ہم آہنگی مذاہب اسلامی کی دوسری بین الاقوامی کا نفرنس
ہم آہنگی مذاہب اسلامی کی دوسری بین الاقوامی کا نفرنس، اسلامی ممالک کی یکجہتی کی تنظیم کے زیر اہتمام اور حجت الاسلام والمسلمین حمید شہریاری، عالمی تقریب مذاہب اسلامی کے سکریٹری جنرل کی موجودگی میں 6 اور 7 مارچ کو مکہ مکرمہ میں منعقد ہوئی۔ اس کانفرنس کی نگرانی سعودی عرب کے بادشاہ، شاہ سلمان بن عبد العزیز نے کی اور اس میں امت اسلامی کے مختلف مکاتب فکر کے کئی علماء نے شرکت کی۔ اس کانفرنس کا پہلا سیشن گزشتہ رمضان میں مسلمان علماء اور اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندوں کی موجودگی میں منعقد ہوا تھا۔ اس کانفرنس کا مقصد پچھلے سال کی کانفرنس کی کامیابیوں پر زور دینا اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد کے لئے ایک جامع منصوبہ تیار کرنا تھا، جو کہ مختلف سیشنز میں پیش کی جانے والی تقاریر اور تبصرے کے ذریعے فرقہ وارانہ اختلافات جو تاریخ میں تفرقہ اور لڑائی کا سبب بنے ہیں )کو ختم کرنے، ، اور برادری کی ترویج کے حوالے سے تھا۔ اس کانفرنس کی ایک اہم خاصیت فکری-اسلامی ہم آہنگی کے دائرہ المعارف کا آغاز تھا، جو مرکز صیانت از عقل کے زیر اہتمام تیار کیا گیا۔ یہ دائرہ المعارف 60 محققین اور اسلامی مفکرین کی مشترکہ کوشش سے تیار کیا گیا اور اسلامی اصولوں کے لئے ایک جامع رہنما کے طور پر کام کرے گا۔
انجمن علمای مسلمان کے سربراه کی تقریر کا اقتباس
انجمن علمای مسلمان کے سربراه اور جنرل سکریٹری، ڈاکٹر شیخ محمد العیسی نے کانفرنس کی افتتاحی نشست میں کہا: "ہر مذہب یا فرقے کی اپنی خاص خصوصیات ہیں جن کی بنیاد پر وہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور انہیں اس بات کا حق ہے کہ وہ اسلامی عزت کے ساتھ، بھائی چارے اور ہم آہنگی کے ماحول میں زندگی گزاریں۔ اتحاد کا مطلب یہ نہیں کہ ہمیں دوسروں کی خصوصیات کو لازمی طور پر قبول کرنا ہوگا، بلکہ اس کا مطلب ہے کہ ہم ان کی موجودگی کو سمجھیں اور ان کا احترام کریں۔" انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ اسلام کا سایہ ایک ہے، اس کی بھائی چارہ قائم ہے اور اس کے مشترکہ اصول وسیع ہیں۔
سعودی عربیه کے مفتی اعظم کی تقریر کا اقتباس
منتخب تقریر مفتی کل سعودی عرب شیخ عبدالعزیز آل شیخ، سعودی عربیه کے مفتی اعظم نے کانفرنس کی افتتاحی نشست میں کہا: "مسلمان عوام اپنی بڑی مشکلات میں مملکت سعودی عرب کو اللہ تعالیٰ کے بعد مرکز ثقل اور امید کا نقطہ سمجھتے ہیں۔ آج ہم ایک اہم نمونہ کے سامنے ہیں جو علمی اور فکری امن کے حوالے سے ہے، اور ساتھ ہی اس بات کا انتباہ بھی ہے کہ ان اختلافات کی طرف رجحانات جو امت کی مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں، وہ مذہبی مسائل سے متعلق ہیں۔ عالمی اسلام کی مشکلات اور تکالیف ہمیں صفوں کے اتحاد کا سبب بننی چاہیے اور الزام تراشی، بہتان بازی اور تقسیم بندی سے اجتناب کرنا چاہیے۔"
عالمی مرکز برای تقریب مذاهب اسلامی کے سکریٹری جنرل کی تقریر کا خلاصه
عالمی مرکز برای تقریب مذاهب اسلامی کے سکریٹری جنرل حجتالاسلام والمسلمین ڈاکٹر حمید شهریاری، نے اپنے خطاب میں کہا: مذاهب اسلامی کے درمیان تعلقات قائم کرنے کی سند ایک گہرے اور علمی متن کی حامل ہے، جسے اعلیٰ سطح کی فکر اور میدان عمل کی شواہد و سماجی علم کی بنیاد پر ترتیب دیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی زور دیا کہ مسلمانوں کے تاریخی حالات میں یہ امت اسلامی کا پہلا فرض ہے کہ وہ یہ واضح کرے کہ دین کے علماء کون ہیں اور ان کا کردار کیا ہے؟۔[1]
مجمع فقهی عراق کے صدر ڈاکٹر احمد حسن الطه کی تقریر کا خلاصه
