Jump to content

"جیش العدل" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 99: سطر 99:


عین اسی طرح جیش العدل جن کا تعلق ایرانی صوبہ بلوچستان و سستان سے ہے، یہ گروہ ایرانی حکومت کی نظر میں ایک دہشت گرد گروہ ہے، اس دہشت گرد گروہ کی لمبی تاریخ ہے اور اس کے معصوم ایرانی شہریوں اور ایرانی افواج کو قتل کرنے کی لمبی داستان ہے۔ ایرانی اینٹیلجنس ایجنسی کے مطابق اس گروہ کے باقاعدہ امریکہ و عرب ممالک سے تعلقات ہیں اور جو ان کی مدد بھی کرتے ہیں۔ ایران کے مطابق خاص طور پر اس گروہ کے پاکستان اور افغانستان میں امریکی خفیہ ایجنسی CIA کے عہدیداروں سے قریبی تعلقات رہے ہیں۔ ایران میں حملوں کے بعد وائس آف امریکہ اکثر اس گروہ کی وکالت کرتے ہوئے نظر آیا ہے۔ اس بات کو آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے کہ ایران جو امریکہ کا
عین اسی طرح جیش العدل جن کا تعلق ایرانی صوبہ بلوچستان و سستان سے ہے، یہ گروہ ایرانی حکومت کی نظر میں ایک دہشت گرد گروہ ہے، اس دہشت گرد گروہ کی لمبی تاریخ ہے اور اس کے معصوم ایرانی شہریوں اور ایرانی افواج کو قتل کرنے کی لمبی داستان ہے۔ ایرانی اینٹیلجنس ایجنسی کے مطابق اس گروہ کے باقاعدہ امریکہ و عرب ممالک سے تعلقات ہیں اور جو ان کی مدد بھی کرتے ہیں۔ ایران کے مطابق خاص طور پر اس گروہ کے پاکستان اور افغانستان میں امریکی خفیہ ایجنسی CIA کے عہدیداروں سے قریبی تعلقات رہے ہیں۔ ایران میں حملوں کے بعد وائس آف امریکہ اکثر اس گروہ کی وکالت کرتے ہوئے نظر آیا ہے۔ اس بات کو آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے کہ ایران جو امریکہ کا
‌‌فرمان علی سعیدی, [۱۸.۰۱.۲۴ ۱۹:۵۰]
دشمن ہے، اگر امریکہ کو کوئی ایسے گروہ مل جائے جو اس کی نیابت میں ایران کے اندر جڑیں کاٹے تو اس سے بہتر اور امریکہ کیلئے کیا ہو سکتا ہے ؟ جس طرح BLA اور BLF  پاکستان میں بلوچستان کے حوالے سے علیحدگی پسند تحریک چلاتے ہیں اور عسکری حملے کرتے ہیں، عین اسی طرح جیش العدل بھی ایران میں بلوچستان و سیستان کے حوالے سے علیحدگی پسند تحریک چلانے اور ایران میں عسکری کاروائیاں کرتے ہیں اور ان کے پیچھے بھارت و امریکہ کی سپورٹ و اشیر باد شامل حال ہے۔ کیونکہ پاکستان اور ایران میں ان کے علاقے آپس میں ملحق ہیں، اس لیے ایک قوم ہونے کے ناطے جیش العدل اور BLA BLF میں آپس میں بھی رابطے موجود ہیں۔ ایسے میں یہ گروہ پاکستان و ایران دونوں کی سالمیت کیلئے خطرہ ہیں !
دشمن ہے، اگر امریکہ کو کوئی ایسے گروہ مل جائے جو اس کی نیابت میں ایران کے اندر جڑیں کاٹے تو اس سے بہتر اور امریکہ کیلئے کیا ہو سکتا ہے ؟ جس طرح BLA اور BLF  پاکستان میں بلوچستان کے حوالے سے علیحدگی پسند تحریک چلاتے ہیں اور عسکری حملے کرتے ہیں، عین اسی طرح جیش العدل بھی ایران میں بلوچستان و سیستان کے حوالے سے علیحدگی پسند تحریک چلانے اور ایران میں عسکری کاروائیاں کرتے ہیں اور ان کے پیچھے بھارت و امریکہ کی سپورٹ و اشیر باد شامل حال ہے۔ کیونکہ پاکستان اور ایران میں ان کے علاقے آپس میں ملحق ہیں، اس لیے ایک قوم ہونے کے ناطے جیش العدل اور BLA BLF میں آپس میں بھی رابطے موجود ہیں۔ ایسے میں یہ گروہ پاکستان و ایران دونوں کی سالمیت کیلئے خطرہ ہیں !


