"اخوان المسلمین ترکی" کے نسخوں کے درمیان فرق
Sajedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («{{خانہ معلومات پارٹی | عنوان = اخوان المسلمین ترکی | تصویر = اخوان المسلمین ترکیه.webp | نام = اخوان المسلمین ترکی | قیام کی تاریخ = 1949 ء | بانی = نجم الدین اربکان | رہنما = {{hlist | حسن البنا | عبدالله گل | رجب طیب اردگان}} | مقاصد = }} '''اخوان المسلمین تر...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا) |
م (Mahdipor نے صفحہ مسودہ:اخوان المسلمین ترکی کو اخوان المسلمین ترکی کی جانب بدون رجوع مکرر منتقل کیا) |
||
(ایک دوسرے صارف 5 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے) | |||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{خانہ معلومات پارٹی | {{خانہ معلومات پارٹی | ||
| عنوان = اخوان المسلمین | | عنوان = ترکی اخوان المسلمین | ||
| تصویر = اخوان المسلمین ترکیه.webp | | تصویر = اخوان المسلمین ترکیه.webp | ||
| نام = اخوان المسلمین ترکی | | نام = اخوان المسلمین ترکی | ||
سطر 9: | سطر 9: | ||
}} | }} | ||
'''اخوان المسلمین | '''ترکی اخوان المسلمین ''' ایک اسلام پسند تنظیم ہے جو حسن البنا کی کوششوں اور رمضان سعید کی کانفرانسوں میں شرکت کر کے اخوان کے نظریات کو پھیلانے اور خطے کے اسلامی دانشوروں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کے نتیجے میں وجود میں آئی ۔اس اسلامی تنظیم نے ترکی کے حکمران سیکولر اشرافیہ کی کھلے عام مخالفت اور اس ملک کے سیاسی منظر نامے پر اسلامی اقدار کی واپسی میں بهت اهم کردار ادا کیا ہے۔ترکی میں سرکاری طور پر [[اخوان المسلمین]] کے نام پر کوئی تنظیم نهیں رہی لیکن اخوان المسلمین کے نظریات سے متاثر طلبا اور جوانوں نے اس ملک میں مختلف ناموں کے ساتھ اسلام پسند تنظیمیں بنائی جو اسلامی تعلیمات کے فروغ، سیاسی اور سماجی منظر نامے میں اسلامی اصولوں کا نفاذ اور اسلام مخالف عناصر کی مخالفت میں سرگرم عمل رہی ہیں۔ | ||
==تاسیس== | |||
کلی طور پر بین الاقوامی اخوان المسلمین تنظیم کا عقیده ہے که خلافت اسلامی اتحاد کا ذریعه اور مسلم اقوام کے با همی تعلقات کا مظهر ہے لیکن خلافت کے احیاء کے لئے تمام مسلم فرقوں کی باهمی جدوجهد اور سیاسی، ثقافتی، معیشتی اور سماجی حوالے سے تمهیدات فراهم هونے کی ضرورت ہے اور اخوان المسلمین کے بانی [[حسن البنا]] اس حقیقت سے وقف تھے اسی لئے انهوں نے اخوان المسلمین کی تاسیس اور فروغ کے بعد ترکی میں خلافت کی احیا ء اور آتاترک کے دور میں جو مسائل تھے ان کو ختم کرنے کی بڑی کوشش کی ۔ مصر کے وزیر اعظم مصطفی النحاس پاشا نے جب کها که "میں کمال اتاترک کا مداح ہوں، جس نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں سے ایک نیا ترکی تشکیل دیا جسے دنیا اتاترک کا ترکی کہنا پسند کرتی ہے۔۔۔ | |||
