"سید یوسف رضا گیلانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 19: سطر 19:
انہوں نے اڈیالہ جیل میں اسیری کے دوران اپنی یاداشتوں پر مبنی پر ایک کتاب '''چاہ یوسف سے صدا''' لکھی۔  
انہوں نے اڈیالہ جیل میں اسیری کے دوران اپنی یاداشتوں پر مبنی پر ایک کتاب '''چاہ یوسف سے صدا''' لکھی۔  
یوسف رضا گیلانی فروری 2008ء کے انتخابات میں ملتان سے [[پاکستان پیپلز پارٹی|پیپلز پارٹی]] کے ٹکٹ پر پانچویں مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ آپ پاکستان کے 24 ویں وزیر اعظم بنے اور 25 مارچ 2008 سے 26 اپریل 2012ء تک وزارت عظمیٰ پر فائز رہے 19 جون 2012ء کو توہین عدالت کے مقدمہ میں سزا کی وجہ سے 26 اپریل 2012ء سے وزارت عظمی اور قومی اسمبلی کی رکنیت سے ہٹا دیا گیا اور پانچ سال کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا۔
یوسف رضا گیلانی فروری 2008ء کے انتخابات میں ملتان سے [[پاکستان پیپلز پارٹی|پیپلز پارٹی]] کے ٹکٹ پر پانچویں مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ آپ پاکستان کے 24 ویں وزیر اعظم بنے اور 25 مارچ 2008 سے 26 اپریل 2012ء تک وزارت عظمیٰ پر فائز رہے 19 جون 2012ء کو توہین عدالت کے مقدمہ میں سزا کی وجہ سے 26 اپریل 2012ء سے وزارت عظمی اور قومی اسمبلی کی رکنیت سے ہٹا دیا گیا اور پانچ سال کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا۔
== سید یوسف رضا گیلانی سینیٹ کے نئے چیئرمین منتخب ==
پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے رہنما سید یوسف رضا گیلانی پاکستانی سینیٹ کے نئے چئیرمین منتخب ہو گئے اور اس کے ساتھ ہی پارلیمنٹ کے نائب سپیکر کی نشست مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو دی گئی ہے۔
سینیٹ آف پاکستان کی کل 100 نشستیں ہیں جن کے انتخابات ہر 3 سال میں ایک بار ہوتے ہیں اور یہ انتخابات نصف نمائندوں کو منتخب کرنےکے لیے ہوتا ہے۔
ہر وہ قانون جو ایوان نمائندگان میں منظور ہوتا ہے اسے سرکاری بننے کے لیے سینیٹ سے منظور ہونا ضروری ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سید یوسف رضا گیلانی بلامقابلہ سینیٹ کے نئے سپیکر جبکہ [[پاکستان مسلم لیگ نواز|مسلم لیگ (ن)]] کے امیدوار سیدال ناصر خان وائس چیئرمین منتخب ہو گئے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ [[عمران خان]] کی [[پاکستان تحریک انصاف|تحریک انصاف]] نے سینیٹ کے نئے چیئرمین کے الیکشن میں شرکت کا بائیکاٹ کیا ہے۔
71 سالہ یوسف رضا گیلانی 2008 سے 2021 کے درمیان پاکستان کے 16ویں وزیر اعظم کے طور پر برسے اقتدار تھے۔
وزیر اعظم پاکستان [[شہباز شریف|محمد شہباز شریف]] نے اپنے ایک پیغام میں سینیٹ کے نئے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے انتخاب پر مبارکباد دیتے ہوئے اسے پاکستان میں جمہوری نظام کا تسلسل قرار دیا۔
سینیٹ کے نئے چیئرمین کا انتخاب مخلوط حکومت کی 2 اہم جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان طے پانے والے معاہدے کا حصہ ہے۔ اس معاہدے کے مطابق قومی اسمبلی کی چیئرمین شپ مسلم لیگ (ن) اور وائس چیئرمین پیپلز پارٹی ہوگا ہے <ref>[https://ur.irna.ir/news/85439997/%D8%B3%DB%8C%D8%AF-%DB%8C%D9%88%D8%B3%D9%81-%D8%B1%D8%B6%D8%A7-%DA%AF%DB%8C%D9%84%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%B3%DB%8C%D9%86%DB%8C%D9%B9-%DA%A9%DB%92-%D9%86%D8%A6%DB%92-%DA%86%DB%8C%D8%A6%D8%B1%D9%85%DB%8C%D9%86-%D9%85%D9%86%D8%AA%D8%AE%D8%A8 سید یوسف رضا گیلانی سینیٹ کے نئے چیئرمین منتخب]- شائع شدہ از: 9 اپریل 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 جون 2024ء۔</ref>۔
== صدر سید ابراہیم رئیسی اور یوسف رضا گیلانی کی ملاقات ==
== صدر سید ابراہیم رئیسی اور یوسف رضا گیلانی کی ملاقات ==
پاکستان کے چیئرمین سینیٹ سیدیوسف رضا گیلانی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سے ملاقات و گفتگو کی۔
پاکستان کے چیئرمین سینیٹ سیدیوسف رضا گیلانی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سے ملاقات و گفتگو کی۔

