Jump to content

"سید محمد دہلوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
ٹیگ: بصری ترمیم موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
سطر 50: سطر 50:


== خطیب اعظم ==
== خطیب اعظم ==
چونکہ مکتب اہل بیت (ع) کی نشرواشاعت اورتبلیغ دین میں اہم کردارشہید کربلا[[حسین بن علی|حضرت امام حسین علیہ السلام]] اوران کے انصار باوفا کی یادمیں منعقدکی گئی مجالس عزائے کاہے اورتاریخ کے مطابق ان مجالس عزا کاباقائدہ انعقاد واہتمام صادق آل محمد (ص)[[حضرت ج|حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام]] کے زمانے میں خود انہی کے حکم سے ہوا،جو تاہنوزجاری ہے اورانشاء اللہ تاقیامت جاری رہے گااس اہم سیاسی ومذہبی عبادت کے سلسلہ کوجاری رکھنے کے لئے صدیوں پرمحیط اس عرصے میں ہرملک وقوم میں اعلیٰ سے اعلیٰ خطیب اورذاکرین پیدا ہوتے رہے جنہوں نے دنیاکوفضائل و مصائب اہل بیت علیہم السلام سے روشناس کرایا،یہاں تک کہ برصغیرپاک و ہندمیں بھی جب اردوزبان نے عروج پایاتواس زبان میں چند ایسے نامورخطیب پیداہوئے جن کاتذکرہ تاریخ نے ہمیشہ کے لئے اپنے اندرمحفوظ کرلیا،انہی چندنامورہستیوں میں سے نہایت معروف، مشہوراورصدواجب الاحترام شخصیت حضرت مستطاب عالی جناب مولاناخطیب اعظم سیدمحمددہلوی اعلیٰ اللہ مقامہ کی ہے،آپ کاانداز بیان اس قدردلنشین تھاکہ سننے والاآپ کے اندازتکلم سے مسحورہوکررہ جاتاتھا،مشکل ترین مسائل کوآسان ترین اورخوبصورت مثالوں کے ذریعے مومنین کے ذہن نشین کردینا آپ کی تقریروخطابت کی خوبی تھی اوریہی وہ منفردکمال تھا جو آپ کی ذہانت ، فصاحت وبلاغت اورعلمی مسائل پرمکمل عبورکانتیجہ تھا۔
چونکہ مکتب اہل بیت (ع) کی نشرواشاعت اورتبلیغ دین میں اہم کردارشہید کربلا[[حسین بن علی|حضرت امام حسین علیہ السلام]] اوران کے انصار باوفا کی یادمیں منعقدکی گئی مجالس عزا کاہے اورتاریخ کے مطابق ان مجالس عزا کاباقائدہ انعقاد واہتمام صادق آل محمد (ص)[[حضرت ج|حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام]] کے زمانے میں خود انہی کے حکم سے ہوا،جو تاہنوزجاری ہے اورانشاء اللہ تاقیامت جاری رہے گا۔اس اہم سیاسی ومذہبی عبادت کے سلسلہ کوجاری رکھنے کے لئے صدیوں پرمحیط اس عرصے میں ہرملک وقوم میں اعلیٰ سے اعلیٰ خطیب اورذاکرین پیدا ہوتے رہے جنہوں نے دنیاکوفضائل و مصائب اہل بیت علیہم السلام سے روشناس کرایا،یہاں تک کہ برصغیرپاک و ہندمیں بھی جب اردوزبان نے عروج پایاتواس زبان میں چند ایسے نامورخطیب پیداہوئے جن کاتذکرہ تاریخ نے ہمیشہ کے لئے اپنے اندرمحفوظ کرلیا،انہی چندنامورہستیوں میں سے نہایت معروف، مشہوراورصدواجب الاحترام شخصیت حضرت مستطاب عالی جناب مولاناخطیب اعظم سیدمحمددہلوی اعلیٰ اللہ مقامہ کی ہے،آپ کاانداز بیان اس قدردلنشین تھاکہ سننے والاآپ کے اندازتکلم سے مسحورہوکررہ جاتاتھا،مشکل ترین مسائل کوآسان ترین اورخوبصورت مثالوں کے ذریعے مومنین کے ذہن نشین کردینا آپ کی تقریروخطابت کی خوبی تھی اوریہی وہ منفردکمال تھا جو آپ کی ذہانت ، فصاحت وبلاغت اورعلمی مسائل پرمکمل عبورکانتیجہ تھا۔


