"سید یوسف رضا گیلانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی‌وحدت سے
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''سید یوسف رضا گیلانی'' 2008ء کے انتخابات میں ملتان سے [[پاکستان پیپلز پارٹی|پیپلز پارٹی]] کے ٹکٹ پر پانچویں مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ آپ پاکستان کے 24 ویں وزیر اعظم بنے اور 25 مارچ 2008 سے 26 اپریل 2012ء تک وزارت عظمیٰ پر فائز رہے 19 جون 2012ء کو توہین عدالت کے مقدمہ میں سزا کی وجہ سے 26 اپریل 2012ء سے وزارت عظمی اور قومی اسمبلی کی رکنیت سے ہٹا دیا گیا اور پانچ سال کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا۔
'''سید یوسف رضا گیلانی'' [[پاکستان]] کے اسپیکر پھر وزیراعظم اور اب چیئرمین سینیٹ ہیں۔ 1988ء کے عام انتخابات میں یوسف رضا گیلانی سابق وزیراعظم نوازشریف کوشکست دے کرپہلی باررکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ 2008ء میں وزیراعظم بنے۔2012ء میں سابق صدر[[آصف علی زرداری]] کے خلاف سوئس حکومت کو خط نہ لکھنے پرسپریم کورٹ سے چند سیکنڈ کی سزا نے یوسف رضا گیلانی کو 5 سال کےلیے نااہل کردیا۔
== سوانح عمری ==  
== سوانح عمری ==  
یوسف رضا گیلانی  9 جون 1952ء کو پنجاب، [[پاکستان]] کے ضلع ملتان کے ایک بااثر جاگیردار پیر گھرانے میں پیدا ہوئے جو پچھلی کئی نسلوں سے سیاست میں مضبوطی سے قدم جمائے ہوئے تھا۔  ملتان کی درگاہ حضرت موسی پاک کا گدی نشین ہونے کی بنا پر ان کا خاندان مریدین یا روحانی پیروکاروں کا بھی وسیع حلقہ رکھتا ہے۔  
یوسف رضا گیلانی  9 جون 1952ء کو پنجاب، [[پاکستان]] کے ضلع ملتان کے ایک بااثر جاگیردار پیر گھرانے میں پیدا ہوئے جو پچھلی کئی نسلوں سے سیاست میں مضبوطی سے قدم جمائے ہوئے تھا۔  ملتان کی درگاہ حضرت موسی پاک کا گدی نشین ہونے کی بنا پر ان کا خاندان مریدین یا روحانی پیروکاروں کا بھی وسیع حلقہ رکھتا ہے۔  
سطر 8: سطر 8:
یوسف رضا نے اپنی عملی سیاست کا آغاز 1978ء میں کیا۔ انہوں نے 1983 میں ضلع کونسل کے انتخابات میں حصہ لیا اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اور پیپلز پارٹی کے موجودہ رہنما سید فخر امام کو شکست دیکر چیئرمین ضلع کونسل ملتان منتخب ہوئے۔
یوسف رضا نے اپنی عملی سیاست کا آغاز 1978ء میں کیا۔ انہوں نے 1983 میں ضلع کونسل کے انتخابات میں حصہ لیا اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اور پیپلز پارٹی کے موجودہ رہنما سید فخر امام کو شکست دیکر چیئرمین ضلع کونسل ملتان منتخب ہوئے۔
   
   
1985ءمیں انہوں نے صدر جنرل [[محمد ضیاء الحق]] کے غیر جماعتی انتخابات میں حصہ لیا اور وزیر اعظم [[محمد خان جونیجو]] کی کابینہ میں وزیر ہاوسنگ و تعمیرات اور بعد ازاں وزیرِ ریلوے بنائے گئے۔  راجہ محمد ایوب انیس سو اٹھاسی میں پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے اور اسی برس ہونے والے عام انتخابات میں انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کی ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لیا اور اپنے مدمقابل نواز شریف کو شکست دی جو قومی اسمبلی کی چار نشستوں پر امیدوار تھے۔
انہوں نے1985 میں غیرجماعتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے محمد خان جونیجو کی کابینہ میں ہائوسنگ و تعمیرات اور ریلوے کے وزیر رہے۔ 1988 میں یوسف رضا گیلانی نے پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیارکی اورملتان سے عام انتخابات میں نوازشریف کو شکست دی۔
گیلانی 1990ء میں تیسری اور1993 میں چوتھی بار پیپلز پارٹی کی سیٹ سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔1993ء میں بینظیرحکومت میں یوسف رضا گیلانی اسپیکرقومی اسمبلی کے عہدے پرفائزہوئے۔