نسخہ بمطابق 16:48، 15 جون 2024ء

'سید یوسف رضا گیلانی پاکستان کے اسپیکر پھر وزیراعظم اور اب چیئرمین سینیٹ ہیں۔ 1988ء کے عام انتخابات میں یوسف رضا گیلانی سابق وزیراعظم نوازشریف کوشکست دے کرپہلی باررکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ 2008ء میں وزیراعظم بنے۔2012ء میں سابق صدرآصف علی زرداری کے خلاف سوئس حکومت کو خط نہ لکھنے پرسپریم کورٹ سے چند سیکنڈ کی سزا نے یوسف رضا گیلانی کو 5 سال کےلیے نااہل کردیا۔

سوانح عمری

یوسف رضا گیلانی 9 جون 1952ء کو پنجاب، پاکستان کے ضلع ملتان کے ایک بااثر جاگیردار پیر گھرانے میں پیدا ہوئے جو پچھلی کئی نسلوں سے سیاست میں مضبوطی سے قدم جمائے ہوئے تھا۔ ملتان کی درگاہ حضرت موسی پاک کا گدی نشین ہونے کی بنا پر ان کا خاندان مریدین یا روحانی پیروکاروں کا بھی وسیع حلقہ رکھتا ہے۔

تعلیم

انہوں نے 1970ء میں گریجویشن اور 1976 میں جامعہ پنجاب سے ایم اے صحافت کیا۔

سیاسی سرگرمیاں

عملی سیاست

یوسف رضا نے اپنی عملی سیاست کا آغاز 1978ء میں کیا۔ انہوں نے 1983 میں ضلع کونسل کے انتخابات میں حصہ لیا اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اور پیپلز پارٹی کے موجودہ رہنما سید فخر امام کو شکست دیکر چیئرمین ضلع کونسل ملتان منتخب ہوئے۔

انہوں نے1985 میں غیرجماعتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے محمد خان جونیجو کی کابینہ میں ہائوسنگ و تعمیرات اور ریلوے کے وزیر رہے۔ 1988 میں یوسف رضا گیلانی نے پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیارکی اورملتان سے عام انتخابات میں نوازشریف کو شکست دی۔ گیلانی 1990ء میں تیسری اور1993 میں چوتھی بار پیپلز پارٹی کی سیٹ سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔1993ء میں بینظیرحکومت میں یوسف رضا گیلانی اسپیکرقومی اسمبلی کے عہدے پرفائزہوئے۔

2008ء کے انتخابات میں کامیابی کے بعد یوسف رضا گیلانی پاکستان کے 18 ویں وزیراعظم منتخب ہوئے۔آپ 4 سال۔ایک ماہ اور ایک دن تک وزیراعظم کے عہدے پرفائزرہے۔انہیں پاکستان کے طویل مدت تک وزیراعظم رہنے کا اعزاز حاصل ہے۔ طویل سیاسی سفرکے بعد یوسف رضا گیلانی نے اپنا نیا سیاسی سفرایوان بالا سے شروع کیا۔ وہ عبدالحفیظ شیخ کو 5 ووٹوں سے شکست دے کرسینیٹرمنتخب ہوئے [1]۔ ان انتخابات میں کامیابی کے بعد یوسف رضا گیلانی ایک مرتبہ پھر وفاقی کابینہ کے رکن بننے اور اس مرتبہ انہیں بینظیر بھٹو کی کابینہ میں سیاحت اور ہاؤسنگ و تعمیرات کی وزارت ملی۔ سیاسی کیرئر کے دوران یوسف رضا گیلانی کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات میں نیب نے ریفرنس دائر کیا اور راولپنڈی کی ایک احتساب عدالت نے ستمبر سنہ دو ہزار چار میں یوسف رضا گیلانی کو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں تین سو ملازمین غیر قانونی طور پر بھرتی کرنے کے الزام میں دس سال قید با مشقت کی سزا سنائی تاہم سنہ دو ہزار چھ میں یوسف رضا گیلانی کو عدالتی حکم پر رہائی مل گ‏ئی۔

اڈیالہ جیل میں اسیری

انہوں نے اڈیالہ جیل میں اسیری کے دوران اپنی یاداشتوں پر مبنی پر ایک کتاب چاہ یوسف سے صدا لکھی۔ یوسف رضا گیلانی فروری 2008ء کے انتخابات میں ملتان سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر پانچویں مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ آپ پاکستان کے 24 ویں وزیر اعظم بنے اور 25 مارچ 2008 سے 26 اپریل 2012ء تک وزارت عظمیٰ پر فائز رہے 19 جون 2012ء کو توہین عدالت کے مقدمہ میں سزا کی وجہ سے 26 اپریل 2012ء سے وزارت عظمی اور قومی اسمبلی کی رکنیت سے ہٹا دیا گیا اور پانچ سال کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا۔

