"عزالدین القسام بریگیڈز" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
|||
سطر 10: | سطر 10: | ||
'''عزالدین القسام بریگیڈز''' یہ اسلامی مزاحمتی تحریک [[حماس]] کی عسکری شاخ ہے جو [[فلسطین]] میں کام کرتی ہے۔ اسے فلسطین میں سب سے نمایاں مزاحمتی گروپوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، اور اس کا نام ایک شامی عالم اور مجاہد [[عزالدین القسام]] سے منسوب ہے، جو سنہ 1935 میں جنین کے قریب یباد جنگل میں برطانوی افواج کے ہاتھوں شہید ہو گئے تھے۔ | '''عزالدین القسام بریگیڈز''' یہ اسلامی مزاحمتی تحریک [[حماس]] کی عسکری شاخ ہے جو [[فلسطین]] میں کام کرتی ہے۔ اسے فلسطین میں سب سے نمایاں مزاحمتی گروپوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، اور اس کا نام ایک شامی عالم اور مجاہد [[عزالدین القسام]] سے منسوب ہے، جو سنہ 1935 میں جنین کے قریب یباد جنگل میں برطانوی افواج کے ہاتھوں شہید ہو گئے تھے۔ | ||
القسام بریگیڈز، جس کی قیادت اس وقت [[محمد الضیف]] اور ان کے نائب مروان عیسی کر رہے ہیں، آج غزہ کے اندر سب سے بڑا اور بہترین آلات سے لیس گروپ ہے۔ | القسام بریگیڈز، جس کی قیادت اس وقت [[محمد الضیف]] اور ان کے نائب [[مروان عیسی]] کر رہے ہیں، آج غزہ کے اندر سب سے بڑا اور بہترین آلات سے لیس گروپ ہے۔ | ||
== بریگیڈز کا عمومی مقصد == | == بریگیڈز کا عمومی مقصد == |
نسخہ بمطابق 09:23، 28 جنوری 2024ء
عزالدین القسام بریگیڈز | |
---|---|
پارٹی کا نام | عزالدین القسام بریگیڈز |
بانی پارٹی |
|
پارٹی رہنما | محمد الضیف |
مقاصد و مبانی |
|
عزالدین القسام بریگیڈز یہ اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کی عسکری شاخ ہے جو فلسطین میں کام کرتی ہے۔ اسے فلسطین میں سب سے نمایاں مزاحمتی گروپوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، اور اس کا نام ایک شامی عالم اور مجاہد عزالدین القسام سے منسوب ہے، جو سنہ 1935 میں جنین کے قریب یباد جنگل میں برطانوی افواج کے ہاتھوں شہید ہو گئے تھے۔ القسام بریگیڈز، جس کی قیادت اس وقت محمد الضیف اور ان کے نائب مروان عیسی کر رہے ہیں، آج غزہ کے اندر سب سے بڑا اور بہترین آلات سے لیس گروپ ہے۔
بریگیڈز کا عمومی مقصد
القسام بریگیڈز نے اعلان کیا کہ ان کا مقصد پورے فلسطین کو 1948 سے چلے آرہے اسرائیلی قبضے سے آزاد کرانا اور فلسطینی عوام کے ان حقوق کا حصول ہے جنہیں قابض اسرائیل نے چھین رکھا ہے۔بریگیڈز فلسطینی عوام کو متحرک کرنے اور ان کی قیادت کرنے اور ان کے وسائل اور امکانات کو متحرک کرنے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں اور توانائیوں کے ساتھ کام کر رہا ہے۔
اسٹیبلشمنٹ
القسام بریگیڈز کا قیام، حماس کے نام سے موجودہ تحریک کے آغاز سے قبل ہی 1984 میں عمل میں آ گیا تھا اور مختلف عنوانات سے کام جاری تھا جیسے ”المجاہدون الفلسطینیون“۔ یہ سلسلہ 1991 کے وسط میں شہید عزالدین القسام بریگیڈز کے نام کے اعلان تک جاری رہا۔ اس کے نمایاں بانیوں میں غزہ کی پٹی میں شیخ صلاح شحادۃ، عماد عقل، اور محمود المبحوح، مغربی کنارے میں انجینئر یحییٰ عیاش، اور شمالی مغربی کنارے میں ، زاہر جبارین ، عدنان مرعی ، اور علی عاصی شامل ہیں ۔
سیاسی قیادت سے تعلقات
القسام حماس تحریک کی سیاسی قیادت کے ساتھ اپنے تعلقات کو تنظیمی انضمام اور میدانی علیحدگی پر مبنی قرار دیتی ہے۔ کیونکہ یہ حماس تحریک کے ڈھانچے اور باڈی کا حصہ ہے جس میں وہ اندرونی ضوابط کے مطابق فیصلہ سازی میں حصہ لیتی ہے۔ لیکن فوجی کارروائی سے متعلق عملی پہلوؤں میں سیاسی قیادت سے الگہ ہے [1].
