Jump to content

"جیش العدل" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 15: سطر 15:


لیویز اہلکار نے مزید بتایا کہ میزائل حملوں کے سبب علاقے میں شدید خوف و حراس پایا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں مکین اپنے گھروں میں خوف کے مارے محصور ہوکر رہ گئے ہیں جبکہ کئی ایسے خاندان بھی ہیں جو رات گئے اپنے گھروں سے نکل مکانی کرچکے ہیں <ref>غالب نہاد، فضائی حدود کی ایرانی خلاف ورزی اور جیش العدل، ماجرا کیا ہے؟،[https://wenews.pk/news/122031/ wenews.pk]</ref>۔
لیویز اہلکار نے مزید بتایا کہ میزائل حملوں کے سبب علاقے میں شدید خوف و حراس پایا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں مکین اپنے گھروں میں خوف کے مارے محصور ہوکر رہ گئے ہیں جبکہ کئی ایسے خاندان بھی ہیں جو رات گئے اپنے گھروں سے نکل مکانی کرچکے ہیں <ref>غالب نہاد، فضائی حدود کی ایرانی خلاف ورزی اور جیش العدل، ماجرا کیا ہے؟،[https://wenews.pk/news/122031/ wenews.pk]</ref>۔
== چین کا ردعمل ==
چین نے بدھ کو  پاکستان اور ایران پر زور دیا کہ وہ ’تحمل‘ کا مظاہرہ کریں۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ  ’ہم دونوں فریقوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے، کشیدگی میں اضافے کا باعث بننے والے اقدامات سے گریز کرنے اور امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کرنے کا کہتے ہیں۔‘
ترجمان نے کہا کہ ’ہم (چین) ایران اور پاکستان دونوں کو قریبی پڑوسی اور بڑے اسلامی ممالک سمجھتے ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان دونوں بیجنگ کے قریبی شراکت دار اور شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ہیں۔
== جیش العدل کا ردعمل ==
جیش العدل تنظیم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کے پاسدان انقلاب کی طرف سے تنظیم کے ’مجاہدین‘ کے کئی گھروں کو چھ ڈرونز سے نشانہ بنایا گیا جہاں بچے اور خواتین رہائش پذیر تھیں۔
تنظیم کی طرف سے کہا گیا کہ ان حملوں میں دو گھر تباہ ہو گئے جہاں مقیم اہلِ خانہ بشمول بچے جان سے جانے والوں اور زخمیوں میں شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ’یہ ایک مجرمانہ حملہ تھا جس میں دو چھوٹے بچے شہید جب کہ دو خواتین اور نوجوان لڑکی شدید زخمی ہوئی۔‘
جیش العدل سنی مسلح گروہ ہے جس نے اپنی سرگرمیاں ایران کے شہر سیستان سے شروع کی تھیں۔ یہ گروپ علاقے کے ایک اور مسلح گروپ جند اللہ کے سربراہ عبدالمالک ریگی کی گرفتاری اور پھانسی کے بعد تشکیل دیا گیا تھا۔
اس گروپ پر 2005 میں ایران کے اس وقت کے صدر محمود احمدی نژاد پر مسلح حملے سمیت متعدد دھماکوں اور حملوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔
== حملے بلوچستان کے کس علاقے میں ہوئے ==
حملے کا مقام ضلع پنجگور کا سرحدی علاقہ کوہ سبز کی ذیلی تحصیل کلک تھا۔
خضدار میں انڈپینڈنٹ کے صحافی عامر بجوئی کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والا علاقہ ایک پرامن خطہ سمجھا جاتا ہے، جو تجارت کے حوالے سے اہم ہے۔ یہ سرحد کے مرکزی تجارتی پوائنٹ چیدگی سے تقریباً 40 سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
دھماکے میں ایک مسجد کو بھی نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔ علاقہ مکینوں کے مطابق ایک جہاز آیا، جس کے ذریعے دھماکا کیا گیا۔
یہ علاقہ، سنگلاخ اور میدانی ہے، جہاں دوسرے ذرائع آمدن نہ ہونے باعث لوگ سرحدی تجارت پر انحصار کرتے ہیں۔ جان سے جانے والوں کی شناخت عمیرہ اور سلمان کے طور پر ہوئی ہے جبکہ زخمیوں میں عاصمہ، رقیہ، عائشہ اور مریم شامل ہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے پہلے ہی تہران میں ایرانی وزارت خارجہ میں متعلقہ سینیئر عہدیدار کے پاس شدید احتجاج ریکارڈ کروا دیا ہے اور ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں بلا کر شدید مذمت بھی کی گئی ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ اس خلاف ورزی کے ’نتائج کی ذمہ داری صرف ایران پر ہو گی۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ دہشت گردی خطے کے تمام ممالک کے لیے مشترکہ خطرہ ہے جس کے لیے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے۔ اس طرح کی یکطرفہ کارروائیاں اچھے ہمسایہ تعلقات کے مطابق نہیں ہیں اور یہ دو طرفہ اعتماد کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔‘
یہ حملہ ایران اور پاکستان کی مشترکہ بحری مشقوں کے خاتمے کے ایک دن بعد ہوئے ہیں۔ ایرانی نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق ان مشقوں میں دونوں ممالک کی بحری افواج کے میزائل لانچرز اور جنگی جہاز تعینات کیے گئے، جو آبنائے ہرمز اور خلیج عرب میں منعقد ہوئیں۔
دوسری جانب منگل کو ہی ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس کے موقعے پر ملاقات اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
ایران کے وزیر خارجہ اور پاکستان کے نگراں وزیر اعظم نے منگل کو ہی ڈیووس اجلاس کے موقع پر ملاقات اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ایران کے وزیر خارجہ اور پاکستان کے نگراں وزیراعظم نے اس ملاقات میں باہمی روابط  اور تعاون میں فروغ کا جائزہ لینے کے ساتھ ہی علاقائی اور عالمی مسائل پر بھی گفتگو کی، تاہم سرکاری اعلامیے میں سرحدی کشیدگی پر باتچیت کا ذکر نہیں ہوا۔
دونوں رہنماؤں نے مغربی ایشیا کے حالات، [[غزہ]] کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں، مظلوم [[فلسطین|فلسطینی]] عوام کی نسل کشی اور بحیرہ احمر میں کشیدگی کے بارے میں بھی تفصیل سے گفتگو کی <ref>ایران کے حملے پر پاکستان کا سنگین نتائج کا انتباہ، چین کا فریقین سے تحمل کا مطالبہ، [https://www.independenturdu.com/node/158031 independenturdu.com]</ref>۔
== ایران کے جيش العدل تنظيم پر حملوں کے محرکات اور حکومت پاکستان کی مذمت کے تناظر میں  کچھ گزارشات ==
== ایران کے جيش العدل تنظيم پر حملوں کے محرکات اور حکومت پاکستان کی مذمت کے تناظر میں  کچھ گزارشات ==
ایران نے جيش العدل نامی سعودي فنڈڈ تکفیری دہشت گرد گروہ کے پاکستان میں موجود خفیہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے جس پر پاکستان نے سرکاری طور پر شدید الفاظ میں مذمت کی ہے  
ایران نے جيش العدل نامی سعودي فنڈڈ تکفیری دہشت گرد گروہ کے پاکستان میں موجود خفیہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے جس پر پاکستان نے سرکاری طور پر شدید الفاظ میں مذمت کی ہے