مجمع فقهی عراق کے صد ر ڈاکٹر احمد حسن الطہ نے دومین بینالمللی همایش کی افتتاحی نشست میں کہا: "اگر یہ مذاہب اپنے مشترکات پر متفق نہ ہوتے تو وہ اسلامی نہیں کہلاتے۔ امت اسلامی ایک واحد جسم کی مانند ہے، جیسے ایک حلقہ جس کا سر اور تهه واضح نہیں ہوتا، اور جیسے ایک جسم جس کے کسی عضو کو تکلیف پہنچے تو باقی اعضاء بخار اور بے خوابی سے ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ تعلقات کے پلوں کی تشکیل کے لیے بنیادی ستونوں اور خلوص نیت کی ضرورت ہوتی ہے، اور ان ستونوں میں سب سے اہم ستون اللہ کی رضا کے لیے امت کے اتحاد کی کوشش میں سچی نیت ہے۔[2]
افغانستان کے وزیرِ انصاف کی تقریر کا اقتباس
افغانستان کے وزیرِ انصاف، مولوی عبدالحکیم شرعی نے اس کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں فرمایا: "ہمیں مکمل یقین ہے کہ اس طرح کے دینی کانفرنسوں کا انعقاد، اسلامی تعاون تنظیم کے زیرِ سایہ، امتِ اسلامی اور حتی کہ پوری انسانیت کے لیے ایک بہت بڑی خدمت ہے۔ یہ ایک قیمتی ابتکار اور بلند خیالات کا نتیجہ ہے جو اس مقدس اور معزز سرزمین کے رہنماؤں اور علماء کی جانب سے آیا ہے۔ حالانکہ افغانستان میں غالب فقہی مکتبہ امام ابو حنیفہ کا ہے، ہم اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ اسلامی مذاہب کے ائمہ اور علماء کے درمیان مفاہمت اور تعاون مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے ضروری اور اہم ہے، خاص طور پر اُن مسائل میں جن کے لیے شرعی اتفاقِ رائے کی ضرورت ہے۔[3]
عرب امارات کی فتوا کونسل کے سربراه کی تقریر کا اقتباس
عرب امارات کی فتوا کونسل کے سربراه ، ہمبستگی امت اسلامی تنظیم کی سپریم کونسل اور مجمع فقه اسلامی کے رکن شیخ عبداللہ بن شیخ محفوظ بن بیہ نے اس کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں بیان کرتے ہوئے فرمایا: "وہ پل جو اتحاد کے قیام میں مدد دیتے ہیں، ان میں اختلافات کے آداب کی رعایت، مخالفین کے ساتھ حسن سلوک اور مسلمانوں کے درمیان ایک دوسرے کے بارے میں غلط بیانیوں کو روک کر فتنوں کے راستوں کو بند کرنا شامل ہے۔[4]
تصویری جہلکیاں
حوالہ جات
- ↑ سماحة الأمين العام للمجمع العالمي للتقريب بين المذاهب الإسلامية آية الله الدكتور: حميد شهرياري، في افتتاح النسخة الثانية من مؤتمر بناء الجسور بين المذاهب الإسلامية (عالمی تقریب بین المذاہب اسلامی کے سیکرٹری جنرل آیت اللہ ڈاکٹر حمید شہریاری نے اسلامی مذاہب کے مابین هماهنگی کی دوسری کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں...)-themwl.org (زبان عربی)- تاریخ درج شده: 7/ مارچ/2025 ء تاریخ اخذ شده:10/مارچ/ 2025ء
- ↑ جناب رئیس مجمع فقهی عراق، آقای دکتر احمد حسن الطه، در افتتاحیه دومین دوره کنفرانس ایجاد پل های ارتباطی میان مذاهب اسلامی: (مجمع فقهی عراق کے سربراه ڈاکٹر احمد حسن الطه نے اسلامی مذاہب کے مابین هماهنگی کی دوسری کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں...)-themwl.org (زبان فارسی)- تاریخ درج شده: 7/ مارچ/2025 ء تاریخ اخذ شده:10/مارچ/ 2025ء
- ↑ جناب وزیر دادگستری افغانستان، مولوی عبدالحکیم شرعی در افتتاحیه دومین دوره کنفرانس ایجاد پل های ارتباطی میان مذاهب اسلامی: ( افغانستان کے وزیر انصاف مولوی عبدالحکیم شرعی نے اسلامی مذاہب کے مابین هماهنگی کی دوسری کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں...)-themwl.org (زبان فارسی)- تاریخ درج شده: 7/ مارچ/2025 ء تاریخ اخذ شده:10/مارچ/ 2025ء
- ↑ جناب آقای شیخ عبدالله بن شیخ محفوظ بن بیه، رئیس شورای امارات برای فتواهای شرعی، عضو شورای عالی سازمان همبستگی جهان اسلام و عضو مجمع فقه اسلامی، در افتتاحیه دومین دوره کنفرانس (عرب امارات کی فتوا کونسل کے سربراه ، ہمبستگی امت اسلامی تنظیم کی سپریم کونسل اور مجمع فقه اسلامی کے رکن شیخ عبداللہ بن شیخ محفوظ بن بیہ...)-themwl.org (زبان فارسی)- تاریخ درج شده: 7/ مارچ/2025 ء تاریخ اخذ شده:10/مارچ/ 2025ء