حسن البنا نے ان کو جواب میں لکھا: [[اسلام]] اور اس کے احکام، تعلیمات اور قوانین کے بارے میں ترکی کی جدید حکومت کا موقف پوری دنیا میں غیر واضح ہے۔ ترک حکومت نے خلافت کے نظام کو جمہوریہ میں تبدیل کیا، اسلامی قانون کو حذف کر دیا اور سوئس قانون کے مطابق حکومت کی۔۔۔۔ اسی وقت سے اخوان المسلمین کے راهنماؤں نے ترکی میں اسلامی ریاست کی احیاء کی کوشش اور اتاترک کی سیکولر اور اسلامی مخالف حکومت کی مخالفت کرنا شروع کیا اور ترکی میں نظریاتی طور پر اخوان المسلمین کی بنیاد اسی سلسله کی ایک کڑی هے ۔حسن البنا نے اس پیغام کے بعد حج کے سفر کے دوران سنه 1946ء کو ترکی سے آنے والے ان افراد سے ملاقات کی جو اخوان المسلمین کے نظریات سے متاثر تھے اور ان سے ترکی میں مسلم نوجوانوں کے بارے میں استفسار کیا ، ان کو پته چلا که ترکی کے نوجوان عربی سے بھی واقف نهیں ہیں ([[قرآن]] حدیث اور دینی تعلیمات تو دور کی بات) تو انهوں نے ترکی میں اسلامی ثقافت کو بحال کرنے کے قصد سے اخوان المسلمین کی بنیاد رکھی۔جمال عبدالناصر کے قتل کے اخوان المسلمین نے ترکی کو اس جماعت کے لیے ایک اہم مرکز سمجھا اور وهاں کئی کانفرنسیں منعقد کیا ۔ کانفرنسوں میں شرکت کے ذریعے سعید رمضان کا ترکی میں اخوان کے نظریات کو پھیلانے میں سب سے بڑا کردار تھا۔ انہوں نے ترکی میں اسلامی دانشوروں کے ساتھ رابطہ مضبوط کرنے کے لیے کام کیا جس کے نتیجے میں ترکی میں اخوان المسلمین کی بنیادیں مضبوط ہوئی۔ | |||
<ref>[https://www.islamist-movements.com/3205 الإخوان المسلمون في تركيا.. وهم الخلافة العثمانية في ثوب إخواني] (ترکی اخوان المسلمین... حقیقت میں اخوان کی شکل میں خلافت عثمانیه )-www.islamist-movements.com (زبان عربی)- تاریخ درج شده: 5/ستمبر/2022 ء تاریخ اخذ شده: 23/جون/ 2024ء</ref> | |||
==ترکی کی اسلام پسند جماعتوں کا مختصر تعارف== | |||
===1 - نظام نیشنل پارٹی=== | |||
نظام نیشنل پارٹی ترکی کی اسلام پسند جماعتوں میں سے سب سے پهلی اسلامی جماعت ہے یه جماعت سنه 1970ء میں نجم الدین اربکان کے توسط سے تاسیس ہوئی ۔ اگر چه یه جماعت دوسری جماعتوں کی طرح فوجی بغاوت کی وجه سے تحلیل هوگئی اور اس کے سرگرمیوں پر پابندی لگی لیکن نجم الدین اربکان نے سمجھداری سے اپنی جماعت کا نام تبدیل کرکے اس کے فعالیتوں کا تسلسل جاری رکھا لیکن کچھ مدت کے بعد دوباره فوجی بغاوت ہوئی اور مکمل طور پر یه جماعت تحلیل ہوگئی اور کسی قسم کی فعالیت کی اجازت نهیں ملی ۔ | |||
===2 – سلامت پارٹی=== | |||
سلامت پارٹی حقیقت میں نظام پارٹی کا دوسرا نام ہے ۔ نظام پارٹی کی تحلیل کے بعد اس کے بانی نجم الدین اربکان نے اس کا نام تبدیل کر کے سلامت پارٹی کے نام پر اسی جماعت کی فعالیتوں کا سلسله جاری رکھا ۔ اس جماعت کا هدف ترکی کے سیاسی اور ثقافتی ادارات کو اسلامی شکل دینا تھا۔ | |||
