جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک کی تنظیم( آسیان)
جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک کی تنظیم، جسے اختصاراً آسیان (ASEAN) کہا جاتا ہے، ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جو 8 اگست 1967ء کو قائم ہوا۔ اس کا مقصد اقتصادی ترقی، سیاسی استحکام کو برقرار رکھنا اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے درمیان متعدد شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا تھا۔ ابتدا میں اس تنظیم کی بنیاد پانچ ممالک—تھائی لینڈ، سنگاپور، فلپائن، ملائیشیا اور انڈونیشیا—نے رکھی، اور وقت کے ساتھ ساتھ ویتنام، میانمار، لاؤس، کمبوڈیا اور برونائی بھی اس کے رکن بن گئے۔ آسیان، بطورِ اہم علاقائی اتحاد، عالمی طاقتوں کی خاص توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ ان طاقتوں کے اعلیٰ سطحی حکام کے جنوب مشرقی ایشیا کے دورے اس خطے کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ اپنی جغرافیائی و سیاسی حیثیت کے باعث، جو بحرِ ہند اور بحرالکاہل کے درمیان واقع ہے، آسیان دیگر ممالک کے لیے سرمایہ کاری کے مرکز اور سکیورٹی معاہدوں کا اہم مقام بن گیا ہے۔
تاریخی پس منظر
آسیان کی تشکیل کا خیال پہلی بار 1961ء میں ملائیشیا، تھائی لینڈ اور فلپائن کی جانب سے پیش کیا گیا تھا، لیکن سیاسی اختلافات اور بعض ممالک کی مغربی فوجی معاہدوں پر انحصار کے باعث یہ منصوبہ عملی نہ ہو سکا۔ بعد ازاں 1967ء میں، جب خطے میں تناؤ میں کمی آئی اور انڈونیشیا میں سیاسی تبدیلیاں واقع ہوئیں، تو پانچ ممالک نے آسیان کے قیام کا فیصلہ کیا اور "بانکوک اعلامیہ" جاری کیا۔
اہداف
آسیان کی تشکیل چند واضح مقاصد کے ساتھ عمل میں آئی، جن میں سے اہم ترین درج ذیل ہیں: رکن ممالک کے مابین تعاون کے ذریعے خطے کی ترقی اور نمو کے عمل کو تیز کرنا؛
- خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانا؛
- اقتصادی تعاون کو فروغ دینا؛
- تکنیکی اور تحقیقی شعبوں میں تعاون کو بہتر بنانا؛
- زراعت، ٹرانسپورٹ اور صنعت کے شعبوں کو رکن ممالک کے درمیان مضبوط بنانا۔[1]
سرمایہ کاری کی صلاحیت
آسیان اپنی قابلِ توجہ آبادی اور نسبتی استحکام کے باعث عالمی طاقتوں کو طویل مدتی سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ یہ خطہ اقتصادی ترقی اور منافعبخشی کے لیے ضروری وسائل سے بھرپور ہے۔ آسیان کی آبادی کی قوت اس کی معیشت کی ایک بڑی محرک سمجھی جاتی ہے، کیونکہ اس خطے کے 683 ملین سے زائد افراد میں سے 380 ملین سے زیادہ کی عمر 35 سال سے کم ہے، جو کہ امریکہ کی کل آبادی سے تقریباً 20 فیصد زیادہ ہے۔
ڈیجیٹل تبدیلی
خطے کے بعض ممالک، جیسے سنگاپور اور تھائی لینڈ، جدید ٹیکنالوجیوں تک رسائی میں پیش پیش ہیں۔ ہمہ گیر ڈیجیٹل تبدیلی مساوی اقتصادی مواقع فراہم کرتی ہے اور اس طرح سماجی ناہمواری کو کم کرتی ہے۔ 915 ملین موبائل کنیکشنز کے ساتھ، آسیان دنیا کی تیزی سے بڑھتی ہوئی انٹرنیٹ مارکیٹوں میں سے ایک شمار ہوتا ہے۔
تجارت اور سرمایہ کاری کی سہولت
حالیہ برسوں میں بین الاقوامی تجارت کے طریقۂ کار کو آسان بنانے اور رکاوٹوں کو کم کرنے سے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں ایک آزاد اقتصادی خطے کی تشکیل ممکن ہوئی ہے۔ آسیان اکنامک کمیونٹی (AEC) جو 2015ء میں قائم ہوئی، بحرِ ہند و بحرالکاہل کا تیسرا بڑا اور دنیا کا پانچواں بڑا اقتصادی بلاک ہے۔
آسیان کی جانب پیش رفت
آسیان، بحرِ ہند و بحرالکاہل کے خطے میں امریکہ کی اولین سرمایہ کاری کی منزل ہے، اور امریکہ اب تک 338 ارب ڈالر سے زائد کی براہِ راست غیرملکی سرمایہ کاری اس خطے میں کر چکا ہے۔ اس کے باوجود، کچھ رکن ممالک کو تشویش ہے کہ چین اور امریکہ کی بڑھتی ہوئی رقابت ان کی خودمختاری اور فیصلہ سازی کی صلاحیت کو کمزور کر سکتی ہے۔ آسیان کی قوت صرف دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہونے تک محدود نہیں؛ اس خطے کا استحکام غیرمعمولی ہے اور یہ خصوصیت اقتصادی اور اسٹریٹجک دونوں میدانوں میں انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔
پائیدار ترقی
آسیان دنیا کے اُن خطّوں میں سے ایک ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ کمزور ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق، ترقی پذیر ممالک کو 2030ء تک اپنے ماحولیاتی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے 6 ٹریلین ڈالر درکار ہوں گے۔ دنیا کے چوتھے بڑے توانائی صارف کے طور پر آسیان عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی کوششوں میں ایک اہم کردار ادا کرے گا۔[2]
حوالہ جات
- ↑ آسیان کیا ہے اور کون سے ممالک اس کے رکن ہیں؟، سٹوڈنٹ نیوز ایجنسی کی ویب سائٹ(زبان فارسی) درج شده تاریخ: 26/اکتوبر/2025ء اخذشده تاریخ: 18/نومبر/2025ء.
- ↑ آسیان؛ ایک علاقائی اتحاد، عالمی طاقتوں کے لیے ایک منزل، اسلامی جمہوریہ نیوز ایجنسی کی ویب سائٹ( زبان فارسی) درج شده تاریخ: 25/جون/2025ء اخذشده تاریخ: 18/نومبر/2025ء