3,445
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 79: | سطر 79: | ||
ایران اور امریکا کے تعلقات 1980ء میں ٹوٹے اور آج تک بحال نہیں ہوئے ہے ۔ جولائی 2001ء میں امریکا نے ایران اور لیبیا پر پابندیوں کے قانون میں مزید 5 سال کے لیے توسیع کردی۔ جنوری 2002ء میں صدر بش نے ایران کو "بدی کے محور" (Axis of Evil) کا حصہ قرار دیا۔ اس وقت ایران مغربی طاقتوں کی جانب سے جوہری پروگرام، مبینہ دہشت گردی، مشرق وسطی کے امن کو خراب کرنے کے خواہش مند گروہوں کی مبینہ سرپرستی اور دیگر الزامات کا نشانہ بنا ہوا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے مغرب کی ریشہ دوانیوں امریکی سازشوں اور عالمی سامراجی طاقتوں کی طرف سے ملت ایران کے خلاف مسلسل دھمکیوں کے بعد ہر سطح پر خود کفیل ہونے کا فیصلہ کیا اور ایٹمی ٹیکنالوجی، نانو ٹیکنا لوجی، کلوننگ اور میڈیکل کے ساتھ ساتھ ائرو اسپیس نیز دفاعی شعبوں میں بے پناہ ترقی کی ہے جس کے بارے میں اختصار کے ساتھ کچھ مطالب قارئین کی معلومات افزائی کے لیے ذیل میں درج کیے جا رہے ہیں۔ ائرواسپیس ایٹمی ٹیکنالوجی نانو ٹیکنا لوجی کلوننگ میڈیکل دفاعی | ایران اور امریکا کے تعلقات 1980ء میں ٹوٹے اور آج تک بحال نہیں ہوئے ہے ۔ جولائی 2001ء میں امریکا نے ایران اور لیبیا پر پابندیوں کے قانون میں مزید 5 سال کے لیے توسیع کردی۔ جنوری 2002ء میں صدر بش نے ایران کو "بدی کے محور" (Axis of Evil) کا حصہ قرار دیا۔ اس وقت ایران مغربی طاقتوں کی جانب سے جوہری پروگرام، مبینہ دہشت گردی، مشرق وسطی کے امن کو خراب کرنے کے خواہش مند گروہوں کی مبینہ سرپرستی اور دیگر الزامات کا نشانہ بنا ہوا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے مغرب کی ریشہ دوانیوں امریکی سازشوں اور عالمی سامراجی طاقتوں کی طرف سے ملت ایران کے خلاف مسلسل دھمکیوں کے بعد ہر سطح پر خود کفیل ہونے کا فیصلہ کیا اور ایٹمی ٹیکنالوجی، نانو ٹیکنا لوجی، کلوننگ اور میڈیکل کے ساتھ ساتھ ائرو اسپیس نیز دفاعی شعبوں میں بے پناہ ترقی کی ہے جس کے بارے میں اختصار کے ساتھ کچھ مطالب قارئین کی معلومات افزائی کے لیے ذیل میں درج کیے جا رہے ہیں۔ ائرواسپیس ایٹمی ٹیکنالوجی نانو ٹیکنا لوجی کلوننگ میڈیکل دفاعی | ||
== پاک ایران تعلقات == | == پاک ایران تعلقات == | ||
=== پاک ایران تعلقات میں بہتری کا سنہری موقع === | |||
گذشتہ ماہ خطہ میں چند اہم سیاسی تبدیلیاں رونماء ہوئیں، جن میں قابل ذکر ایران کے اہم صدارتی انتخابات اور دوسرا پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے امریکہ کو افغانستان کیخلاف پاکستانی سرزمین کا استعمال کرنے سے واضح انکار ہے۔ یہاں سب سے پہلے برادر اسلامی ملک ایران کے صدارتی انتخابات کا جائزہ لیتے ہیں، خطہ کے تیزی کیساتھ بدلتے حالات کے تناظر، خاص طور پر مشرق وسطیٰ کی صورتحال میں ایران کے حالیہ صدارتی انتخابات خاصی اہمیت اختیار کرگئے تھے۔ ایرانی قوم نے اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے ایران کی ایک اہم اور مضبوط شخصیت آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کو ملک کی باگ دوڑ سونپی، جمہوری عمل سے ہونے والے اس انتقال اقتدار پر حسب توقع استعماری طاقتوں کو پریشانی لاحق ہوئی اور تہران کیخلاف نئی صف بندیاں بھی کرلی گئی ہیں۔ تاہم اگر ایران سمیت خطہ اور امت مسلمہ کے مفاد کی بات کی جائے تو سید ابراہیم رئیسی کا صدر منتخب ہونا کسی نیک شگون سے کم نہیں۔ | |||