اس اسلامی جماعت نے صریح طور پر اعلان کیا که ترکی کے معیشتی پسماندگی اور ثقافتی زوال کی بنیادی وجه اسلامی اصول سے دوری اور مغرب کی طرف رجحان ہے ۔ سلامت پارٹی کا مقصد مسلم ممالک کے باهمی تعلقات اور تعاون کے ذریعے ترکی کی صنعت کاری میں ترقی لانا تھا۔ | |||
سلامت پارٹی نے سنه 1973ء سے 1977ء تک سیاسی اعتبار سے بڑا کردارادا کیا اور سنه 1973ء کے انتخابات میں 11 فی صد اور سنه 1977ء کے انتخابات میں 8 فی صد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔ سنه 1980ء میں هونے والی فوجی بغاوت کے نتیجه میں سلامت پارٹی دوسری جماعتوں کی طرح تحلیل اور اس کے فعالیتوں پر پابندی لگی۔ | |||
===3- رفاه پارٹی=== | |||
نظام نیشنل پارٹی کی تحلیل اور اس کے فعالیتوں پر پابندی لگنے کے بعد نجم الدین اربکان خاموش نهیں رہے اور اپنی کوششیں تسلسل کے ساتھ جاری رکھا اور انهوں نے سنه 1990ء کی پهلی دهائی میں رفاه پارٹی کی بنیاد رکھی ۔ رفاه پارٹی وه طاقت ور ترین جماعت تھی جو ترکی کے سیاسی منظرنامے پر نمودار ہوئی اور سیاسی لحاظ سے اهم کردار ادا کیا اور بلدیاتی انتخابات میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی جس کی نمایاں مثال سنه 1994ء کے انتخابات ہے جس میں اپنے موثر کردار کے ذریعے بلدیاتی لیکشن میں 327کرسیاں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی اور ترکی کے هم شهروں کے اهم منصب تک رسائی حاصل کی ۔ رجب طیب اردگان جو که اس پارٹی کے اهم راهنماؤں میں سے تھے ترکی کے اهم شهر استنبول کے عدلیه محکمه کے سربراه منتخب ہوئے۔ سنه 1995ء کے عام انتخابات میں 21 فی ووٹ حاصل کرکے رفاه پارٹی کے سربراه نجم الدین اربکان کی سربراهی میں وفاقی حکومت کے لئے کابینه تشکلیل دینے میں کامیاب ہوئی۔ | |||
رفاه پارٹی سماجی برابری ، غربت اور معیشت پر زیاده توجه کرتی تھی اور مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات پر زور دیتی تھی ۔ رفاه پارٹی نے مصطفی کمال اتاترک کے اسلام مخالف سرگرمیوں کے بعد اسلامی حکومت کی تاسیس میں کامیابی حاصل کی اور اسلامی جمهوریه ایران کے ساتھ مضبوط تعلقات برقرار کرنے کی کوشش کی۔ | |||
===4 – فضیلت پارٹی=== | |||
فوجی بغاوت کی وجه سے رفاه پارٹی کی تحلیل کے بعد اس جماعت کے راهنماؤں نے اپنے اغراض اور مقاصد کے حصول کے لئے جدو جهد کا سلسله جاری رکھا اور اسلامی حکومت کی تشکلیل کے غرض سے سنه 1997ء میں فضیلت پارٹی کی بنیاد رکھی اور خود کو سنه 1998ء کے عام انتخابات کے لئے تیار کیا ۔ الیکشن سے پهلے عام تصور یه تھا که فضیلت پارٹی سب سے زیاده ووٹ حاصل کرے گی اور پهلے نمبر پر هوگی لیکن الیکشن کے بعد یه تصور غلط ثابت ہوا اور اس جماعت نے خاص کامیابی حاصل نهیں کی اور تیسرے نمبر پر رهی۔اس انتخابات میں فضیلت پارٹی لوگوں کے توقعات پر پورا نہیں اتری۔ اگر چه فضیلت پارٹی کو مکمل طور پر ایک اسلامی جماعت نهیں کها جا سکتا کیونکه اس نے زیاده تر قدامت پسندی اور قوم پرستی سے کام لیا ہے لیکن اس جماعت کے اغراض اور مقاصد میں اسلامی حکومت کی تشکیل اور اصلامی اصول کا نفاذ شامل تھا اس لئے یه جماعت بھی ترکی کے اسلام پسند جماعتوں میں شامل ہے۔ | |||