قیادت اور تنظیم
محمد الضیف القسام بریگیڈز کے کمانڈر انچیف ہیں جبکہ قابض صہیونی فوج کا دعویٰ ہے کہ مروان عیسیٰ موجودہ حقیقی راہنما ہیں جو تازہ ترین قاتلانہ حملے میں محمد الضیف کے زخمی ہوجانے کی وجہ سے احمد الجعبری کی جگہ لے رہے ہیں ۔
قتل کی کوشش
قسام کی قیادت کو ہمیشہ قتل و غارت کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ اس کے جن رہنماؤں کو قتل کیا گیا ان میں صلاح شحادۃ ، یحییٰ عیاش ، محمود ابو ہنود ، محی الدین الشریف اور بہت سے دوسرے شامل ہیں ۔ان میں آخری احمد الجعبری جو 2012 میں غزہ پر صہیونی حملوں میں مارے گئے تھے اور رائد العطار اور محمد ابو شمالہ اور محمد برہوم ہیں جو غزہ کے تازہ ترین معرکہ ” العصف الماکول“ میں مارے گئے۔
ساخت اور ڈھانچہ
قسام بریگیڈ علاقوں اور بریگیڈزکے نظام کی پیروی کرتی ہے۔ ہر علاقے یا بریگیڈ کا ایک کمانڈر ہوتا ہے جو اس کا ذمہ دار ہوتا ہے اور اس کے معاملات کی نگرانی کرتا ہے۔
- ناردرن بریگیڈ (7 جنگی بٹالین پر مشتمل ہے، بشمول ایلیٹ بٹالین)
- غزہ بریگیڈ (غزہ بریگیڈ کو ضم کر دیا گیا تھا اور اب اس میں ایلیٹ بٹالین سمیت 7 جنگی بٹالین شامل ہیں)
- الوسطہ بریگیڈ (5 جنگی بٹالین پر مشتمل ہے، بشمول ایلیٹ بٹالین)
- خان یونس بریگیڈ (6 لڑاکا بٹالین پر مشتمل ہے، بشمول ایلیٹ بٹالین)
- رفح بریگیڈ (5 جنگی بٹالین پر مشتمل ہے، بشمول ایلیٹ بٹالین)
طاقت اور ہتھیار
القسام بریگیڈ حال ہی میں القسام میزائل کے لیے مشہور ہوئی ہے، جو فلسطین میں اپنی عسکری سرگرمیوں میں استعمال ہونے والا سب سے نمایاں ہتھیار ہے، اور غزہ میں مرکوز ہے۔ بریگیڈز نے اپنے مقامی میزائلوں کو طویل رینج کے لیے تیار کیا ہے جیسے M75 میزائل ، جس کا نام اس نے کمانڈر ابراہیم المقادمہ کے نام پر M کے ساتھ رکھا، جس کی رینج 75 کلومیٹر تھی۔ اس کے بعد 2014 میں J80 میزائل جس کا نام کمانڈر احمد الجعبری کے نام پر رکھا گیا جس کی رینج 80 کلومیٹر ہے، R160 میزائل جس کا نام کمانڈر الرنتیسی کے نام پر حرف R کے ساتھ رکھا گیاجس کی رینج 160 کلومیٹر ہے اور سجیل 55 میزائل جس کی رینج 55 کلومیٹر ہے سامنے آئے۔
بریگیڈز کے پاس متعدد قسم کے اینٹی آرمر گائیڈڈ میزائل ہیں، جیسے کورنیٹ میزائل ، کنکورس میزائل ، فونیکس میزائل (فاغوٹ میزائل کا شمالی کوریائی ورژن) اور ساغر میزائل ۔ان کے علاوہ اس کے پاس طیارہ شکن میزائل بھی ہیں۔ جیسے SAM-7 میزائل [2]۔
تعداد
قسام بریگیڈ کے ارکان کی تعداد غزہ کی پٹی میں دسیوں ہزار اور مغربی کنارے میں چند سو بتائی جاتی ہے۔
جنگیں اور آپریشن
القسام بریگیڈز نے بہت سی جنگیں لڑیں، جن میں سے سب سے بڑی جنگیں الفرقان جنگ 2008-2009،حجارۃ السجیل جنگ 2012، اورالعصف الماکول جنگ 2014 تھیں۔ ان کی سب سے مشہور کارروائی ”الوہم المتبدد آپریشن“ تھا جس میں اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کو اغوا کیا گیا تھا ۔ اس آپریشن میں ان کے ساتھ تیسیر ابو سنیمہ بھی شامل تھے ۔ پہلی نسل کی سب سے اہم کارروائیوں میں سے ایک مصعب بن عمیر مسجد آپریشن تھا۔ یہ فلسطینی مزاحمت کی تاریخ کا پہلا تصویری آپریشن تھا، جس کی قیادت عماد عقل نے کی تھی ۔