جو حلقے سید ابراہیم رئیسی کی شخصیت کے حوالے سے آگاہی رکھتے ہیں، انہیں اچھی طرح معلوم ہوگا کہ آیت اللہ رئیسی کن خداداد صلاحیتوں کے مالک ہیں، وہ ملت اسلامیہ کے لئے کس قدر درد اور احساس رکھتے ہیں، اسلام و مسلم دشمن قوتوں کیخلاف کس قدر جراتمندانہ موقف اپناتے ہیں، بدلتے ہوئے عالمی حالات پر ان کی نظر کیسی ہے، اپنے وطن سمیت برادر مسلم ممالک کی ترقی و خوشحالی کیلئے کیا کچھ کرسکتے ہیں اور خاص طور پر مقاوومتی محاذ کو مضبوط کرنے میں کیا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ حکومت پاکستان کی جانب سے بھی نئے ایرانی صدر کیلئے جذبہ خیر سگالی کا اظہار کیا گیا اور انہیں مبارکباد پیش کی گئی۔ وزیراعظم عمران خان، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ایرانی صدارتی انتخابات کے نتائج کے اعلان کے صرف 24 گھنٹوں کے بعد ہی ایرانی حکومت اور عوام کو کامیاب انتخابات کے انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے نومنختب ایرانی صدر کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ | |||
[[عارف علوی|صدر عارف علوی]] نے آیت اللہ سید ابرہیم رئیسی کو انتخابات میں جیتنے پر مبارکباد دیتے ہوئے اس انتخاب کو امن، خوشحالی اور ترقی کے حصول کیلئے ابراہیم رئیسی پر عوام کے بھروسے کا نتیجہ قرار دیا۔ صدر مملکت کے ٹوئٹر اکاونٹ سے جاری ایک پیغام میں فارسی زبان میں ابراہیم رئیسی کو صدارتی انتخابات میں فتح پر مبارکباد پیش کی گئی، انہوں نے سید رئیسی کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا یقین ہے کہ ان کے دور صدارت میں ایران اور پاکستان کے دوستانہ اور برادرانہ تعلقات میں مزید اضافہ ہوگا۔ اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان نے بھی ایک پیغام میں آیت اللہ رئیسی کو "بردار" کہتے ہوئے ان کو الیکشن میں کامیابی پر مبارکباد دی۔ انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات کے فروغ و نیز علاقے میں قیام امن، استحکام اور سلامتی کے سلسلے میں نومنتخب ایرانی صدر سے تعاون کا سلسلہ جاری رکھنے میں دلچسبی کا اظہار کیا۔ | |||
اس کے علاوہ چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے بھی ایک پیغام میں اپنی، پاکستانی پارلیمنٹ اور حکومت کی طرف سے آیت اللہ رئیسی کو صدارتی انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی۔ انہوں نے اس بات کی یقیین دہائی کرائی کہ سید ابراہیم رئیسی کے دور صدرات میں تہران اور اسلام آباد کے درمیان تعلقات میں مزید اضافہ ہوگا۔ سنجرانی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان، اسلامی جمہوریہ ایران سے اپنے برادرانہ اور گہرے تعلقات پر فخر کرتا ہے، اسے انتہائی اہم سمجھتا ہے اور اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ علاقے میں امن اور سلامتی کے قیام کیلئے دونوں ممالک کے حکام کو ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نو منتخب ایرانی صدر کے بہت سارے تجربات ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ان سے تعاون کیساتھ باہمی تعاون کی تقویت اور علاقائی تعلقات کی توسیع کیلئے راستہ مزید ہموار ہوگا۔ سینیٹ کے چیئرمین نے مزید کہا کہ ایران اور پاکستان کے مابین تاریخی، ثقافتی، مذہبی، معاشرتی اور جغرافیائی مشترکات دوطرفہ تعلقات اور تعاون کو مزید گہرا کرنے کے بہترین مواقع اور صلاحیتیں ہیں۔ | |||
