سید کلب جواد نقوی

ویکی‌وحدت سے

سید کلب جواد نقوی

انہدام جنت البقیع کےخلاف آن لائن احتجاجی پروگرام منعقد کیے جائیں

مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری نے تمام مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس بار انہدام جنت البقیع کے خلاف اور مزارات مقدسہ کی تعمیر نو کے لئے ’آن لائن احتجاجی پروگرام ‘ منعقد کیے جائیں تاکہ استعماری طاقتوں اور سعودی عرب تک ہماری صدائے احتجاج پہونچ سکے۔

انہوں نے اپنی اپیل میں کہا کہ امسال کورونا وائرس کے پیش نظر تمام عبادت گاہیں بند ہیں، نمازیں گھروں میں پڑھی جارہی ہیں اور تمام تر اجتماعی مذہبی امور ملتوی کردیے گئے ہیں۔ مولانا نے کہاکہ ہر سال ۸ شوال کے دن پوری دنیا میں یوم انہدام جنت البقیع منایا جاتا تھا جس میں سعودی عرب کی جارحیت اور جنت البقیع کو مسمار کیئے جانے کے خلاف احتجاجات کئے جاتے تھے اور مگر اس بار کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈائون نافذ ہے ،لہذا ’ یوم انہدام جنت البقیع ‘ کا احتجاج بھی ۲۱ مئی ۲۰۲۱کو ’آن لائن ‘ کیا جائے گا ۔

سید کلب جواد نے کہا کہ ۸ شوال کے دن تمام ائمہ جمعہ و جماعت ، مذہبی و سماجی تنظیمیں و ادارے اقوام متحدہ ،وزیر اعظم نریندر مودی کے دفتر اور مقامی انتظامیہ کو میمورنڈم ضرور ارسال کریں۔

  • یوم انہدام جنت البقیع کے موقع پرسعودی عرب کی جارحیت کے خلاف آن لائن احتجاجی تقایر کی کلپ نشر کی جائیں۔
  • یوم انہدام جنت البقیع کے دن واٹس ایپ گروپس، پرسنل اکائونٹ، فیس بک اسٹیٹس و دیگر سوشل ذرائع پر ’سعودی عرب مردہ باد‘کی ڈی پی لگائی جائے ۔( یا دیگر طریقے استعمال کئے جائیں)
  • یوم انہدام جنت البقیع کے موقع پر تمام ائمہ جمعہ اور تمام مذہبی ،و سماجی تنظیمیں و ادارے نیز انفرادی طورپر اپنی صدائے احتجاج میمورنڈم کے ذریعہ اقوام متحدہ کے دفتر ،سفارت خانہ ٔ سعودی عرب دہلی اور مقامی انتظامیہ تک بذریعہ ایمیل ضرور پہونچائیں۔
  • یوم انہدام جنت البقیع کے دن اپنے اپنے گھروں میں احتجاج کے مختلف طریقے اختیارکرتے ہوئے ان کی مناسب اور مؤثر تصاویر سوشل میڈیا پر نشر کی جائیں

[1]۔


آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی تاریخِ ایران کے ایک کامیاب ترین صدر تھے

امام محمد تقی علیہ السلام کی شہادت نیز آیت الله ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھ دیگر شہید ہونے والے حضرات کی ترحیم کی مناسبت سے ادارۂ اہل بیت(ع) شناسی کی جانب سے کے مدرسۂ حجّتیہ قم میں ایک مجلسِ عزا منعقد ہوئی۔

آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی تاریخِ ایران کے ایک کامیاب ترین صدر تھے۔ انہوں نے آیت الله ابراہیم رئیسی کی شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شیعہ اور سنی کتابوں کی متعدد روایات کی روشنی میں آیت الله رئیسی اور ان کے ہمسفر حضرات درجہء شہادت کے حامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلام میں شہادت دو طرح کی ہے ایک شہادتِ حقیقی جو میدان قتال و جہاد میں حاصل ہوتی ہے اور دوسرے شہادتِ حکمیہ، جس کے متعدد مصداق روایات میں موجود ہیں۔ خدمتِ خلق کی راہ میں اور وہ بھی آگ سے جل کر آقائے رئیسی اور ان کے ساتھی شہادت کے درجے پر فائز ہوئے۔ مولانا نے آقائے رئیسی کے تقریباً تین سالہ دورِ حکومت میں اُن کی بہت سی خدمات پر روشنی ڈالی اور اُنہیں تاریخِ ایران کا ایک کامیاب ترین صدر قرار دیا [2]۔