"سید ساجد علی نقوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ایک ہی صارف کا 2 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 17: سطر 17:
| known for = {{افقی باکس کی فہرست | جماعت تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی سپریم کونسل کے سینئر رکن |اسلامی تحریک پاکستان کے بانی اور رہنما|عالمی اسمبلی کی سپریم کونسل کے رکن [[تقریب مذاهب اسلامی]] }}
| known for = {{افقی باکس کی فہرست | جماعت تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی سپریم کونسل کے سینئر رکن |اسلامی تحریک پاکستان کے بانی اور رہنما|عالمی اسمبلی کی سپریم کونسل کے رکن [[تقریب مذاهب اسلامی]] }}
}}
}}
'''سید ساجد علی نقوی''' راولپنڈی، [[پاکستان]] سے تعلق رکھنے والے ایک پاکستانی [[شیعہ]] عالم دین ہیں۔ آپ پاکستان کے معروف علماء اور شیعہ مذہبی تنظیم اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ ہیں۔ آپ نے ملتان میں دینی علوم حاصل کیا اور  1970ء کو مزید علوم کے حصول کے لیے نجف اشرف اور حوزہ علمیہ قم چلے گئے۔ وطن واپس آنے کے بعد آپ نے تدریسی خدمات کے ساتھ ساتھ سیاسی مذہبی اور ثقافتی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ [[سید عارف حسین الحسینی]] کی شہادت کے بعد،  آپ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ منتخب ہوئے۔ سنہ 1989ء میں [[سید علی خامنہ ای|آیت اللہ خامنہ‌ای]] کی طرف سے آپ پاکستان میں ان کے نمائندہ منتخب ہوئے۔ آپ عالمی [[اہل بیت|اہل بیتؑ]] اسمبلی کی سپریم کونسل اور عالمی اسمبلی برائے [[تقریب مذاهب اسلامی]] کی سپریم کونسل کے بھی رکن ہیں۔ سید ساجد علی نقوی  پاکستان میں دینی، سیاسی اور مذہبی خدمات انجام دینے کے علاوہ تعلیمی، سماجی اور فلاحی خدمات میں بھی مصروف ہیں۔   
'''سید ساجد علی نقوی''' قائد ملت جعفریہ [[پاکستان]] اور نمائند ولی فقیہ ہیں۔ آپ پاکستان کے معروف علماء میں سے ایک اور [[شیعہ]] مذہبی تنظیم [[تحریک جعفریہ پاکستان|اسلامی تحریک پاکستان]] کے سربراہ ہیں۔ آپ نے ملتان میں دینی علوم حاصل کیا اور  1970ء کو مزید علوم کے حصول کے لیے نجف اشرف اور حوزہ علمیہ قم چلے گئے۔ وطن واپس آنے کے بعد آپ نے تدریسی خدمات کے ساتھ ساتھ سیاسی مذہبی اور ثقافتی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ [[سید عارف حسین الحسینی]] کی شہادت کے بعد،  آپ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ منتخب ہوئے۔ سنہ 1989ء میں [[سید علی خامنہ ای|آیت اللہ خامنہ‌ای]] کی طرف سے آپ پاکستان میں ان کے نمائندہ منتخب ہوئے۔ آپ عالمی [[اہل بیت|اہل بیتؑ]] اسمبلی کی سپریم کونسل اور عالمی اسمبلی برائے [[تقریب مذاهب اسلامی]] کی سپریم کونسل کے بھی رکن ہیں۔ سید ساجد علی نقوی  پاکستان میں دینی، سیاسی اور مذہبی خدمات انجام دینے کے علاوہ تعلیمی، سماجی اور فلاحی خدمات میں بھی مصروف ہیں۔   
== تعلیم ==
== تعلیم ==
آپ نے پاکستان میں مروجہ تعلیم کے بعد دینی تعلیم کے مختلف مراحل طے کیے جن میں فاضل عربی اور درس نظامی کے کورس امتیازی پوزیشن سے پاس کیے۔ اس عرصہ میں انہوں نے اپنے حقیقی چچا اور پاکستان کے بزرگ عالم دین [[علامہ سید گلاب علی شاہ نقوی]] سے اکتساب علم کیا اور ان کے خصوصی اور لائق شاگرد کے طور پر متعارف ہوئے۔ طالب علمی کے دور سے ہی آپ کو دینی علوم کی عصری تشریح، اجتہاد، سیاسیات اور اصول فقہ کی طرف خصوصی رغبت تھی جس کی عملی شکل آپ کی عملی زندگی میں سامنے آئی۔ پاکستان سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد اعلیٰ دینی تعلیم کے حصول کے لیے [[حوزہ علمیہ نجف اشرف]] [[عراق]] تشریف لے گئے جہاں نامور اور ماہر اساتذہ سے کسب فیض کیا۔ ان شخصیات کی ہمراہی، شاگردی، صحبت اور تعلیمات نے علامہ موصوف کی علمی، فکری اور سیاسی صلاحیتوں کو چار چاند لگائے.