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایرانی صدارتی انتخابات کے ایک دن بعد انطالیہ ڈپلومسی فارم کے موقع پر اپنے ایرانی ہم منصب محمد جواد ظریف سے ایک ملاقات کے دوران، ایران میں کامیاب صدارتی انتخابات پر مبارکباد دیتے ہوئے آیت اللہ ابراہیم رئیسی کی کامیابی کی دعا کی۔ انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خصوصی نمائندہ برائے افغانستان سے ملاقات میں بھی پاکستانی حکومت اور عوام کیجانب سے ان کو سید ابراہیم رئیسی کی فتح پر مبارکباد پیش کی۔ نیز پاکستان کی متعدد سیاسی اور مذہبی شخصیات نے بھی حالیہ دنوں میں الگ الگ پیغامات میں ایرانی صدارتی انتخابات میں سید رئیسی کی فتح پر مباردکباد دی۔ اسی طرح نئے ایرانی صدر کی جانب سے بھی اپنے برادر ملک پاکستان کیلئے خیر سگالی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا ہے۔ تہران کے صدارتی انتخابات کے بعد خطہ میں ہونے والی سب سے اہم پیش رفت وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ایک اہم انٹرویو کے دوران امریکہ کو کیا جانے والا وہ واضح انکار ہے، جو عالمی میڈیا کی زینت بنا۔ | |||
[[عمران خان]] نے واضح الفاظ میں کہا کہ ’’پاکستان ہرگز امریکہ کو افغانستان کیخلاف پاکستانی سرزمین نہیں دے گا۔‘‘ وزیراعظم نے اس اہم بیان کے بعد گذشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران بھی بڑا جرات مندانہ خطاب کیا اور پاکستان کی مسئلہ افغانستان اور امریکہ کیساتھ تعلقات کے حوالے سے پالیسی واضح الفاظ میں بیان کی۔ اس صورتحال میں کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان ماضی کے مقابلہ میں اس مرتبہ امریکہ کیساتھ تعلقات ’’آقا و غلام‘‘ کی بجائے برابری اور قومی مفاد کی سطح پر چاہتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا امریکہ مخالف بیان اور ایران میں ابراہیم رئیسی کا اقتدار سنبھالنا پاکستان اور ایران کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے، کیونکہ اگر ایک جانب امریکہ کے ساتھ تعلقات کے تناظر میں پاکستان کا کوئی متوقع پالیسی شفٹ ہوتا ہے تو تہران کی کوشش ہوگی کہ اسلام آباد کو قریب کرکے امریکہ مخالف بیانیہ کو تقویت دی جائے، دوسری جانب پاکستان بھی امریکہ کی مخالفت کی صورت میں ایران کو اپنے ساتھ کھڑا ہوا دیکھنا پسند کرے گا، لہذا یہ صورتحال دونوں برادر اسلامی ممالک کو ایک دوسرے کے مزید نزدیک لانے اور تعلقات کی مضبوطی کے نئے دور کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے <ref>سید عدیل زیدی، پاک ایران تعلقات میں بہتری کا سنہری موقع، [http://ur.imam-khomeini.ir/ur/n42644/%D9%BE%D8%A7%DA%A9-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%AA%D8%B9%D9%84%D9%82%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A8%DB%81%D8%AA%D8%B1%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%B3%D9%86%DB%81%D8%B1%DB%8C-%D9%85%D9%88%D9%82%D8%B9 mam-khomeini.ir]</ref>۔ | |||
== دشمنوں کی خواہش کے برعکس پاک ایران تعلقات میں مزید اضافہ کرنا ہوگا == | == دشمنوں کی خواہش کے برعکس پاک ایران تعلقات میں مزید اضافہ کرنا ہوگا == | ||
[[سید علی خامنہ ای|قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای]] نے [[پاکستان]] کے وزیر اعظم کیساتھ ایک ملاقات میں دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان مجبت پر مبنی گہرے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ دشمنوں کی خواہش کے برعکس پاک ایران تعلقات میں مزید اضافہ کرنا ہوگا۔ | [[سید علی خامنہ ای|قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای]] نے [[پاکستان]] کے وزیر اعظم کیساتھ ایک ملاقات میں دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان مجبت پر مبنی گہرے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ دشمنوں کی خواہش کے برعکس پاک ایران تعلقات میں مزید اضافہ کرنا ہوگا۔ |