شیخ غلام حسنین شعبانی نجفی

    ویکی‌وحدت سے
    شیخ غلام حسنین شعبانی نجفی
    آیت اللہ حسنین.jpg
    ذاتی معلومات
    پیدائش1952 ء، 1330 ش، 1370 ق
    پیدائش کی جگہبرولمو بلتستان پاکستان
    یوم وفات2 مارچ
    وفات کی جگہقم ایران
    مذہباسلام، شیعہ
    مناصب
    • فقہ الثقلین علی ضوء القرآن و الاحادیث غیر المخالف للقرآن
    • عصمة العقائد من أخطائها

    شیخ غلام حسنین شعبانی آیت اللہ العظمی شیخ غلام حسنین شعبانی جید عالم دین، زهد اور تقوا کا مالک اور صاحب رسالہ مجتہد تھے جنہوں نے حوزہ علمیہ نجف اور حوزہ علمیہ قم میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور تدریس کے فرائض انجام دیے اور بے شمار شاگردوں کی علمی و دینی تربیت کی۔ آپ ناشناختہ رہے۔ آپ نے تقوی و پرہیزگاری اور عاجزی کی وجہ سے خود کو نمایاں کرنے سے گریز کیا اور آخر وقت تک سادگی کے ساتھ زندگی گزاری۔ آپ کاتعلق کرگل بلتستان سے تھا اور آپ علمی اور روحانی معروف شخصیت شیخ علی برولمو کے فرزند تھے۔

    سوانح حیات

    شیخ غلام حسنین نجفی کی پیدایش کرگل و بلتستان کے سنگم پر واقع ضلع کھرمنگ کے گاؤں برولمو میں ہوئی۔ ان کے والد، آیت اللہ شیخ علی نجفی برولمو، اپنے زمانے کے جید عالمِ دین اور روحانی پیشوا تھے، جن کی دینی و معنوی خدمات آج تک زبان زدِ عام ہیں۔ ان کا مزار کرگل کے بارڈر پر واقع ہے، جہاں آج بھی عقیدت مند زیارت کے لیے آتے ہیں۔ مرحوم آیت اللہ حسنین شعبانی کے پاس انڈین شہریت تھی کیونکہ 1971 ءکی جنگ کے موقع پر آپ پاس کے گاؤں تشریف لے گئے تھے جہاں بھارت نے راتوں رات قبضہ کر لیا اور اس گاؤں کے باشندے راتوں رات پاکستانی سے انڈین ہوئے۔ آپ وہیں سے نجف اشرف تعلیم کے لئے تشریف لے گئے۔

    تعلیمی سفر اور علمی سرگرمیاں

    انهوں نے ابتدائی تعلیم اپنے والد محترم سے حاصل کرنے کے بعد کشمیر گئے اور وهاں کچھ مدت زیر تعلیم رهے اس کے بعد اعلی تعلیم کے لئے حوزه علمیه نجف اشرف روانه هوئے اور نجف میں جید اساتذه سے مختلف شعبوں میں اسلامی علوم حاصل کیا ۔کها جاتا هے که کچھ مدت تک سامرا میں بھی زیر تعلیم رهے۔ صدام کے آخری دور میں آپ کو نجف چھوڑنا پڑا اور قم میں سکونت اختیار کی۔ یاد رہے کہ مرحوم نے اپنی تعلیم کشمیر کے حوزات علمی، اور سامرا المطہرة، نجف اشرف اور قم المقدسہ میں حاصل کی۔ ان کے زیرِ تعلیم بہت سے علماء اور متقی افراد نے تعلیم حاصل کی، جن میں شامل ہیں: سماحة آیت اللہ سید محمد باقر سیستانی دامت برکاتہ اور سماحة آیت اللہ سید منیر الخباز القطیفی دامت برکاتہ۔ آپ فقہ میں قرآنی منہج کے حامل تھے اسی لئے آپ کی بعض فقہی آراء معروف سے ہٹ کر تھیں، جیسے آپ نماز جمعہ کو غیبت امام میں بھی واجب عینی سمجھتے تھے۔ ان کی علمی بصیرت، وسعتِ نظر اور تدریسی مہارت علمی حلقوں میں ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔[1]

    اخلاقی اور روحانی شخصیت

    آپ صاحب رسالہ مجتہد تھے لیکن اپنوں نے ہی قدر نہ کی۔ ایران و عراق میں جہاں مخصوص علاقوں کے لوگ اپنے علاقائی مراجع کی طرف رجوع کرتے رہے ہیں، آپ ناشناختہ رہے۔ آپ نے تقوی و پرہیزگاری اور عاجزی کی وجہ سے خود کو نمایاں کرنے سے گریز کیا اور آخر وقت تک سادگی کے ساتھ زندگی گزاری۔ آیت اللہ حسنین نجفی ایک ممتاز عالم دین تھے، مگر انہوں نے ہمیشہ گوشہ نشینی، تقویٰ اور سادگی کو ترجیح دی۔ وہ عاجزی اور انکساری کی مثال تھے اور آخر وقت تک سادگی کے ساتھ زندگی بسر کی۔

