مسودہ:شبیر علی وارثی

ویکی‌وحدت سے

شبیر علی وارثی

فلسطین اور مسئلہ القدس

مسلمان امام خمینیؒ کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے ماہ رمضان کے آخری جمعہ کو قبلہ ٔ اول کی بازیابی کے لیے اور فلسطینی مظلوموں کی حمایت میں صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں۔آج فلسطین میں اسرائیلی ظلم و تشدد بڑھتا جارہاہے مگر عالم اسلام خاموش ہے۔ اللہ جانے یہ مسلمان ممالک کب ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کریں گے۔

آج مسلمان کو مسلمان کے مقابلے میں لاکر کھڑا کردیا گیاہے اور وہ ایک دوسرے کا قتل کررہے ہیں۔ اس استعماری سازش کو کیوں ناکام نہیں بنایا جاتا ؟ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں سے متحد رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں مسئلۂ القدس پر اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیلی جارحیت اور غاصبانہ قبضے کے خلاف احتجاج درج کرانا چاہیے [1]۔

عالمی دہشت گردی کے خلاف اور مسلمانوں کو درپیش مسائل پر غوروخوض

کھنؤ کے بڑے امام باڑے میں عظیم الشان شیعہ و صوفی یکجہتی کانفرنس کا انعقاد عالمی دہشت گردی کے خلاف اور مسلمانوں کو درپیش مسائل پر غوروخوض کے لئے لکھنؤ کے تاریخی بڑے امام باڑے (آصفی امام باڑہ ) میں "شیعہ و صوفی یکجہتی کانفرنس" کا انعقاد ہوا۔

صوفیوں کے عزاداری کے فروغ میں کردار

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ لکھنؤ ۲۵ مارچ، عالمی دہشت گردی کے خلاف اور مسلمانوں کو درپیش مسائل پر غوروخوض کے لئے لکھنؤ کے تاریخی بڑے امام باڑے (آصفی امام باڑہ ) میں ’’ شیعہ و صوفی یکجہتی کانفرنس‘‘ کا انعقاد ہوا۔جس میں قومی، بین الاقوامی اور ملّی مسائل زیر غوررہے۔ کانفرنس میں کہاگیا کہ ہمیشہ صوفیائے کرام نے سیرت محمد و آل محمدؑ کی تبلیغ کی اور عزاداری کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیاہے۔

ہندوستان میں حضرت خواجہ معین الدین چشتی، حضرت نظام الدین اولیاء، بوعلی شاہ قلندر، حضرت بدیع الدین قطب المدار، حضرت صابر پاک، حضرت بقاء اللہ شاہ،حضرت وارث پاک،حضرت شاہ سید عبدالرزاق،حضرت مخدوم شاہ مینا،حضرت شیخ العالم ردولی شریف،حضرت شاہ نیاز بے نیاز،حضرت سید مسعود سالا غازی ،حضرت مخدوم شاہ سارنگ اور دیگر اہم اوربزرگ اولیاء نے عزاداری اور تعلیمات آل محمد ؑ کو کو فروغ دیاہے اور آج بھی ضرورت ہے کہ ایسے بزرگوں کےملفوظات اور تعلیمات کو عام کیا جائے۔

استقبالیہ تقریر کرتے ہوئے کانفرنس کے بانی مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ اس کانفرنس کا مقصد یہ ہے کہ اسلام کے نام پر دنیا بھر میں جو دہشت گردی ہورہی ہے اور اس کے چھینٹے مسلمانوں کے دامن پر آرہے ہیں اسے بے نقاب کیاجائے۔ انہوں نے کہا کہ جو بے گناہوں کا قتل عام کررہے ہیں ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے جس اسلام میں ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل بتایا گیا ہو اس اسلام میں بے گناہوں کے قتل کی اجازت کیسے ہوسکتی ہے۔

مولانا نے قرآن کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قرآن کہہ رہا ہے کہ اگر تمہارا میلان بھی ظالموں کی طرف ہوا تو تمہارا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔ تو جب ظلم کی طرف میلان رکھنے والے کا ٹھکانہ جہنم ہے تو انکا کیا انجام ہوگا جو ظلم اور دہشت گردی کررہے ہیں۔ مولانانے آخر میں تمام تجاویز پڑھ کر مجمع کو سنائیں جنہیں سب نے قبول کیا۔