سطر 107: سطر 105:
موجودہ حالات میں جہاں ایران دنیا بھر میں امریکہ و اسرائیل کیخلاف سرگرم ہے، ایسے میں پاکستان کو بتائے بغیر پاکستان کے ساتھ ایک نیا محاز کھڑا کر دے اور اپنے لیے نقصان کو دعوت دے، مبصرین کے خیال میں یہ نا ممکن ہے، بلکہ ان کا خیال ہے کہ ان حملوں سے پہلے پاکستان و ایران دونوں کو معلوم تھا اور انہوں نے آپس میں باہمی ہم آہنگی کے بعد یہ اقدامات کیے ہیں۔ لیکن چونکہ پاکستان کی سیاسی و معاشی حالات کچھ اچھے نہیں ہیں اور دوسری طرف امریکہ و یورپ کے نور نظر ٹھہرنے کیلئے یہ اعلان کیا کہ ہم اس کا علم نہیں تھا اور ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی کی گئ ہے۔ ایسے میں پوری دنیا میں اسے ایران پاکستان جنگ کہا جا رہا ہے اور پوری دنیا کی نگاہیں اس طرف لگ گئ ہیں، گویا امریکی و اسرائیلی خوش ہو رہے ہیں کہ ایران اور پاکستان آپس میں لڑ پڑے ہیں۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں ممالک نے اپنے اپنے ملکی دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر نشانہ لگایا ہے اور عالمی میڈیا اور عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا ہے کہ گویا ایران و پاکستان کے حالات کشیدہ ہو گئے ہیں۔ ایسا کرنے سے پاکستان نے عربوں اور یورپ کی ہمدردی کے ساتھ ساتھ اپنے ملک سے دہشت گردی کو ختم کرنے کے حوالے راہ ہموار کرلی ہے، یہی عوام جو کل پاکستانی اداروں پر انگلیاں اٹھا رہی تھی اور بلوچ دہشت گردوں پر کاروائیوں کو تنقیدی نگاہ سے دیکھ رہے تھے، آج وہ ریاستی اداروں کو گن گا رہے ہیں۔ اس طرح ریاستی اداروں نے کمال مہارت سے اپنے لیے حمایت بھی حاصل کر لی، اب یہ معاملہ شاید کچھ عرصہ چلے گا، ایران اور پاکستان دونوں نے بلوچستان سرحد کے قریب فوجوں کو بڑھا دیا ہے اور بارڈر کی کڑی نگرانی اور دہشت گردوں کے حوالے سے اقدامات کیے جا رہے ہیں، لیکن دنیا کی نظر میں یہ سب پاک ایران کشیدگی کی وجہ سے ہو رہا، جبکہ حقیقتا" یہ امریکہ و بھارت کے حمایت یافتہ گروہوں کو کچلنے کیلئے ہو رہا، جو کہ شاید پاکستان میں شاید حقوق انسانی کی تنظیموں کے ہوتے ہوئے اور بلوچ نسل کشی پر سیاست کرنے والوں کے ہوتے ہوئے بہت مشکل ہوتا، لیکن اس طرح پاکستان بھارت کی چالوں پر کاری ضرب لگانے کیلئے آمادہ ہو گیا ہے۔ گویا سانپ بھی مرے گا اور لاٹھی بھی نہیں ٹوٹے گی۔  