<ref>نودهی، علی اکبر، مقاله چگونگی شکل گیری و قدرت گیری احزاب اسلامی در ترکیه از زمان شکل گیری ترکیه نوین تا قدرت یابی حزب عدالت و توسعه(جدید ترکی کے قیام سے لے کر جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے اقتدار تک اسلامی پارٹیوں کی تاسیس اور اقتدار کی صورت حال ۔)مجله تاریخ پژوهی، سال 1393، شماره 61، ص 146 تا 154.</ref> | |||
== حوالہ جات == | |||
{{حوالہ جات}} | |||
{{اخوان المسلمین}} | |||
[[زمرہ:اخوان المسلمین]] | |||
[[زمرہ:ترکی ]] |
حالیہ نسخہ بمطابق 10:53، 1 جولائی 2024ء
ترکی اخوان المسلمین | |
---|---|
پارٹی کا نام | اخوان المسلمین ترکی |
قیام کی تاریخ | 1949 ء، 1327 ش، 1367 ق |
بانی پارٹی | نجم الدین اربکان |
پارٹی رہنما |
|
ترکی اخوان المسلمین ایک اسلام پسند تنظیم ہے جو حسن البنا کی کوششوں اور رمضان سعید کی کانفرانسوں میں شرکت کر کے اخوان کے نظریات کو پھیلانے اور خطے کے اسلامی دانشوروں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کے نتیجے میں وجود میں آئی ۔اس اسلامی تنظیم نے ترکی کے حکمران سیکولر اشرافیہ کی کھلے عام مخالفت اور اس ملک کے سیاسی منظر نامے پر اسلامی اقدار کی واپسی میں بهت اهم کردار ادا کیا ہے۔ترکی میں سرکاری طور پر اخوان المسلمین کے نام پر کوئی تنظیم نهیں رہی لیکن اخوان المسلمین کے نظریات سے متاثر طلبا اور جوانوں نے اس ملک میں مختلف ناموں کے ساتھ اسلام پسند تنظیمیں بنائی جو اسلامی تعلیمات کے فروغ، سیاسی اور سماجی منظر نامے میں اسلامی اصولوں کا نفاذ اور اسلام مخالف عناصر کی مخالفت میں سرگرم عمل رہی ہیں۔
تاسیس
کلی طور پر بین الاقوامی اخوان المسلمین تنظیم کا عقیده ہے که خلافت اسلامی اتحاد کا ذریعه اور مسلم اقوام کے با همی تعلقات کا مظهر ہے لیکن خلافت کے احیاء کے لئے تمام مسلم فرقوں کی باهمی جدوجهد اور سیاسی، ثقافتی، معیشتی اور سماجی حوالے سے تمهیدات فراهم هونے کی ضرورت ہے اور اخوان المسلمین کے بانی حسن البنا اس حقیقت سے وقف تھے اسی لئے انهوں نے اخوان المسلمین کی تاسیس اور فروغ کے بعد ترکی میں خلافت کی احیا ء اور آتاترک کے دور میں جو مسائل تھے ان کو ختم کرنے کی بڑی کوشش کی ۔ مصر کے وزیر اعظم مصطفی النحاس پاشا نے جب کها که "میں کمال اتاترک کا مداح ہوں، جس نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں سے ایک نیا ترکی تشکیل دیا جسے دنیا اتاترک کا ترکی کہنا پسند کرتی ہے۔۔۔ حسن البنا نے ان کو جواب میں لکھا: اسلام اور اس کے احکام، تعلیمات اور قوانین کے بارے میں ترکی کی جدید حکومت کا موقف پوری دنیا میں غیر واضح ہے۔ ترک حکومت نے خلافت کے نظام کو جمہوریہ میں تبدیل کیا، اسلامی قانون کو حذف کر دیا اور سوئس قانون کے مطابق حکومت کی۔۔۔۔ اسی وقت سے اخوان المسلمین کے راهنماؤں نے ترکی میں اسلامی ریاست کی احیاء کی کوشش اور اتاترک کی سیکولر اور اسلامی مخالف حکومت کی مخالفت کرنا شروع کیا اور ترکی میں نظریاتی طور پر اخوان المسلمین کی بنیاد اسی سلسله کی ایک کڑی هے ۔حسن البنا نے اس پیغام کے بعد حج کے سفر کے دوران سنه 1946ء کو ترکی سے آنے والے ان افراد سے ملاقات کی جو اخوان المسلمین کے نظریات سے متاثر تھے اور ان سے ترکی میں مسلم نوجوانوں کے بارے میں استفسار کیا ، ان کو پته چلا که ترکی کے نوجوان عربی سے بھی واقف نهیں ہیں (قرآن حدیث اور دینی تعلیمات تو دور کی بات) تو انهوں نے ترکی میں اسلامی ثقافت کو بحال کرنے کے قصد سے اخوان المسلمین کی بنیاد رکھی۔جمال عبدالناصر کے قتل کے اخوان المسلمین نے ترکی کو اس جماعت کے لیے ایک اہم مرکز سمجھا اور وهاں کئی کانفرنسیں منعقد کیا ۔ کانفرنسوں میں شرکت کے ذریعے سعید رمضان کا ترکی میں اخوان کے نظریات کو پھیلانے میں سب سے بڑا کردار تھا۔ انہوں نے ترکی میں اسلامی دانشوروں کے ساتھ رابطہ مضبوط کرنے کے لیے کام کیا جس کے نتیجے میں ترکی میں اخوان المسلمین کی بنیادیں مضبوط ہوئی۔ [1]
ترکی کی اسلام پسند جماعتوں کا مختصر تعارف
1 - نظام نیشنل پارٹی
نظام نیشنل پارٹی ترکی کی اسلام پسند جماعتوں میں سے سب سے پهلی اسلامی جماعت ہے یه جماعت سنه 1970ء میں نجم الدین اربکان کے توسط سے تاسیس ہوئی ۔ اگر چه یه جماعت دوسری جماعتوں کی طرح فوجی بغاوت کی وجه سے تحلیل هوگئی اور اس کے سرگرمیوں پر پابندی لگی لیکن نجم الدین اربکان نے سمجھداری سے اپنی جماعت کا نام تبدیل کرکے اس کے فعالیتوں کا تسلسل جاری رکھا لیکن کچھ مدت کے بعد دوباره فوجی بغاوت ہوئی اور مکمل طور پر یه جماعت تحلیل ہوگئی اور کسی قسم کی فعالیت کی اجازت نهیں ملی ۔
2 – سلامت پارٹی
سلامت پارٹی حقیقت میں نظام پارٹی کا دوسرا نام ہے ۔ نظام پارٹی کی تحلیل کے بعد اس کے بانی نجم الدین اربکان نے اس کا نام تبدیل کر کے سلامت پارٹی کے نام پر اسی جماعت کی فعالیتوں کا سلسله جاری رکھا ۔ اس جماعت کا هدف ترکی کے سیاسی اور ثقافتی ادارات کو اسلامی شکل دینا تھا۔ اس اسلامی جماعت نے صریح طور پر اعلان کیا که ترکی کے معیشتی پسماندگی اور ثقافتی زوال کی بنیادی وجه اسلامی اصول سے دوری اور مغرب کی طرف رجحان ہے ۔ سلامت پارٹی کا مقصد مسلم ممالک کے باهمی تعلقات اور تعاون کے ذریعے ترکی کی صنعت کاری میں ترقی لانا تھا۔ سلامت پارٹی نے سنه 1973ء سے 1977ء تک سیاسی اعتبار سے بڑا کردارادا کیا اور سنه 1973ء کے انتخابات میں 11 فی صد اور سنه 1977ء کے انتخابات میں 8 فی صد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔ سنه 1980ء میں هونے والی فوجی بغاوت کے نتیجه میں سلامت پارٹی دوسری جماعتوں کی طرح تحلیل اور اس کے فعالیتوں پر پابندی لگی۔
3- رفاه پارٹی