2008ء کے انتخابات میں کامیابی کے بعد یوسف رضا گیلانی پاکستان کے 18 ویں وزیراعظم منتخب ہوئے۔آپ 4 سال۔ایک ماہ اور ایک دن تک وزیراعظم کے عہدے پرفائزرہے۔انہیں پاکستان کے طویل مدت تک وزیراعظم رہنے کا اعزاز حاصل ہے۔
طویل سیاسی سفرکے بعد یوسف رضا گیلانی نے اپنا نیا سیاسی سفرایوان بالا سے شروع کیا۔ وہ عبدالحفیظ شیخ کو 5 ووٹوں سے شکست دے کرسینیٹرمنتخب ہوئے
<ref>[https://www.aaj.tv/news/30254735 یوسف رضا گیلانی کی سیاسی زندگی پر ایک نظر]- شائع شدہ از: 11مارچ 2021- اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 جون 2024ء۔
</ref>۔
ان انتخابات میں کامیابی کے بعد یوسف رضا گیلانی ایک مرتبہ پھر وفاقی کابینہ کے رکن بننے اور اس مرتبہ انہیں [[بے نظیر بھٹو|بینظیر بھٹو]] کی کابینہ میں سیاحت اور ہاؤسنگ و تعمیرات کی وزارت ملی۔ سیاسی کیرئر کے دوران یوسف رضا گیلانی کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات میں نیب نے ریفرنس دائر کیا اور راولپنڈی کی ایک احتساب عدالت نے ستمبر سنہ دو ہزار چار میں یوسف رضا گیلانی کو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں تین سو ملازمین غیر قانونی طور پر بھرتی کرنے کے الزام میں دس سال قید با مشقت کی سزا سنائی تاہم سنہ دو ہزار چھ میں یوسف رضا گیلانی کو عدالتی حکم پر رہائی مل گ‏ئی۔
ان انتخابات میں کامیابی کے بعد یوسف رضا گیلانی ایک مرتبہ پھر وفاقی کابینہ کے رکن بننے اور اس مرتبہ انہیں [[بے نظیر بھٹو|بینظیر بھٹو]] کی کابینہ میں سیاحت اور ہاؤسنگ و تعمیرات کی وزارت ملی۔ سیاسی کیرئر کے دوران یوسف رضا گیلانی کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات میں نیب نے ریفرنس دائر کیا اور راولپنڈی کی ایک احتساب عدالت نے ستمبر سنہ دو ہزار چار میں یوسف رضا گیلانی کو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں تین سو ملازمین غیر قانونی طور پر بھرتی کرنے کے الزام میں دس سال قید با مشقت کی سزا سنائی تاہم سنہ دو ہزار چھ میں یوسف رضا گیلانی کو عدالتی حکم پر رہائی مل گ‏ئی۔
=== اڈیالہ جیل میں اسیری ===
=== اڈیالہ جیل میں اسیری ===
انہوں نے اڈیالہ جیل میں اسیری کے دوران اپنی یاداشتوں پر مبنی پر ایک کتاب '''چاہ یوسف سے صدا''' لکھی۔  
انہوں نے اڈیالہ جیل میں اسیری کے دوران اپنی یاداشتوں پر مبنی پر ایک کتاب '''چاہ یوسف سے صدا''' لکھی۔  
یوسف رضا گیلانی فروری 2008ء کے انتخابات میں ملتان سے [[پاکستان پیپلز پارٹی|پیپلز پارٹی]] کے ٹکٹ پر پانچویں مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ آپ پاکستان کے 24 ویں وزیر اعظم بنے اور 25 مارچ 2008 سے 26 اپریل 2012ء تک وزارت عظمیٰ پر فائز رہے 19 جون 2012ء کو توہین عدالت کے مقدمہ میں سزا کی وجہ سے 26 اپریل 2012ء سے وزارت عظمی اور قومی اسمبلی کی رکنیت سے ہٹا دیا گیا اور پانچ سال کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا۔
یوسف رضا گیلانی فروری 2008ء کے انتخابات میں ملتان سے [[پاکستان پیپلز پارٹی|پیپلز پارٹی]] کے ٹکٹ پر پانچویں مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ آپ پاکستان کے 24 ویں وزیر اعظم بنے اور 25 مارچ 2008 سے 26 اپریل 2012ء تک وزارت عظمیٰ پر فائز رہے 19 جون 2012ء کو توہین عدالت کے مقدمہ میں سزا کی وجہ سے 26 اپریل 2012ء سے وزارت عظمی اور قومی اسمبلی کی رکنیت سے ہٹا دیا گیا اور پانچ سال کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا۔

