"سید قطب" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(2 صارفین 17 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{{Infobox person
{{Infobox person
| title = سید قطب
| title = سید قطب
| =   
| image Seyyede-ghotb.jpg
| name =  
| name =
| other names = ابراہیم شاذلی
| other names = ابراہیم حسین شاذلی
| brith year =1906 ء
| brith year =1906 ء
| brith date = 9اکتوبر
| brith date = 9اکتوبر
| birth place = اسیوط [[مصر]]
| birth place = اسیوط [[مصر]]
| death year = 1966ء
| death year = 1966 ء
| death date = 25اگست
| death date = 25اگست
| death place = مصر
| death place = مصر
| teachers = {{hlist|[[حسن البنا]]| [[عباس محمود العقاد|محمود عباس عقاد]]}
| teachers = {{hlist|[[حسن البنا]]|محمود عباس عقاد}}
| students =  
| students =  
| religion = [[اسلام]]
| religion = [[اسلام]]
| faith = [[اہل السنۃ والجماعت|سنی]]
| faith = [[اہل السنۃ والجماعت|سنی]]
| works = {{ افقی باکس کی فہرست|فی ظلال القرآن|معالم الطریق||اولیات ھذا الدین}}
| works = {{افقی باکس کی فہرست|فی ظلال القرآن|معالم الطریق}}
| known for =  
| known for =  
| website =  
| website =  
}}
}}
'''سید قطب'''‌‌جن کا پورا نام ابراہیم شاذلی ہے ایک مشہور مصری ادیب، مصنف اور اسلامی نظریہ دان تھے۔ ان کے افکار اور نظریات اپنے ہم عصر مفکرین جیسے [[ابو الاعلی مودودی|ابوالاعلیٰ مودودی]] کے افکار سے متاثر تھے اور انہوں نے آٹھویں صدی کی بنیاد پرست سوچ جیسے ابن تیمیہ کے احیاء میں اہم کردار ادا کیا۔ 1970 کی دہائی میں، ایک صاحب نظر کے طور پر، انہوں نے [[اخوان المسلمین]] کی بنیاد پرستی کی قیادت کرنے کا کردار ادا کیا اور 1960 کی دہائی کے اوائل میں اخوان کے دوبارہ ابھرنے میں کلیدی کردار ادا کیا، اور اخوان المسلمین کے دوبارہ اتحاد کے اہم عوامل میں سے ایک بن گیا۔ آج [[مصر]] اور عرب ممالک میں سید قطب کے افکار اور ان کے بعد کے اسلام پسندوں کے افکار پر اثرات کو تسلیم کیا جا سکتا ہے۔ ان کی پھانسی کے برسوں گزرنے کے ساتھ، ان کا کردار اور فکر ایک مبارزہ اور جہاد کے نمونہ کے طور پر اسلام پسند گروہوں کے ذہنوں اور اعمال میں زندہ ہے، اور کچھ اسلام پسند گروہ اب بھی انہیں اپنا روحانی پیشوا اور جدوجہد کا نمونہ مانتے ہیں۔
 
'''سید قطب'''‌‌جن کا پورا نام ابراہیم حسین شاذلی ہے ایک مشہور مصری ادیب، مصنف اور اسلامی نظریہ دان تھے۔ ان کے افکار اور نظریات اپنے ہم عصر مفکرین جیسے [[ابو الاعلی مودودی|ابوالاعلیٰ مودودی]] کے افکار سے متاثر تھے اور انہوں نے آٹھویں صدی کی بنیاد پرست سوچ جیسے ابن تیمیہ کے افکار کے احیاء میں اہم کردار ادا کیا۔ 1970 کی دہائی میں، ایک صاحب نظر کے طور پر، انہوں نے [[اخوان المسلمین]] کی بنیاد پرستی کی قیادت کرنے کا کردار ادا کیا اور 1960 کی دہائی کے اوائل میں اخوان کے دوبارہ ابھرنے میں کلیدی کردار ادا کیا، اور اخوان المسلمین کے دوبارہ اتحاد کے اہم عوامل میں سے ایک بن گیا۔ آج [[مصر]] اور عرب ممالک میں سید قطب کے افکار اور ان کے بعد کے اسلام پسندوں کے افکار پر اثرات کو تسلیم کیا جا سکتا ہے۔ ان کی پھانسی کے برسوں گزرنے کے ساتھ، ان کا کردار اور فکر ایک مبارزہ اور جہاد کے نمونہ کے طور پر اسلام پسند گروہوں کے ذہنوں اور اعمال میں زندہ ہے، اور کچھ اسلام پسند گروہ اب بھی انہیں اپنا روحانی پیشوا اور جدوجہد کا نمونہ مانتے ہیں۔
