3,864
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 17: | سطر 17: | ||
| known for = {{افقی باکس کی فہرست | جماعت تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی سپریم کونسل کے سینئر رکن |اسلامی تحریک پاکستان کے بانی اور رہنما|عالمی اسمبلی کی سپریم کونسل کے رکن [[تقریب مذاهب اسلامی]] }} | | known for = {{افقی باکس کی فہرست | جماعت تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی سپریم کونسل کے سینئر رکن |اسلامی تحریک پاکستان کے بانی اور رہنما|عالمی اسمبلی کی سپریم کونسل کے رکن [[تقریب مذاهب اسلامی]] }} | ||
}} | }} | ||
'''سید ساجد علی نقوی''' | '''سید ساجد علی نقوی''' قائد ملت جعفریہ [[پاکستان]] اور نمائند ولی فقیہ ہیں۔ آپ پاکستان کے معروف علماء اور شیعہ مذہبی تنظیم اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ ہیں۔ آپ نے ملتان میں دینی علوم حاصل کیا اور 1970ء کو مزید علوم کے حصول کے لیے نجف اشرف اور حوزہ علمیہ قم چلے گئے۔ وطن واپس آنے کے بعد آپ نے تدریسی خدمات کے ساتھ ساتھ سیاسی مذہبی اور ثقافتی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ [[سید عارف حسین الحسینی]] کی شہادت کے بعد، آپ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ منتخب ہوئے۔ سنہ 1989ء میں [[سید علی خامنہ ای|آیت اللہ خامنہای]] کی طرف سے آپ پاکستان میں ان کے نمائندہ منتخب ہوئے۔ آپ عالمی [[اہل بیت|اہل بیتؑ]] اسمبلی کی سپریم کونسل اور عالمی اسمبلی برائے [[تقریب مذاهب اسلامی]] کی سپریم کونسل کے بھی رکن ہیں۔ سید ساجد علی نقوی پاکستان میں دینی، سیاسی اور مذہبی خدمات انجام دینے کے علاوہ تعلیمی، سماجی اور فلاحی خدمات میں بھی مصروف ہیں۔ | ||
== تعلیم == | == تعلیم == | ||
آپ نے پاکستان میں مروجہ تعلیم کے بعد دینی تعلیم کے مختلف مراحل طے کیے جن میں فاضل عربی اور درس نظامی کے کورس امتیازی پوزیشن سے پاس کیے۔ اس عرصہ میں انہوں نے اپنے حقیقی چچا اور پاکستان کے بزرگ عالم دین [[علامہ سید گلاب علی شاہ نقوی]] سے اکتساب علم کیا اور ان کے خصوصی اور لائق شاگرد کے طور پر متعارف ہوئے۔ طالب علمی کے دور سے ہی آپ کو دینی علوم کی عصری تشریح، اجتہاد، سیاسیات اور اصول فقہ کی طرف خصوصی رغبت تھی جس کی عملی شکل آپ کی عملی زندگی میں سامنے آئی۔ پاکستان سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد اعلیٰ دینی تعلیم کے حصول کے لیے [[حوزہ علمیہ نجف اشرف]] [[عراق]] تشریف لے گئے جہاں نامور اور ماہر اساتذہ سے کسب فیض کیا۔ ان شخصیات کی ہمراہی، شاگردی، صحبت اور تعلیمات نے علامہ موصوف کی علمی، فکری اور سیاسی صلاحیتوں کو چار چاند لگائے. | آپ نے پاکستان میں مروجہ تعلیم کے بعد دینی تعلیم کے مختلف مراحل طے کیے جن میں فاضل عربی اور درس نظامی کے کورس امتیازی پوزیشن سے پاس کیے۔ اس عرصہ میں انہوں نے اپنے حقیقی چچا اور پاکستان کے بزرگ عالم دین [[علامہ سید گلاب علی شاہ نقوی]] سے اکتساب علم کیا اور ان کے خصوصی اور لائق شاگرد کے طور پر متعارف ہوئے۔ طالب علمی کے دور سے ہی آپ کو دینی علوم کی عصری تشریح، اجتہاد، سیاسیات اور اصول فقہ کی طرف خصوصی رغبت تھی جس کی عملی شکل آپ کی عملی زندگی میں سامنے آئی۔ پاکستان سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد اعلیٰ دینی تعلیم کے حصول کے لیے [[حوزہ علمیہ نجف اشرف]] [[عراق]] تشریف لے گئے جہاں نامور اور ماہر اساتذہ سے کسب فیض کیا۔ ان شخصیات کی ہمراہی، شاگردی، صحبت اور تعلیمات نے علامہ موصوف کی علمی، فکری اور سیاسی صلاحیتوں کو چار چاند لگائے. |