"غزہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
(3 صارفین 7 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 36: سطر 36:
2008 کے آخر اور 2009 کے آغاز میں ، خاص طور پر 27 دسمبر 2008 سے شروع ہونے والی جنگ میں ، اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر ایک شدید جارحانہ حملہ کیا، جس کا آغاز تمام فلسطینی پولیس ہیڈ کوارٹرز پر پرتشدد فضائی بمباری سے ہوا، پھر ایک ہفتے تک گھروں پر بمباری جاری رہی۔ ایک ہفتے کے بعد، اس نے ایک فوجی مہم میں زمینی طور پر کھلی جگہوں پر پیش قدمی شروع کی۔ یہ وحشیانہ جارحیت تھی  جس کا مقصد، صہیونی غاصبانہ قائدین کے اعلان کے مطابق، اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کی حکمرانی کا خاتمہ تھا۔  فلسطینی مزاحمت نے اپنے بچاؤکے لیے، خاص طور پر گھریلو ساختہ میزائل جیسے کہ قسام میزائل، یا روسی یا چینی میزائل جیسے کہ گراڈ میزائل استعمال کئے جن کی رینج جنگ کے دوران 50 کلومیٹر تک پہنچ گئی تھی۔  اور  صہہونی افواج نے بین الاقوامی قوانین کی پرواہ کئے بغیر ممنوعہ ہتھیار اور میزائل، جیسے سرطان پیدا کرنے والے فاسفورس بم، دھماکہ خیز بم، اور دیگر چیزیں استعمال کیں
2008 کے آخر اور 2009 کے آغاز میں ، خاص طور پر 27 دسمبر 2008 سے شروع ہونے والی جنگ میں ، اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر ایک شدید جارحانہ حملہ کیا، جس کا آغاز تمام فلسطینی پولیس ہیڈ کوارٹرز پر پرتشدد فضائی بمباری سے ہوا، پھر ایک ہفتے تک گھروں پر بمباری جاری رہی۔ ایک ہفتے کے بعد، اس نے ایک فوجی مہم میں زمینی طور پر کھلی جگہوں پر پیش قدمی شروع کی۔ یہ وحشیانہ جارحیت تھی  جس کا مقصد، صہیونی غاصبانہ قائدین کے اعلان کے مطابق، اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کی حکمرانی کا خاتمہ تھا۔  فلسطینی مزاحمت نے اپنے بچاؤکے لیے، خاص طور پر گھریلو ساختہ میزائل جیسے کہ قسام میزائل، یا روسی یا چینی میزائل جیسے کہ گراڈ میزائل استعمال کئے جن کی رینج جنگ کے دوران 50 کلومیٹر تک پہنچ گئی تھی۔  اور  صہہونی افواج نے بین الاقوامی قوانین کی پرواہ کئے بغیر ممنوعہ ہتھیار اور میزائل، جیسے سرطان پیدا کرنے والے فاسفورس بم، دھماکہ خیز بم، اور دیگر چیزیں استعمال کیں
=== 2012 ===
=== 2012 ===
نومبر 2012 میں ، اسرائیل نے غزہ پر اندھا دھند بمباری شروع کی ، جس میں ابتدائی طور پر حماس کے رہنما کو نشانہ بنایا گیا ، لیکن اس نے بنیادی طور پر عام شہریوں ۔ نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں درجنوں ہلاکتیں ہوئیں۔ فلسطینی مزاحمت نے اسرائیل کے اندر گہرے شہروں جیسا کہ ابیب ، ہرزلیہ دوران اور بیر شیبہ پر درجنوں میزائلوں سے بمباری کرکے بے مثال جواب دیا  <ref>Day 2: 300+ Rockets Fired at Israel Since Start of Operation Pillar of Defense". Algemeiner (live updates). 15 نوفمبر 2012. مؤرشف من الأصل في 2018-06-23. اطلع عليه بتاريخ 2012-11-15.</ref>