قاسم سلیمانی کی شہادت پر القسام بریگیڈ کا موقف
القسام بریگیڈز نے ایک پریس بیان میں کہا کہ کمانڈر حاج قاسم سلیمانی کا خون بہہ جانے کے بعد، ہمیں ان کی سوانح عمری اور فلسطینی کاز اور مزاحمت کی حمایت میں ان کے بڑے اور وسیع کردار کو یاد رکھنا چاہئے ۔ کیونکہ انہوں نے اپنی زیادہ تر کوششوں اور جد و جہد کو صیہونی وجود کو ختم کرنےاور فلسطین کی سرزمین سے اس کا صفایا کرنے پر مرکوز کر ررکھا تھا۔انہوں نے صہیونی دشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے مزاحمت کو ہر طرح کی مدد فراہم کی اور اس میں کوئی شک نہیں کہ اس راہ میں ان کے اہم کردار نے انہیں امریکہ اور صہیونی دشمن کا بڑا ہدف بنادیا۔
عزالدین القسام بریگیڈز نے اس عظیم رہنما کے انتقال پر برادران اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے عرب اور ملت اسلامیہ کو یقین دلایا کہ ہم فلسطین میں مزاحمتی طاقت کے طور پر اپنے راستے پر چلتے رہیں گے۔ صہیونی دشمن، پورے خطے میں برائی کا منبع ہے اور ہمیں یقین ہے کہ حاج قاسم سلیمانی کا خون قاتلوں اور صیہونی قبضے پر لعنت ہو گا [3]
آپریشن طوفان الاقصیٰ
7 اکتوبر 2023 کو، حماس کی قیادت میں فلسطینی مجاہدین نے غزہ کی پٹی سے اسرائیل کے خلاف بڑے پیمانے پر حملے کا آغاز کیا اور غزہ-اسرائیل رکاوٹ کو توڑتے ہوئے غزہ کی سرحدی گزرگاہوں کے ذریعے قریبی اسرائیلی بستیوں میں داخل ہوگئے۔ حماس نے اسے آپریشن طوفان الاقصیٰ کا نام دیا.
اکتوبر 2023ء کو 06:30 بجے، حماس نے آپریشن کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس نے غزہ پٹی سے اسرائیل میں 20 منٹ کے اندر اندر 5000 سے زیادہ راکٹ فائر کیے ہیں۔ اسرائیلی ذرائع نے بتایا ہے کہ غزہ سے کم از کم 3000 پروجیکٹائل داغے گئے ہیں۔ راکٹ حملوں میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔ دھماکوں کی اطلاع غزہ کے آس پاس کے علاقوں اور سہل شارون کے شہروں بشمول غدیرا، ہرتزلیا، تل ابیب اور عسقلان میں موصول ہوئی تھی۔ بئرالسبع، یروشلم، رحودوت، ریشون لتسیون اور پاماچیم ایئربیس میں بھی فضائی حملے کے سائرن بجائے گئے۔ حماس نے جنگ کی کال جاری کی، جس میں اعلیٰ فوجی کماندار محمد الضیف نے ہر جگہ مسلمانوں سے اسرائیل پرحملہ کرنے کی اپیل کی. تقریباً 1000 فلسطینی مجاہدین نے ٹرکوں، پک اپ، موٹر سائیکلوں، بلڈوزروں، اسپیڈ بوٹس اور پیرا گلائیڈر کے ذریعے غزہ سے اسرائیل میں دراندازی کی۔ تصاویر اور ویڈیوز میں سیاہ رنگت والے پک اپ ٹرکوں میں ملبوس بھاری مسلح اور نقاب پوش مجاہدین کو دکھایا گیا ہے جنہوں نے سدیروت میں فائرنگ کرتے ہوئے کئی اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
حوالہ جات
- ↑ تعريف عام بكتائب القسام نسخة محفوظة 19 نوفمبر 2019 على موقع واي باك مشين
- ↑ القسام بریگیڈز نے صیہونی فوجی گاڑی کو نشانہ بنانے والا ایک گائیڈڈ کنکورس میزائل لانچ کیا - یوٹیوب آرکائیو شدہ کاپی مورخہ 7 دسمبر 2015 کو Wayback Machine ویب سائٹ پر
- ↑ https://athabat.net/article/157285۔