سید یوسف رضا گیلانی سینیٹ کے نئے چیئرمین منتخب

پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے رہنما سید یوسف رضا گیلانی پاکستانی سینیٹ کے نئے چئیرمین منتخب ہو گئے اور اس کے ساتھ ہی پارلیمنٹ کے نائب سپیکر کی نشست مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو دی گئی ہے۔

سینیٹ آف پاکستان کی کل 100 نشستیں ہیں جن کے انتخابات ہر 3 سال میں ایک بار ہوتے ہیں اور یہ انتخابات نصف نمائندوں کو منتخب کرنےکے لیے ہوتا ہے۔ ہر وہ قانون جو ایوان نمائندگان میں منظور ہوتا ہے اسے سرکاری بننے کے لیے سینیٹ سے منظور ہونا ضروری ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سید یوسف رضا گیلانی بلامقابلہ سینیٹ کے نئے سپیکر جبکہ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سیدال ناصر خان وائس چیئرمین منتخب ہو گئے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ عمران خان کی تحریک انصاف نے سینیٹ کے نئے چیئرمین کے الیکشن میں شرکت کا بائیکاٹ کیا ہے۔ 71 سالہ یوسف رضا گیلانی 2008 سے 2021 کے درمیان پاکستان کے 16ویں وزیر اعظم کے طور پر برسے اقتدار تھے۔

وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے اپنے ایک پیغام میں سینیٹ کے نئے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے انتخاب پر مبارکباد دیتے ہوئے اسے پاکستان میں جمہوری نظام کا تسلسل قرار دیا۔ سینیٹ کے نئے چیئرمین کا انتخاب مخلوط حکومت کی 2 اہم جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان طے پانے والے معاہدے کا حصہ ہے۔ اس معاہدے کے مطابق قومی اسمبلی کی چیئرمین شپ مسلم لیگ (ن) اور وائس چیئرمین پیپلز پارٹی ہوگا ہے [2]۔

صدر سید ابراہیم رئیسی اور یوسف رضا گیلانی کی ملاقات

پاکستان کے چیئرمین سینیٹ سیدیوسف رضا گیلانی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سے ملاقات و گفتگو کی۔ اس سے قبل اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے پاکستان کا دو روزہ دورہ جاری رکھتے ہوئے آج شام اپنے پاکستانی ہم منصب آصف علی زرداری سے بھی ملاقات کی۔

صدر ایران سید ابراہیم رئيسی نے پاکستان کا دورہ جاری رکھتے ہوئے اس ملک کے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی۔ اس سے قبل دونوں ملکوں کے سربراہوں نے بھی ملاقات کی اور اعلی وفود کی شرکت سے ایک نشست کا بھی انعقاد کیا گيا ۔ اس دورے میں دونوں ملکوں کے درومیان تعاون کے 8 معاہدوں پر دستخط ہوئے [3]۔

پاکستان چیئرمین سینیٹ نے بھی ایران کے سفارتخانے آکر صدر رئیسی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر تعزیت پیش کی

پاکستان چیئرمین سینیٹ نے بھی ایران کے سفارتخانے آکر صدر رئیسی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر تعزیت پیش کی۔ پاکستان میں عام سوگ کے اعلان کے بعد، پاکستان کے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے اسلام آباد میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارتخانے آکر ایران کے سفیر رضا امیری مقدم کو تعزیت اور تسلیت پیش کی۔

انہوں نے اس موقع پر صدر سید ابراہیم رئیسی کی شہادت پر غم و اندوہ کا اظہار کیا اور کہا کہ آج ایک عزیز بھائی کے گزر جانے پر پوری پاکستانی قوم سوگوار ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی نے وزیٹر بک میں بھی شہید صدر سید ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیرعبداللہیان کے لئے تعزیتی کلمات درج کئے [4]۔

  1. یوسف رضا گیلانی کی سیاسی زندگی پر ایک نظر- شائع شدہ از: 11مارچ 2021- اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 جون 2024ء۔
  2. سید یوسف رضا گیلانی سینیٹ کے نئے چیئرمین منتخب- شائع شدہ از: 9 اپریل 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 جون 2024ء۔
  3. صدر سید ابراہیم رئیسی اور یوسف رضا گیلانی کی ملاقات- شائع شدہ از: 22اپریل 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 جون 2024ء۔
  4. پاکستان چیئرمین سینیٹ نے بھی ایران کے سفارتخانے آکر صدر رئیسی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر تعزیت پیش کی- شائع شدہ از: 21 مئی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 15 جون 2024ء۔