اسلام دشمن طاقتیں اور ان کی سازشیں

عارف محمد خان نے کہا کہ اگر مغرب اور تمام اسلام دشمن طاقتیں اسلامی تہذیب کو اپنا لیں تو مسائل حل ہوجائیں گے۔ شاہ ولی اللہ بقائی نے کہاکہ ہم دہشت گردی کے مخالف ہیں اور ان فکروں کے مخالف ہیں جو شدت پسندی کو فروغ دے رہی ہیں۔ مولاناحبیب حیدر نے کہاکہ اگر دہشت گرد مذہبی عقائد سے متاثرہوکر دہشت گردی پھیلارہے ہوتے تو یہ عبادت گاہوں کے بجائے شراب کے اڈوں اور جوئے خانوں کو نشانہ بناتے۔

مگر عبادت گاہوں کو نشانہ بنانا بتاتاہے کہ ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ قاری فضل منان امام ٹیلہ والی مسجد نے اپنی تقریر میں کہا ہم حسینی ہیں اور ہر یزیدی فکر کے خلاف ہیں۔ شجر علی مداری نے اپنی تقریر میں کہاکہ پہلی بار شیعہ و صوفیوں و سنیوں کا اتنا عظیم الشان اجتماع دیکھا گیاہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے اوقاف کا تحفظ کیا جائے اور بدعنوانوں کے خلاف کاروائی ہو۔

ہم حسینی ہیں اور یزیدی دشمن ہونے پر شرمندہ نہیں

شبیر علی وارثی کلکتوی نے اپنی تقریر میں کہا کہ وارثی اسے کہتے ہیں جس کا وارث علی ہوتاہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم علی الاعلان کہتے ہیں کہ ہم حسینی ہیں کیونکہ جب دشمن اپنے یزیدی ہونے پر شرمندہ نہیں ہے تو ہم اپنے حسینی ہونے پرفخر کیوں نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ آج مسلمانوں کے ساتھ بدترسلوک اس لئے ہورہاہے کہ انہوں نے دامن اہلبیت کو چھوڑ دیاہے۔

اگر اہل بیت کے دامن سے وابستہ رہتے تو آج دنیا میں انہیں گری ہوئی نگاہوں سے نہ دیکھاجاتا۔ مولانا صفدر حسین جونپوری نے کہاکہ جولوگ شیعوں اور صوفیوں کو دبانا چاہتے ہیں وہ آکر اس عظیم اجتماع کو دیکھیں تو سمجھ جائیں گے کہ شیعہ اور صوفیوں کی طاقت کتنی ہے۔ ڈاکٹر مقداد موسوی نے کہا کہ اتحاداسلامی کی دعوت پر لبیک کہنا سب کا فریضہ ہے۔ سید سعید اختر نے کہایہ اجتماع امن و اتحاد کا نمونہ ہے۔ ہم مل کر دہشت گرادانہ فکر کی مخالفت کرینگے ۔مولانا حسنین بقائی نے کہاکہ تمام خانقاہیں مولاناسید کلب جواد نقوی کے ساتھ ہیں ۔اوقاف کی حفاظت اور اپنے حقوق کے لئے ہم مل کر کوشش کریں گے۔

نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر دنیش شرما نے کہا کہ مسلمانوں نے ہمیشہ مادر وطن کے تحفظ اور ترقی کے لئے سنجیدگی سے کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام حسین ؑ کی شہادت سے سبق لینے کی ضرورت ہے۔ امام حسین ؑ کا کردار یہ ہے کہ انہوں نےخود پیاسے رہ کر اپنے دشمن کو پانی پلایا۔ دہشت گردی کا مقابلہ امام حسین ؑ نے اس وقت کیا تھا لہذا آج بھی انکے ماننے والے دہشت گردی کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں۔

ان کے علاوہ جناب عمران صدیقی ،سید وقاص وارثی شریف دیویٰ شریف سے ،سوامی سارنگ ،ارشد جعفری مرشود علی قادری کلکتوی ،مولانا جابر علی جوراسی ،معین الدین چشتی ،سیدی میاں،نورالعرفات خانقاہ مداریہ اور دیگر علماء و صوفیاء حضرات نے تقاریر کیں ۔نظامت کے فرائض عادل فراز اور مولاناحسنین بقائی نے انجام دیے ۔پروگرام میں مولانا فیرو حسین ،مولانا رضا حسین ،مولانا موسی رضا یوسفی ،مولانا مراد رضا ،مولانا علم الحسن ،مولانا علمدارحسین ،مولانا ضیغم عباس ،مولانا افتخار حسین انقلابی،اور دیگر علماء کرام جو کانپور،انائو،زید پور ،بارہ بنکی ،رائے بریلی ،جونپور،اکبر پور ،ہردوئی ،بہرائچ اور دیگر ضلعوں سے تشریف لائے تھے[2]۔