=== خاندانی پس منظر ===
=== خاندانی پس منظر ===
قطب ان کا خاندانی نام ہے اور  ان کے آباء و اجداد جزیرۃ العرب کے رہنے والے تھے۔ ان کے خاندان کے ایک بزرگ وہاں سے ہجرت کرکے بالائی [[مصر]] کے علاقے میں آباد ہو گئے۔ ان کا  کنبہ ایک زمیندار گھرانہ تھا اور آپ کے والد محترم کا شمار اپنے خاندان اورعلاقہ کے بڑے بزرگوں میں ہوتا تھا، جملہ سیاسی وسماجی و انتظامی مسائل میں آپ کے والدبزرگوار کی رائے کوایک طرح سے فیصلہ کن مقام حاصل تھا۔ گویا قیادت کی  صلاحیت سید قطب کوخاندانی وراثت سے ہی ملی تھی۔آپ کے والد کی ایک خاص بات ہفتہ وار مجالس ہیں جن میں اس وقت کے سیاسی وقومی معاملات کو[[قرآن|قرآن]] کی روشنی میں سمجھاجاتاتھا۔ اس طرح گویاقرآن فہمی بھی آپ کو اپنے بابا کی طرف سے علمی وراثت میں ملی تھی۔ اسی کے باعث لڑکپن سے ہی روایتی ملائیت کے خلاف ان کے اندر شدید نفرت کی آگ بھڑک اٹھی تھی،کیونکہ روایتی مذہبی تعلیم کے مدارس قرآن مجید کی انقلابی تعبیر سے بہت بعید ہوتے ہیں آپ بچپن سے ہی کتب کے بہت شوقین تھے،اپنی جیب خرچ سے پیسے بچاتے ہوئے اپنے ہی گاؤں کے کتب فروش ’المصالح‘سے کتابیں خرید لیتے تھے اور بعض اوقات شوق مطالعہ انہیں ادھار پر بھی مجبور کر دیتا تھا۔
قطب ان کا خاندانی نام ہے اور  ان کے آباء و اجداد جزیرۃ العرب کے رہنے والے تھے۔ ان کے خاندان کے ایک بزرگ وہاں سے ہجرت کرکے بالائی [[مصر]] کے علاقے میں آباد ہو گئے۔ ان کا  کنبہ ایک زمیندار گھرانہ تھا اور آپ کے والد محترم کا شمار اپنے خاندان اورعلاقہ کے بڑے بزرگوں میں ہوتا تھا، جملہ سیاسی وسماجی و انتظامی مسائل میں آپ کے والدبزرگوار کی رائے کوایک طرح سے فیصلہ کن مقام حاصل تھا۔ گویا قیادت کی  صلاحیت سید قطب کوخاندانی وراثت سے ہی ملی تھی۔آپ کے والد کی ایک خاص بات ہفتہ وار مجالس ہیں جن میں اس وقت کے سیاسی وقومی معاملات کو[[قرآن|قرآن]] کی روشنی میں سمجھاجاتاتھا۔ اس طرح گویاقرآن فہمی بھی آپ کو اپنے بابا کی طرف سے علمی وراثت میں ملی تھی۔ اسی کے باعث لڑکپن سے ہی روایتی ملائیت کے خلاف ان کے اندر شدید نفرت کی آگ بھڑک اٹھی تھی،کیونکہ روایتی مذہبی تعلیم کے مدارس قرآن مجید کی انقلابی تعبیر سے بہت بعید ہوتے ہیں آپ بچپن سے ہی کتب کے بہت شوقین تھے،اپنی جیب خرچ سے پیسے بچاتے ہوئے اپنے ہی گاؤں کے کتب فروش ’المصالح‘سے کتابیں خرید لیتے تھے اور بعض اوقات شوق مطالعہ انہیں ادھار پر بھی مجبور کر دیتا تھا۔
سطر 118: سطر 119:
تاریخ شاہد ہے کہ دور غلامی کے بدترین اثرات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ قوموں کو ماضی کے صفحات میں دفن کر کے تو اس دنیا سے ان کا وجود نابود کر دیتا ہے لیکن امت مسلمہ تاریخ انسانی وہ محترم و متبرک گروہ ہے جس کی کو دور غلامی میں بھی علمیت و قیادت کے بارآورثمرات سے سرسبزو شاداب رہی ہے۔ سید قطب اس امت وسط کے وہ مایہ ناز سپوت ہیں جنہوں نے دورغلامی کے پروردہ استعمار کے سامنے سپرڈالنے کی نسبت شہادت کے اعلی ترین منصب کو پسند کیا۔ سید قطب مصر کے نامور ماہر تعلیم،مسلم دانشوراورعربی کے معروف شاعر تھے۔ اخوان المسلمین سے وابستگی ان کیلئے جہاں باشعورمسلمان حلقوں میں تعارف کا باعث بنی وہاں امت مسلمہ کو ذہنی طور پردورغلامی سے نکالنے کیلئے انہوں نے قلم کے ہتھیارکو بھی استعمال کرنا شروع کر دیا۔