موجودہ حالات میں جہاں ایران دنیا بھر میں امریکہ و اسرائیل کیخلاف سرگرم ہے، ایسے میں پاکستان کو بتائے بغیر پاکستان کے ساتھ ایک نیا محاز کھڑا کر دے اور اپنے لیے نقصان کو دعوت دے، مبصرین کے خیال میں یہ نا ممکن ہے، بلکہ ان کا خیال ہے کہ ان حملوں سے پہلے پاکستان و ایران دونوں کو معلوم تھا اور انہوں نے آپس میں باہمی ہم آہنگی کے بعد یہ اقدامات کیے ہیں۔ لیکن چونکہ پاکستان کی سیاسی و معاشی حالات کچھ اچھے نہیں ہیں اور دوسری طرف امریکہ و یورپ کے نور نظر ٹھہرنے کیلئے یہ اعلان کیا کہ ہم اس کا علم نہیں تھا اور ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی کی گئ ہے۔ ایسے میں پوری دنیا میں اسے ایران پاکستان جنگ کہا جا رہا ہے اور پوری دنیا کی نگاہیں اس طرف لگ گئ ہیں، گویا امریکی و اسرائیلی خوش ہو رہے ہیں کہ ایران اور پاکستان آپس میں لڑ پڑے ہیں۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں ممالک نے اپنے اپنے ملکی دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر نشانہ لگایا ہے اور عالمی میڈیا اور عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا ہے کہ گویا ایران و پاکستان کے حالات کشیدہ ہو گئے ہیں۔ ایسا کرنے سے پاکستان نے عربوں اور یورپ کی ہمدردی کے ساتھ ساتھ اپنے ملک سے دہشت گردی کو ختم کرنے کے حوالے راہ ہموار کرلی ہے، یہی عوام جو کل پاکستانی اداروں پر انگلیاں اٹھا رہی تھی اور بلوچ دہشت گردوں پر کاروائیوں کو تنقیدی نگاہ سے دیکھ رہے تھے، آج وہ ریاستی اداروں کو گن گا رہے ہیں۔ اس طرح ریاستی اداروں نے کمال مہارت سے اپنے لیے حمایت بھی حاصل کر لی، اب یہ معاملہ شاید کچھ عرصہ چلے گا، ایران اور پاکستان دونوں نے بلوچستان سرحد کے قریب فوجوں کو بڑھا دیا ہے اور بارڈر کی کڑی نگرانی اور دہشت گردوں کے حوالے سے اقدامات کیے جا رہے ہیں، لیکن دنیا کی نظر میں یہ سب پاک ایران کشیدگی کی وجہ سے ہو رہا، جبکہ حقیقتا" یہ امریکہ و بھارت کے حمایت یافتہ گروہوں کو کچلنے کیلئے ہو رہا، جو کہ شاید پاکستان میں شاید حقوق انسانی کی تنظیموں کے ہوتے ہوئے اور بلوچ نسل کشی پر سیاست کرنے والوں کے ہوتے ہوئے بہت مشکل ہوتا، لیکن اس طرح پاکستان بھارت کی چالوں پر کاری ضرب لگانے کیلئے آمادہ ہو گیا ہے۔ گویا سانپ بھی مرے گا اور لاٹھی بھی نہیں ٹوٹے گی۔  
اس طرح پاکستان ایران کشیدگی سے بالآخر نقصان امریکہ و بھارت کا ہو گا <ref>بعثت خبر، 18 جنوری ،2024م</ref>۔
اس طرح پاکستان ایران کشیدگی سے بالآخر نقصان امریکہ و بھارت کا ہو گا <ref>بعثت خبر، 18 جنوری ،2024م</ref>۔
== جیش العدل اسرائیل کا ایجنٹ ==
افغانستان والے فوج کی طرف سے کئ ملین ڈالر کی لگائ گئ باڑ بھی بارڈر سے اکھاڑ کر لے گئے۔ چند ماہ پہلے چترال سے افغانستان آرمی طالبان نے حملہ کیا اور کئ پاکستانی فوجی مارے اور کئ چوکیاں تباہ کر دیں 20 میل تک افغانستان طالبان آرمی پاکستان میں گھس آئے تو پھر بھی پاکستان نے افغانستان کے ساتھ تعلقات منقطع نہیں کئے ۔
افغانستان سے روزانہ میزائل پاکستان میں داغے جاتے ھیں پچھلے 40 سال سے کئ بار دراندازی ہوتی ہے افغانستان سے پاکستان۔ ساری دہشت گردی افغانستان سے پاکستان منتقل ہوئی پھر بھی کبھی پاکستان نے افغانستان سے تعلقات منقطع نہیں کئے ۔