آپ کے زمانے میں بھی خطابت کے میدان میں سیدالعلماء سیدعلی نقی نقن،حافظ کفایت حسین نجفی ،سیدابن حسن نونہروی،فاتح ٹیکسلا محمد بشیر ، حافظ سید ذوالفقارعلی شاہ، مرزا احمدعلی اور لقاعلی حیدری صاحب جیسے بہت سے شہرہ آفاق،ذی وقاراورعالی مقام نام موجودتھے،اوران تمام ترحضرات کے ہوتے ہوئے خطیب اعظم کا خطاب پانا کوئی معمولی بات نہ تھی.
آپ کے زمانے میں بھی خطابت کے میدان میں سیدالعلماء سیدعلی نقی نقن،حافظ کفایت حسین نجفی ،سیدابن حسن نونہروی،فاتح ٹیکسلا محمد بشیر ، حافظ سید ذوالفقارعلی شاہ، مرزا احمدعلی اور لقاعلی حیدری صاحب جیسے بہت سے شہرہ آفاق،ذی وقاراورعالی مقام نام موجودتھے،اوران تمام ترحضرات کے ہوتے ہوئے خطیب اعظم کا خطاب پانا کوئی معمولی بات نہ تھی.
سیدمحمددہلوی صاحب کویہ خطاب اس وقت ہندوستان بھرکے ہندو،مسلمان،سنی اورشیعہ عمائدین واکابرین نے بالاتفاق وبیک زبان ہوکرعطاکیا،جب کانگریس کے سرکردہ لیڈربیرسٹرپنڈت موتی لال نہروجوسابق وزیراعظم ہند پنڈت جواہرلال نہروکے والدتھے ان کے انتقال پر ہندوستان کے پایہ تخت دہلی کے وسیع وعریض میدان پریڈگراونڈمیں خواجہ حسن نظامی کے زیر اہتمام ایک تعزیتی جلسہ عام کاانعقادکیاگیاتھا،جس میںعمائدین شیعہ سے بطورخاص مولاناموصوف کو مدعو کیاگیاتھا اورتقریرکی بھی فرمائش کی گئی تھی،جب مولانا نے تقریر شروع کی توبجائے پنڈت موتی لال نہرو کی تعریف کرتے اپنے ماہرانہ اندازفصاحت وبلاغت سے خالق کائنات کی حمدوثناء کرتے ہوئے تخلیق کائنات کا موضوع اپنایا اور سائنسی اندازمیں قرآنی حوالوں سے اس پرروشنی ڈالی یہاں تک کہ اسی کائنات میں سمندروں کی تخلیق اوراس میں موتی بننے کے مراحل،ساتھ ہی ساتھ زمین میں جواہرات کی بتدریج تخلیق پر روشنی ڈالنامولاناکی ذہانت کاکمال تھا،تقریر کے اختتام پرحسن نظامی کی تحریک پرتمام عمائدین ملک نے آپ کو ”خطیب اعظم ” کاخطاب دیااورتاحد نگاہ انسانوں کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندرنے اس کی تائید کی،آپ کے لئے یہ لقب اتنامقبول ہوا کہ آپ کے نام کاحصہ بن گیا۔
سیدمحمددہلوی صاحب کویہ خطاب اس وقت ہندوستان بھرکے ہندو،مسلمان،سنی اورشیعہ عمائدین واکابرین نے بالاتفاق وبیک زبان ہوکرعطاکیا،جب کانگریس کے سرکردہ لیڈربیرسٹرپنڈت موتی لال نہروجوسابق وزیراعظم ہند پنڈت جواہرلال نہروکے والدتھے ان کے انتقال پر ہندوستان کے پایہ تخت دہلی کے وسیع وعریض میدان پریڈگراونڈمیں خواجہ حسن نظامی کے زیر اہتمام ایک تعزیتی جلسہ عام کاانعقادکیاگیاتھا،جس میں عمائدین شیعہ سے بطورخاص مولاناموصوف کو مدعو کیاگیاتھا اورتقریرکی بھی فرمائش کی گئی تھی،جب مولانا نے تقریر شروع کی توبجائے پنڈت موتی لال نہرو کی تعریف کرتے اپنے ماہرانہ اندازفصاحت وبلاغت سے خالق کائنات کی حمدوثناء کرتے ہوئے تخلیق کائنات کا موضوع اپنایا اور سائنسی اندازمیں قرآنی حوالوں سے اس پرروشنی ڈالی یہاں تک کہ اسی کائنات میں سمندروں کی تخلیق اوراس میں موتی بننے کے مراحل،ساتھ ہی ساتھ زمین میں جواہرات کی بتدریج تخلیق پر روشنی ڈالنامولاناکی ذہانت کاکمال تھا،تقریر کے اختتام پرحسن نظامی کی تحریک پرتمام عمائدین ملک نے آپ کو ”خطیب اعظم ” کاخطاب دیااورتاحد نگاہ انسانوں کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندرنے اس کی تائید کی،آپ کے لئے یہ لقب اتنامقبول ہوا کہ آپ کے نام کاحصہ بن گیا۔
== قومی خدمات ==
== قومی خدمات ==
مارچ 1948ء میں اس ادارہ کی ضرورت اس وقت محسوس کی گئی جب چند روایتی رہنماؤں نے  '''آل پاکستان شیعہ کانفرنس''' کے پلیٹ فارم سے ایک قرارداد منظورکروائی جس کا مفہوم کچھ اس طرح سے تھاکہ ”ہم شیعان حیدر کرار کے پاکستان میں وہ ہی حقوق ہیں جو دوسرے اہلسنت برادران کے ہیں اور دیگر مسلمانوں سے الگ ہمارے کوئی حقوق نہیں ہیں” ۔
مارچ 1948ء میں اس ادارہ کی ضرورت اس وقت محسوس کی گئی جب چند روایتی رہنماؤں نے  '''آل پاکستان شیعہ کانفرنس''' کے پلیٹ فارم سے ایک قرارداد منظورکروائی جس کا مفہوم کچھ اس طرح سے تھاکہ ”ہم شیعان حیدر کرار کے پاکستان میں وہ ہی حقوق ہیں جو دوسرے اہلسنت برادران کے ہیں اور دیگر مسلمانوں سے الگ ہمارے کوئی حقوق نہیں ہیں” ۔
confirmed
821

ترامیم