نظام نیشنل پارٹی کی تحلیل اور اس کے فعالیتوں پر پابندی لگنے کے بعد نجم الدین اربکان خاموش نهیں رہے اور اپنی کوششیں تسلسل کے ساتھ جاری رکھا اور انهوں نے سنه 1990ء کی پهلی دهائی میں رفاه پارٹی کی بنیاد رکھی ۔ رفاه پارٹی وه طاقت ور ترین جماعت تھی جو ترکی کے سیاسی منظرنامے پر نمودار ہوئی اور سیاسی لحاظ سے اهم کردار ادا کیا اور بلدیاتی انتخابات میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی جس کی نمایاں مثال سنه 1994ء کے انتخابات ہے جس میں اپنے موثر کردار کے ذریعے بلدیاتی لیکشن میں 327کرسیاں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی اور ترکی کے هم شهروں کے اهم منصب تک رسائی حاصل کی ۔ رجب طیب اردگان جو که اس پارٹی کے اهم راهنماؤں میں سے تھے ترکی کے اهم شهر استنبول کے عدلیه محکمه کے سربراه منتخب ہوئے۔ سنه 1995ء کے عام انتخابات میں 21 فی ووٹ حاصل کرکے رفاه پارٹی کے سربراه نجم الدین اربکان کی سربراهی میں وفاقی حکومت کے لئے کابینه تشکلیل دینے میں کامیاب ہوئی۔ رفاه پارٹی سماجی برابری ، غربت اور معیشت پر زیاده توجه کرتی تھی اور مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات پر زور دیتی تھی ۔ رفاه پارٹی نے مصطفی کمال اتاترک کے اسلام مخالف سرگرمیوں کے بعد اسلامی حکومت کی تاسیس میں کامیابی حاصل کی اور اسلامی جمهوریه ایران کے ساتھ مضبوط تعلقات برقرار کرنے کی کوشش کی۔
4 – فضیلت پارٹی
فوجی بغاوت کی وجه سے رفاه پارٹی کی تحلیل کے بعد اس جماعت کے راهنماؤں نے اپنے اغراض اور مقاصد کے حصول کے لئے جدو جهد کا سلسله جاری رکھا اور اسلامی حکومت کی تشکلیل کے غرض سے سنه 1997ء میں فضیلت پارٹی کی بنیاد رکھی اور خود کو سنه 1998ء کے عام انتخابات کے لئے تیار کیا ۔ الیکشن سے پهلے عام تصور یه تھا که فضیلت پارٹی سب سے زیاده ووٹ حاصل کرے گی اور پهلے نمبر پر هوگی لیکن الیکشن کے بعد یه تصور غلط ثابت ہوا اور اس جماعت نے خاص کامیابی حاصل نهیں کی اور تیسرے نمبر پر رهی۔اس انتخابات میں فضیلت پارٹی لوگوں کے توقعات پر پورا نہیں اتری۔ اگر چه فضیلت پارٹی کو مکمل طور پر ایک اسلامی جماعت نهیں کها جا سکتا کیونکه اس نے زیاده تر قدامت پسندی اور قوم پرستی سے کام لیا ہے لیکن اس جماعت کے اغراض اور مقاصد میں اسلامی حکومت کی تشکیل اور اصلامی اصول کا نفاذ شامل تھا اس لئے یه جماعت بھی ترکی کے اسلام پسند جماعتوں میں شامل ہے۔ [2]
حوالہ جات
- ↑ الإخوان المسلمون في تركيا.. وهم الخلافة العثمانية في ثوب إخواني (ترکی اخوان المسلمین... حقیقت میں اخوان کی شکل میں خلافت عثمانیه )-www.islamist-movements.com (زبان عربی)- تاریخ درج شده: 5/ستمبر/2022 ء تاریخ اخذ شده: 23/جون/ 2024ء
- ↑ نودهی، علی اکبر، مقاله چگونگی شکل گیری و قدرت گیری احزاب اسلامی در ترکیه از زمان شکل گیری ترکیه نوین تا قدرت یابی حزب عدالت و توسعه(جدید ترکی کے قیام سے لے کر جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے اقتدار تک اسلامی پارٹیوں کی تاسیس اور اقتدار کی صورت حال ۔)مجله تاریخ پژوهی، سال 1393، شماره 61، ص 146 تا 154.