امریکہ کئ مزائل اور ڈرون حملے پاکستان میں کر چکا اور وزیرستان، باجوڑ ، مہمند ایجنسی ، بلوچستان کے علاقوں میں کئ معصوم شہریوں کو امریکہ مار چکا ھے ، امریکہ کے ساتھ تو احتجاج بھی نہیں کیا گیا۔
پاکستان میں جو 80 ہزار لوگ شہید ہوئے ہیں دہشت گردی کی وجہ سے یہ افغانستان اور امریکہ کی وجہ سے ہوئے ہیں۔
ہندوستان جو 76 سالوں سے روزانہ بارڈر پر کئ بار کراس بارڈر جنگ کرتا ھے اور فائرنگ کرتا ھے اس جیسے دشمن کے ساتھ بھی سفارتی تعلقات پاکستان نے کبھی ختم نہیں کئے ۔
ایران نے دہشت گرد ٹھکانے تباہ کئے ھیں۔ یہ تنظیم جیش العدل موساد اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے ساتھ مل کر پاکستان اور ایران کے سرحدی علاقوں میں کافی منظم ھو چکی تھی اور ایران میں کئ دہشت گردی کی وارداتیں کر چکی ھے ۔ اس تنظیم میں ذیادہ تر ایرانی لوگ ھیں جو پاکستان اور ایران کے سرحدی علاقوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ ایران نے پاکستان کو کئ بار کہا کہ ان دہشت گردوں کا سدباب کریں
یہ آپریشن جو ایران نے کیا ھے اس میں جیش العدل کے 100 سے ذیادہ دہشت گرد مارے گئے ان کے گھروں اور ٹریننگ کیمپوں پر مزائل مارے گئے۔ کوئی پاکستان کے شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ یہ سب امریکہ کا غلام میڈیا غلط پروپیگنڈہ کر رہا ھے  اور چند متعصب لوگ یہ پروپیگنڈہ کر رھے ھیں۔ پہلے جنداللہ تنظیم ایران پہ کئ بار اندر جا کر دہشت گردی کی کاروائیاں کر چکی ھے سب ثبوت پاکستان کی ایجنسیوں کے پاس ھیں۔ مگر کئ سال صبر کے بعد جب پاکستان نے کچھ خاص نہیں کیا تو اب ایران نے مجبورا یہ قدم اٹھایا ھے ۔


ادھر پاکستان کا وزیر اعظم کاکڑ ایران کے وزیر خارجہ سے سویڈزرلینڈ میں ملا ھے اور گورنر سندھ کامران ٹسوری ایران کے دورہ پر ھے اور ایران سے کافی بزنس لا رہا ھے جو کہ آج 17 جنوری 2024 کو واپس کراچی پہنچے گا ۔ ادھر پاکستان کی بحری افواج اور ایران کی بحری افواج کی مشترکہ مشقیں شروع ھیں۔


2024
ادھر پاکستان نے اسرائیلی بحری جہازوں کی مدد کے لئے یمن کے حوثیوں کے خلاف 3 بحری جہاز بھیجے ھیں۔
ادھر طالبان گورنمنٹ اب اکثر امپورٹ، ایکسپورٹ ایران کے ذریعے شروع کر رھی ھے اور طالبان ایران سے سستا گیس اور پیٹرول خرید رھے ھیں ، تو پاکستان کے متعصب لوگ اور صحافیوں کو طالبان پر بھی فتوی لگانا چاہئے۔ جبکہ افغانستان اور ایران کے درمیان بھی روزانہ بارڈر پر دہشت گردی کے واقعات ھوتے رہتے ہیں۔
سب کچھ سوچ سمجھ کر پاکستانیوں کو اور پاکستان کی حکومت کو بولنا چاہیے اور سمجھنا چاہیے
کشمیر نہ آزاد ھو سکا۔
confirmed
2,506

ترامیم