نسخہ بمطابق 16:12، 15 جون 2024ء

'سید یوسف رضا گیلانی پاکستان کے اسپیکر پھر وزیراعظم اور اب چیئرمین سینیٹ ہیں۔ 1988ء کے عام انتخابات میں یوسف رضا گیلانی سابق وزیراعظم نوازشریف کوشکست دے کرپہلی باررکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ 2008ء میں وزیراعظم بنے۔2012ء میں سابق صدرآصف علی زرداری کے خلاف سوئس حکومت کو خط نہ لکھنے پرسپریم کورٹ سے چند سیکنڈ کی سزا نے یوسف رضا گیلانی کو 5 سال کےلیے نااہل کردیا۔

سوانح عمری

یوسف رضا گیلانی 9 جون 1952ء کو پنجاب، پاکستان کے ضلع ملتان کے ایک بااثر جاگیردار پیر گھرانے میں پیدا ہوئے جو پچھلی کئی نسلوں سے سیاست میں مضبوطی سے قدم جمائے ہوئے تھا۔ ملتان کی درگاہ حضرت موسی پاک کا گدی نشین ہونے کی بنا پر ان کا خاندان مریدین یا روحانی پیروکاروں کا بھی وسیع حلقہ رکھتا ہے۔

تعلیم

انہوں نے 1970ء میں گریجویشن اور 1976 میں جامعہ پنجاب سے ایم اے صحافت کیا۔

سیاسی سرگرمیاں

عملی سیاست

یوسف رضا نے اپنی عملی سیاست کا آغاز 1978ء میں کیا۔ انہوں نے 1983 میں ضلع کونسل کے انتخابات میں حصہ لیا اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اور پیپلز پارٹی کے موجودہ رہنما سید فخر امام کو شکست دیکر چیئرمین ضلع کونسل ملتان منتخب ہوئے۔

انہوں نے1985 میں غیرجماعتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے محمد خان جونیجو کی کابینہ میں ہائوسنگ و تعمیرات اور ریلوے کے وزیر رہے۔ 1988 میں یوسف رضا گیلانی نے پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیارکی اورملتان سے عام انتخابات میں نوازشریف کو شکست دی۔ گیلانی 1990ء میں تیسری اور1993 میں چوتھی بار پیپلز پارٹی کی سیٹ سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔1993ء میں بینظیرحکومت میں یوسف رضا گیلانی اسپیکرقومی اسمبلی کے عہدے پرفائزہوئے۔

2008ء کے انتخابات میں کامیابی کے بعد یوسف رضا گیلانی پاکستان کے 18 ویں وزیراعظم منتخب ہوئے۔آپ 4 سال۔ایک ماہ اور ایک دن تک وزیراعظم کے عہدے پرفائزرہے۔انہیں پاکستان کے طویل مدت تک وزیراعظم رہنے کا اعزاز حاصل ہے۔ طویل سیاسی سفرکے بعد یوسف رضا گیلانی نے اپنا نیا سیاسی سفرایوان بالا سے شروع کیا۔ وہ عبدالحفیظ شیخ کو 5 ووٹوں سے شکست دے کرسینیٹرمنتخب ہوئے [1]۔ ان انتخابات میں کامیابی کے بعد یوسف رضا گیلانی ایک مرتبہ پھر وفاقی کابینہ کے رکن بننے اور اس مرتبہ انہیں بینظیر بھٹو کی کابینہ میں سیاحت اور ہاؤسنگ و تعمیرات کی وزارت ملی۔ سیاسی کیرئر کے دوران یوسف رضا گیلانی کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات میں نیب نے ریفرنس دائر کیا اور راولپنڈی کی ایک احتساب عدالت نے ستمبر سنہ دو ہزار چار میں یوسف رضا گیلانی کو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں تین سو ملازمین غیر قانونی طور پر بھرتی کرنے کے الزام میں دس سال قید با مشقت کی سزا سنائی تاہم سنہ دو ہزار چھ میں یوسف رضا گیلانی کو عدالتی حکم پر رہائی مل گ‏ئی۔

اڈیالہ جیل میں اسیری

انہوں نے اڈیالہ جیل میں اسیری کے دوران اپنی یاداشتوں پر مبنی پر ایک کتاب چاہ یوسف سے صدا لکھی۔ یوسف رضا گیلانی فروری 2008ء کے انتخابات میں ملتان سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر پانچویں مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ آپ پاکستان کے 24 ویں وزیر اعظم بنے اور 25 مارچ 2008 سے 26 اپریل 2012ء تک وزارت عظمیٰ پر فائز رہے 19 جون 2012ء کو توہین عدالت کے مقدمہ میں سزا کی وجہ سے 26 اپریل 2012ء سے وزارت عظمی اور قومی اسمبلی کی رکنیت سے ہٹا دیا گیا اور پانچ سال کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا۔

  1. یوسف رضا گیلانی کی سیاسی زندگی پر ایک نظر- شائع شدہ از: 11مارچ 2021- اخذ شدہ بہ تاریخ: 14 جون 2024ء۔