آپ نے پاکستان میں مروجہ تعلیم کے بعد دینی تعلیم کے مختلف مراحل طے کیے جن میں فاضل عربی اور درس نظامی کے کورس امتیازی پوزیشن سے پاس کیے۔ اس عرصہ میں انہوں نے اپنے حقیقی چچا اور پاکستان کے بزرگ عالم دین [[علامہ سید گلاب علی شاہ نقوی]] سے اکتساب علم کیا اور ان کے خصوصی اور لائق شاگرد کے طور پر متعارف ہوئے۔ طالب علمی کے دور سے ہی آپ کو دینی علوم کی عصری تشریح، اجتہاد، سیاسیات اور اصول فقہ کی طرف خصوصی رغبت تھی جس کی عملی شکل آپ کی عملی زندگی میں سامنے آئی۔ پاکستان سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد اعلیٰ دینی تعلیم کے حصول کے لیے [[حوزہ علمیہ نجف اشرف]] [[عراق]] تشریف لے گئے جہاں نامور اور ماہر اساتذہ سے کسب فیض کیا۔ ان شخصیات کی ہمراہی، شاگردی، صحبت اور تعلیمات نے علامہ موصوف کی علمی، فکری اور سیاسی صلاحیتوں کو چار چاند لگائے.
سطر 78: سطر 78:


سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالی اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجت الاسلام والمسلمین سید ابراہیم رئیسی، تبریز کے امام جمعہ آیت اللہ محمد علی آل ھاشم ، وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان، مشرقی آذربائیجان کے گورنر مالک رحمتی، جنرل سید مہدی رسول اور ان کے ہمراہ شہید ہونے والے دیگر افراد کو جوار معصومین علیہم السلام اور ان کے سوگوار لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/399021/%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%85%DB%81-%D8%B3%DB%8C%D8%AF-%D8%B3%D8%A7%D8%AC%D8%AF-%D8%B9%D9%84%DB%8C-%D9%86%D9%82%D9%88%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%B5%D8%AF%D8%B1-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%DB%81%DB%8C%D9%84%DB%8C علامہ سید ساجد علی نقوی کا ایرانی صدر اور ان کے ساتھیوں کے ہیلی کاپٹر حادثہ پر دلی افسوس اور اظہارِ تعزیت]-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از 20مئی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ :21مئی 2024ء۔</ref>۔
سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالی اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجت الاسلام والمسلمین سید ابراہیم رئیسی، تبریز کے امام جمعہ آیت اللہ محمد علی آل ھاشم ، وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان، مشرقی آذربائیجان کے گورنر مالک رحمتی، جنرل سید مہدی رسول اور ان کے ہمراہ شہید ہونے والے دیگر افراد کو جوار معصومین علیہم السلام اور ان کے سوگوار لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/399021/%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%85%DB%81-%D8%B3%DB%8C%D8%AF-%D8%B3%D8%A7%D8%AC%D8%AF-%D8%B9%D9%84%DB%8C-%D9%86%D9%82%D9%88%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%B5%D8%AF%D8%B1-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%DB%81%DB%8C%D9%84%DB%8C علامہ سید ساجد علی نقوی کا ایرانی صدر اور ان کے ساتھیوں کے ہیلی کاپٹر حادثہ پر دلی افسوس اور اظہارِ تعزیت]-ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از 20مئی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ :21مئی 2024ء۔</ref>۔
== موجودہ دور میں حضرت ابوذر غفاری کے نظریات اور افکار سے استفادہ اشد ضروری ہے ==
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: جناب ابوذر غفاری کے نظریات اور افکار انتہائی پختہ تھے، موجودہ دور میں ان سے استفادہ اشد ضروری ہے۔ حضرت ابوذزر غفاری نے حق و صداقت کی راہ میں لاتعداد مشکلات کا سامنا کیا، ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ وہ علم و کمال کے سبب بے شمار احادیث [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|نبوی (ص)]] کے راوی قرار پائے۔
حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے صحابی رسول اکرم اکرم (ص) حضرت جندب ابن جنادہ ابوذر غفاری کے یوم وفات (5 ذی الحجہ)کے موقع پر جاری اپنے پیغام میں کہا ہے کہ جناب ابوذرغفاری کے نظریات اور افکار انتہائی پختہ تھے اور وہ اپنی مثال آپ تھے ۔
علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ حضرت ابو ذر غفاری دین [[اسلام]] کی تعلیمات سے متاثر ہوکر خود خدمت پیغمبر اکرم (ص) میں آ کر اسلام قبول کیا اور انہوں نے رسول خدا (ص) کی قدر و منزلت اور فضیلت و مقام کو سب پر واضح اور آشکار کیا اور اسی پاداش میں مختلف قبائل کی جانب سے ظلم و تشدد کی طویل اور صبر آزما صعوبتیں بھی برداشت کیں لیکن پایہ استقلال میں لغزش نہ آئی۔
انہوں  نے کہا کہ تاریخ اسلام شاہد ہے کہ اعلان رسالت کے بعد اولین ایام میں جن مصائب و مشکلات سے [[مسلمان]] دچار رہے ان کا جرأت و بہادری اور دلیری سے مقابلہ کرنے والوں اور ختمی مرتبت کا دفاع و تحفظ اور ان کے رحلت کے بعد حق و صداقت کا علم بلند کرنے والوں میں حضرت ابوذر غفاری پیش پیش رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حضرت ابوذر غفاری کی شخصیت کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ وہ علم و کمال کے سبب بے شمار احادیث نبوی (ص) کے راوی قرار پائے۔ ان کی حق و سچ کے اظہار میں بے باکی اور بے خوفی کی وجہ سے انہیں یہ سند امتیاز عطا ہوئی کہ " زمین نے کسی ایسے شخص کو اپنے اوپر اٹھایا نہیں اور آسمان نے اس پہ سایہ نہیں کیا جو ابوذر سے زیادہ سچا ہو" اور حضرت ابوذر غفاری کی عظمت ہے کہ سرداران جنت حضرات حسنین کریمین (ع) آپ کو چچا کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ نے حق و صداقت کی راہ میں لاتعداد مشکلات کا سامنا کیا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: حضرت ابوذر پیغمبر اکرم (ص) کی قربت کی وجہ سے پختہ نظریات کے حامل تھے۔ خاص کر معاشی و سیاسی حوالے سے وہ ایک واضح نقطہ نگاہ رکھتے تھے ،ہمیشہ آیہ کریمہ تلاوت کرتے رہتے جس کا ترجمہ یہ کہ "اور جو لوگ سونا چاندی ذخیرہ کرتے ہیں اور اسے راہ خدا میں خرچ نہیں کرتے انہیں در دناک عذاب کی خبر سنا دیجئے۔ جس روزوہ مال آتش جہنم میں تپایا جائیگا اسی سے ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پشتیں داغی جائیں گی (اور ان سے کہا جائیگا) یہ ہے وہ مال جو تم نے اپنے لئے ذخیرہ کر رکھا تھا لہذا اب اسے چکھ جسے تم جمع کیا کرتے تھے"۔ سورة توبہ آیت 34/35
حضرت ابوذر کے نظریات پر اسلامی سکالرز نے متعدد کتابیں لکھیں ان میں سے ایک کتاب الاشتراکی الزاہد "سوشلسٹ پرہیزگار" کے نام سے بھی شائع ہوئی ان کے نظریات کیلئے ان کتب سے بھی استفادہ حاصل کیا جا سکتا ہے ۔
حضرت ابوذرغفاری کوحق و صداقت کی راہ میں لاتعداد مشکلات جن میں سماجی بائیکاٹ، حتیٰ کہ کئی بار جلاوطنی جیسے مصائب جھیلنے پڑے۔ جلاوطنی کے وقت حضرت علی اور حسنین کریمین (ع) نے بیرون مدینہ تک ان کی ہمراہی کی اور اسی جلاوطنی کے دوران کمسن دختر کے ہمراہ مدینہ سے فاصلے پر ربذہ کے مقام پر عالم مسافرت میں جان آفرین کے سپرد کردی۔
ان کاجنازہ مشہور صحابی مالک اشتر نے پڑھایاجو قافلہ کے ساتھ وہاں سے گزر رہے تھے۔ اس عظیم المرتبت صحابی رسول (ص) کو جلاوطن کرکے جس خطہ میں بھیجا گیا وہاں کے لوگ آج بھی سامراجی طاقتوں اور ان کے آلہ کاروں کے مظالم کے خلاف نبرد آزما ہیں<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/399694/%D9%85%D9%88%D8%AC%D9%88%D8%AF%DB%81-%D8%AF%D9%88%D8%B1-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AD%D8%B6%D8%B1%D8%AA-%D8%A7%D8%A8%D9%88%D8%B0%D8%B1-%D8%BA%D9%81%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%86%D8%B8%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D9%81%DA%A9%D8%A7%D8%B1-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%D8%B3%D8%AA%D9%81%D8%A7%D8%AF%DB%81 قائد ملت جعفریہ پاکستان: موجودہ دور میں حضرت ابوذر غفاری کے نظریات اور افکار سے استفادہ اشد ضروری ہے]- ur.hawzahnews.com- شائع شدہ از: 11 جون 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 12 جون 2024ء</ref>۔
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
confirmed
2,777

ترامیم