینب بت علی.jpg | تصویر کی وضاحت = | نام = زینب | تاریخ ولادت = ۶۲۸ ہجری قمری 5 جمادی الاول | جائے ولادت = مدینہ | شهادت = 62 قمری 15 رجب | القاب = {{افقی باکس کی فہرست | کاملہ، [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ عابده آل علی محمد، نائبہ الزهرا، عقیلہ النساء ،شریکہ الشهداء، حسین بن علی شریکہ الحسین }} | کنیت = |والد ماجد = امام علی علیہ السلام |والدہ ماجدہ = حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا |ہمسر = عبد اللہ ابن جعفر
|اولاد =
- علی
- عون
- عباس
- محمد
- ام کلثوم
|امامت کی مدت = |عمر = 56 |مدفن = دمشق شام }}
زینب بنت علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی اور امیر المومنین علی علیہ السلام اور حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی صاحبزادی ہیں۔ آپ ایک عقلمند خاتون ہیں جنہوں نے عاشورہ کے پیغام کی حفاظت اور پہنچانے میں بنیادی کردار ادا کی۔ حضرت زینب علیہا السلام عالم اسلام کی ان منفرد اور بااثر شخصیات میں سے ایک ہیں جو صلح حدیبیہ کے بعد پانچویں یا چھٹے ہجری میں جمادی الاول کی 5 تاریخ کو امام حسین علیہ السلام کی ولادت کے دو سال بعد مدنیہ منورہ میں بنی ہاشم کے محلے میں پیدا ہوئیں۔ واقعہ کربلا اور اس کے بعد اسیری کا دوران ان کا خاص کردار ہے۔ عاشورہ کے واقعہ میں اس خاتون کے صبر و استقامت نے اپنے عزیز و اقارب کے کی شہادت پر صبر اور استقامت کی وجہ سے آپ صبر اور استقامت کا پیکر بن گئی۔ کوفہ اور شام کی اسیری کے دوران ان کے خطبوں نے اموی حکومت کا ظالمانہ اور شرمناک چہرہ عیاں کر دیا۔