تاریخ شاہد ہے کہ دور غلامی کے بدترین اثرات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ قوموں کو ماضی کے صفحات میں دفن کر کے تو اس دنیا سے ان کا وجود نابود کر دیتا ہے لیکن امت مسلمہ تاریخ انسانی وہ محترم و متبرک گروہ ہے جس کی کو دور غلامی میں بھی علمیت و قیادت کے بارآورثمرات سے سرسبزو شاداب رہی ہے۔ سید قطب اس امت وسط کے وہ مایہ ناز سپوت ہیں جنہوں نے دورغلامی کے پروردہ استعمار کے سامنے سپرڈالنے کی نسبت شہادت کے اعلی ترین منصب کو پسند کیا۔ سید قطب مصر کے نامور ماہر تعلیم،مسلم دانشوراورعربی کے معروف شاعر تھے۔ اخوان المسلمین سے وابستگی ان کیلئے جہاں باشعورمسلمان حلقوں میں تعارف کا باعث بنی وہاں امت مسلمہ کو ذہنی طور پردورغلامی سے نکالنے کیلئے انہوں نے قلم کے ہتھیارکو بھی استعمال کرنا شروع کر دیا۔
مصر کے غلامی زدہ سامراج کوسید قطب کی قلمی کاوشوں کے نتیجہ میں مسلمانوں کا باشعور ہونا پسند نہ آیااور وقت کے طاغوت نے اس بطل حریت کو راہی ملک عدم کردیا۔انبیا کرام علیہم السلام کے بعد، انسانی تاریخ میں یہ آسمان شاید پہلی مرتبہ دیکھ رہاتھا کہ ملزم کس شان سے نہ صرف اعتراف جرم کررہاہے بلکہ اپنے جرم کے حق میں مضبوط ترین دلائل بھی بیان کررہا ہے۔ اسلام کے اس عظیم مفکر، داعی اور مفسر قرآن کو ان کی شہرہ آفاق کتاب معالم علی الطریق لکھنے پر مصری حکومت کے خلاف سازشیں کرنے کے بے بنیاد الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔چنانچہ پہلے سے طے شدہ منصوبہ کے مطابق شہید سید قطب  سمیت چھ اور اسلامیان مصرکو سزائے موت سنا دی گئی اور 25 اگست1966کو پھانسی دے دی گئی۔آپ نے پھانسی کے پھندے پر جھول کرابدی حیات جاوداں کے راستہ پر ہمیشہ کیلئے کامیاب و کامران ہو گئے۔
مصر کے غلامی زدہ سامراج کوسید قطب کی قلمی کاوشوں کے نتیجہ میں مسلمانوں کا باشعور ہونا پسند نہ آیااور وقت کے طاغوت نے اس بطل حریت کو راہی ملک عدم کردیا۔انبیا کرام علیہم السلام کے بعد، انسانی تاریخ میں یہ آسمان شاید پہلی مرتبہ دیکھ رہاتھا کہ ملزم کس شان سے نہ صرف اعتراف جرم کررہاہے بلکہ اپنے جرم کے حق میں مضبوط ترین دلائل بھی بیان کررہا ہے۔ اسلام کے اس عظیم مفکر، داعی اور مفسر قرآن کو ان کی شہرہ آفاق کتاب معالم علی الطریق لکھنے پر مصری حکومت کے خلاف سازشیں کرنے کے بے بنیاد الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔چنانچہ پہلے سے طے شدہ منصوبہ کے مطابق شہید سید قطب  سمیت چھ اور اسلامیان مصرکو سزائے موت سنا دی گئی اور 25 اگست1966کو پھانسی دے دی گئی۔آپ نے پھانسی کے پھندے پر جھول کرابدی حیات جاوداں کے راستہ پر ہمیشہ کیلئے کامیاب و کامران ہو گئے۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{مصر}}
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:مصر]]