3,751
ترامیم
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←خطابت) |
||
سطر 29: | سطر 29: | ||
== خطابت == | == خطابت == | ||
وہ قرآن پاک کی تلاوت سے مجلس کا آغاز کرتے،پھر احادیث سے دلائل دیتے اور قرآن پر بات سمیٹ دیتے۔اُن کی مجالس میں ہر طبقے سے وابستہ افراد شرکت کرتے۔قیامِ پاکستان کے بعد قائدِ اعظم، محمّد علی جناح کی خواہش پر حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے مالک اشتر کے نام لکھے گئے معروف خط کا انگریزی زبان میں ترجمہ کیا، جو بے حد مقبول ہوا۔ صدر ایّوب خان نے اپنے دورِ حکومت میں اسے 10 لاکھ کی تعداد میں چَھپوا کر انتظامیہ میں تقسیم کیا تھا <ref>سید ثقلین علی نقوی، علامہ رشید ترابیؒ کا یوم وفات، حالات زندگی پر طائرانہ نظر، [https://shianews.com.pk/allama-rasheed-turabi-biography/ shianews.com.pk]</ref>۔ | وہ قرآن پاک کی تلاوت سے مجلس کا آغاز کرتے،پھر احادیث سے دلائل دیتے اور قرآن پر بات سمیٹ دیتے۔اُن کی مجالس میں ہر طبقے سے وابستہ افراد شرکت کرتے۔قیامِ پاکستان کے بعد قائدِ اعظم، محمّد علی جناح کی خواہش پر حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے مالک اشتر کے نام لکھے گئے معروف خط کا انگریزی زبان میں ترجمہ کیا، جو بے حد مقبول ہوا۔ صدر ایّوب خان نے اپنے دورِ حکومت میں اسے 10 لاکھ کی تعداد میں چَھپوا کر انتظامیہ میں تقسیم کیا تھا <ref>سید ثقلین علی نقوی، علامہ رشید ترابیؒ کا یوم وفات، حالات زندگی پر طائرانہ نظر، [https://shianews.com.pk/allama-rasheed-turabi-biography/ shianews.com.pk]</ref>۔ | ||
ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی کراچی سے مجلس شام غریباں سے آپ کے خطاب نے پورے پاکستان کو ذکر حسین ؑ کی جانب ایسا متوجہ کیا کہ مجلس ِ شام غریباں کا براہ راست نشر ہونا ایک ایسی روایت بن گئی کہ جس کا سامع پاکستان کا ہر صاحبِ درد مسلمان ہوتا ہے۔ آپ نے مجلس شام غریباں میں روایتی عزائی طریق میں ایک نئی بنیاد فضائل و مصائب کا ایسا انداز و طریق اختیار کیا کہ آپ کے بعد آنے والے ہر خطیب نے اسی طریق کو اپنایا،تقاریر کا یہ سلسلہ عالم [[اسلام]] میں نیا تھا اس لیے انہیں جدید خطابت کا موجد کہا جانے لگا۔ | ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی کراچی سے مجلس شام غریباں سے آپ کے خطاب نے پورے پاکستان کو ذکر حسین ؑ کی جانب ایسا متوجہ کیا کہ مجلس ِ شام غریباں کا براہ راست نشر ہونا ایک ایسی روایت بن گئی کہ جس کا سامع پاکستان کا ہر صاحبِ درد [[مسلمان]] ہوتا ہے۔ آپ نے مجلس شام غریباں میں روایتی عزائی طریق میں ایک نئی بنیاد فضائل و مصائب کا ایسا انداز و طریق اختیار کیا کہ آپ کے بعد آنے والے ہر خطیب نے اسی طریق کو اپنایا،تقاریر کا یہ سلسلہ عالم [[اسلام]] میں نیا تھا اس لیے انہیں جدید خطابت کا موجد کہا جانے لگا۔ | ||
علامہ رشید ترابی برصغیر کے آفتابِ خطابت تھے ۔لفظ آپ کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑے رہتے تھے ۔سامعین میں ہر شخص کی آرزو ہوتی تھی کہ وہ علامہ کے ایک ایک لفظ کو اپنی سماعتوں میں محفوظ کر لے ۔ | علامہ رشید ترابی برصغیر کے آفتابِ خطابت تھے ۔لفظ آپ کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑے رہتے تھے ۔سامعین میں ہر شخص کی آرزو ہوتی تھی کہ وہ علامہ کے ایک ایک لفظ کو اپنی سماعتوں میں محفوظ کر لے ۔ | ||