    تالیفات اور تحقیقی فعالیت

    انهوں نے حوزه علمیه نجف اور قم میں اسلامی اهم موضوعات خاص کر فقہ اور کلام کے موضوع پر تدریس کی اور بهت سارے شاگروں کی تربیت کی اور مختلف موضوعات پر رسالے تالیف کی ۔ان کی تالیفات میں سب سے دو کتابیں هیں جن میں سے ایک فقه کے موضوع پر هے دوسری عقائد کے موضوع پر هے ۔

    1. کتاب فقہ الثقلین علی ضوء القرآن و الاحادیث غیر المخالف للقرآن : یه کتاب حقیقت میں ان کا رساله علمیه هے ۔ آپ چونکه فقه میں قرآنی منهج کا قائل تھے اس لئے فقهی نظریات میں قرآنی ادله اور براهین زیاده نمایاں طور پر نظر آتے هیں
    2. کتاب عصمة العقائد من أخطائها: یه کتاب در حقیقت کشف المراد کی شرح هے جس میں انهوں نے محققانه انداز میں شیعه کلامی نظریات کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی هے۔

    وفات

    صدام کے آخری دور میں انہیں نجف چھوڑنا پڑا، جس کے بعد وہ قم المقدسہ میں سکونت پذیر ہو گئے۔جہاں رمضان المبارک کی ان مقدس ساعتوں میں 2 رمضان سنه 1446قمری کو جوار حضرت فاطمۃ معصومہ (س) میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔[2]

    آیت اللہ شیخ حسنین شعبانی کی وفات سے بڑا علمی خلا پیدا ہوا

    دفترِ قائدِ ملت جعفریہ پاکستان قم کے انچارج مولانا بشارت حسین زاہدی نے آیت اللہ شیخ حسنین شعبانی کے سانحہء ارتحال پر تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ آیت اللہ شیخ حسنین شعبانی کی وفات سے ایک بڑا علمی خلا پیدا ہوا۔ حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دفترِ قائدِ ملت جعفریہ پاکستان قم کے انچارج حجت الاسلام مولانا شیخ بشارت حسین زاہدی نے حال ہی میں خطہ بلتستان سے تعلق رکھنے والی علمی شخصیت آیت اللہ شیخ غلام حسنین شعبانی اور ضلع شگر کے مایہ ناز عالم دین شیخ ولی مقدسی کے انتقال‌ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آیت اللہ شیخ حسنین شعبانی بہت بڑی علمی شخصیت تھے۔

    انہوں نے نجف اشرف میں مدارج علمی حاصل کرکے اجتہاد کے مقام پر فائز ہوئے اور طلاب کی علمی تربیت کا سلسلہ نجف سے ہی شروع کیا، آپ نے بہت سے علماء و طلاب و شاگردوں کی علمی تربیت کی اور آپ صاحب رسالہ بھی تھے اور متعدد کتابوں کے مصنف بھی تھے ان کی علمی خدمات کا دائرہ بہت وسیع تھا؛ ان کی وفات اہل علم کے لئے ایک ناقابلِ جبران نقصان ہے؛ خطہ گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے تمام علمائے کرام ان کی علمی خدمات کو ہمیشہ کے لیے یاد رکھیں گے، اللہ تعالٰی ان کی مغفرت فرمائے اور آپ کے تمام چاہنے والے خاص طور پر اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

    مولانا بشارت حسین زاہدی نے کہا کہ ضلع شگر سے تعلق رکھنے والے ممتاز عالم دین شیخ ولی مقدسی کی وفات بھی علمائے شگر کے لئے ایک علمی سانحہ ہے، غم کی اس گھڑی میں ہم ضلع شگر کے تمام علمائے کرام اور مرحوم کے خانوادے کو تسلیت پیش کرتے ہیں اور اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ ان دونوں مرحومین کے درجات کو بلند فرمائے[3]۔

    حوالہ جات

    1. معروف بلتستانی مجتہد آیت اللہ شیخ حسنین شعبانی النجفی قم میں انتقال کرگئے shianews.com. - تاریخ درج شده:4/مارچ/2025 ء تاریخ اخذ شده:7/مارچ/2025ء
    2. کرگل-بلتستان کے ممتاز عالمِ دین آیت اللہ شیخ غلام حسنین شعبانی نجفی انتقال کر گئے hawzahnews.com - تاریخ درج شده:4/مارچ/2025 ء تاریخ اخذ شده:7/مارچ/2025ء
    3. آیت اللہ شیخ حسنین شعبانی کی وفات سے بڑا علمی خلا پیدا ہوا، مولانا بشارت حسین زاہدی- شائع شدہ از: 6مارچ 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 6 فروری 2025ء۔