نومبر 2012 میں ، اسرائیل نے غزہ پر اندھا دھند بمباری شروع کی ، جس میں ابتدائی طور پر حماس کے رہنما کو نشانہ بنایا گیا ، لیکن اس نے بنیادی طور پر عام شہریوں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں درجنوں ہلاکتیں ہوئیں۔ فلسطینی مزاحمت نے اسرائیل کے اندر گہرے بڑے شہروں جیسا کہ ابیب ، ہرزلیہ دوران اور بیر شیبہ پر درجنوں میزائلوں سے بمباری کرکے بے مثال جواب دیا  <ref>Day 2: 300+ Rockets Fired at Israel Since Start of Operation Pillar of Defense". Algemeiner (live updates). 15 نوفمبر 2012. مؤرشف من الأصل في 2018-06-23. اطلع عليه بتاريخ 2012-11-15.</ref>
=== 2014 ===
=== 2014 ===
2014 کے موسم گرما میں، اسرائیل نے غزہ پر ایک اور جنگ شروع کی ، 8 جولائی 2014 کو اسرائیلی فوج نے آپریشن پروٹیکٹو ایج شروع کیا، اور [[عزالدین القسام بریگیڈز]] نے جمع طوفان کی لڑائی کے ساتھ جواب دیا [[تحریک جہاد اسلامی فلسطین|تحریک جہاد اسلامی]]  نے آپریشن البنیان المرسوس  کے ساتھ جوابی کارروائی کی جو تشدد کی ایک لہر کے بعد پھوٹ پڑی جو جولائی کو آباد کاروں کے ایک گروہ کے ہاتھوں شوافات سے بچے محمد ابو خدیر کے اغوا، تشدد اور جلانے کے ساتھ پھوٹ پڑی
2014 کے موسم گرما میں، اسرائیل نے غزہ پر ایک اور جنگ شروع کی۔  8 جولائی 2014 کو اسرائیلی فوج نے آپریشن پروٹیکٹو ایج شروع کیا، اور [[عزالدین القسام بریگیڈز]] نے  طوفانی لڑائی کے ساتھ اس کا جواب دیا ۔ [[تحریک جہاد اسلامی فلسطین|تحریک جہاد اسلامی]]  نے آپریشن البنیان المرسوس  کے ساتھ جوابی کارروائی کی جو تشدد کی ایک لہر کے بعد پھوٹ پڑی اور وہ  جولائی میں  آباد کاروں کے ایک گروہ کے ہاتھوں شوافات کی ایک بچے محمد ابو خدیر کے اغوا، تشدد اور اسے جلائے جانے  کے ساتھ پھوٹ پڑی۔
=== 2023 ===
=== 2023 ===
2023 میں اسرائیل کے خلاف حماس کے [[طوفان الاقصیٰ|آپریشن طوفان الاقصی]]  کے بعد، اسرائیل کی طرف سے غزہ کے لوگوں کے خلاف بہت خوفناک حملے ہوئے۔ اسرائیل کی طرف سے غزہ کے عوام اور شہر پر 25,000 ٹن بم گرائے جا چکے ہیں اور 5/11/2023 کو غزہ کے تقریباً 10,000 لوگ مارے جا چکے ہیں۔
2023 میں اسرائیل کے خلاف حماس کے [[طوفان الاقصیٰ|آپریشن طوفان الاقصی]]  کے بعد، اسرائیل کی طرف سے غزہ کے لوگوں کے خلاف بہت خوفناک حملے ہوئے۔ اسرائیل کی طرف سے غزہ کے عوام اور شہر پر 25,000 ٹن بم گرائے جا چکے ہیں اور 5/11/2023 کو غزہ کے تقریباً 10,000 لوگ مارے جا چکے ہیں۔
سطر 47: سطر 47:
غزه 7.jpg|
غزه 7.jpg|
</gallery>
</gallery>
== غزہ کے لوگوں کو ظالم افواج کے ہاتھوں بھیانک نسل کشی سامنا ہے ==
[[مصر]] کی وزارت اوقاف کے زیر اہتمام شب قدر کی تقریب میں  احمد الطیب نے عربوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام عرب متحد ہو کر قیام کریں اور غزہ میں جاری اس بحران کا مقابلہ کریں۔
احمد الطیب نے کہا: غزہ اب جو کچھ ہو رہا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ دنیا ایک دانشمندانہ قیادت سے محروم ہے اور ایک ایسی پاتال کی طرف جا رہی ہے جس کی مثال تاریخ میں کہیں نہیں ملتی۔