علامہ صاحب بیان کے دھنی اور الفاظ کے غنی تھے – ان کے نطق پر الفاظ و معنی سحر آگیں کیفیت رکھتے تھے – انسان مبہوت ہو جاتا تھا – آواز میں کڑک بھی تھی – گفتگو میں رنگینی بھی اور لہجے میں شیرینی بھی – ایک مرتبہ دستہ سخن کھلتا اور فلسفہ شہادت بیان ہوتا تو مجمع مسحور ہو جاتا ۔ | علامہ صاحب بیان کے دھنی اور الفاظ کے غنی تھے – ان کے نطق پر الفاظ و معنی سحر آگیں کیفیت رکھتے تھے – انسان مبہوت ہو جاتا تھا – آواز میں کڑک بھی تھی – گفتگو میں رنگینی بھی اور لہجے میں شیرینی بھی – ایک مرتبہ دستہ سخن کھلتا اور فلسفہ شہادت بیان ہوتا تو مجمع مسحور ہو جاتا ۔ | ||
علامہ صاحب داستان گونہ تھے مگر ان کے طرز گفتار میں بلا کا سحر تھا – اپنی وسعت نظر و وسعت زبان کے باوجود وہ اپنے سامعین کو چند لمحوں میں اس طرح کر لیتے تھے کہ ایک ایک فقرے پر مجمع تڑپ اٹھتا تھا – وہ قرآن ، رومی ، حافظ اور اقبال کے مکمل حافظ تھے – انھیں نہج البلاغہ کے مکمل علم کے علاوہ انگریزی زبان اور جدید علوم پر بھی تقریباً دسترس حاصل تھی۔ | علامہ صاحب داستان گونہ تھے مگر ان کے طرز گفتار میں بلا کا سحر تھا – اپنی وسعت نظر و وسعت زبان کے باوجود وہ اپنے سامعین کو چند لمحوں میں اس طرح کر لیتے تھے کہ ایک ایک فقرے پر مجمع تڑپ اٹھتا تھا – وہ قرآن ، رومی ، حافظ اور اقبال کے مکمل حافظ تھے – انھیں نہج البلاغہ کے مکمل علم کے علاوہ انگریزی زبان اور جدید علوم پر بھی تقریباً دسترس حاصل تھی۔ | ||
رشید ترابی اعلٰی اللہ مقامہٗ کی داستان نہ صرف فصاحت و بلاغت کی داستان ہے بلکہ ایک غیر معمولی حافظے کی داستان بھی ہے – یہ ایک اجتماعی شعور کی پرورش کی داستان ہے – یہ زندگی کے نصب العین سے وفا اور ایثار کی داستان ہے – یہ نہ صرف عزا ے حسین (ع) کی داستان ہے بلکہ یہ اردو زبان و ادب ، فلسفہ و منطق ، رجال ، کلام ، حرف و نحو اور اسلام کی داستان بھی ہے <ref>سید انجم رضا، جمع آوری و تدوین، ہفتہ روزہ رضا کار ، لاہور ، 10 جولائی بروز جمعۃالمبارک، 2020</ref>۔ | رشید ترابی اعلٰی اللہ مقامہٗ کی داستان نہ صرف فصاحت و بلاغت کی داستان ہے بلکہ ایک غیر معمولی حافظے کی داستان بھی ہے – یہ ایک اجتماعی شعور کی پرورش کی داستان ہے – یہ زندگی کے نصب العین سے وفا اور ایثار کی داستان ہے – یہ نہ صرف عزا ے حسین (ع) کی داستان ہے بلکہ یہ اردو زبان و ادب ، فلسفہ و منطق ، رجال ، کلام ، حرف و نحو اور اسلام کی داستان بھی ہے <ref>سید انجم رضا، جمع آوری و تدوین، ہفتہ روزہ رضا کار ، لاہور ، 10 جولائی بروز جمعۃالمبارک، 2020</ref>۔ | ||
== تقاریر کے اثرات == | == تقاریر کے اثرات == | ||
قائداعظم کی رحلت کے بعد انہوں نے عملی سیاست کو ترک کردیا اور مجالس و محافلِ سیرت کے ذریعے فکری سطح پر اتحاد ملت کے خود کو وقف کردیا۔ | قائداعظم کی رحلت کے بعد انہوں نے عملی سیاست کو ترک کردیا اور مجالس و محافلِ سیرت کے ذریعے فکری سطح پر اتحاد ملت کے خود کو وقف کردیا۔ |