3,521
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
'''مفتی جعفر حسین''' [[پاکستان]] کے اہل تشیع کے دوسرے قائد تھے۔ آپ عظیم داعی اتحاد بین المسلمین، عالم باعمل، بے مثال مصنف و مترجم اور شجاع و بااصول سیاسی و مذہبی شخصیت کے مالک تھے۔ آپ کے والد ماجد حکیم چراغ دین نے آپ کی تربیت اور پرورش کی ذمہ داری آپ کے تایا حکیم شہاب الدین کے سپرد کر رکھی تھی۔ پانچ برس کی عمر میں تایا نے آپ کو [[قرآن|قرآن کریم]] کے علاوہ عربی زبان کی تدریس بھی شروع کر دی تھی، جس کے بعد تقریباً سات سال کی عمر میں آپ نے حدیث و فقہ کی تعلیم کا آغاز کیا۔ | '''مفتی جعفر حسین''' [[پاکستان]] کے اہل تشیع کے دوسرے قائد تھے۔ آپ عظیم داعی اتحاد بین المسلمین، عالم باعمل، بے مثال مصنف و مترجم اور شجاع و بااصول سیاسی و مذہبی شخصیت کے مالک تھے۔ آپ کے والد ماجد حکیم چراغ دین نے آپ کی تربیت اور پرورش کی ذمہ داری آپ کے تایا حکیم شہاب الدین کے سپرد کر رکھی تھی۔ پانچ برس کی عمر میں تایا نے آپ کو [[قرآن|قرآن کریم]] کے علاوہ عربی زبان کی تدریس بھی شروع کر دی تھی، جس کے بعد تقریباً سات سال کی عمر میں آپ نے حدیث و فقہ کی تعلیم کا آغاز کیا۔ | ||
== سوانح عمری == | |||
جعفر حسین 1914ء میں پیدا ہوئے۔ ان کی پرورش کی ذمہ داری ان کے تایا حکیم الدین شہاب الدین نے اپنے ذمہ لے لی تھی۔ جنہوں نے ان کو بچپن میں ہی سیرت نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حیات مبارکہ آئمہ معصومین علیہم السلام از برکرادی۔ جعفر حسین کے ننھے سے ذہن کو جس چیز نے متاثر کیا وہ ان پاک و مقدس ہستیوں کی بے نیازی، فقر و فاقہ، صبر و قناعت اور جذبۂ شکر تھا۔ چونکہ یہ صفات بچپن میں لاشعور میں رچ بس گئی تھیں۔ لہذا ان کی تمام زندگی ان صفات کا مظہر رہی۔ جعفر حسین کا بچپن میں کھیلنے کا انداز بھی نرالا تھا۔ وہ اور بچوں کی طرح کبھی گلیوں میں نہیں کھیلے بلکہ اپنے گھر میں انیٹوں کا ایک چبوترا بناتے اور چند بچوں کو زمین پر بٹھا کر خود چبوترے پر بٹھا کر خود چبوترے پر بیٹھ جاتے اور بچوں سے کہتے:"میں تقریر کروں گا تم رونا" اس کے بعد اپنے تایا سے سنے ہوئے پاک و مقدس ہستیوں کے حالات بیان کرنا شروع کر دیتے اور بیچ میں جب دیکھتے کہ سامنے بیٹھے ہوئے بچے متوجہ نہیں ہیں تو ان پر ناراض ہوتے اور ان کو ڈانٹ کر رونے کو کہتے <ref>غضنفر کاظمی، مفتی جعفر حسین، نجفی کیسٹ لائبریری، بیت السجاد-مقابل نشتر پارک سولجر بازار کراچی، ص12-13</ref>۔ | |||
== تعلیم == | == تعلیم == | ||
مفتی جعفر حسین نے قران حکیم ،عربی، حدیث اور فقہ کی تعلیم اپنے تایا حکیم شہاب الدین کے علاوہ، مولانا چراغ علی خطیب جامع مسجد [[اہل السنۃ والجماعت|اہل سنت]] اور حکیم قاضی عبدالرحیم، جو ندوی لکھنؤ کے فارغ التحصیل تھے، سے بھی حاصل کی۔ آپ نے بارہ برس کی عمر تک طب، حدیث، فقہ اور عربی زبان میں کافی حد تک عبور حاصل کر لیا تھا۔ 1926ء میں مرزا احمد علی مرحوم آپ کو اپنے ہمراہ لکھنؤ لے گئے جہاں آپ نے مدرسہ ناظمیہ میں مولانا ابوالحسن عرف منن صاحب، جناب سعید علی نقوی، جناب مولانا ظہورالحسن اور جناب مفتی احمد علی مرحوم سے کسب علم وفیض فرمایا۔ مدرسہ ناظمیہ میں تحصیل علم کے دوران آپ اپنی ذہانت کے باعث کافی معروف ہوئے۔ آپ نے وہاں امتحانات میں نہ صرف یہ کہ امتیازی اور نمایاں حیثیت حاصل کی بلکہ کچھ اعزازی سندیں بھی حاصل کیں۔ | مفتی جعفر حسین نے قران حکیم ،عربی، حدیث اور فقہ کی تعلیم اپنے تایا حکیم شہاب الدین کے علاوہ، مولانا چراغ علی خطیب جامع مسجد [[اہل السنۃ والجماعت|اہل سنت]] اور حکیم قاضی عبدالرحیم، جو ندوی لکھنؤ کے فارغ التحصیل تھے، سے بھی حاصل کی۔ آپ نے بارہ برس کی عمر تک طب، حدیث، فقہ اور عربی زبان میں کافی حد تک عبور حاصل کر لیا تھا۔ 1926ء میں مرزا احمد علی مرحوم آپ کو اپنے ہمراہ لکھنؤ لے گئے جہاں آپ نے مدرسہ ناظمیہ میں مولانا ابوالحسن عرف منن صاحب، جناب سعید علی نقوی، جناب مولانا ظہورالحسن اور جناب مفتی احمد علی مرحوم سے کسب علم وفیض فرمایا۔ مدرسہ ناظمیہ میں تحصیل علم کے دوران آپ اپنی ذہانت کے باعث کافی معروف ہوئے۔ آپ نے وہاں امتحانات میں نہ صرف یہ کہ امتیازی اور نمایاں حیثیت حاصل کی بلکہ کچھ اعزازی سندیں بھی حاصل کیں۔ |