غزہ کے تمام محصور لوگوں نے اکیسویں صدی کے ظالموں کے ہاتھوں نسل کشی اور اجتماعی ہولوکاسٹ پر خدا کو گواہ بنایا ہے اور خدا کو اس بھیانک جرم پر شاہد قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا: ایک ظالم طاقت امریکہ کی مداخلت سے اور ویٹو کر دینے سے غزہ کے بارے میں اقوام متحدہ کے فیصلوں کی منسوخی کے بعد بین الاقوامی ادارے بے بس اور مفلوج پڑے ہیں۔
شیخ الازہر نے کہا: اس وقت غزہ کے بے بس اور لوگوں کو دنیا کے طاقتور ترین ہتھیاروں سے لیس ظالم صہیونی فوج کے ہاتھوں ایک بھیانک قتل اور نسل کشی کا سامنا ہے
<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/397963/ غزہ کے لوگوں کو ظالم افواج کے ہاتھوں بھیانک نسل کشی سامنا ہے: شیخ الازہر].hawzahnews.com-شا‏ئع شدہ: 7اپریل 2024ء-اخذ شدہ: 9اپریل 2024ء۔</ref>۔
== صہیونیوں کا اصل مقصد غزہ کے لوگوں کو صفحہ ہستی سے مٹانا ہے ==
مولوی عبد الرحمن خدائی نے کہا: افسوس کا مقام ہے کہ اسلامی ممالک کے بعض رہنماوں کا خیال ہے کہ غزہ کے مسئلے کا حل صہیونیوں کے ساتھ بات چیت ہے، یہ ایک بے ہودہ فکر ہے، کیونکہ صہیونیوں کا صرف ایک ہی مقصد ہے اور وہ غزہ کے لوگوں کو تباہ و برباد کر دینا اور صفحہ ہستی سے مٹا دینا ہے۔
[[ایران]] کے شہر بانہ میں اہل سنت طلاب کے درمیان خطاب کرتے ہوئے مولوی عبد الرحمن خدائی نے کہا: آج عالم اسلام دشمنوں کے فوجی اور جھوٹے پروپکنڈوں کے شدید ترین حملوں کی زد میں ہے۔
بانہ شہر کے امام جمعہ نے اپنے خطاب میں کہا: آج آپ دیکھ رہے کہ کس طرح صہونی حکومت غزہ کے بے دفاع اور مظلوم عوام کے خلاف طرح طرح کے ظلم و ستم کر رہے ہیں، آج بھی یہ یک طرفہ جنگ اور فلسطین اور غزہ کے بے دفاع عوام کی نسل کشی جاری ہے۔
مولوی عبد الرحمن نے کہا: غزہ میں اس نسل کشی پر دنیا کے تمام ممالک بالخصوص انسانی حقوق کے جھوٹے دعویداروں خاموش ہیں اور صرف دیکھ رہے ہیں، اس بھی زیادہ افسوسناک یہ بات یہ ہے کہ اس معاملے میں اسلامی ممالک کے سربراہ بھی خاموش ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا: کہ افسوس کا مقام ہے کہ اسلامی ممالک کے بعض رہنماوں کا خیال ہے کہ غزہ کے مسئلے کا حل صہیونیوں کے ساتھ بات چیت ہے، یہ ایک بے ہودہ فکر ہے، کیونکہ صہیونیوں کا صرف ایک ہی مقصد ہے ااور وہ غزہ کے لوگوں کو تباہ و برباد کر دینا اور صفحہ ہستی سے مٹا دینا ہے ۔
غزہ اور فلسطین کا مسئلہ اسلامی ممالک اور [[مسلمان|مسلمانوں]] کے اتحاد سے ہی حل ہو سکتا ہے، اور اگر ہم چاہتے ہیں کہ صیہونی حکومت دنیا سے نابود ہو جائے تو ہمیں عالم [[اسلام]] کے اتحاد اور ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہے<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/398524/ صہیونیوں کا اصل مقصد غزہ کے لوگوں کو صفحہ ہستی سے مٹانا ہے: اہل سنت عالم دین] -ur.hawzahnews.com-شائع شدہ از:30اپریل 2024ء-اخذ شدہ بہ تاریخ: 3مئی 2024ء۔</ref>۔


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
{{فلسطین}}
[[زمرہ:فلسطین]]
[[زمرہ:فلسطین]]
[[fa: غزه]]